یہ صفحہ مرضِ سرطان سے متعلق ایسی اصطلاحات اور ان کی مختصر وضاحت پر مشتمل ہے کہ جن کی اہمیت کی وجہ سے انھیں صرف الفاظ معنی کی صورت میں لکھ دینا ناکافی محسوس ہوتا ہے لہذا یہاں ان کی مختصر وضاحت یا تعریف دینا سرطان کے مرض کو مکمل سمجھنے کے لیے مفید ہوگا۔ جہاں ضرورت پیش آئی وہاں متعلقہ اصطلاح کا الگ صفحہ بھی بنایا جا سکتا ہے۔ اس مرض پر تفصیلی مضامین کے لیے دیکھیے سرطان (Cancer) اور علم الاورام (Oncology)۔

مُسَرطِن

ترمیم

کوئی بھی ایسی شۓ یا مادہ یا مواد جو سرطان کی پیدائش کا سبب بن سکتی ہو اس کو مسرطن (carcinogen) کہا جاتا ہے، مسرطن کا لفظ سرطان سے بنا ہے یعنی سرطان پیدا کرنے والا یا سرطان والا اور یہ ایسے ہی ہے کہ جیسے روغن سے مرغن بنایا جاتا ہے یعنی روغن والا۔ یہاں ایک بات کی وضاحت ضروری ہے کہ مسرطن اور مطفر میں بنیادی فرق یہ ہے کہ مسرطن اوپر کے بیان کے مطابق کوئی بھی سرطان کا باعث بننے والی شے ہو سکتی ہے جب کہ مطفر (mutagen) صرف اسی شے کو کہا جاتا ہے کہ جو طفرہ (mutation) پیدا کرتی ہو۔ یعنی یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ مطفر اصل میں ایسا مسرطن ہوتا ہے کہ جو طفرہ پیدا کر کے سرطان پیدا کرتا ہے، یہاں اس بات کا مدنظر رکھنا ضروری ہے کہ گو مطفر، مسرطن ہو تو سکتا ہے مگر لازمی نہیں کہ ہمیشہ ایسا ہو یعنی ایسے مطفر (بطور خاص طفرات) بھی ہوتے ہیں کہ جو سرطان پیدا نہیں کرتے۔

سرطنت

ترمیم

سرطنت کسی بھی کیمیائی مادے یا شے یا شعاع کی سرطان پیدا کرنے کی صلاحیت کو کہا جاتا ہے، اسے انگریزی میں carcinogenicity (کارسینوجنیسیٹی) کہا جاتا ہے۔ اسی بات کو یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ کسی بھی مادہ یا چیز کے سرطان کا موجب بننے کے رجحان کو اس شے کی سرطنت کہتے ہیں۔ عام طور پر ایسے مادے براہ راست وراثی مادے کو متاثر کر کے اس میں یا تو وراثی تبدیلیاں (genetic changes) پیدا کرتے ہیں یا پھر وراثی تبدیلیوں کا سبب بنے بغیر بالاوراثی (epigenetic) تبدیلیاں پیدا کر کے سرطانی خلیات کی پیدائش کا سبب بن جاتے ہیں۔

وراثہ کابت الورم

ترمیم

وراثات کابت الورم (tumor suppressor genes) اصل میں جاندار کے جسم میں پائے جانے والے ایسے فطری وراثات (genes) ہوتے ہیں کہ جو کسی خلیہ میں ورمی (tumor) یا سرطانی خلیات کی خصلتوں کی پیدائش کے رجحانات کی سرکوبی کرنے کا فعل انجام دیتے ہیں۔ کابت کا لفظ کبت سے بنا ہے جس کے معنی دبانے یا سرکوبی کرنے ہوتے ہیں۔

وراثہ الورم

ترمیم

وراثہ الورم، دراصل ورم پیدا کرنے والے وراثے کو کہا جاتا ہے۔ اسے انگریزی میں Onco-gene کہتے ہیں، یہاں onco سے مراد ورم یا سرطان کی ہے۔ طبی لحاظ سے وراثہ الورم کی تعریف یوں کی جاتی ہے کہ یہ ایک ایسا وراثہ یا جین (یا نیوکلیوٹائڈ کا دستہ) ہوتا ہے کہ جو اپنی ساخت ترمیم ہونے کے بعد ایسی لحمیات بنانے لگتا ہے جو خلیات میں سرطانی خواص کے نمودار ہونے کے امکانات کو بڑھا دیتی ہیں۔

