صارف:AbdurRahman299/تختہ مشق/عبد القیوم خان ہزاروی
مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1944ء پوٹھ، مانسہرہ، پاکستان |
شہریت | پاکستانی |
مذہب | اسلام |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ نعمانیہ لاہور |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | https://www.thefatwa.com |
درستی - ترمیم |
مفتی عبد القیوم خان ہزاروی (1944ء تا حال) اعتدال پسند سنی مسلم عالم دین اور مفتی ہیں، جو 1989ء سے تحریک منہاج القرآن سے وابستہ ہیں۔ آج کل منہاج یونیورسٹی کے کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز میں بطور پروفیسر[1] تدریسی خدمات کے ساتھ ساتھ صدر دارالافتاءکی ذمہ داری بھی نبھا رہے ہیں۔[2]
ولادت
ترمیم1944ء کو ضلع مانسہرہ کے گاؤں پوٹھ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد سعد اللہ خان نے آپ کا نام عبد القیوم خان رکھا۔ آپ چار بھائیوں میں سب سے چھوٹے ہیں۔
تعلیم
ترمیمابتدئی تعلیم
ترمیمتعلیم کا آغاز گاؤں میں مولانا فرید رحمٰن سے قرآن پاک پڑھنے سے کیا۔ 1953ء میں گورنمنٹ پرائمری اسکول اوگرہ سے پانچویں پاس کی۔ 1957ء میں گورنمنٹ ہائی اسکول مانسہرہ سے ساتویں جماعت کا امتحان پاس کیا۔
ثانوی تعلیم
ترمیم1960ء میں میٹرک لاہور بورڈ سے نمایاں نمبروں کے ساتھ پاس کیا۔ لاہور بورڈ سے ہی منشی فاضل اور مولوی فاضل کے امتحانات میں کامیابی حاصل کی۔
درس نظامی
ترمیم1965ء میں جامعہ نعمانیہ لاہور سے درس نظامی کی سندِ فراغت حاصل کی۔
اساتذہ کرام
ترمیمآپ کے اساتذہ میں مولانا گوہر علی، مولانا فرید الرحمٰن، صوفی امیر عبد اللہ، شیخ الحدیث علامہ غلام رسول سعیدی، مولانا نور الاسلام اور مولانا حسن ہاشمی جیسی نادرِ روزگار عبقری شخصیات شامل ہیں۔
تدریس و فتاویٰ نویسی
ترمیممتعدد جامعات اور مدارس میں تدریس کے فرائض انجام دیے۔ 1965ء میں درس نظامی کی تکمیل کے بعد جامعہ نعیمیہ سے تدریس اور افتاء کا آغاز کیا، بعد ازاں جامعہ صدیقیہ سراج العلوم، دارالعلوم حزب الاحناف، جامعہ جماعتیہ میں مختلف اوقات میں کلی یا جزوی طور پر تدریس و افتاء کی ذمہ داریاں ادا کیں۔ اگست 1989ء میں جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن میں منتقل ہوئے اور تاحال تدریس اور صدر دارالافتاء کی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ ’’دی فتویٰ‘‘ ویب سائٹ[3] پر آن لائن پوچھے جانے والے سوالات کے جوابات بھی دیتے ہیں۔
تلامذہ
ترمیمکالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز کے اکثر اساتذہ سمیت بیرون ممالک منہاج القرآن اسلامک سینٹرز پر خدمات دینے والے اکثر سکالرز آپ کے شاگرد ہیں۔ نصف صدی تک درس و تدریس کے بعد آپ کا حلقہ تلامذہ کافی وسیع ہے۔
بیعت
ترمیمآپ سلسلہ قادریہ میں قدوۃ الاولیاء پیر سید طاہر علاؤالدین القادری کے دست پر بیعت ہیں۔
تصانیف
ترمیمآپ کی مستقل تصانیف میں پانچ جلدوں پر مشتمل منہاج الفتاویٰ، مسائل زکوۃ[4]، میلادالنبی اکابرین کی نظر میں، سعادت الدارین فی الصلوٰۃ علیٰ سیدالکونین شامل ہیں، جبکہ ماہنامہ منہاج القرآن[5] میں آپ کے مضامین باقاعدگی سے شائع ہوتے ہیں۔
حوالہ جات
ترمیمزمرہ:1944ء کی پیدائشیں زمرہ:احناف زمرہ:بریلوی مکتب فکر کی شخصیات زمرہ:سلسلہ قادریہ زمرہ:سنی مسلم شخصیات زمرہ:فاضل جامعہ نعمانیہ زمرہ:مسلم فلاسفہ زمرہ:مسلم مذہبی شخصیات زمرہ:منہاج القرآن