آنگ سان سوچی (ولادت:19 جون 1945ء) برما کی آزادی کے ہیرو جنرل آنگ سان کی بیٹی۔ برما میں آمریت کے خلاف سب سے بڑی آواز۔

آنگ سان سو چی
(برمی میں: အောင်ဆန်းစုကြည်)،(انگریزی میں: Aung San Suu Kyi ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تفصیل=
تفصیل=

مناصب
وزیر خارجہ (میانمار) [1]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
30 مارچ 2016  – 1 فروری 2021 
وزیر برائے صدر دفتر [1]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آغاز منصب
30 مارچ 2016 
وزیر بجلی(میانمار) [1]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
30 مارچ 2016  – 5 اپریل 2016 
وزیر تعلیم(میانمار) [1]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
30 مارچ 2016  – 5 اپریل 2016 
ریاستی کونسلر میانمار (1  )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
6 اپریل 2016  – 1 فروری 2021 
معلومات شخصیت
پیدائش 19 جون 1945ء (79 سال)[2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
یانگون [4]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش رنگون، برما
شہریت میانمار   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب بدھ مت
جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعداد اولاد 2   ویکی ڈیٹا پر (P1971) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد آنگ سان [5]  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی لیڈی سری رام کالج برائے نسواں (1960–1964)[6]
سینٹ ہیو کالج، اوکسفرڈ (1964–1967)[7]
اسکول آف اورینٹل اینڈ افریقن اسٹڈیز، یونیورسٹی آف لندن (1987–)[8]
دہلی یونیورسٹی
کانونٹ آف جیسس اینڈ میری دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تخصص تعلیم سیاسیات ،فلوسفی، پولیٹکس اینڈ اکنامکس ،Burmese literature   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد بیچلر   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان ،  مصنفہ [9]،  کارکن انسانی حقوق   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان برمی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان برمی ،  انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نوکریاں اقوام متحدہ   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
کانگریشنل گولڈ میڈل (2017)
سال کا انسانیت پسند (2016)[10]
جیوسیپے موتا میڈل (2013)
ولنبرگ تمغا (2011)
کیٹالونیا بین الاقوامی انعام (2008)[11]
کینیڈا کی اعزازی شہریت (2007)[12]
اولوف پالمے انعام (2005)
فریڈم اعزاز (1995)
جواہر لعل نہرو ایوارڈ (1993)[13]
نوبل امن انعام   (1991)[14][15]
سخاروف انعام  [16]
 آرڈر آف آسٹریلیا
 کمانڈر آف دی لیجین آف اونر
 صدارتی تمغا آزادی  
فور فریڈم اعزاز - خوف سے نجات   ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

آنگ سان سوچی کے والد، آنگ سان نے برما کی آزادی میں اہم کردار ادا کیا۔ مگر ان کو 1947ء میں ملک کو اقتدار اعلیٰ کی منتقلی کے دوران میں قتل کر دیا گیا۔ باپ کے قتل کے وقت آنگ سان سو چی کی عمر صرف دو برس تھی۔ آنگ سان سو چی 1960ء میں پہلی بار بھارت گئیں جہاں ان کی ماں کو برما کا سفیر مقرر کیا گیا۔ انیس سو چونسٹھ میں آنگ سان سو چی پہلی آکسفورڈ یونیورسٹی پہنچیں جہاں انھوں نے فلسفے، سیاست اور اکنامکس کی تعلیم حاصل کی۔ آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم کے دوران میں ہی آنگ سان سو چی کی اپنے شریک حیات مائیکل ایرس سے ملاقات ہوئی۔ کچھ عرصہ تک جاپان اور بھوٹان میں رہنے کے بعد آنگ سان سو چی نے برطانیہ میں مستقل سکونت کا فیصلہ اور ایک گھریلو ماں کی طرح اپنے دو بچوں، الیگزینڈر اور کم کی پرورش شروع کی۔

برما واپسی

ترمیم

برطانیہ میں رہائش کے دوران میں آنگ سان سو چی برما کو اپنے خیالات سے نہ نکال سکیں اور انیس سو اٹھاسی میں اپنی علیل ماں کی تیمارداری کے لیے واپس برما پہنچ گئیں۔ انھوں نے برما میں پہنچ کر تقریر کے دوران میں کہا کہ برما میں جو کچھ ہو رہا ہے میں اس سے لاتعلق نہیں رہ سکتی۔

جدوجہد

ترمیم

برما واپس پہنچنے کے بعد آنگ سان سو چی نے ملک میں جمہوریت کے لیے کوششیں شروع کیں۔ آنگ سان سو چی نے مارٹن لوتھر اور مہاتما گاندھی کے عدم تشدد کے فلسفلے پر عمل کرتے ہوئے ملک بھر میں پرامن ریلیوں کا انعقاد کیا اور ملک میں جمہوریت کے کوششیں جاری رکھیں لیکن فوجی حکمرانوں نے طاقت کا بے دریغ استعمال سے ان کی پرامن جدوجہد کو کچل کر رکھ دیا۔ انیس سو نوے میں ہونے والے انتخابات میں آنگ سان سو چی کو نااہل قرار دیے جانے اور حراست کے باوجود ان کی سیاسی جماعت نے انتخابات میں زبردست کامیابی حاصل کی۔

گرفتاری

ترمیم

برما کے فوجی حکمرانوں نے 1991ء میں ان کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کی کامیابی کو ماننے سے انکار کر دیا اور آنگ سان سو چی کو حراست میں لے لیا۔ دوران میں حراست ہی آنگ سان سو چی کو امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا۔ نوبل انعام کمیٹی میں شامل فرانسس سیجسٹیڈ نے آنگ سان سو چی کو ’کمزورں کی طاقت‘ قرار دیا تھا۔ دو عشروں میں پہلی بار انتخابات میں آنگ سان سو چی کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں تھی لیکن اس کے باوجود آج بھی وہ برما کے لوگوں کے لیے امید کی نشانی ہیں۔ آنگ سان سو چی کو 1995ء میں رہا کر دیا گیا لیکن ان کی نقل و حرکت پر پابندیاں برقرار رکھی گئیں۔ دو ہزار نو میں آنگ سان سو چی کو دو ہزار نو میں حراست کی خلاف ورزی کے الزام میں اٹھارہ ماہ کی سزا سنا دی گئی۔

رہائی

ترمیم

نومبر 2010ء میں برما کی فوجی حکومت نے ان کی رہائی کا اعلان کیا جس کا پوری دنیا میں خیر مقدم کیا گیا۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. تاریخ اشاعت: 31 مارچ 2016 — Myanmar to Create New Post for Aung San Suu Kyi, Cementing Her Power — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2016 — سے آرکائیو اصل — اقتباس: Along with the four cabinet positions she was sworn into on Wednesday, […] the array of titles will officially make her the most powerful person in the government. […] In addition to her post as minister of the president’s office, she was sworn in as minister of foreign affairs, education, and electric power and energy.
  2. تاریخ اشاعت: 21 دسمبر 2015 — After Victory in Myanmar, Aung San Suu Kyi Quietly Shapes a Transition — اخذ شدہ بتاریخ: 2 اپریل 2016 — سے آرکائیو اصل — اقتباس: June 19, 1945: Aung San Suu Kyi is born to Gen. Aung San, the leader of the military in Burma, now known as Myanmar, and Khin Kyi, a nurse.
  3. عنوان : Proleksis enciklopedija
  4. ناشر: نوبل فاونڈیشنAung San Suu Kyi - Facts — اخذ شدہ بتاریخ: 2 اپریل 2016 — اقتباس: Born: 19 June 1945, Rangoon (now Yangon), Burma (now Myanmar)
  5. تاریخ اشاعت: 13 نومبر 2015 — Profile: Aung San Suu Kyi — اخذ شدہ بتاریخ: 2 اپریل 2016 — اقتباس: Aung San Suu Kyi is the daughter of Myanmar's independence hero, General Aung San.
  6. ناشر: نوبل فاونڈیشنAung San Suu Kyi - Biographical — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اپریل 2016 — سے آرکائیو اصل — اقتباس: 1960-64: Suu Kyi at high school and Lady Shri Ram College in New Delhi.
  7. ناشر: نوبل فاونڈیشنAung San Suu Kyi - Biographical — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اپریل 2016 — سے آرکائیو اصل — اقتباس: 1964-67: Oxford University, B.A. in philosophy, politics and economics at St. Hugh's College (elected Honorary Fellow, 1990).
  8. ناشر: نوبل فاونڈیشنAung San Suu Kyi - Biographical — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اپریل 2016 — سے آرکائیو اصل — اقتباس: 1987: […] Suu Kyi enrolls at London School of Oriental and African Studies to work on advanced degree.
  9. BDRC Resource ID: https://library.bdrc.io/show/bdr:P4CZ321154
  10. http://news.harvard.edu/gazette/story/2016/09/nobel-laureate-aung-san-suu-kyi-honored-at-harvard/
  11. http://web.gencat.cat/ca/generalitat/premis/pic/
  12. https://www.nytimes.com/2018/10/03/world/asia/aung-san-suu-kyi-canada-citizenship.html — اخذ شدہ بتاریخ: 8 اکتوبر 2020
  13. https://www.nytimes.com/2018/10/03/world/asia/aung-san-suu-kyi-canada-citizenship.htmlhttps://web.archive.org/web/20190402094610/http://iccr.gov.in/content/nehru-award-recipients — سے آرکائیو اصل
  14. ناشر: نوبل فاونڈیشنAung San Suu Kyi - Facts — اخذ شدہ بتاریخ: 2 اپریل 2016
  15. https://www.nobelprize.org/nobel_prizes/about/amounts/
  16. https://www.dw.com/en/myanmars-aung-san-suu-kyi-suspended-from-rights-prize-community/a-54886567 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 فروری 2022

بیرونی روابط

ترمیم