عارف علوی

تیرہویں صدرِ پاکستان

عارف الرحمان علوی (پیدائش 29 جولائی 1949ء) ایک پاکستانی سیاست دان جو تیرہویں اور موجودہ صدر پاکستان ہیں۔

عارف علوی
(انگریزی میں: Arif Alvi)،(اردو میں: عارف علوی‎ ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 29 جولا‎ئی 1949ء (75 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت پاکستان تحریک انصاف   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ ثمینہ علوی   ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعداد اولاد
مناصب
رکن چودہویں قومی اسمبلی پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن مدت
1 جون 2013  – 31 مئی 2018 
حلقہ انتخاب حلقہ این اے۔247 (جنوبی کراچی-2)  
پارلیمانی مدت چودہویں قومی اسمبلی  
رکن پندرہویں قومی اسمبلی پاکستان [1]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن مدت
13 اگست 2018  – 6 ستمبر 2018 
حلقہ انتخاب این اے-247 (کراچی جنوبی-2)  
پارلیمانی مدت پندرہویں قومی اسمبلی  
 
آفتاب صدیقی  
صدر پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
9 ستمبر 2018  – 10 مارچ 2024 
ممنون حسین  
آصف علی زرداری  
دیگر معلومات
مادر علمی پیسفک یونیورسٹی
مشی گن یونیورسٹی
ڈی مونٹمورنسی کالج آف ڈینٹسٹری   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ دندان ساز ،  سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

وہ اگست 2018ء سے قومی اسمبلی پاکستان کے رکن ہیں۔ اس سے قبل بھی وہ جون 2013ء سے مئی 2018ء تک قومی اسمبلی پاکستان کے رکن رہ چکے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے متحرک اور بانی اراکین میں سے ایک عارف علوی صدارتی انتخابات کے بعد 4 ستمبر 2018ء کو صدرِ پاکستان منتخب ہوئے۔

ابتدائی زندگی اور تعلیم

وہ 29 جولائی 1949ء[2][3][4][5] کو کراچی، پاکستان[6] میں پیدا ہوئے۔ کچھ ذرائع کے مطابق وہ 29 اگست 1949ء کو کراچی میں پیدا ہوئے[7] جبکہ کچھ ذرائع کے مطابق وہ 1947ء میں پیدا ہوئے تھے۔[8][9]

ان کے والد بھارتی وزیر اعظم جواہر لال نہرو کے دندان ساز تھے[10] جو پاکستان کے قیام کے بعد کراچی ہجرت کر کے آئے تھے۔[7] کراچی آ کر عارف علوی کے والد نے صدر ٹاؤن میں ڈینٹل کلینک کھولا تھا۔[8] ان کے والد، حبیب الرحمان الٰہی علوی سیاسی طور جماعت اسلامی پاکستان سے منسلک تھے۔[4]

کراچی سے اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے[11] بعد، وہ سنہ 1967ء میں مزید تعلیم کے حصول کے لیے لاہور آ گئے۔[4] انھوں نے ڈی مونٹمورنسی کالج آف ڈینٹسٹری، لاہور سے ڈینٹل سرجری میں بیچلر (بی ڈی ایس) کی سند حاصل کی۔ اور سنہ 1975ء میں مشی گن یونیورسٹی سے پروستھوڈونٹکس میں ماسٹرز کیا۔[12] سنہ 1984ء میں سان فرانسسکو کی یونیورسٹی آف پیسفک سے ارتھوڈانٹکس میں ماسٹرز کیا۔[13] پاکستان واپس آنے کے بعد انھوں نے دندان سازی پریکٹس کرنا شروع کی اور علوی ڈینٹل ہسپتال قائم کیا۔[11]

عارف علوی نے ثمینہ علوی سے شادی کی تھی جن سے ان کے چار بچے ہیں جو خود بھی شادی شدہ ہیں۔[14]

پیشہ ورانہ زندگی

سنہ 1997ء میں عارف علوی امریکن بورڈ آف ارتھوڈانٹکس کے سفیر بنے۔ انھوں نے پاکستان ڈینٹل ایسوسی ایشن کا آئین تیار کیا اور اس کے صدر بنے۔ سنہ 1981ء میں وہ پہلی پاکستان انٹرنیشنل ڈینٹل کانفرس کے چیئرمین اور 28ویں ایشیا پیسفک ڈینٹل کانگریس کے چیئرمین بنے۔[8][9]

