سوویت اتحاد
شوروی سوشلست جمھوریوں کا اتحاد (مختصراً: شوروی اتحاد) جسے عام طور پر سوویت اتحاد کے نام سے جانا جاتا ہے کیوں کے انگریزی زابان میں "شوروی" کو "سوویت" کہتے ہے. یہ آئینی اعتبار سے اشتراکی ریاست تھی جو یوریشیا میں 1922ء سے 1991ء تک قائم رہی۔ اس کو بالعموم روسیہ (Russia) بھی کہا جاتا تھا جو غلط ہے۔ روسیہ یعنی رشیا اس اتحاد کی سب سے زیادہ بڑا ریاست کا نام ہے۔ 1945ء سے لے کر 1991ء تک اس کو امریکہ کے ساتھ دنیا کی ایک عظیم طاقت (Super Power) مانا جاتا تھا۔
شوروی اتحاد | |
---|---|
پرچم | نشان |
شعار(روسی میں: Пролетарии всех стран, соединяйтесь!) | |
ترانہ: انترناسیونال | |
زمین و آبادی | |
متناسقات | 65°N 90°E / 65°N 90°E |
رقبہ | 22402200 مربع کلومیٹر (1991) |
دارالحکومت | ماسکو |
سرکاری زبان | روسی |
آبادی | 293047571 (1989) |
حکمران | |
طرز حکمرانی | پارلیمانی جمہوریہ ، یک جماعت ریاست ، وفاق |
اعلی ترین منصب | میخائل گورباچوف (1 اکتوبر 1988–25 دسمبر 1991) |
قیام اور اقتدار | |
تاریخ | |
یوم تاسیس | 30 دسمبر 1922[1][2][3] |
عمر کی حدبندیاں | |
ڈومین نیم | .su |
درستی - ترمیم |
خلاصہ
ترمیمسوویت اتحاد 1917ء کے انقلاب کے دوران بننے والے ریاستی علاقے میں قائم کیا گیا۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس کی جغرافیائی سرحدیں تبدیل ہوتی رہیں، لیکن آخری بڑی ٹوٹ پھوٹ کے بعد، جو بالٹک ریاستوں، مشرقی پولینڈ، مشرقی یورپ کا کچھ حصہ اور کچھ دوسری ریاستوں کے اضافے اور فن لینڈ اور پولینڈ کی علیحدگی کے بعد 1945ء سے لے کر تحلیل تک شاہی دور والے روس جیسی ہی رہیں۔
سوویت حکومت اور سیاسی تنظیموں کی نگرانی اور دیکھ بھال کا کام ملک کی واحد سیاسی جماعت، سوویت اتحاد کی کمیونسٹ پارٹی کے پاس رہا۔
1956ء تک سوویت سوشلسٹ ریاستوں کی تعداد چار سے بڑھ کر پندرہ ہو گئی جو مندرجہ ذیل ہیں۔
- آرمینیائی سوویت اشتراکی جمہوریہ
- آذربائیجان سوویت اشتراکی جمہوریہ
- بیلاروسی سوویت اشتراکی جمہوریہ
- استونیائی سوویت اشتراکی جمہوریہ
- جارجیائی سوویت اشتراکی جمہوریہ
- قازق سوویت اشتراکی جمہوریہ
- کرغیز سوویت اشتراکی جمہوریہ
- لیٹویائی سوویت اشتراکی جمہوریہ
- لیتھوینیائی سوویت اشتراکی جمہوریہ
- مالدویائی سوویت اشتراکی جمہوریہ
- روسی سوویت وفاقی اشتراکی جمہوریہ
- تاجک سوویت اشتراکی جمہوریہ
- ترکمان سوویت اشتراکی جمہوریہ
- یوکرینی سوویت اشتراکی جمہوریہ
- ازبک سوویت اشتراکی جمہوریہ
1991ء میں سوویت اتحاد تحلیل ہو گیا اور اس کے بعد مذکورہ تمام ریاستیں آزاد ہوگئیں۔ ان میں سے گیارہ ریاستوں نے مل کر ایک ڈھیلا ڈھالا سا وفاق (Confederation) بنالیا ہے جسے "آزاد ریاستوں کی دولت مشترکہ" کہا جاتا ہے۔ ترکمانستان جو پہلے اس دولت مشترکہ کا باقاعدہ رکن تھا، اب شریک رکن کا درجہ رکھتا ہے۔ تین بالٹک ریاستوں یعنی اسٹونیا، لٹویا اور لتھووینیا نے اس دولت مشترکہ کی بجائے 2004ء میں یورپی اتحاد اور نیٹو میں شمولیت اختیار کی۔ روس اور بیلاروس اب اتحاد روس و بیلاروس سے تعلق رکھتے ہیں۔
