جھارکھنڈ کے وزرائے اعلیٰ کی فہرست
وزیر اعلیٰ جھار کھنڈ بھارت کی ریاست جھارکھنڈ کا سربراہ حکومت ہوتا ہے۔ آئین ہند کے مطابق گورنر جھار کھنڈ ازروئے قانون صدر ریاست ہے مگر در حقیقت ریاست کی حکمرانی وزیر اعلیٰ کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ بھارت کی دیگر ریاستوں کی طرح جھار کھنڈ میں بھی جھار کھنڈ اسمبللی انتخابات ہوتے ہیں اور گورنر انتخابات میں سب سے زیادہ نشست جیتنے والی سیاسی جماعت کو تشکیل حکومت کے لیے مدعو کرتا ہے۔ گورنر وزیر اعلیٰ نامزد کرتا ہے اور اس کی کابینہ مجموعی طور پر جھار کھنڈ اسمبلی کو جوابدہ ہوتی ہے۔ منتخب وزیر اعلیٰ کو اسمبلی میں تائید حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔ وزیر اعلیٰ 5 برس کے لیے منتخب ہوتا ہے اور میعاد کی کوئی حد نہیں ہوتی ہے۔[1] اس وقت جھار کھنڈ پر 6 وزرائے اعلیٰ نے حکومت کی ہے۔ ریاست کی تشکیل 15 نومبر 2000ء کو عمل میں آئی تھی۔[2] اب تک زیادہ تر بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزرائے اعلیٰ اب عہدہ پر فائز ہوئے ہیں۔ پیلے وزیر اعلیٰ بابو لال مرانڈی تھے۔ ان کے بعد ارجن منڈا بھی بی کے پی سے تھے۔ ارجن منڈا ہی ریاست میں زیادہ دنوں تک عہدہ پر فائز رہے ہیں۔ انھوں نے 3 بار میں کل 5 برس تک حکومت کی لیکن اپنی میعاد کبھی مکمل نہیں کر پائے۔ جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے دو وزرائے اعلیٰ؛ شیبو سورین اور ان کے بیٹے ہیمنت سورین اس عہدہ فائز رہے ہیں۔ شیبو سورین پہلی صرف دس دنوں کے لیے عہدہ پر رہے۔ وہ اسمبلی میں اعتماد حاصل نہیں کر پائے اور انھیں استعفی دینا پڑا۔ اس کے بعد ریاست میں مدھو کوڑا کی حکومت رہی اور کسی بھی ریاست کے پہلے آزاد سیاست دان وزیر اعلیٰ بنے۔[3] ریاست میں کئی مرتبہ صدر راج بھی نافذ رہا۔ جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات، 2019ء سے قبل بی جے پی رگھوور داس وزیر اعلیٰ تھے۔
جھار کھنڈ کے وزرائے اعلیٰ کی فہرست
ترمیمبھارتیہ جنتا پارٹی جھارکھنڈ مکتی مورچہ آزاد سیاست دان N/A (President's rule) | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
نمبر شمار۔[ا] | نام | تصویر | میعاد (tenure length) |
سیاسی جماعت[ب] | Assembly (election) |
حوالہ۔ | |
1 | بابولال مرانڈی | 15 نومبر 2000–18 مارچ 2003 (کچھ وقت) |
بھارتیہ جنتا پارٹی | First/Interim Assembly[پ] (2000 election) |
[4] | ||
2 | Arjun Munda | 18 مارچ 2003 – 2 مارچ 2005 (کچھ وقت) |
[5] | ||||
3 | شیبو سورین | 2 مارچ 2005–12 مارچ 2005 (کچھ وقت) |
جھارکھنڈ مکتی مورچہ | Second Assembly (2005 election) |
[6] | ||
(2) | Arjun Munda | 12 مارچ 2005–19 ستمبر 2006 (کچھ وقت) |
بھارتیہ جنتا پارٹی | [7] | |||
4 | Madhu Koda | 19 ستمبر 2006–27 اگست 2008 (کچھ وقت) |
آزاد سیاست دان | [8] | |||
(3) | شیبو سورین | 27 اگست 2008–19 جنوری 2009 (کچھ وقت) |
جھارکھنڈ مکتی مورچہ | [9] | |||
– | Vacant[ت] (President's rule) |
19 جنوری 2009–30 دسمبر 2009 (کچھ وقت) |
N/A | [11] | |||
(3) | شیبو سورین | 30 دسمبر 2009 – 1 جون 2010 (کچھ وقت) |
جھارکھنڈ مکتی مورچہ | Third Assembly (2009 election) |
[12] | ||
– | Vacant[ت] (President's rule) |
1 جون 2010–11 ستمبر 2010 (کچھ وقت) |
N/A | [13] | |||
(2) | Arjun Munda | 11 ستمبر 2010–18 جنوری 2013 (کچھ وقت) |
بھارتیہ جنتا پارٹی | [14] | |||
– | Vacant[ت] (President's rule) |
18 جنوری 2013 – 13 جولائی 2013 (کچھ وقت) |
N/A | [15] | |||
5 | ہیمنت سورین | 13 جولائی 2013–28 دسمبر 2014 (کچھ وقت) |
جھارکھنڈ مکتی مورچہ | [16] | |||
6 | رگھوور داس | 28 دسمبر 2014 – present (کچھ وقت) |
بھارتیہ جنتا پارٹی | Fourth Assembly (2014 election) |
[17] |
حواشی
ترمیمویکی ذخائر پر جھارکھنڈ کے وزرائے اعلیٰ کی فہرست سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- ↑ A number in parentheses indicates that the incumbent has previously held office.