وہ کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان کے شعبہ ارتھوڈانٹکس کے ڈین رہے۔ سنہ 2006ء میں وہ ایشیا پیسفک ڈینٹل فیڈریشن کے صدر منتخب ہوئے۔ اس کے اگلے سال وہ ایف ڈی آئی ورلڈ ڈینٹل فیڈریشن کے کونسلر بنے۔[8][9]

سیاسی زندگی

عارف نے سیاسی زندگی ایک پولنگ کارندے کے طور پر شروع کی اور ایک مذہبی جماعت میں شامل ہو گئے۔[15]

ڈی مونٹمورنسی کالج آف ڈینٹسٹری سے تعلیم حاصل کرنے کے دوران میں وہ اسٹوڈنٹ یونین کے متحرک رکن تھے۔[16] وہ جماعت اسلامی پاکستان کے یوتھ وِنگ اسلامی جمعیت طلبہ سے منسلک تھے[17] اور بعد میں کالج کے اسٹوڈنٹ یونین کے صدر بنے۔[18] اپنے ابتدائی ایام میں وہ ایوب خان نظام حکومت کے مخالف تھے اور سنہ 1969ء میں مال روڈ، لاہور کے مقام پر ایوب خان مارشل لا کے خلاف کرفیو کے دوران میں احتجاج کرنے پر انھیں دو مرتبہ گولیاں لگیں جن کے نشانات آج بھی ان کے جسم میں پیوست ہیں۔[7]

جب ذوالفقار علی بھٹو نے 7 جنوری 1977ء کو انتخابات کا اعلان کیا تو وہ ایک بار پھر سیاسی طور پر متحرک ہو گئے۔[11]

انھوں نے جماعت اسلامی پاکستان کی طرف سے 1979ء میں کراچی سے سندھ صوبائی اسمبلی کی نشست پر الیکشن بھی لڑا[19][20][16] مگر انتحاب میں کامیاب نہ ہو سکے۔[4] سنہ 1988ء میں انھوں نے جماعت اسلامی کو خیر آباد کہہ دیا اور سیاست چھوڑ دی۔[4] عارف علوی کا کہنا ہے کہ پارٹی چھوڑنے کی وجہ ان لوگوں کے سیاست کے تئیں تنگ نظریہ پر میری خودداری ہے اور انھوں نے ہمیشہ یہ مانا ہے کہ ”ایماندار قیادت ہی پاکستان کے مسائل کا حقیقی حل ہے۔“[15]

سنہ 1996ء میں انھوں نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی۔[16] اور ان کا شمار پی ٹی آئی کے بانی اراکین میں ہوتا ہے۔[21][15] وہ پی ٹی آئی کی جماعت کے آئین کی تیاری میں شریک تھے۔[8]

سنہ 1996ء میں وہ پی ٹی آئی کی سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کے ایک سال کے لیے رکن بنے اور سنہ 1997ء میں وہ پی ٹی آئی سندھ کے صدر بن گئے۔[22]

عارف علوی نے سندھ صوبائی اسمبلی کی نشست کے لیے بطور پی ٹی آئی امیدوار حلقہ پی ایس-89 (کراچی جنوبی 5) سے پاکستان کے عام انتخابات، 1997ء میں شرکت کی، لیکن ناکام رہے۔[22] انھوں نے 2,200 ووٹ حاصل کیے سلیم ضیاء سے نشست ہار گئے۔[23][4]

سنہ 2001ء میں وہ پی ٹی آئی کے نائب صدر بنے۔[22]

اس کے بعد سندھ صوبائی اسمبلی کی نشست کے لیے پاکستان کے عام انتخابات، 2002ء میں حلقہ پی ایس-90 (کراچی-2) سے پی ٹی آئی کے امیدوار کے طور پر کھڑے ہوئے لیکن ناکام رہے،[22] صرف 1,276 ووٹ حاصل کر سکے اور متحدہ مجلس عمل کے امیدوار عمر صادق سے نشست ہار گئے۔[24]

عارف علوی پاکستان تحریک انصاف کے 2006ء سے 2013ء تک سیکرٹری جنرل رہے۔[22][25][26]

عارف علوی نے پہلی بار پاکستان قومی اسمبلی کی نشست پی ٹی آئی کے امیدوار کے طور پر پاکستان کے عام انتخابات، 2013ء میں حلقہ این اے-250 (کراچی-12) سے جیتی۔[27][28] انھوں نے 77,659 ووٹ حاصل کیے اور خوش بخت شجاعت کو شکست دی۔[29]

2013ء کے انتخابات میں علوی واحد پی ٹی آئی امیدوار تھے جو سندھ سے منتخب ہوئے۔[30]

