خارجی

اسلام میں پہلا فرقہ
(خارجي سے رجوع مکرر)

خوارج اسلام میں پہلا مذہبی فرقہ جس نے شعائر سے ہٹ کر اپنا الگ گروہ بنایا۔

خوارج لغوی تعریف

ترمیم

خوارج خارج کی جمع ہے جوخروج سے مشتق ہے ،کیونکہ ان کایہ نام ان کے خروج کی وجہ سے پڑاہے ، چاہے دین سے نکل جانے کی وجہ سے یا علی رضی اللہ عنہ کے خلاف خروج کی وجہ سے خواہ مسلمانوں کے خلاف خروج کی وجہ سے۔[1]

خوارج اصطلاحی تعریف

ترمیم

امام شہرستانی لکھتے ہیں : " كل من خرج على الإمام الحق الذي اتفقت الجماعة عليہ يسمى خارجياً، سواء كان الخروج في أيام الصحابةعلى الأئمةالراشدين أوكان بعدهم على التابعين لهم بإحسان والأئمة في كل زمان"۔[2]
ہروہ شخص جواہل سنت والجماعۃ کے متفقہ امام کے خلاف خروج کرے اسے خارجی کہاجاتا ہے،یہ خروج صحابہ کرام کے زمانے میں خلفاء راشدین کے خلاف ہو، ان کے بعد تابعین کے خلاف ہوخواہ ہرزمانے میں ائمہ کے خلاف۔

ابتدا

ترمیم

یہ گروہ جس کی اکثریت بدوی عراقیوں کی تھی۔ جنگ صفین کے موقع پر سب سے پہلے نمودار ہوا۔ یہ لوگ حضرت علی کی فوج سے اس بنا پر علاحدہ ہو گئے کہ انھوں نے امیر معاویہ کی ثالثی کی تجویز منظور کر لی تھی۔اس کے ساتھ ساتھ خارجیوں کے خیال میں حضرت علی نے امیر معاویہ کے ساتھ جو معائدہ کیا تھا اس کے مطابق وہ اب امیر المومنین نہیں رہے تھے۔ خارجیوں کا نعرہ تھا کہ ’’حاکمیت اللہ ہی کے لیے ہے‘‘ انھوں نے شعث بن راسبی کی سرکردگی میں مقام حروراء میں پڑاؤ ڈالا اور کوفہ، بصرہ، مدائن وغیرہ میں اپنے عقائد کی تبلیغ شروع کر دی۔ ان کا عقیدہ تھا کہ دینی معاملات میں انسان کو حاکم بنانا کفر ہے اور جو لوگ ایسے فیصلوں کو تسلیم کرتے ہیں وہ واجب القتل ہیں۔ ان کے بانیان عبد اﷲ بن الکواء، عتاب بن الاعور، عبد اﷲ بن وہب راسبی، عروہ بن جریر، یزید بن عاصم محاربی، حرقوص بن زہیر بجلی المعروف بہ ذو الثدیہ تھے۔ اُس وقت یعنی نہروان کی جنگ کے وقت ان کی تعداد بارہ ہزار تھی اور یہ صوم و صلاۃ کے بہت پابند تھے۔ ۔ ۔ ۔ اور یہ وہی لوگ ہیں جن کا پہلا شخص ذوالخویصرہ اور (پہلے منظّم ظہور میں) آخری ذو الثدیہ ہے۔[3]

وجہ اختلاف

ترمیم

خارجیوں کے اعتقاد کے مطابق حضرت علی المرتضی خلیفہ برحق تھے۔ ان کی بیعت ہر مسلمان پر لازم تھی۔ جن لوگوں نے اس سے انکار کیا وہ اللہ اور رسول اللہ کے دشمن تھے۔ اس لیے امیر معاویہ اور ان کے حامی کشتنی اور گردن زدنی ہیں۔ ان کے ساتھ کسی قسم کی صلح کرنا ازروئے قرآن کفر ہے۔حضرت علی نے چونکہ ان کے ساتھ مصالحت کرنے اور حکم قرآنی میں ثالث بنانے کا جرم کیا ہے۔ اس لیے ان کی خلافت بھی ناجائز ہوگئ۔ لہذا حضرت علی اور امیر معاویہ دونوں کے خلاف جہاد لازم ہے۔

بڑے مراکز

ترمیم

حضرت علی نے خارجیوں کو جنگ نہروان میں شکست فاش دی۔ لیکن ان کی شورش پھر بھی باقی رہی۔ چنانچہ حضرت علی ایک خارجی ابن ملجم کے ہاتھوں شہید ہوئے۔ اس کے بعد امیر معاویہ کے عہد میں بھی ان کی بغاوتیں ہوتی رہیں اور ان کا دائرہ عمل شمالی افریقہ تک پھیل گیا۔ کوفہ اور بصرہ ان کے دو بڑے مرکز تھے۔ فارس اور عراق میں بھی ان کی کافی تعداد تھی۔ وہ بار بار حکومت سے ٹکراتے رہتے اور خلفاء سے کبھی خوش نہ رہتے۔ عباسی خلافت تک ان لوگوں کا اثر رسوخ رہا اور حکومت کے خلاف ان کی چھوٹی بڑی جنگیں جاری رہیں۔

احادیث اور خوارج

ترمیم

صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے مطابق خوارج کا جد امجد ذوالخویصرہ تمیمی تھا، جو محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ گستاخی سے پیش آیا۔ اس پر انھوں نے اسے سخت وعید فرمائی۔ حدیث مبارکہ کا مفہوم ملاحظہ ہو:

ابوسعید خدری فرماتے ہیں کہ حضرت علی بن ابی طالب نے یمن سے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمت میں کچھ سونا بھجوایا۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے وہ سونا چار ضرورت مندوں میں تقسیم فرما دیا۔ اس پر ایک شخص کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! خدا سے ڈریں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو ہلاک ہو، کیا میں تمام اہلِ زمین سے زیادہ خدا سے ڈرنے والا نہیں ہوں؟ سو جب وہ آدمی جانے کے لیے مڑا تو خالد بن ولید نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اس کی گردن نہ اڑا دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایسا نہ کرو، شاید یہ نمازی ہو،خالد بن ولید نے عرض کیا: بہت سے ایسے نمازی بھی تو ہیں کہ جو کچھ ان کی زبان پر ہے وہ دل میں نہیں ہوتا۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: مجھے یہ حکم نہیں دیا گیا کہ لوگوں کے دلوں میں نقب لگاؤں اور ان کے پیٹ چاک کروں۔ راوی کا بیان ہے کہ وہ آپ کو پشت کر کے مڑا تو آپ نے پھر اس کی جانب دیکھا اور فرمایا: اس کی پشت سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو اللہ کی کتاب کی تلاوت سے زبان تر رکھیں گے، لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے پار نکل جاتا ہے۔

خوارج کے گروہ اور نام

ترمیم

حروریہ

حوالہ جات

ترمیم
  1. تہذیب اللغۃ :7/50،تاج العروس :2/30
  2. الملل النحل : جلد 1 صفحہ 114 أبو الفتح محمد بن عبد الكريم بن أبى بكر أحمد الشهرستانی
  3. شهرستانی، الملل والنحل : 115

متعلقہ احادیث

ترمیم