طفرہ

ترمیم

طفرہ (mutation / میوٹیشن) دراصل وراثی مادے (DNA یا RNA) میں موجود وراثوں کی ترتیب یا متوالیہ (sequence) میں پیدا ہونے والی کسی بھی پیدائشی یا بعد از پیدائشی ترمیم یا تبدیلی کو کہا جاتا ہے۔ اس ترمیم کے بعد اس خلیے کے جس میں یہ طفرہ پیدا ہوا ہو سرطان (cancer) کا مرض پیدا کرنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

مُطَفِّر

ترمیم

حیاتیات اور بطور خاص سالماتی حیاتیات میں مطفر (Mutagen) ایک ایسے عامل یا agent کو کہا جاتا ہے کہ جو کسی جاندار (organism) میں موجود وراثی اطلاعات (عموما DNA) میں تبدیلی پیدا کر دے، اس طرح کی تبدیلی کو طفرہ یا mutation کہا جاتا ہے۔ یا یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ طفرہ پیدا کرنے والا عامل مطفر کہلاتا ہے۔

تسَرطُن

ترمیم

تسرطن کا لفظ بھی مسرطن کی طرح سرطان (cancer) سے تعلق کو ظاہر کرتا ہے اور اس سے مراد سرطان کی پیدائش کی ہوتی ہے، اسے انگریزی میں carcinogenesis (کارسینوجینیسیس) کہا جاتا ہے۔ یعنی یوں کہا جا سکتا ہے کہ سرطان کے وجود میں آنے کا عمل تسرطن کہلاتا ہے جس میں ایک عام خلیہ اپنے افعال تبدیل کر کہ سرطانی خلیے کے خواص حاصل کر لیتا ہے۔ تسرطن کا لفظ اردو کے دیگر بیشمار الفاظ کی طرح عربی قواعد سے بنایا جاتا ہے، اسی طرح اردو میں شکل سے تشکیل (شکل پیدا ہونا) اور صرف سے تصرف (استعمال پیدا ہونا یا واقع ہونا) کے الفاظ بھی بنائے جاتے ہیں اور اردو میں بکثرت مستعمل ہیں۔

عنادی

ترمیم

عنادی کا لفظ عناد سے بنا ہے اور اسے انگریزی میں میلیگنینٹ (malignant) کہا جاتا ہے۔ اس سے مراد ایک ایسے سرطان (cancer) کی ہوتی ہے کہ جو جسم میں ضرر اور فساد پھیلانے میں تیز ہوتا ہے۔ یعنی یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ یہ ایک خبیث سرطان ہوتا ہے اور سرطان کی ایک اور قسم حلیم (benign) کی نسبت زیادہ خطرناک ثابت ہوتا ہے۔ اسی لفظ عنادی سے ایک اور لفظ عنادہ بھی بنایا جاتا ہے جس سے مراد عنادی صفت رکھنے والے سرطان کی ہوتی ہے، عنادہ کو انگریزی میں malignancy کہا جاتا ہے۔

حلیم

ترمیم

حلیم کا لفظ سرطان کی ایک ایسی قسم کے لیے ادا کیا جاتا ہے کہ جو عنادی سرطان کی نسبت زیادہ آسانی سے علاج کے قابل ہو اور عنادی سرطان کی نسبت کم خطرناک اور کم فساد پھیلانے والا ہو۔ حلیم سرطان کو انگریزی میں benign cancer کہا جاتا ہے۔

سرطانہ

ترمیم

سرطانہ (carcimoma) اصل میں سرطان (cancer) کی دو بنیادی اقسام میں سے ایک ہے جو ظہاری (epithelial) خلیات سے نمودار ہونے والے سرطان کے لیے اختیار کی جاتی ہے۔ جبکہ دوسری بنیادی قسم کو لحمطان (sarcoma) کہا جاتا ہے اور یہ ایسے سرطان ہوتے ہیں کہ جو متوسطہ (mesenchymal) خلیات سے نمودار ہوئے ہوں۔

نسیلی ارتقا

ترمیم

نسیلی ارتقا سے مراد ایک صحت مند اور عام خلیے کی تنسیل (cloning) ایسی نسل کے خلیات بننے کی ہوتی ہے کہ جن میں سرطانی خلیات کی حیثیت سے خود کو برقرار رکھنے کی خصوصیات یکساں طور پر اس نسل کے تمام خلیات میں یک جا ہو چکی ہوں۔

مزید اصطلاحاتی صفحات

ترمیم