سید محمد عابد دیوبندی
سید محمد عابد دیوبندی (نیز معروف بَہ حاجی عابد حسین) (1834ء – 1912ء) ایک بھارتی عالم تھے، جو دار العلوم دیوبند کے بانی تھے۔ وہ تین دفعہ دار العلوم دیوبند کے مہتمم رہے۔
حاجی سید محمد عابد | |
---|---|
دار العلوم دیوبند کے پہلے مہتمم | |
برسر منصب 1866 - 1867 | |
پیشرو | "نیا عہدہ" |
جانشین | رفیع الدین دیوبندی |
دار العلوم دیوبند کے تیسرے مہتمم | |
برسر منصب 1869 - 1871 | |
پیشرو | رفیع الدین دیوبندی |
جانشین | رفیع الدین دیوبندی |
دار العلوم دیوبند کے پانچویں مہتمم | |
برسر منصب 1890 - 1892 | |
پیشرو | رفیع الدین دیوبندی |
جانشین | فضل حق دیوبندی |
ذاتی | |
مذہب | اسلام |
ذاتی | |
پیدائش | 1834 |
وفات | 1912ء (عمر 77–78) دیوبند، برطانوی ہند |
مذہب | اسلام |
شہریت | مغلیہ سلطنت (1834 – 1857) برطانوی ہند (1857 – 1912) |
فرقہ | سنی |
فقہی مسلک | حنفی |
معتقدات | ماتریدی |
بانئ | دار العلوم دیوبند |
مرتبہ | |
استاذ | امداد اللہ مہاجر مکی اور کریم بخش رامپوری |
شاگرد | |
نام اور نسب
ترمیمان کا نام محمد عابد تھا۔ ان کا نسب یہ ہے: محمد عابد ابن عاشق علی ابن قلندر بخش ابن جان عالم ابن محمد عالم ابن محمد جمیل ابن محمد اسماعیل ابن محمد ابراہیم بن سعد اللہ ابن محمود قلندر ابن سید احمد ابن سید فرید ابن وجیہ الدین ابن علاء الدین ابن سید احمد کبیر ابن شہاب الدین ابن حسین علی ابن عبد الباسط ابن ابو العباس ابن اسحاق عندلیب المکی ابن حسین علی ابن لطف اللہ ابن تاج الدین ابن حسین ابن علاء الدین ابن ابی طالب ابن ناصر الدین ابن نظام الدین حسین ابن موسیٰ ابن محمد العرج ابن ابی عبد اللہ احمد بن موسیٰ مبرقع ابن محمد تقی ابن موسیٰ علی رضا ابن موسی الکاظم ابن جعفر الصادق ابن محمد الباقر ابن زین العابدین ابن حسین ابن علی۔[1]
ولادت و تعلیم
ترمیمعابد حسین 1834ء میں دیوبند، مغلیہ ہند میں پیدا ہوئے۔[2] [3] 7 سال کی عمر میں انھوں نے دیوبند میں قرآن اور فارسی زبان کی تعلیم حاصل کرلی تھی۔ وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے دہلی گئے۔ اسی دوران انھیں اپنے والد کی صحت کی خرابی کی وجہ سے دیوبند واپس آنا پڑا۔ تاہم ان کے والد کا کچھ دنوں بعد انتقال ہو گیا جس کی وجہ سے انھوں نے اپنا تعلیمی سلسلہ ختم کر لیا۔[4] انھیں تصوف میں امداد اللہ مہاجر مکی اور کریم بخش رامپوری نے اجازت دی تھی۔ [3]
خدمات
ترمیمعابد حسین دار العلوم دیوبند کے بانیوں میں سے ایک تھے۔[5] وہ سب سے پہلے شخص تھے، جنھوں نے جامع مسجد سے "مدرسہ" کے الگ کرنے سے متعلق بقیہ اراکین تاسیسی سے کیا تھا اور رائے دیا تھا کہ "مدرسہ" کو جامع مسجد میں برقرار رہنا چاہیے۔[6] انھوں نے بعد میں اپنی رائے بدل لی اور وہ دوسرے شخص تھے، جنھوں نے دار العلوم دیوبند کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا، پہلا پتھر میاں جی منے شاہ نے رکھا تھا۔[6][4] جس زمین پر مدرسہ دیوبند کی نئی عمارت تعمیر کی گئی تھی، اس کی خرید و فروخت انھیں کے نام تھی۔[5]
انھوں نے تین بار مدرسہ دیوبند کے مہتمم کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ سب سے پہلے 1866 سے 1867ء تک؛ دوسری بار 1869 سے 1871ء تک اور تیسری بار 1890 سے 1892ء تک۔ [7] وہ دار العلوم دیوبند کی پہلی مجلس منتظمہ کے رکن بھی تھے۔[6]
وفات
ترمیمعابد حسین کا انتقال 1912ء کو دیوبند میں ہوا۔[2] ان کے شاگردوں میں عزیز الرحمن عثمانی شامل ہیں۔[6]
حوالہ جات
ترمیممآخذ
ترمیم- ↑ عبد الحفیظ رحمانی۔ بانی دار العلوم دیوبند اور تاریخی حقائق۔ لوہرسن، سنت کبیر نگر: دار الکتاب۔ صفحہ: 9
- ^ ا ب اسیر ادروی۔ تذکرہ مشاہیر ہند: کاروان رفتہ (2 اپریل 2016 ایڈیشن)۔ دیوبند: دار المؤلفین۔ صفحہ: 145
- ^ ا ب رضوی 1981, p. 164.
- ^ ا ب اشتیاق احمد دربھنگوی۔ "شیخ طریقت حاجی سید محمد عابد حسین"۔ $1 میں نواز دیوبندی۔ سوانح علمائے دیوبند (جنوری 2000 ایڈیشن)۔ دیوبند: نواز پبلی کیشنز۔ صفحہ: 218–247
- ^ ا ب اسیر ادروی۔ مولانا محمد قاسم نانوتوی: حیات اور کارنامے (2015 ایڈیشن)۔ دار العلوم دیوبند: شیخ الہند اکیڈمی۔ صفحہ: 132، 141
- ^ ا ب پ ت سید محمد میاں دیوبندی۔ علمائے حق کے مجاہدانہ کارنامے۔ 1۔ دیوبند: فیصل پبلی کیشنز۔ صفحہ: 47، 52، 55
- ↑ رضوی 1981, p. 167.
کتابیات
ترمیم- سید محبوب رضوی (1981)۔ History of the Dar al-Ulum Deoband [تاریخ دار العلوم دیوبند] (بزبان انگریزی)۔ 2۔ ترجمہ بقلم مرتاض حسین ایف قریشی۔ دیوبند: دار العلوم دیوبند
بیرونی روابط
ترمیم- "Muḥammad ʿĀbid Ḥusayn | Indian Muslim scholar"۔ انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جنوری 2021