مدرسہ شاہی

اسلامی مدرسہ

مدرسہ شاہی (متبادل طور پر جامعہ قاسمیہ کے نام سے جانا جاتا ہے) مراد آباد، اتر پردیش میں واقع دیوبندی مکتبہ فکر سے وابستہ ایک ادارہ ہے۔‌ یہ ادارہ 1879ء میں مراد آباد کے غریب مسلمانوں نے مولانا محمد قاسم نانوتوی کی زیر نگرانی قائم کیا تھا، جنھوں نے دار العلوم دیوبند بھی قائم کیا۔ اس کا آغاز مدرسۃ الغرباء کے نام سے ہوا؛ لیکن اسے مدرسہ شاہی کے نام سے پہچان ملی۔ اس کے پہلے صدر مدرس احمد حسن امروہی تھے۔

جامعہ قاسمیہ مدرسہ شاہی، مرادآباد
قسماسلامی یونیورسٹی
قیام1879 (145 برس قبل) (1879)
بانیمحمد قاسم نانوتوی
پتہلال باغ چوراہا، فیض گنج، مراد آباد، ، بھارت
ویب سائٹwww.madrasashahi.com

تاریخ

ترمیم

مدرسہ شاہی کو مراد آباد کے غریب مسلمانوں نے محمد قاسم نانوتوی کی تجویز پر 1879ء میں قائم کیا تھا۔[1][2] اس طرح اسے "مدرسۃ الغرباء" (غریبوں کا مدرسہ) کے نام سے جانا جاتا تھا اور احمد حسن امروہی کو اس کا پہلا صدر مدرس مقرر کیا گیا تھا۔[3] انھوں نے وہاں سات سال تک خدمات انجام دیں اور عبد الرحمن صدیقی امروہی، عبد الغنی پھلودی، محمد یحیی شاہجہاں پوری اور خادم حسین امروہی جیسے علما نے اس عرصہ میں سند فراغت حاصل کی۔[3] مدرسہ شاہی دار العلوم دیوبند کی طرز پر قائم کیا گیا تھا۔[4] اس نے حکومت کی طرف سے کوئی امداد قبول نہیں کی۔[4]

ابتدائی طور پر مدرسہ شاہی کی سرپرستی رشید احمد گنگوہی نے کی۔[5] بعد میں اس کے سرپرستوں میں محمود حسن دیوبندی، حسین احمد مدنی، سید فخر الدین احمد، سید محمد میاں دیوبندی، محمد زکریا کاندھلوی اور اسعد مدنی جیسے حضرات شامل تھے ۔[5] 2021ء میں ارشد مدنی ادارے کے سرپرست ہیں۔[5]

پیش کردہ نصاب

ترمیم

مدرسہ شاہی درج ذیل نصاب پیش کرتا ہے:[6]

  • تجوید و قرات
  • حفظ
  • عالمیت
  • افتا
  • تکملِ ادب (عربی ادب)
  • تخصص فی الادب
  • خطاطی

اشاعتیں

ترمیم

مدرسہ شاہی 1990ء سے اپنا ماہانہ اردو جریدہ ’’ندائے شاہی‘‘ شائع کرتا ہے۔[7] ’’ تاریخ شاہی نمبر ‘‘، ’’ حج و زیارت نمبر ‘‘ اور ’’ نعت النبی نمبر ‘‘ اس کے چند تاریخی دستاویزی نمبر ہیں۔[7]

مایاناز فضلا

ترمیم
نام تعارف حوالہ
ابو سلمان شاہجہانپوری پاکستانی مورخ و محقق [8]
اطہر علی بنگالی (1891ء–1976ء) وہ ایک بنگلہ دیشی عالم اور سیاسی کارکن تھے، جو تحریک پاکستان میں شامل تھے۔ وہ نظام اسلام پارٹی کے بانی صدر تھے۔ [9]
حافظ محمد احمد دار العلوم دیوبند کے پانچویں مہتمم۔ [10]
حفظ الرحمن سیوہاروی آزادی ہند کے کارکن۔ [11]
کفایت اللہ دہلوی جمعیت علمائے ہند کے پہلے صدر۔ [12]
مفتی محمود پاکستانی سیاست دان اور سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا۔ [13]
نظام الدین اسیر ادروی بھارتی مورخ و مصنف [14][15]
قاضی اطہر مبارکپوری بھارتی مورخ و مصنف [16]
سعید احمد اکبر آبادی سابق ڈین کلیہ دینیات، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی [17]
محمد اسماعیل کٹکی وہ اوڈیشا کے اولین فضلائے دار العلوم دیوبند میں سے تھے۔ [18]

