شیخ ادیبالی
شیخ ادیبالی (1206-1326 ، ترکی زبان: Şeyh Edebali ، فارسی: شیخ ادہ بالی،اصلی نام: عمادالدین مصطفیٰ بن ابراہیم بن اِناج القرشہری [2] )، وہ اخی تنظیم کے ایک انتہائی با اثر عثمانی سنی شیخ تھے جنھوں نے ترقی پذیر عثمانی ریاست کی پالیسیاں تشکیل دینے میں مدد کی۔ [4] سلطنت عثمانیہ کے قیام کے بعد وہ اس کے پہلے قاضی بنے۔ وہ شمالی عرب قبیلےبنو تمیم سے تعلق رکھتے تھے اور نسب کے لحاظ سے سید تھے۔
شیخ ادیبالی | |
---|---|
ذاتی | |
پیدائش | 1206 |
وفات | 1326[1] |
مذہب | اسلام |
والدین |
|
نسلیت | عرب (بنو تمیم) |
فرقہ | مسلمان |
مدرسہ | حنفی |
معتقدات | طریقت[2] |
وجہ شہرت | تصوف |
مرتبہ | |
دور | 13ویں اور 14ویں صدی |
متاثر |
عثمانی رہنماؤں سے تعلقات
ترمیمادیبالی اکثر اپنے قریبی دوست ارطغرل غازی ، عثمان اول کے والد ، سےاسلام کے اور اناطولیہ میں مسلمانوں کے حالات و معاملات کے بارے میں گفتگو کرتے رہتے تھے۔ عثمان ادیبالی کے ہاں متواتر مہمان رہا کرتا تھا۔ ادیبالی عثمان کے مربی تھے ۔ [5] ایک کثیرالبیان قصے کے مطابق ، عثمان جب ادیبالی کی درگاہ پر تھا، تو اس نے خواب دیکھا کہ ایک چاند ادیبالی کے سینے سے نکل کر اس کے سینے میں داخل ہو رہا ہے۔ [6] ان کا یہ خواب ریاست عثمانیہ کے قیام کی طرف اشارہ تھا۔ ادیبالی کی بیٹی رابعہ بالا کی شادی عثمان اول سے 1289 میں ہوئی تھی۔ شیخ ادیبالی کا ایک بیٹا ، محمود پاشا بھی تھا ، ان کے شاگردوں میں سے ایک مایہ ناز شاگرد درسون فقیہہ تھے۔ شیخ ادیبالی کا 120 سال کی عمر میں 1326 ءمیں بلجیک میں انتقال ہوا۔ [2]
عثمان اول کو نصیحت
ترمیمشیخ ادیبالی کی نصیحت
ترمیمبظاہر ادیبالی نے عثمان کو یہ نصیحت کی لیکن یہ وصیت ان کی نسل سے ہونے والے تمام سلاطین پر لاگو ہوتی تھی اور تمام عثمانی سلاطین نے اسے مشعل راہ بنایا جو اکثر تواریخ میں مذکور ہے۔
ادیبالی نے عثمان کو نصیحت کی:
اے میرے فرزند!
اب تم بادشاہ ہو!
اب سے،غصہ ہمارے لیے؛
اور صبر،تمھارے لیے!
پریشانی ہمارے لیے؛
اطمینان تمھارے لیے!
ہمارا کام الزام لگانا؛
تمھارا کام برداشت کرنا!
ہمارے لیے،بے سروسامانی اور خطائیں؛
تمھارے لیے، برداشت!
جھگڑا،ہمارے لیے؛
انصاف تمھارے لیے!
ہمارے لیے؛حسد ، افواہیں اور بہتان؛
تمھارے لیے، درگزر!
اے میرے بیٹے!
اب سے،تقسیم ہونا ہمارے لیے؛
اور متحد کرنا ،تمھارا کام!
کاہلی ،ہمارے لیے؛
تنبیہ اور ہمت بڑھانا ،تمھارا کام!
اے میرے بیٹے!
صبر کرو،پھول اپنی مدت سے قبل نہیں کھلتا۔
مت بھولنا: رعایاترقی کرے گی تو ریاست پھلے پھولے گی!
اے میرے بیٹے!
تمھارا بوجھ بھاری ہے, تمھارا کام مشکل!
خدا تمھارا حامی و ناصر ہو!