- ↑ This column only names the chief minister's party. The state government he headed may have been a complex coalition of several parties and independents; these are not listed here.
- ↑ The first Legislative Assembly of Jharkhand was constituted by the رکن قانون ساز اسمبلی elected in the 2000 Bihar Legislative Assembly election, whose constituencies were in the newly formed Jharkhand.[2]
- ^ ا ب پ President's rule may be imposed when the "government in a state is not able to function as per the Constitution"، which often happens because no party or coalition has a majority in the assembly. When President's rule is in force in a state, its council of ministers stands dissolved. The office of chief minister thus lies vacant, and the administration is taken over by the governor, who functions on behalf of the central government. At times, the legislative assembly also stands dissolved.[10]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Durga Das Basu (2011) [1st pub. 1960]۔ Introduction to the Constitution of India (20th ایڈیشن)۔ LexisNexis Butterworths Wadhwa Nagpur۔ صفحہ: 241 – 245۔ ISBN 978-81-8038-559-9 Note: although the text talks about Indian state governments in general, it applies for the specific case of Jharkhand as well.
- ^ ا ب Kalyan Chaudhuri (1 ستمبر 2000)۔ "Jharkhand, at last"۔ Frontline۔ 24 جولائی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 اگست 2019
- ↑ P.V. Ramanujam (14 ستمبر 2006)۔ "Madhu Koda to be next Jharkhand CM"۔ ریڈف ڈاٹ کوم۔ 3 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 اگست 2019
- ↑ Kalyan Chaudhuri (8 دسمبر 2000)۔ "The day of Jharkhand"۔ Frontline۔ رانچی۔ 2 اگست 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 اگست 2019
- ↑ Kalyan Chaudhuri (11 اپریل 2003)۔ "Manoeuvres in Jharkhand"۔ Frontline۔ رانچی۔ 3 اگست 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 اگست 2019
- ↑ Purnima S. Tripathi (25 مارچ 2005)۔ "Stuck in controversy"۔ Frontline۔ Ranchi۔ 3 اگست 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 اگست 2019
- ↑ Venkitesh Ramakrishnan (25 مارچ 2005)۔ "Beyond Jharkhand"۔ Frontline۔ Ranchi۔ 3 اگست 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 اگست 2019
- ↑ Venkitesh Ramakrishnan (6 اکتوبر 2006)۔ "Over to Koda"۔ Frontline۔ Ranchi۔ 3 اگست 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 اگست 2019
- ↑ Venkitesh Ramakrishnan (16 ستمبر 2008)۔ "Soren's turn"۔ Frontline۔ 3 اگست 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 اگست 2019
- ↑ Amberish K. Diwanji (15 مارچ 2005)۔ "A dummy's guide to President's rule"۔ Rediff.com۔ 19 مئی 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 اگست 2019
- ↑ "President's Rule Imposed in Jharkhand"۔ آؤٹ لک۔ 19 جنوری 2009۔ 3 اگست 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 اگست 2019
- ↑ Venkitesh Ramakrishnan (21 مئی 2010)۔ "Soren's tumble"۔ Frontline۔ 3 اگست 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 اگست 2019
- ↑ "President's rule imposed in Jharkhand"۔ ہندوستان ٹائمز۔ 1 جون 2010۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 اگست 2019
- ↑ "Arjun Munda sworn in as Jharkhand CM along with two ministers"۔ انڈیا ٹوڈے۔ Ranchi۔ 11 ستمبر 2010۔ 3 اگست 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 اگست 2019
- ↑ "Jharkhand brought under President's rule"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 18 جنوری 2013۔ 9 ستمبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 اگست 2019
- ↑ Anumeha Yadav (13 جولائی 2013)۔ "Hemant Soren becomes ninth Chief Minister of Jharkhand"۔ دی ہندو۔ 3 اگست 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 اگست 2019
- ↑ Venkitesh Ramakrishnan (23 جنوری 2015)۔ "A new chapter"۔ Frontline۔ 3 اگست 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 اگست 2019