شیلا کول
شیلا کول (7 فروری 1915ء - 13 جون 2015ء) انڈین نیشنل کانگریس کی ایک سوشل ڈیموکریٹک رہنما، ایک سیاست دان، کابینہ کی وزیر اور گورنر تھیں اور اپنی موت کے وقت بھارت میں سب سے قدیم زندہ سابق رکن پارلیمنٹ تھیں۔ [1] وہ بھارتی ریاست اتر پردیش میں ایک ماہر تعلیم، سماجی کارکن اور سماجی مصلح اور برطانوی ہندوستان میں آزادی کی کارکن بھی تھیں۔ وہ جواہر لعل نہرو کی بھابھی اور اندرا گاندھی کی خالہ تھیں۔
شیلا کول | |
---|---|
مناصب | |
رکن نویں لوک سبھا | |
رکنیت مدت 2 دسمبر 1989 – 13 مارچ 1991 |
|
منتخب در | بھارت عام انتخابات، 1991ء |
پارلیمانی مدت | نویں لوک سبھا |
گورنر ہماچل پردیش (11 ) | |
برسر عہدہ 17 نومبر 1995 – 23 اپریل 1996 |
|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 7 فروری 1915ء لکھنؤ |
وفات | 13 جون 2015ء (100 سال) غازی آباد، بھارت |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
جماعت | انڈین نیشنل کانگریس |
شریک حیات | کیلاس ناتھ کول |
اولاد | دیپا کول |
عملی زندگی | |
پیشہ | سیاست دان |
درستی - ترمیم |
ذاتی زندگی
ترمیمشیلا کول 1915ء میں پیدا ہوئیں۔ [2][3] انھوں نے لاہور کالج برائے خواتین سے آرٹس میں ڈگری اور سر گنگا رام ٹریننگ کالج لاہور سے تدریس کی ڈگری حاصل کی۔ [2] وہ غیر منقسم پنجاب، برطانوی ہندوستان میں ریاستی بیڈمنٹن چیمپئن تھیں۔ [4]
ان کی شادی کملا نہرو کے بھائی کیلاس ناتھ کول سے ہوئی تھی جو ایک مشہور ماہر نباتات تھے، جنھوں نے لکھنؤ، ہندوستان میں نیشنل بوٹینیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ قائم کیا تھا۔ گوتم کول، انڈو تبت بارڈر پولیس کے سابق ڈائریکٹر جنرل [5] اور فلم نقاد، [6] اور وکرم کول، ایک بین الاقوامی کھیلوں کے منتظم، [7] ان کے بیٹے ہیں۔ دیپا کول، ایک سماجی کارکن اور کانگریس کی سابق وزیر، ان کی بیٹی ہیں۔ جواہر لال نہرو شیلا کول کے بہنوئی تھے، اندرا گاندھی ان کی بھانجی تھیں اور راجیو گاندھی ان کے پوتے تھے۔ پریم ادیب، 1940ء کی دہائی کے بالی ووڈ سپر اسٹار، ان کے بہنوئی تھے۔ [8]
شیلا کول 1959ء-65ء کے دوران میں لکھنؤ میونسپل کارپوریشن کی کارپوریٹر تھیں اور 1968ء-71ء کے دوران میں اتر پردیش قانون ساز کونسل کی رکن تھیں۔ وہ پانچ بار رکن پارلیمان منتخب ہوئیں - 1971ء، 1980ء اور 1984ء میں لکھنؤ سے اور 1989ء اور 1991ء میں رائے بریلی سے۔ انھوں نے 1980ء-84ء اور 1991ء-95ء کے دوران میں بھارت کی کابینہ میں وزیر اور 1995ء-96ء کے دوران میں ہماچل پردیش کی گورنر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ [2]
کول نے 1975ء میں بین الاقوامی خواتین کانگریس، عورتوں کا عالمی اجلاس، 1980ء کوپن ہیگن، برلن میں اور انسان اور معاشرے کی ترقی کے لیے ثقافت کے کردار پر بین الاقوامی کانفرنس، صوفیہ میں بھارتی وفود کی قیادت کی۔ 1980ء میں، یونیسکو کی جنرل کانفرنس کے سیشن، 1982ء اور 1983ء میں پیرس میں، غیر منسلک اور دیگر ترقی پزیر ممالک کے وزرائے تعلیم اور ثقافت کی پہلی کانفرنس، 1983ء میں پیانگ یانگ، 1984ء میں تعلیم پر بین الاقوامی کانفرنس، جنیوا، 1985ء اور 1987ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور 1990ء میں یورپی پارلیمان میں شھکت کی۔ وہ 1988ء میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی جنرل سکریٹری بنیں [2]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "Sheila Kaul, the Grand old Lady, turns 101"۔ 7 فروری 2015۔ 2015-02-16 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-02-09
- ^ ا ب پ ت "Members Bioprofile"۔ 164.100.47.132۔ 2013-10-29 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-10-28
- ↑ "Veteran Congress leader Sheila Kaul no more"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 14 جون 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-06-20
- ↑ "Veteran Congress leader, former Union Minister Sheila Kaul passes away"۔ 14 جون 2015
- ↑ "Pt.Gautam Kaul"۔ Delhigovt.nic.in۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-10-28
- ↑ "Kaul Nominated As Member of Sport Cinema Commission of IOA"۔ Tugofwarindia.gov.in۔ 2022-02-20 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-10-28
- ↑ "India Empire"۔ India Empire۔ 2016-03-04 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-10-28
- ↑ Gandhi, Sonia (2004)۔ Two Alone, Two Together: Letters Between Indira Gandhi and Jawaharlal Nehru 1922–1964۔ Penguin۔ ص xxi۔ ISBN:978-0-14-303245-8
مزید پڑھیے
ترمیم- Chopra، Joginder Kumar (1993)۔ Women in the Indian parliament: a critical study of their role۔ Mittal Publications۔ ISBN:978-81-7099-513-5