سردار لطیف کھوسہ

پنجاب کے سابقہ گورنر

سردار لطیف کھوسہ(ولادت: 25 جولائی 1946ء) پنجاب کے سابقہ گورنر ہیں۔

سردار لطیف کھوسہ
تفصیل= گورنر لطیف کھوسہ پی پی پی
تفصیل= گورنر لطیف کھوسہ پی پی پی

گورنر پنجاب 27 ویں
مدت منصب
13 جنوری 2011 – تا حال
سلمان تاثیر
 
معلومات شخصیت
پیدائش 25 جولا‎ئی 1946ء (78 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ڈیرہ غازی خان   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش گورنر ہاؤس لاہور (سرکاری)
شہریت پاکستان
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نسل بلوچ
مذہب اسلام
جماعت پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز (1970–21 ستمبر 2023)[1]
پاکستان تحریک انصاف (17 دسمبر 2023–)[2]  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان ،  وکیل   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف

ابتدائی زندگی

ترمیم

سردار لطیف احمد خان کھوسہ 25 جولائی 1946ء کو جنوبی پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہوئے اور طالب علمی کے دوران ہی سیاسی زندگی کا آغاز کیا اور پنجاب یونیورسٹی لا کالج کے صدر بنے۔ انھوں نے وکالت کے ساتھ ساتھ وکلا سیاست میں بھرپور حصہ لیا۔

وکالت

ترمیم

سردار لطیف کھوسہ تین مرتبہ ہائی کورٹ بار ملتان بنچ کے صدر منتخب ہوئے اور ملک میں وکلا: کی سب بڑی نمائندہ تنظیم پاکستان بارکونسل کے تین مرتبہ رکن چنے گئے۔ سنہ دو ہزار میں لطیف خان کھوسہ نے سپریم کورٹ بار کے سابق صدر حامد خان کے پروفیشنل گروپ سے علیحدگی کرتے ہوئے الگ گروپ تشکیل دیا جسے بار کی سیاست میں کھوسہ گروپ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ لطیف کھوسہ نے سپریم کورٹ بار کا انتخاب بھی لڑا لیکن وہ وکیل رہنما حامد خان سے شکست کھاگئے۔

سیاسی وابستگیاں

ترمیم

پیپلز پارٹی

ترمیم

سردار لطیف کھوسہ پیپلز پارٹی کی وکلا تنظیم پیپلز لائیرز فورم پاکستان کے صدر بھی رہے۔ سردار لطیف کھوسہ نے بینظیر بھٹو اور آصف علی زرداری کے خلاف مقدمات میں ان کی پیروی کی اور دو ہزار دو کے عام انتخابات کے بعد وہ پیپلز پارٹی کیطرف سے سینیٹر منتخب ہوئے۔ پیپلز پارٹی کی مقتول سربراہ بینظیر بھٹو سابق فوجی صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں اپنی جلاوطنی کے بعد جب لاہور میں آئیں تو انھوں نے سردار لطیف کھوسہ کے گھر میں قیام کیا اور اس جگہ انھیں نظر بند کر دیا گیا تھا۔ یہ بینظیر بھٹو کا لاہور کا آخری دورہ تھا اور یہ نظر بندی بھی ان کی زندگی کی آخری نظربندی تھی۔

  • 21 ستمبر، 2023ء - سیکرٹری جنرل پیپلز پارٹی نیئر بخاری نے لطیف کھوسہ کو پارٹی پالیسیوں کے برعکس چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ مراسم کے بعد باقاعدہ پارٹی رکنیت اور سی ای سی کی رکنیت معطل کی۔[3]

تحریک انصاف

ترمیم

[5] [6]

وکلا تحریک

ترمیم

معزول ججوں کی بحالی اور عدلیہ کی آزادی کے حوالے سے شروع ہونے والی وکلا کی تحریک میں لطیف کھوسہ پیش پیش تھے تاہم اٹھارہ فروری کے انتخابات کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد وہ اس تحریک سے علاحدہ ہو گئے جس پر انھیں وکلا کی طرف سے نہ صرف شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا بلکہ بعض ڈسٹرکٹ بار میں اُن کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی۔

اٹارنی جنرل

ترمیم

سردار لطیف کھوسہ کوانیس اگست دو ہزار آٹھ کو جسٹس ریٹائرڈ ملک محمد قیوم کی جگہ اٹارنی جنرل مقرر کیا گیا تھا لیکن ایک سال کے بعد ہی انھیں اس وقت اٹارنی جنرل کے عہدے سے ہٹا دیا گیا جب مغفور شاہ نامی شخص نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی جس میں ان پر ایک مقدمے میں مدعی کو بری کروانے کے لیے ججوں کے نام پر اُن سے تیس لاکھ روپے لینے کا الزام لگایا گیا تھا۔

مشیر

ترمیم

اٹارنی جنرل کے عہدے سے ہٹنے کے بعد انھیں دس فروری دو ہزار دس کو وزیر اعظم نے اپنا مشیر بنا لیا لیکن کچھ عرصہ بعد انھوں نے اپنے عہدے سے استعفیْ دے دیا تھا جسے منظور نہیں کیا گیا۔ بطور مشیر لطیف کھوسہ نے اپنی ہی وزارت کے بارے میں وائٹ پیر بھی شائع کیا ۔ گذشتہ برس لطیف کھوسہ نے وزیر اعظم کے مشیر کے عہدے سے استعفیْ دے کر این آر او کیس میں بطور وکیل اپنا وکالت نامہ جمع کرایا اور اس مقدمہ میں حکومت کی طرف سے پیروی کی۔

گورنر

ترمیم

سابق گورنر سلمان تاثیر کی توہین رسالت قانون کے حوالے سے بیانات نے ملکی سیاست اور مذہبی حلقوں میں ہلچل کی سی کیفیت پیدا کر دی۔ جس کا نتیجہ ممتاز قادری کے ہاتھوں سلمان تاثیر کی قتل کی صورت میں سامنے آیا۔ سلمان تاثیر کے قتل کے بعد صدر نے لطیف کھوسہ کو پنجاب کا گورنر مقرر کیا۔ 3 جنوری 2011ء سے 2 جنوری 2013ء تک گورنر کے منصب پر فائز رہے،

حوالہ جات

ترمیم


سیاسی عہدے
ماقبل  پاکستانی اٹارنی جنرل
2008ء   –   2009ء
مابعد 
ماقبل  گورنر پنجاب
2011ء
مابعد