ارطغرل غازی کی نصیحت
ترمیموفات سے قبل ارطغرل غازی نے عثمان کو وصیت کی جسے عثمانی مورخ ابن کمال نے سلاطین نامہ میں درج کیا ہے۔بظاہر یہ الفاظ ارطغرل غازی نے عثمان کے لیے کہے لیکن یہ وصیت ان کی نسل سے ہونے والے تمام سلاطین پر لاگو ہوتی تھی اور تمام عثمانی سلاطین نے اسے مشعل راہ بنایا جو اکثر تواریخ میں مذکور ہے۔اس وصیت میں ارطغرل نے عثمان کو ادیبالی سے متعلق بھی نصیحت کی تھی۔ ارطغرل کے الفاظ یہ ہیں:[7][8][9]
” | دیکھ بیٹے ! جو اپنے ماضی سے ناواقف ہو، وہ اپنے مستقبل سے بھی بے خبر رہتا ہے۔عثمان ! اپنی تاریخ سے آگہی حاصل کرو تاکہ تم مطمئن ہو کر آگے کی طرف قدم رکھ سکو۔ہمیشہ یاد رکھنا تم کہاں سے آئے تھے اور تم نے جانا کہاں ہے۔بیٹا ! میری دل آزاری کر لینا لیکن ادیبالی کو ناراض نہ کرنا۔وہ ہمارے خاندان کے چراغ ہیں۔ ان کا ترازو کبھی غلط نہیں ہوتا۔میرے مخالف ہو جانا لیکن ان کے خلاف نہ ہونا۔میری نافرمانی کرو گے تو میں آزردہ ورنجیدہ ہوں گا لیکن اگر ان کی د ل آزاری ہوئی تو میری آنکھیں تم سے رخ موڑ لیں گی۔میرے یہ الفاظ ادیبالی کے لیے نہیں تمھاری بہتری کے لیے ہیں۔
میری ان باتوں کو وصیت سمجھو۔بیٹا! ہمیں رکنے اور آرام کرنے کا حق نہیں ہے کیونکہ ہمارے پاس وقت نہیں ہے۔ہمیں بہت کم مدت دی گئی ہے۔تمام کاموں سے پہلے دین کے کام پر توجہ کرنا کیونکہ فرائض کا اہتمام دین و سلطنت کے استحکام کا باعث بنتا ہے۔دین کے کاموں کو لاپروا، بدعقیدہ اور راہ راست سے بھٹک جانے والے، گناہ کبیرہ کے مرتکب، حلال و حرام کی تفریق نہ کرنے والے اور ناتجربہ کار افراد کو نہ سونپ دینا۔امور سلطنت کے لیے بھی ایسے لوگوں کے انتخاب سے گریز کرنا کیونکہ خالق کی نافرمانی کرنے والا مخلوق سے بھی کبھی وفاداری نہیں کر سکتا۔ظلم اور بدعت کے قریب نہ جانا اور ایسا کرنے والوں کو حکومت سے دور رکھنا۔ زیادہ عرصہ تک مہمات نہ ہوں تو سپاہیوں کی شجاعت اور قائدین کی فہم وذکاء اور معلومات میں کمی اور نقصان ہو گا۔حربی امور کے ماہرین ختم ہوتے جائیں گے۔بیت المال کی حفاظت کرنا، قناعت پسندی اختیار کرنا، مال وزر کو غیر ضروری اشیاء کے لیے خرچ نہ کرنا۔اسراف سے خود کو دور رکھو۔اپنی عسکری قوت اور مال و دولت پہ غرور نہ کرنا کیونکہ وہ اﷲ کی راہ میں عوام الناس کی ضروریات کی فراہمی اور روئے زمین پر عدل پھیلانے کا ذریعہ ہے۔ رعایا میں سے کسی کے مال پر تجاوز نہ کرنا، نیکی اورسخاوت کا ہاتھ بڑھانا۔سپاہ اور دفاعی افواج پر توجہ دینا، علما،صوفیا، صنعت کاران اور اہل قلم حضرات سلطنت کی قوت ہیں۔کسی کے صاحب کمال ہونے کا سنو تو اس کی قربت اختیار کرو۔حقوق اللہ اور حقوق العباد پر توجہ دینا اور اپنے سے بعد آنے والوں کو بھی یہی نصیحت کرنا۔عدل وانصاف قائم، ظلم کا خاتمہ کرنا اور ہر مشکل میں اللہ پر یقین کامل رکھنا۔لوگوں کو دشمن اور ظالم کے شر سے محفوظ رکھنا۔کسی شخص کو ناحق سزا نہ دینا۔ لوگوں کو انعام وکرام سے نوازتے رہنا اور سب کی رضا و محبت حاصل کرنا۔ |
“ |
ثقافتی عکاسی
ترمیمشیخ ادیبالی کے کردار کو ترکی کی ٹیلی ویژن سیریز ارطغرل غازی (2014 - 2019) اور عثمان غازی (2019 - تاحال)میں فلمایا گیا ہے۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑
- ^ ا ب پ Ahmed Akgunduz، Said Ozturk (March 2011)۔ Ottoman History - Misperceptions and Truths by Ahmed Akgunduz & Said Ozturk۔ Istanbul۔ صفحہ: 45۔ ISBN 978-975-7268-28-4۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جنوری 2021
- ↑ "بیلچک شیخ ادیبالی یونیورسٹی سی"۔ bilecik.edu.tr۔ 25 فروری 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جنوری 2021
- ↑ The Ottoman Empire, by Halil Inalcik, p. 55.
- ↑ The Last Great Muslim Empires, by H. J. Kissling, Bertold Spuler, N. Barbour, F. R. C. Bagley, J. S. Trimingham, H. Braun, H. Hartel, p. 2.
- ↑ سلطنت عثمانیہ کی بنیادیں, از محمد فواد کوپرولو, Gary Leiser, صفحہ نمبر 6.
- ↑ رحمت اللہ ترکمن (2020)۔ ارطغرل غازی۔ پاکستان: بک کارنر جہلم۔ ISBN 978-969-662-269-7
- ↑ حسن نثار (10 اپریل 2021)۔ "ارطغرل غازی کی وصیت"۔ جنگ ڈاٹ کام۔ روزنامہ جنگ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اپریل 2021
- ↑ "ارطغرل غازی کی وصیت"۔ جیو نیوز اردو۔ جیو نیوز۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اپریل 2021