پرتگیزی سلطنت
اس میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
}
پرتگیزی سلطنت Império Português (Portuguese) | |
---|---|
1415–1999 | |
دار الحکومت | لزبن (1415–1808/1821–1999) ریو دے جینیرو (1808–1821) |
مذہب | کاتھولک کلیسیا |
حکومت | نو آبادیاتی نظام |
List of Portuguese monarch | |
Presidents | |
تاریخ | |
1415 | |
• | 1498 |
1500 | |
| |
1822 | |
| |
• | 1999 |
|
پرتگیزی سلطنت (پرتگیزی: Império Português، انگریزی: Portuguese Empire) دنیا کی تاریخ کی پہلی عالمی سلطنت تھی جو جنوبی امریکا، افریقا، ہندوستان اور جنوب مشرقی ایشیا تک کے مختلف علاقوں پر قابض تھی۔ یہ جدید یورپی نو آبادیاتی سلطنتوں میں سب سے زیادہ عرصے تک قائم رہنے والی سلطنت تھی اور اس کا عہد تقریباً سات صدیوں پر محیط ہے، جو 1415ء میں سبتہ پر قبضے سے لے کر 1999ء میں مکاؤ کو چین کے حوالے کرنے تک پھیلا ہوا ہے۔
پرتگیزی جہاز رانوں نے 1419ء میں افریقا کے ساحلوں کی کھوج کا آغاز کر دیا تھا، جو مصالحوں کی تجارت کے لیے نئے بحری راستوں کی تلاش کے لیے شروع کی گئی تھی۔ جہاز رانی، نقشہ سازی اور اُس وقت کی جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے پرتگیزی جہازراں کامیابیوں پر کامیابیاں سمیٹتے گئے۔ 1488ء میں بارتولومیو دیاس پہلی بار راس امید پہنچا اور 1498ء میں واسکو ڈے گاما بھی ہندوستان پہنچنے میں کامیاب ہو گیا۔ "پرتگالی بیرون ملک سلطنت" دراصل کسی دوسرے ملک پرتگالی قلعے اور کالونیوں کاایک سلسلہ تھا۔پہلے وائسرائے، فرانسسکو ڈی المیڈا نے "کوچین" میں اپنا ہیڈ کوارٹر قائم کیا۔ بعد میں آنے والا پرتگالی گورنر وائسرائے کے عہدہ پر نہیں تھا۔ 1510 کے بعد پرتگالی دار الحکومت کو"گوا" میں منتقل کر دیا گیا تھا۔ 18ویں صدی تک، گوا میں پرتگالی گورنرکو جنوبی افریقہ سے جنوب مشرقی ایشیا کو، بحر ہند میں تمام پرتگالی مال پر اختیار تھا۔1844 میں بھارت کی پرتگالی حکومت کے ماکاؤ، سولر اور تیمور کی سرزمین پر اختیارات ختم کر دیے گئے اور اس کے اختیارات کو موجودہ بھارت کے مالابار کے ساحل پر نوآبادیات تک محدود کر دیا گیا تھا۔ مئی 1498 ء میں واسکو ڈے گاما مالابارکے ساحل پر کالی کٹ پہنچا۔ وہ کالی کٹ کے ساحل پر لنگر انداز ہوااس نے پرتگالی بحری جہاز پر مقامی ماہی گیروں کو مدعو کیا اور فوری طور پر کچھ بھارتی سامان تجارت لایا گیا۔ اس نے بندرگاہ پر ہندوستانی ماہی گیروں اور ایک تیونسی مسلمان کے ساتھ ملاقات کی۔ اس آدمی کے مشورہ پر واسکو ڈی گاما نے کالی کٹ کے راجا زیمورین کے پاس اپنے دوخاص آدمیوں کو بات چیت کے لیے بھیجا۔ دراصل وہ عرب تاجروں کی مخالفت کا زور توڑنے کے لیے کالی کٹ کے ہندو حکمران سے حقوق تجارت کے حصول کے لیے کوشاں تھا لیکن پرتگالی تاجر سونے (gold) کی شکل میں ان اشیا ء کے واجبات، محصولات اور قیمت ادا کرنے کے قابل نہیں تھے۔ بعد میں کالی کٹ کے حکام نے ادائیگی کے لیے ضمانت کے طور پر واسکو ڈے گاما کے پرتگالی ایجنٹوں کو عارضی طور پر گرفتار کر لیا۔ اس صورت حال میں ناراض واسکو ڈی گاما کو سخت غصہ آیا اس نے طاقت کے ذریعے چند مقامی لوگوں اور سولہ ماہی گیروں کو اپنے آدمیوں کی مدد سے قید کر لیا۔ اس نے کئی افراد کو وحشیانہ طریقہ سے قتل کر کے ان کی لاشیں ساحل پر پھینک دیں واسکو ڈے گامااس مہم میں توقع سے زیادہ کامیاب رہا۔ اس نے سامان تجارت کی فروخت سے 60 گنا منافع کمایا۔ 1500ء میں جنوبی امریکا کے ساحلوں پر حادثاتی آمد نے برازیل میں پرتگیزی نو آبادی کا آغاز کیا۔ اگلی کئی دہائیوں تک پرتگیزی جہازراں مشرقی ایشیا کے ساحلوں اور جزائر کی خاک چھانتے رہے اور جہاں جہاں سے گزرتے گئے وہاں قلعے اور تجارتی مقامات قائم کرتے چلے گئے۔ 1571ء میں لزبن سے ناگاساکی تک تجارتی راہداریوں کے قیام نے پرتگال کو ایک حقیقی عالمی سلطنت کی شکل دے دی اور دنیا بھر سے دولت مملکت میں آنے لگی۔
1580ء سے 1640ء کے دوران میں پرتگال تاجِ ہسپانیہ کے ساتھ اتحاد میں شامل تھا۔ پرتگیزی نو آبادیوں کو تین حریف یورپی قوتوں کی جارحانہ سرگرمیوں کا سامنا رہا جو جزیرہ نما آئبیریا پر مسلمانوں کی ہزیمت کے بعد قائم ہونے والی سلطنتوں کے خلاف تھیں: ولندیزی، انگریز اور فرانسیسی۔ کم آبادی کے باعث پرتگال اپنے تجارتی مقامات اور کارخانوں کے پھیلے ہوئے جال کا تحفظ کرنے میں ناکام رہا اور اس طرح سلطنت کے طویل اور بتدریج زوال کا آغاز ہوا۔ 1822ء میں سب سے بڑی اور منافع بخش نو آبادی برازیل کا ہاتھوں سے نکل جانا سلطنت کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ثابت ہوا جس کی وہ کبھی تلافی نہ کر سکا۔
19 ویں صدی کے اواخر میں افریقا پر یورپی نو آبادیاتی قوتوں کی چڑھائی کے دوران میں پرتگال نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے اور بر اعظم پر متعدد نو آبادیاں قائم کر لیں اور یہ افریقی خطے صدیوں کے لیے پرتگیزی غلامی میں چلے گئے۔ پرتگال نے لوانڈا اور بینگوئیلا جیسی درجنوں آبادیاں، بندرگاہیں اور قلعے قائم کیے۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد پرتگال کے رہنما انتونیو سالازار نے اس وقت پرتگیزی سلطنت کو بحال رکھنے کی کوشش کی جب یورپ کے بیشتر ممالک اپنی نو آبادیوں سے دستبردار ہو رہے تھے۔
1961ء میں گوا میں موجود پرتگیزی دستے نو آبادی کی جانب بڑھتے بھارتی فوجیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ناکافی تھے۔ نہرو حکومت نے "پولیس ایکشن" کے نام پر بہت سے پرتگالیوں کو گوا سے نکال باہر کیا۔ سالازار نے افریقی نو آبادیوں میں آزادی کی جدوجہد کرنے والی قوتوں کے خلاف ایک طویل اور خونی جنگ لڑی۔ یہ غیر مقبول جنگ 1971ء میں ان کی حکومت کے خاتمے کا باعث بنی جسے تاریخ پرتگال میں انقلاب گلنار (Carnation Revolution) کہا جاتا ہے۔ نئی حکومت نے فوری طور پر اپنی حکمت عملی تبدیل کی اور مکاؤ کے علاوہ اپنی تمام نو آبادیوں کی آزادی کو تسلیم کر لیا۔ مکاؤ معاہدے کے تحت 1999ء میں چین کے حوالے کر دیا گیا اور اس طرح پرتگیزی سلطنت کا اختتام ہوا۔
پرتگیزی زبان بولنے والے ممالک کی انجمن (CPLP) اسی سلطنت کی ثقافتی جانشیں ہے۔