2016ء میں، وہ پی ٹی آئی سندھ چیپٹر کے صدر منتخب ہوئے۔[21]

پاکستان قومی اسمبلی کی نشست کے لیے پاکستان کے عام انتخابات، 2018ء میں این اے-247 (کراچی جنوبی-2) سے پی ٹی آئی کے امیدوار کے طور پر کھڑے ہوئے اور دوبارہ منتخب ہو گئے۔[31][32] انھوں نے 91,020 ووٹ حاصل کیے اور اپنے مدِ مقابل تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار سید زمان علی جعفری کو شکست دی۔[33]

18 اگست 2018ء کو پاکستان تحریک انصاف نے انھیں صدر پاکستان کے امیدوار کے طور پر نامزد کیا تھا۔[34] وہ 4 ستمبر 2018ء کو پاکستان کے صدارتی انتخابات، 2018ء میں تیرہویں صدرِ پاکستان منتخب ہوئے۔[35] انھوں نے 352 ووٹ حاصل کیے اور فضل الرحمٰن (184 ووٹ) اور اعتزاز احسن (124 ووٹ) کو شکست دی۔[36][37] صدر منتخب ہونے پر عارف علوی نے وزیر اعظم عمران خان اور سیاسی اتحاد کا ان کی حمایت کرنے پر شکریہ ادا کیا۔[38] 5 ستمبر 2018ء کو انھوں نے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفی دے دیا۔[39]

وہ دنیا کے اب تک کے دوسرے دندان ساز ہیں جنہیں صدارت کا منصب ملا، پہلے ترکمانستان کے صدر قربان قلی بردی محمدوف ہیں۔[40] وہ تیسرے پاکستانی صدر ہیں جن کا خاندان تقسیم ہند کے بعد ہجرت کر کے بھارت سے پاکستان آیا۔[10]

چین کے صدر شی جن پنگ اور امیر قطر تمیم بن حمد آل ثانی[41] نے عارف علوی کو صدراتی انتخابات میں ملنے والی کامیابی پر مبارک باد دی اور امید ظاہر کی ہے کہ نئی قیادت کے دور میں پاک چین اور پاک قطر تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔[41][42]

9 ستمبر 2018ء کو عارف علوی نے تیرہویں صدر مملکت کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا، اس سے قبل ممنون حسین اس منصب پر فائز تھے۔[43] 17 ستمبر 2018ء کو انھوں نے قومی اسمبلی میں بطور صدر پہلا خطاب کیا۔[44]

پاکستان عام انتخابات، 2013ء

انھوں نے پاکستان عام انتخابات، 2013ء میں سندھ کے حلقہ این اے۔250 (NA-250 (Karachi-XII))میں پاکستان تحریک انصاف سے انتخاب میں حصہ لیا اور کامیابی حاصل کی۔[45]

پی ٹی وی حملے کا مقدمہ 2014ء

31 اگست 2014ء میں آزادی مارچ کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان نے پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن (پی ٹی وی) کے صدر دفاتر پر دھاوا بول دیا۔[46] پی ٹی وی کے صدر دفاتر پر حملے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر عارف علوی کا نام پولیس مقدمہ میں درج کیا گیا تھا۔[47] نومبر 2014ء میں انسداد دہشت گردی عدالت نے عارف علوی کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے۔[48]

پی ٹی وی صدر دفاتر پر حملہ کرنے میں ملوث ہونے کی وجہ سے مارچ 2015ء میں عارف علوی کی قومی اسمبلی پاکستان کی رکنیت معطل کروانے کے لیے عدالت عالیہ سندھ میں ان کے خلاف پٹیشن (عرض داشت) دائر کی گئی تھی۔[49][50] بعد ازاں، پولیس نے عارف علوی کے خلاف 2014ء کے احتجاج کے دوران اشتعال انگیزی پھیلانے کے الزام میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کا اطلاق کیا تھا۔[51]

جنوری 2018ء میں عارف علوی کا خود کو حوالے کرنے کے بعد انسداد دہشت گردی کی عدالت نے انھیں عبوری ضمانت پر رہا کر دیا۔[52] ستمبر 2018ء میں صدر پاکستان منتخب ہونے کے بعد، عارف علوی کے وکیل نے کہا ”عارف علوی صدر منتخب ہو چکے ہیں، اس لیے وہ استثنیٰ سے فائدہ اٹھائیں گے اور ان کے خلاف مجرمانہ مقدمات نہیں چلائے جا سکتے۔“[51]