حوالہ جات

ترمیم
  1. سید محبوب رضوی. تاریخ دار العلوم دیوبند (انگریزی میں). Translated by پروفیسر. مرتاض حسین ایف. قریشی. دار العلوم دیوبند: ادارۂ اہتمام. Vol. 1. p. 361. {{حوالہ کتاب}}: اس حوالہ میں نامعلوم یا خالی پیرامیٹر موجود ہے: |1= (help) and الوسيط غير المعروف |trans= تم تجاهله (help)
  2. امداد الحق بختیار (16 اکتوبر 2021)۔ "سید العلماء قاسم ثانی حضرت مولانا سید احمد حسن محدث امروہیؒ:حیات وخدمات"۔ بصیرت آن لائن۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-07-20
  3. ^ ا ب فرہدی، نسیم احمد (جنوری 2000)۔ دیوبندی، نواز (مدیر)۔ سوانح علمائے دیوبند۔ دیوبند: نواز پبلیکیشنز۔ ج 2۔ ص 372
  4. ^ ا ب امینی 2017، صفحہ 96
  5. ^ ا ب پ "PATRONS OF DARUL-ULOOM SHAHI"۔ MadrasaShahi.com۔ 2021-09-23 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-06-02
  6. "Faculties of the Institution"۔ MadrasaShahi.com۔ 2021-08-03 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-06-01
  7. ^ ا ب قاسمی 2013، صفحہ 347
  8. "اردو کے ممتاز محقّق اور مضمون نگار ابو سلمان شاہ جہاں پوری انتقال کرگئے"۔ اے آر وائی نیوز۔ 2 فروری 2021۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-05-20
  9. صدیقی، اے بی ایم سیف الاسلام (2012ء)۔ "علی، مولانا اطہر"۔ در الاسلام، سراج؛ میاں، شاہجہاں؛ خانم، محفوظہ؛ احمد، شبیر (مدیران)۔ بنگلہ پیڈیا (آن لائن ایڈیشن)۔ ڈھاکہ، بنگلہ دیش: بنگلہ پیڈیا ٹرسٹ، ایشیاٹک سوسائٹی بنگلہ دیش۔ ISBN:984-32-0576-6۔ OCLC:52727562۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-12-28
  10. سید محبوب رضوی۔ تاریخ دار العلوم دیوبند (PDF)۔ ترجمہ از پروفیسر. مرتاض حسین ایف. قریشی (1981 ایڈیشن)۔ دار العلوم دیوبند: ادارۂ اہتمام۔ ج 1۔ ص 37-38, 170-174۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-05-09 {{حوالہ کتاب}}: اس حوالہ میں نامعلوم یا خالی پیرامیٹر موجود ہے: |1= (معاونت) والوسيط غير المعروف |trans= تم تجاهله (معاونت)
  11. "Maulana Hifzur Rahman and his Qasas-ul-Qur'an"۔ www.arabnews.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-05-20
  12. مفتی اعظم ہند، مولانا کفایت اللہ شاہجہانپوری ثم دہلوی (2005 ایڈیشن)۔ خدا بخش اورینٹل لائبریری
  13. محمد جہان یعقوب۔ "مفتی محمود…ایک عہد ساز شخصیت"۔ بصیرت آن لائن۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-05-20
  14. "مشہور مؤرخ اور درجنوں کتابوں کے مصنف مولانا اسیر ادروی نہیں رہے"۔ بصیرت آن لائن۔ 20 مئی 2021۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-05-20
  15. مولانا نظام الدین اسیر ادروی۔ داستان ناتمام
  16. الحسن، محمد امیر (2010)۔ Contribution Of Qazi Athar Mubarakpuri to Arabic Studies: A Critical Study. (PhD thesis)۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی۔ ص 15۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-05-20
  17. مفتی عبید انور شاہ قیصر۔ "مولانا سعید احمد اکبر آبادی: ایک صاحب قلم شخصیت"۔ ندائے دارالعلوم وقف (ربیع الثانی، 1438 ایڈیشن)۔ دار العلوم وقف دیوبند۔ ص 49–53
  18. محمد روح الامین میُوربھنجی (5 دسمبر 2021)۔ "مناظر اسلام مولانا محمد اسماعیل کٹکی قاسمی رحمہ اللّٰہ: حیات و خدمات"۔ بصیرت آن لائن۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-12-05

کتابیات

ترمیم
  • امینی، نور عالم خلیل (فروری 2017)۔ "حضرت مولانا سید محمد میاں دیوبندی ثم الدہلوی"۔ پس مرگ زندہ (5 ایڈیشن)۔ دیوبند: ادارہ علم و ادب۔ ص 37–107
  • قاسمی، نایاب حسن (2013)۔ دار العلوم دیوبند کا صحافتی منظر نامہ۔ دیوبند: ادارہ تحقیق اسلامی