جوجی خان (Mongolian: Зүчи، Züchi) چنگیز خان کا سب سے بڑا بیٹا تھا۔ انگریزی میں انھیں Jochi Khan نام سے پہچانا جاتا ہے۔

جوجی خان
(منگولی میں: Зүчи ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1182ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قراقرم شہر   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات جنوری1227ء (44–45 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دشت قپچاق   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات زہر   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت منگول سلطنت [1]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد اردو خان ،  باتو خان ،  برکہ خان ،  شیبان ،  توکا تیمور   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد چنگیز خان   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ بورتے   ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
خاندان چنگیز خاندان   ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دیگر معلومات
پیشہ عسکری قائد   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

جغرافیہ

ترمیم

جوجی خان کو ان کے والد کی طرف سے سائبیریا، قپچاق، روس، ازبکستان اور، قازقستان کا علاقہ دیا گیا۔

تاریخ

ترمیم

چنگیز خان نے ان کو چغتائ خان کے ہمراہ خوارزم کے محمد شاہ کے خلاف مہم پر روانہ کیا۔ شاہ تو ان کے ہاتھ نہ لگا مگرانہوں نے س کے تمام علاقے زیرنگیں کیے اور ان فتو حات کے بعد تمام آبادیوں کو زمین بوس اور مخلوق خدا کا قتال کیا اور بے شمار ظلم کیے.جوجی کی وفات 1227ء میں ہوئی.

اولاد

ترمیم

چنگیز خان نے جوجی خان کے بیٹے باتو خان کو اس کا جانشین بنا کر ترکستان سے روم تک کا علاقہ بخش دیا جبکہ اردو خان جوجی خان کا سب سے بڑا بیٹا تھا۔ 13 صدی میں اس کی اولاد نے اسلام قبول کر لیا۔ 18 صدی تک قپچاق اور روسی علاقوں پر حکمران رہے۔ اس کی اولاد میں شیبانی خان نے 15 صدی میں تاشقند سے سمرقند اور ہرات تک اپنی سلطنت کو دسعت دے کر حکومت کی۔ اردوئے زریں کہلانے والے مغل اسی کی اولاد تھے۔ ان کی دو مشہور شہر سرائے اور استراخان بتائے جاتے ہیں۔ ان میں ایک حکمران تفتمش کا نام امیر تیمور سے جنگ کی وجہ سے مشہور ہوا۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Jochi

قاضی محمد اقبال چغتائ : وسط ایشیا کے مغل حکمران۔ چغتائ ادبی ادارہ، لاہور۔ 1983ء۔ صفحہ 29-30