حوالہ جات

  1. https://web.archive.org/web/20180812130019/https://www.thenews.com.pk/election/constituency/NA-247
  2. "Arif Alvi — 13th President of Pakistan - Daily Times"۔ ڈیلی ٹائمز۔ 4 ستمبر 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 ستمبر 2018 
  3. "Dr Arif Alvi: Two interesting facts"۔ دی نیوز (بزبان انگریزی)۔ 5 ستمبر 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 ستمبر 2018 
  4. ^ ا ب پ ت ٹ ث "ڈاکٹر عارف الرحمان علوی نے سیاسی سفر کا آغاز جماعت اسلامی سے کیا"۔ نوائے وقت۔ 3 ستمبر 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 ستمبر 2018 
  5. "Detail Information"۔ 21 اپریل 2014۔ مؤرشف من الأصل في 21 اپریل 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جولائی 2017 
  6. "From dentist's office to President House"۔ دی نیشن۔ 5 ستمبر 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 ستمبر 2018 
  7. ^ ا ب پ ریاض سہیل (4 ستمبر 2018)۔ "ڈینٹسٹ سے صدر پاکستان کا سفر"۔ بی بی سی اردو۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 ستمبر 2018 
  8. ^ ا ب پ ت ٹ "Pakistan new President Arif Alvi is son of Nehru's dentist"۔ دی اکنامک ٹائمز۔ 4 ستمبر 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 ستمبر 2018 
  9. ^ ا ب پ "Newly-elected President Arif Alvi is son of Nehru's dentist"۔ پاکستان ٹوڈے۔ 5 ستمبر 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 ستمبر 2018 
  10. ^ ا ب "عارف علوی کے والد بھارتی وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کے دندان ساز"۔ جیو ٹی وی۔ 5 ستمبر 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 ستمبر 2018 
  11. ^ ا ب پ "ڈاکٹر عارف علوی - طلبہ سیاست سے ایوانِ صدر تک -"۔ اے آر وائے نیوز۔ 4 ستمبر 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 ستمبر 2018 
  12. "The cleric, the lawyer and the partyman | The Express Tribune"۔ دی ایکسپریس ٹربینو۔ 4 ستمبر 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 ستمبر 2018 
  13. "Who is Arif Alvi?"۔ دنیا نیوز۔ 4 ستمبر 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 ستمبر 2018 
  14. "Dr Arif ur Rehman Alvi – 10 things to know about the newly elected 13th President of Pakistan"۔ دنیا نیوز۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 ستمبر 2018 
  15. ^ ا ب پ "Extraordinary Pakistanis: Dr Arif Alvi – The Express Tribune"۔ دی ایکسپریس ٹریبیون۔ 25 جون 2015۔ 26 فروری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2017 
  16. ^ ا ب پ "Profiles: Pakistan's presidential candidates"۔ جیو نیوز۔ 4 ستمبر 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 ستمبر 2018 
  17. "Alvi set to grab presidency in a three-way race – Daily Times"۔ ڈیلی ٹائمز۔ 4 ستمبر 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 ستمبر 2018 
  18. "Who is Dr Arif Alvi?"۔ دی نیوز (بزبان انگریزی)۔ 4 ستمبر 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 ستمبر 2018 
  19. "پروفائلز: صدر پاکستان کے امیدوار کون ہیں؟"۔ جیو نیوز۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 ستمبر 2018 
  20. "Arif Alvi set to be elected President today"۔ دی نیشن۔ 4 ستمبر 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 ستمبر 2018 
  21. ^ ا ب "Political reshuffle Dr Arif Alvi new PTI Sindh president – The Express Tribune"۔ دی ایکسپریس ٹریبیون۔ 9 اگست 2016۔ 26 فروری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2017 
  22. ^ ا ب پ ت ٹ حسن منصور (19 اگست 2018)۔ "Arif Alvi: The 'founder' of PTI also rises"۔ ڈان۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اگست 2018 
  23. "Sindh Assembly election results 1988–97" (PDF)۔ الیکشن کمیشن پاکستان۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اگست 2018 
  24. "2002 election results" (PDF)۔ الیکشن کمیشن پاکستان۔ 26 جنوری 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ (PDF)۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اگست 2018 
  25. "Arif Alvi's name being considered for new president: Imran Ismail"۔ www.pakistantoday.com.pk۔ 18 اگست 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اگست 2018 
  26. "Imran Khan's party nominates Dr Arif Alvi for Pak president's post"۔ بزنس اسٹینڈرڈ انڈیا۔ 18 اگست 2018۔ 18 اگست 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اگست 2018 
  27. "Karachi partial re-polling: PTI's Arif Alvi wins NA-250 seat – The Express Tribune"۔ دی ایکسپریس ٹریبیون۔ 20 مئی 2013۔ 27 فروری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2017 
  28. "NA-250 PTI candidate Arif Alvi wins"۔ ڈان (بزبان انگریزی)۔ 20 مئی 2013۔ 27 فروری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2017 
  29. "2013 election results" (PDF)۔ الیکشن کمیشن پاکستان۔ 1 فروری 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ (PDF)۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اگست 2018 
  30. "Pyrrhic victory? The battle for NA-250"۔ ڈان (بزبان انگریزی)۔ 21 مئی 2013۔ 27 فروری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2017 
  31. "PTI's Arif Alvi elected new Pakistan president: Reports"۔ دی اکنامک ٹائمز۔ 4 ستمبر 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 ستمبر 2018 
  32. "Call for probe into more discarded ballot papers" (بزبان انگریزی)۔ 3 اگست 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 اگست 2018 
  33. "NA-247 Result – Election Results 2018 – Karachi South 2 – NA-247 Candidates – NA-247 Constituency Details – thenews.com.pk"۔ www.thenews.com.pk (بزبان انگریزی)۔ 12 اگست 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 ستمبر 2018 
  34. "Dr Arif Alvi nominated by PTI for president's post"۔ ڈان۔ 18 اگست 2018۔ 18 اگست 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اگست 2018 
  35. "Arif Alvi elected 13th president of Pakistan | The Express Tribune"۔ دی ایکسپریس ٹریبیون۔ 4 ستمبر 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 ستمبر 2018 
  36. فہد چودھری (5 ستمبر 2018)۔ "PTI's Arif Alvi officially declared winner of 13th presidential election"۔ ڈان۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 ستمبر 2018 
  37. "PTI's Dr Arif Alvi elected 13th President of Pakistan: unofficial results"۔ ڈان۔ 4 ستمبر 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 ستمبر 2018 
  38. "Arif Alvi says he is elected President of entire nation, not a particular party"۔ دی نیوز (بزبان انگریزی)۔ 4 ستمبر 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 ستمبر 2018 
  39. "President-elect Dr Arif Alvi tenders resignation from NA seat"۔ پاکستان ٹوڈے۔ 5 ستمبر 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 ستمبر 2018 
  40. "Alvi is the second-ever dentist to assume a country's presidency"۔ دی نیوز (بزبان انگریزی)۔ 5 ستمبر 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 ستمبر 2018 
  41. ^ ا ب "چین کے صدر اور امیر قطر کی عارف علوی کو مبارکباد"۔ نوائے وقت۔ 6 ستمبر 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 ستمبر 2018 
  42. "China-Pak should support each other 'more staunchly': Xi"۔ ٹائمز آف انڈیا۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 ستمبر 2018 
  43. نو منتخب صدر عارف علوی اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
  44. "President Arif Alvi makes inaugural address to lawmakers in joint session of parliament"۔ ڈان۔ 17 ستمبر 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 ستمبر 2018 
  45. "2013 الیکشن نتائج" (PDF)۔ ای سی پی۔ 01 فروری 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اپریل 2018 
  46. "PTI, PAT protesters storm PTV headquarters"۔ ڈان۔ 1 ستمبر 2014۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 ستمبر 2018 
  47. "PTI leaders get bail in 2014 protest sit-in cases"۔ پاکستان ٹوڈے۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 ستمبر 2018 
  48. ملک اسد (13 اکتوبر 2017)۔ "The political culture of legal defiance"۔ ڈان۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 ستمبر 2018 
  49. "SHC moved to disqualify Imran, Alvi over PTV attack"۔ دی نیوز (بزبان انگریزی)۔ 31 مارچ 2015۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 ستمبر 2018 
  50. "Leaked conversation: Petition filed against Imran Khan, Arif Alvi in SHC | The Express Tribune"۔ دی ایکسپریس ٹریبیون۔ 30 مارچ 2015۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 ستمبر 2018 
  51. ^ ا ب ملک اسد (6 ستمبر 2018)۔ "President-elect Arif Alvi to seek immunity in criminal case"۔ ڈان۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 ستمبر 2018 
  52. محمد عمران (17 جنوری 2018)۔ "ATC grants PTI leaders bail in terrorism cases"۔ ڈان۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 ستمبر 2018 
سیاسی عہدے
ماقبل  صدر پاکستان
2018–تاحال
برسرِ عہدہ