تاریخ
ترمیمسوویت اتحاد کو روسی بادشاہت کے بعد کی شکل کہا جاتا ہے۔ آخری روسی زار، نکولس دوم نے مارچ 1917ء تک حکومت کی اور اگلے سال اپنے خاندان سمیت مارا گیا۔ سوویت اتحاد کا قیام دسمبر 1922ء میں عمل میں آیا۔ اس میں روس (بالشویک رشیا)، یوکرائن، بیلارس، جارجیا، آرمینیا اور آذربائیجان (ان تین ریاستوں کو بالائے قفقاز ریاستیں بھی کہتے ہیں) شامل تھے اور ان پر بالشویک پارٹی کی حکومت تھی۔
روسی بادشاہت کے اندر جدید انقلابی تحریک 1825ء کی دسمبر بغاوت سے شروع ہوئی۔ 1905ء کے انقلاب کے بعد 1906ء میں روسی پارلیمنٹ ڈوما قائم ہوئی لیکن ملک کے اندر سیاسی اور سماجی عدم استحکام موجود رہا اور پہلی جنگ عظیم میں شکست اور خوراک کی قلت کے باعث یہ مزید پروان چڑھا۔
جغرافیہ
ترمیمسوویت اتحاد نے براعظم یورپ کے مشرقی اور ایشیا کے شمالی حصے پر قبضہ کیا تھا۔ ملک کا زیادہ تر حصہ پچاس ڈگری شمالی طول بلد سے اوپر ہے اور اس کا کل رقبہ 22402200 مربع کلومیٹر یا 8649500 مربع میل ہے۔ اتنے عظیم رقبے کی وجہ سے اس کا موسم نیم استوائی سے لے کر سرد، نیم برفانی سے لے کر برفانی تک ہے۔ 11 فیصد زمین قابل کاشت تھی، 16 فیصد گھاس کے میدان اور چراگاہیں تھیں، 41 فیصد جنگلات تھے اور 32 فیصد حصہ دیگر قسم کا تھا جس میں ٹنڈرا کا حصہ بھی شامل ہے۔
سوویت اتحاد کی چوڑائی کوئی 10000 کلومیٹر یعنی 6200 میل تھی جو لینن گراڈ سے لے کر راتمانوا تک پھیلی ہوئی تھی۔ اس کی لمبائی تقریبا 5000 کلومیٹر یعنی کوئی 3100 میل تھی۔ اس کا زیادہ تر حصہ ناہموار اور بہت مشکل ہے۔ پورا امریکا اس کے ایک حصے کے اندر سما سکتا ہے
ثقافت
ترمیمسوویت اتحاد کی ثقافت یو ایس ایس آر کی 70 سالہ دور میں بہت سے مراحل سے گذری ہے۔ انقلاب کے بعد پہلے گیارہ سال تک لوگوں کو نسبتا آزادی حاصل رہی اور مصوروں نے مصوری میں بہت سی نئی روسی جدتیں پیدا کرنے کی کوشش کی۔ حکومت نے بہت سے مختلف رحجانات کو جو سلطنت کے لیے خطرہ نہ ہوں، برداشت کیا۔ فن و ادب میں بہت سے مختلف ذہنیت کے لوگ گھسے اور انھوں نے نت نئے تجربات کیے۔ کمیونسٹ مصنفین جیسا کہ میکسم گورکی اور ولادیمیر ماواکوشوف اس دوران بہت نمایاں رہے۔ فلم، جو معاشرے پر بہت زیادہ اثر چھوڑتی ہے، کو حکومت کی طرف سے بہت حوصلہ افزائی ملی اور سرگئی آئنسٹائن کا زیادہ تر کام اسی دوران تخلیق ہوا۔
بعد ازاں جوزف سٹالن کے دور میں، سوویت ثقافت کو حکومت کی بیان کردہ حدود کے ذریعے نافذ کیا گیا۔ ہر طرح کے اثرات کو سختی سے روکا گیا۔ بہت سے مصنفین جیل میں ڈالے گئے یا مار دیے گئے۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ یوٹیوب ویڈیو آئی ڈی: https://www.youtube.com/watch?v=Fdk76YXNrxU
- ↑ مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://dogovor.sssr.su/
- ↑ https://novynarnia.com/2022/12/26/100r-srsr/ — اخذ شدہ بتاریخ: 16 اپریل 2024
ویکی ذخائر پر سوویت اتحاد سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |