ابو سلمان شاہجہانپوری

پاکستانی مؤرخ

ابو سلمان شاہجہانپوری (30 جنوری 1940 – 2 فروری 2021) ایک پاکستانی محقق، مؤرخ اور مصنف تھے۔ ان کو برصغیر کی سیاسی و تاریخی تحریکات کے سلسلے میں حجیت کا مقام حاصل ہے۔

ابو سلمان شاہجہانپوری
معلومات شخصیت
پیدائش 30 جنوری 1940ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شاہجہاں پور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 2 فروری 2021ء (81 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ قاسمیہ مدرسہ شاہی
جامعہ کراچی
جامعہ سندھ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مورخ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

شاہجہانپوری 1940 میں شاہجہاں پور میں پیدا ہوئے اور جامعہ قاسمیہ مدرسہ شاہی، جامعہ کراچی اور جامعہ سندھ سے تعلیم حاصل کی۔ انھوں نے 150 سے زائد کتابیں لکھیں، جن میں افادات آزاد اور عبید اللہ سندھی کے انقلابی منصوبے شامل ہیں۔ ان کی وفات 2 فروری 2021 کو کراچی میں ہوئی۔

حیات و کارنامے

ترمیم

ابو سلمان شاہ جہانپوری، تصدق حسین خان کے نام سے 30 جنوری 1940 کو شاہجہاں پور میں پیدا ہوئے۔[1][2]ان کی ابتدائی تعلیم مدرسہ سعیدیہ شاہجہاں پور اور جامعہ قاسمیہ مدرسہ شاہی، مرادآباد میں ہوئی۔ دس سال کی عمر میں شاہجہان پوری نے 1950 میں پاکستان ہجرت کی۔[3]شاہ جہانپوری نے جامعہ کراچی سے بی اے اور ایم اے کی ڈگریاں حاصل کی اور جامعہ سندھ سے اپنی پی ایچ ڈی کی تکمیل کی۔[3][1] ان کی پی۔ایچ۔ڈی کا عنوان سید احمد خان کی تذکرہ خانوادہ ولی اللہی کی تحقیق و تدوین تھا۔[4]

شاہ جہانپوری گورنمنٹ نیشنل کالج، کراچی میں پروفیسر رہے اور 2002 میں ریٹائر ہوئے۔[1][5] برصغیر کی تاریخی اور سیاسی تحریکات کے سلسلے میں انھیں حجیت کا مقام حاصل ہے۔ [6]وہ کراچی میں ابو الکلام ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ تھے اور 2014 میں بھارت کا دورہ کیااور ابو الکلام آزاد سے متعلق ایک بین الاقوامی سیمینار میں اپنا مقالہ پیش کیا۔[7] یہ سیمینار ایران سوسائٹی اور ابو الکلام انسٹی ٹیوٹ آف ایشین اسٹڈیز کے اشتراک سے کلکتہ میں منعقد ہوا تھا۔ [7]

ان کے مضامین دار المصنفین شبلی اکیڈمی کے معارف،ندوتہ المصنفین کے برہان کے علاوہ مدینہ اور چٹان میں شائع ہوئے۔[2] 2010 میں، ان کی کتابوں کی مجموعی تعداد 100 سے زائد تھی۔[6] انھوں 2016 میں نے اپنی کمزوری اور بڑھاپے کی وجہ سے لکھنا چھوڑدیا۔[4]

ابو الکلامیات

ترمیم

شاہ جہانپوری کو آغا شورش کاشمیری اور غلام رسول مہر کے بعد پاکستان کا سب سے بڑا "ابوالکلامی"سمجھا جاتا ہے۔[8] انھوں نے 1957 میں لکھنا شروع کیا اور ان کا پہلا مضمون ابو الکلام آزاد کی وفات کے بعد شائع ہوا۔[9] انھوں نے آزاد کے مختلف مضامین کی تدوین کی اور اسے شائع کیا۔ [8]شاہجہان پور ی نے ابوالکلام آزاد کی انڈیا ونس فریڈم کے اردو ترجمے پر توضیحی نوٹ لکھے۔ ان کی آزاد کے متعلق کتابوں میں ابوالکلام آزاد: ایک سیاسی مطالعہ، مولانا ابوالکلام آزاد: رانچی میں نظر بندی اور اس کا فیضان، مولانا ابوالکلام آزاد اور خواجہ حسن نظامی، مولانا ابوالکلام آزاد کے چند بزرگ اور ابوالکلام آزاد اور ان کے معاصرین شامل ہیں۔[10]

تصانیف

ترمیم

شاہ جہانپوری نے 150 سے زائد کتابیں تصنیف کی۔[1] ان کی پچاس کتابیں صرف ابو الکلام آزاد سے متعلق ہیں۔[9] ان کا شاہکار تحقیقی کارنامہ حسین احمد مدنی کی سیاسی ڈائری کی تحقیق و ترتیب ہے۔ یہ ڈائری حسین احمد مدنی کی سیاسی ڈائری: اخبار و افکار کی روشنی میں، سات ہزار صفحات پر مشتمل، آٹھ مختلف جلدوں میں سمائی ہے۔[4] شاہجہان پوری کو گورنمنٹ نیشنل کالج کراچی کے کالج مجلہ یعنی علم و آگہی کی اشاعت اور اسے ایک تحقیقی مجلہ بنانے کا سہرا حاصل ہے۔ ان کی دیگر تصانیف:[11]

  • امام الھند: تعمیر افکار
  • دیوان آہ: ابو الناصر غلام یسین آہ دہلوی کے اردو اور فارسی کلام کا مجموعہ مع ضمیمہ کلام آرزو و آبرو
  • تحریک پاکستان: افکار و مسائل
  • مولانا محمد علی اور ان کی صحافت
  • اشفاق اللہ خان شہید: حیات و افکار: کاکوری کیس کا ہیرو
  • مولانا عبید اللہ سندھی کے انقلابی منصوبے
  • مولانا محمد علی: سوانح و خدمات

وفات اور آثار

ترمیم

شاہجہان پوری کا 2 فروری 2021 کو کراچی میں انتقال ہوا۔[3]جمعیت علمائے ہند کے صدر ارشد مدنی اور جنرل سیکرٹری[محمودمدنی] نے شاہجہانپوری کی وفات پر دکھ کا اظہار کیا۔[12]

اختر الواسع نے خلیق انجم کے ساتھ مولانا ابو الکلام آزاد کے محقق: ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہانپوری، شخصیت اور ادبی خدمات مرتب کی۔[13]معین الدین عقیل کے مطابق شاہجہانپوری ایسے عالم ہیں جو برصغیر ہند و پاک کی نیشنلسٹ اور تاریخی تحریکوں کے عروج و زوال پر گہری نظر رکھنے والے تھے۔[6]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ ت عنایت شمسی (2 فروری 2021)۔ "کراچی: 150 سے زائد کتابوں کے مصنف ابو سلمان شاہجہان پوری چل بسے"۔ الرٹ نیوز۔ 2021-02-09 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-02-02
  2. ^ ا ب رضوان طاہر مبین (5 مارچ 2019)۔ "تحقیق میں خود نمائی سے دور رہا، بطور مرتب بھی نام آنا اچھا نہیں لگتا، ڈاکٹر ابو سلمان"۔ ایکسپریس نیوز۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-02-02
  3. ^ ا ب پ "اردو کے ممتاز محقّق اور مضمون نگار ابو سلمان شاہ جہاں پوری انتقال کرگئے"۔ اے آر وائی نیوز۔ 2 فروری 2021۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-02-02
  4. ^ ا ب پ عبد اللہ شمیم قاسمی (2 فروری 2021)۔ "ايک چراغ اور بجھا نامور محقق ومصنف ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہانپوری كى وفات"۔ بصیرت آنلائن۔ 2021-02-02 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-02-03
  5. جاوید احمد خورشید (جنوری–جون 2019)، "کتابیات، تصانیف، مقالات و دیگر از ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری"، تحصِل شمارہ 4: 199
  6. ^ ا ب پ عزیرہ خان (18 اکتوبر 2010)۔ "History in a different perspective" [تاریخ ایک دوسری نگاہ سے]۔ ڈان۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-02-02
  7. ^ ا ب "International seminar to mark Maulana Azad's 125th birth anniversary" [مولانا آزاد کی 125ویں سالگرہ پر بین الاقوامی سیمینار]۔ بزنس اسٹنڈرڈ۔ 2 ستمبر 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-02-02
  8. ^ ا ب خالد ہمایوں (19 دسمبر 2012)۔ "ڈاکٹر ابوسلمان شاہجہانپوری کی ابوالکلامیاں"۔ روزنامہ پاکستان۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-02-02
  9. ^ ا ب "ممتاز محقق اور مصنف ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہانپوری انتقال کرگئے"۔ روزنامہ جنگ۔ 2 فروری 2021۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-02-02
  10. جاوید احمد خورشید (جنوری–جون 2019)، "کتابیات، تصانیف، مقالات و دیگر از ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری"، تحصیل شمارہ 4: 200–206
  11. "ابو سلمان شاہ جہانپوری کی ورلڈ کیٹ پروفائل"۔ worldcat.org۔ ورلڈ کیٹ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-02-02
  12. جمعیت علمائے ہند [@] (2 فروری 2021)۔ "جمعیت علمائے ہند کا تعزیتی خط" (ٹویٹ)۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-02-02 – بذریعہ ٹویٹر {{حوالہ ویب}}: اس حوالہ میں نامعلوم یا خالی پیرامیٹر موجود ہے: |dead-url= (معاونت)
  13. مولانا ابو الکلام آزاد کے محقق: ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہانپوری، شخصیت اور ادبی خدمات۔ ورلڈ کیٹ۔ OCLC:122421557۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-02-02