تقدس علی خان
مفتی تقدس علی خان بریلی، بھارت میں 1907ء میں پیدا ہوئے، تقدس علی خان اکابر اہل سنت (بریلوی مکتب فکر) میں سے ہیں۔ آپ احمد رضا خان کے شاگرد اور خلفا میں سے ہیں۔ مدرسہ عالیہ رامپور اور دار العلوم منظر اسلام بریلی میں تعلیم حاصل کی بعد تعلیم دار العلوم منظر اسلام مدرسہ میں مدرس و ممتحن کا عہدہ پایا، جامعہ نظامیہ حیدرآباد، دکن اور جامعہ الہ آباد میں بھی ممتحن رہے۔ 1951ء میں پاکستان ہجرت کر گئے اور جامعہ راشدیہ پیر جوگوٹھ (خيرپور، سندھ) کی بنیاد رکھی، تاحیات اسی مدرسے میں شیخ الحدیث کے منصب پر فائز رہے۔ تقدس علی خان نے ساٹھ سال تدریس کے فرائض سر انجام دیے۔
مفتی تقدس علی خان | |
---|---|
پیدائش | تقدس علی خان بریلی |
مدفن | پیر جو گوٹھ، خیرپور |
پیشہ | عالم دین |
مذہب | اسلام |
فرقہ | اہل سنت |
فقہ | حنفی |
مکتب فکر | بریلوی مکتب فکر |
تحریک | بریلوی تحریک |
شعبۂ عمل | تعلیم و تدریس |
کارہائے نماياں | ادارہ تحقیقات امام احمد رضا کا قیام |
سلسلۂ تصوف | قادریہ |
پیر/شیخ | احمد رضا خان |
مؤثر | |
متاثر |
ولادت و خاندان
ترمیمآپ کا سلسلہ نسب: تقدس علی خان بن سردار ولی خان بن ہادی علی خان بن رضا علی خان۔[1] آپ احمد رضا خان کے چچا زاد بھائی کے بیٹے تھے۔ اس رشتے میں آپ احمد رضا خان کے بھتیجے ہوتے ہیں۔ احمد رضا خان کی زوجہ آپ کی نانی اماں کی بہن تھیں۔ اسی وجہ سے آپ پاکستان میں نواسئہ اعلیٰ حضرت کی حیثیت سے مشہور ہیں۔ آپ کی ولادت رجب 1325ھ بمطابق اگست 1907ء میں محلہ سوداگران بریلی میں ہوا۔ آپ کا نام تاریخی نام حسن رضا خان نے تقدس علی خان رکھا۔[2]
تعلیم و تدریس
ترمیمآپ نے مدرسہ عالیہ رام پور، دار العلوم منظراسلام، بریلی میں تعلیم حاصل کی اور وہیں سے درس نظامی سے فارغ ہو کر سند حاصل کی، ان کے اساتذہ میں:
جیسے اکابر علما شامل تھے۔ احمد رضا خان نے آپ کو شرح جامی کا خطبہ پڑھایا تھا۔ تعلیم سے فارع ہونے کے بعد دار العلوم منظر اسلام، بریلی میں مدرس ہوئے اس دار العلوم میں وہ نائب مہتمم اور ممتحن رہے۔ اس کے علاوہ جامعہ نظامیہ، حیدرآباد، دکن اور الہ آباد کی جامعہ میں میں بھی ممتحن رہے، آپ نے جامعہ الہ آباد میں علوم الشرقیہ کے امتحانات کا سلسلہ شروع کرایا۔ 1951ء میں پاکستان ہجرت کرنے کے بعد، خیر پور، سندھ میں 1952ء میں جامعہ راشدیہ کا افتتاح کیا، جس کے شیخ الحدیث کے عہدے پر آپ تاحیات ساٹھ سال تک فرائض سر انجام دیتے رہے۔ آپ کے مشہور تلامذہ میں:
- محدث اعطم پاکستان، سردار احمد رضوی
- مولانا محمد ابراہیم خوشتر صدیقی، ڈربن جنوبی افریقا
- مفتی رجب، مفتی ریاست نان پارہ، بھارت
- اعجاز ولی خان، شیخ الحدیث، جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور
- مفتی محمد رحیم سکندری، شیخ الحدیث جامعہ راشدیہ پیر جوگوٹھ سندھ، مترجم کنزالایمان سندھی[3]
- مفتی عبد اللطیف سکندری شیخ الحدیث جامعہ غوثیہ سکندریہ فیض باھو جیکب آباد سندھ
سلسلۂ بیعت و خلافت
ترمیمتقدس علی خان امام احمد رضا خان سے قادریہ سلسلہ طریقت میں 1332ھ میں بیعت ہوئے،[4] مولانا احمد رضا خان نے آپ کو تمام سلاسل میں خلافت عطا کی، مزید علامہ حامد رضا خان[5] اور مصطفیٰ رضا خان نوری نے بھی آپ کو خلافتیں عطا کیں۔[6]
والدین و اولاد
ترمیمآپ کے گھر چار بیٹے مصدق علی خان، محمد اختر حامد خان، اعزاز ولی خان، منور علی خان پیدا ہوئے۔ سب کے سب بچپن یا لڑکپن میں انتقال کر گئے۔ اسی طرح 4 صاحبزادیاں حلیمہ بی بی، ریحانہ بی بی، عذرا بی بی اور فاطمہ بی بی پیدا ہوئیں لیکن وہ بھی جلد سب وفات پا گیئں، جبکہ اپ کے والدین نے طویل عمر پائی اور والدہ کا انتقال 1967، زوجہ کا 1968 اور والد کا 1978ء میں ہوا۔[4]
مزید دیکھیے
ترمیمبیرونی روابط
ترمیم- مفتی تقدیس علی خان کی مختصر سوانحآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ ziaetaiba.com (Error: unknown archive URL)
حوالہ جات
ترمیم- ↑ مفتی اعظم ہند اور ان کے خلفاء، صفحہ 268
- ↑ "حضرت مولانا مفتی تقدس علی خان"۔ ضیائۓ طیبہ۔ 30 ستمبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 فروری 2017
- ↑ مسعود احمد رضوی (1998)۔ خلفائے محدث بریلوی۔ کراچی: ادارۂ تحقیقات امام احمد رضا انٹرنیشنل۔ صفحہ: 92 تا 97۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 فروری 2017
- ^ ا ب پروفیسر مجید اللہ قادری (2005)۔ تذکرہ اراکین ادارہ تحقیقات امام احمد رضا۔ کراچی: ادارۂ تحقیقات امام احمد رضا۔ صفحہ: 110-111 الوسيط
|pages=
و|page=
تكرر أكثر من مرة (معاونت) - ↑ [1]، دعوت اسلامی، مجلس آئی ٹی، مولانا تقدس علی خان، صفحہ 2-3
- ↑ مفتی اعظم کے چند مشاہیر خلفا۔ لاہور: شبیر برادرز اردو بازار، لاہور۔ 2007۔ صفحہ: 1011۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 فروری 2017