جنگ آزادی ہند 1857ء

1912 کا ایک نقشۂ ہندوستان جو جنگِ آزادی کو بیاں کرتا ہے۔ اس خطے میں دلی ،جھانسی،میرٹھ، گوالیار مشارکین ظاہر ہے۔
تاریخ10 مئی 1857ءیکم نومبر 1858ء
(1 سال 5 ماہ 22 دن)
مقامہندوستان (cf. 1857)[1]
نتیجہ ہندوستانی افواج کو کچل دیا گیا، ایسٹ انڈیا کمپنی کے سارے طاقتیں براہ راست برطانوی تاج کے سپرد کیا گیا (برطانوی سلطنت میں شامل کیا گیا)،مغل سلطنت کا خاتمہ ہو گیا۔
سرحدی
تبدیلیاں
برطانوی راج نے کچھ علاقوں کو ان کے اپنے باشندوں کو سونپا جبکہ زیادہ تر علاقوں کو برطانوی تاج میں شامل کر دیا۔
مُحارِب

 سلطنت مغلیہ
ایسٹ انڈیا کمپنی کے سپاہی جو انگریزوں کے خلاف تھے
سات ہندوستانی نوابی ریاستیں

مملکت متحدہ کا پرچم برطانوی فوج
ایسٹ انڈیا کمپنی وفادار سپاہی
Native irregulars
East India Company British regulars مملکت متحدہ کا پرچم British and European civilian volunteers raised in the Bengal Presidency
21 نوابی ریاستیں


Kingdom of Nepal
کمان دار اور رہنما
سلطنت مغلیہ کا پرچم بہادر شاہ ظفر
نانا صاحب
بخت خان
جھانسی کی رانی
تانتیا توپی
بیگم حضرت محل
Ishwori Kumari Devi, Rani of Tulsipur
Commander-in-Chief, India:
مملکت متحدہ کا پرچم جارج انسن ( مئی 1857 تک)
مملکت متحدہ کا پرچم Sir Patrick Grant
مملکت متحدہ کا پرچم سر کولن کیمبل (اگست 1857 سے)
جنگ بہادر[2]

اسباب ترمیم

 

ہندوستانیوں کی انگریز کے خلاف پہلی آزادی کی مسلح جنگ۔ انگریزوں نے اس جنگ کو غدر کا نام دیا۔ عموماً اس کے دو سبب بیان کیے جاتے ہیں۔ اولاً یہ کہ ایسٹ ایڈیا کمپنی نے ہندوستان کے تمام صوبے اور کئی ریاستیں یکے بعد دیگرے اپنی حکومت میں شامل کر لی تھیں۔ جس کی وجہ سے ہندوستانیوں کے دل میں کمپنی کے متعلق شکوک پیدا ہو گئے۔ دوم یہ کہ ان دنوں جوکارتوس فوجیوں کو دیے جاتے تھے۔ وہ عام خیال کے مطابق سور اور گائے کی چربی سے آلودہ تھے اور انھیں بندوقوں میں ڈالنے سے بیشتر دانتوں سے کاٹنا پڑتا تھا۔ ہندو اور مسلمان فوجی سپاہیوں نے اسے مذہب کے منافی سمجھا اور ان میں کھلبلی مچ گئی۔ جن سپاہیوں نے ان کارتوسوں کو استعمال کرنے سے انکار کر دیا ان کی فوجی وردیاں اتار کر انھیں بیڑیاں پہنا دی گئیں۔ ان قیدیوں مین بہت سے ایسے تھے جنھوں نے انگریزوں کی خاطر بڑی بڑی قربانیاں دی تھیں۔

جہلم کے واقعات ترمیم

6 جولائی کو سپاہیوں نے سور کی چربی لگے کارتوسوں کو استعمال کرنے سے انکار کر دیا جس پر ان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی، باغی سپاہیوں نے فائرنگ شروع کی افسر اور سکھ کامریڈ، یورپیوں کی طرف بھاگے۔ Multani Horse کو حملے کے احکا مات دیے گئے مگر باغی سپاہی برآ مدے، کوارٹر گارڈ کی چھت اور اپنے کمروں میں آڑ لے چکیتھے دس منٹ جاری رہنے والے اس مختصر مقابلے میں 240 حملہ آوروں میں سے 9 مارے گئے جبکہ 28 زخمی ہو گئے۔ آرٹلری اور انفنٹری دشمن کی مدد کے لیے آگئی تھیں انقلابی شدید دبا کا مقابلہ کرتی رہے لیکن بالآخر انھیں 39 رجمنٹ کی لائنز کی طرف جانے کے لیے مجبور ہونا پڑا۔ رجمنٹ کے اسلحے کا گودام جل جانے کے باعث مجاہدین یہاں زیادہ دیر نہیں رک سکتے تھے لہذا وہ گاں Saemlee کی طرف چلے گئے۔ انگریز آرمی نے شام کے تقریبا 5 بجے گاں کا محاصرہ کر لیا، انقلابیوں نے گاں سے باہر نکل کر حملہ کیا انگریز آرمی بھاگ نکلی اور مجاہدین نے اس توپ پرقبضہ کر لیا جو دشمن اپنے پیچھے چھوڑ گیا تھا۔ رات ہوجانے کے باعث برطانوی فوج نے گاں کا محاصرہ کرنے کی مزید کوئی کوشش نہیں کی۔ اگلی صبح انقلابی گاں خالی کرکے دریا کی طرف چلے گئے وہاں پہنچ کر انھوں نے دیکھا کہ پل اور کشتیاں زمینداروں کے قبضے میں تھیں جو ان کے دشمن کے خیر خواہ تھے انھوں نے نجی کشتیوں کے ذریعے نکلنا چاہا مگر اس کوشش میں ان میں سے کئی پکڑے گئے جنہیں پھانسی دے دی گئی۔ اس طرح 14 این آئی تباہ ہو گئی اور ایک ہی دن میں برطانوی حکومت کو ہونے والے نقصان میں 44 افسران و سپاہی ہلاک اور109 زخمی شامل تھے۔[3]

مزید پڑھیے ترمیم

  1. File:Indian revolt of 1857 states map.svg
  2. The Gurkhas by W. Brook Northey, John Morris. ISBN 81-206-1577-8. Page 58
  3. "جہلم جنگ آزادی 1857"۔ 05 مارچ 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 مارچ 2022