ضیاء الرحمن
ضیاء الرحمن، 19 جنوری 1936 کو پیدا ہوئے اورانہیں 30 مئی 1981 کو قتل کر دیا گیا۔ آپ 21 اپریل 1977 کو بنگلہ دیش کے چوتھے صدر بنے۔ ضیاء الرحمن کے والد کا نام منصور رحمان اور والدہ کا نام جہان آرا خاتون تھا۔ ہندوستان کی تقسیم کے بعد آپ کے والد کراچی منتقل ہو گئے جہاں ضیاء الرحمن نے اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ 1953 میں ضیاء الرحمن پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں کیڈٹ بھرتی ہوئے۔18 ستمبر 1955 کو بارہویں پی ایم اے لانگ کورس میں آپ پاس آؤٹ ہوئے۔ 1960 میں آپ کی شادی خالدہ ضیا کے ساتھ ہوئی، جو بعد میں بنگلہ دیش کی وزیر اعظم بنیں۔
ضیاء الرحمن | |
---|---|
(بنگالی میں: জিয়াউর রহমান) | |
مناصب | |
چیف آف آرمی سٹاف | |
برسر عہدہ 24 اگست 1975 – 3 نومبر 1975 |
|
چیف آف آرمی سٹاف | |
برسر عہدہ 7 نومبر 1975 – 28 اپریل 1978 |
|
صدر بنگلہ دیش (7 ) | |
برسر عہدہ 21 اپریل 1977 – 30 مئی 1981 |
|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 19 جنوری 1936ء [1][2][3][4] بوگرا ضلع [1] |
وفات | 30 مئی 1981ء (45 سال)[2][4] چٹاگانگ |
وجہ وفات | گولی کی زد |
مدفن | ڈھاکہ |
طرز وفات | قتل |
شہریت | عوامی جمہوریہ بنگلہ دیش برطانوی ہند پاکستان |
جماعت | بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی |
زوجہ | خالدہ ضیاء |
اولاد | عرفت رحمن ، طارق رحمن |
عملی زندگی | |
مادر علمی | ڈی جے سندھ گورنمنٹ سائنس کالج ہیئر اسکول کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج پاکستان ملٹری اکیڈمی بوگرہ ضلع اسکول |
پیشہ | سیاست دان ، فوجی افسر |
مادری زبان | بنگلہ |
پیشہ ورانہ زبان | بنگلہ ، انگریزی |
عسکری خدمات | |
شاخ | پاک فوج ، بنگلہ فوج |
عہدہ | لیفٹیننٹ جنرل |
لڑائیاں اور جنگیں | جنگ آزادی بنگلہ دیش |
اعزازات | |
دستخط | |
درستی - ترمیم |
بنگلہ دیشی تحریک آزادی
ترمیمجنرل یحیی اور مغربی پاکستان کے لیڈر 25 مارچ 1971 کو مشرقی پاکستان سے طیارے میں مغربی پاکستان روانہ ہوئے تو حالات انتہائی نہج پر پہنچ چکے تھے۔ اس کی اگلی رات 26 مارچ 1971 کو شیخ مجیب الرحمن کو گرفتار کیا گیا۔ گرفتاری سے قبل اس نے ریڈیو مشرقی پاکستان پر بنگالیوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ یہ میر ا آخری پیغام ہو۔ آج بنگلہ دیش کی آزادی کا دن ہے۔ آپ جو بھی ہیں اور جہاں بھی ہیں اپنی آزادی کے لیے لڑیں۔ تقریر کے آخر میں اس نے نعرہ لگایا ’’جے بنگلہ ‘‘اس کے لہجے میں اتنی شدت تھی کہ تھوک منہ سے نکل کر مائیک پر پھیل گیا۔ اگلے روز بنگالی لبریشن آرمی کے میجر ضیاء الرحمن نے مشرقی پاکستان کے مختلف ریڈیو سٹیشنوں پر بنگلہ دیش کی آزادی کا اعلان کیا۔[5] اس اعلان سے پہلے میجر ضیاء الرحمان نے اپنے سینیئر لیفٹیننٹ کرنل جنجوعہ کو گرفتار کرنے کے بعد قتل کر دیا۔[6]
شیخ مجیب الرحمن کا قتل
ترمیم15 اگست 1975 کو بھارت کی یومِ آزادی کے دن شیخ مجیب الرحمن ایک فوجی بغاوت میں مارا گیا۔ اس بغاوت کا منصوبہ مشتاق احمد نے بنایا تھا جو شیخ مجیب الرحمان کا قریبی دوست تھا۔ لیکن بعد میں شیخ مجیب الرحمان کی بھارت نواز، سیکولر، مخالفین کے خلاف جبر وتشدد اور دیگر پالیسیوں کی وجہ سے سخت ناراض تھا۔ شیخ مجیب الرحمن کے قتل کے بعد مشتاق احمد بنگلہ دیش کا پانچواں صدر بنا۔ ایک دوسری بغاوت کے نتیجے میں مشتاق احمد کو 9 نومبر 1971 کو اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا۔ یہ بغاوت بریگیڈیئر خالد مشرف نے کی تھی۔ بریگیڈیئر خالد مشرف نے ضیاء الرحمان کو گرفتار کر لیا اور خود میجر جنرل کے عہدے پر براجمان ہو گیا۔ لیکن 7 نومبر 1971 کو ایک اور بغاوت کے نتیجے میں خالد مشرف کو قتل کر دیا گیا۔ یہ بغاوت ریٹائرڈ لیفٹننٹ کرنل ابو طاہر اور دیگر سوشلسٹ فوجی افسران نے کی تھی۔ لیفٹننٹ کرنل راشد نے ضیاء الرحمان کو چھڑایا اور اسے دوبارہ آرمی چیف بنا دیا گیا۔ اس کے بعد آرمی ہیڈ کوارٹرز میں ایک میٹنگ ہوئی جس میں جسٹس محمد صائم ابو سادات کو چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر بنا دیا گیا اور میجر جنرل ضیاء الرحمان، ایئر وائس مارشل تواب اور ریئر ایڈمیرل خان اس کے نائب مقرر ہوئے۔ میجر ابو طاہر کی جانب سے ایک اور بغاوت کے پیش نظر ضیاء الرحمان نے اسے 21 جولائی 1976 کو قتل کر دیا۔ 19 نومبر 1976 کو ضیاء الرحمان چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر مقرر ہوئے۔
سیاست
ترمیمضیاء الرحمان 21 اپریل 1977 کو بنگلہ دیش کے صدر بنے۔ آپ نے بنگلہ دیش کو شیخ مجیب الرحمان کی بھارت نواز، سیکولر اور جبر وتشدد کی پالیسیوں سے آزادی دلائی۔ شیخ مجیب الرحمان نے جنوری 1975 میں اپنی پارٹی کے علاوہ تمام جماعتوں پر پابندی لگا دی تھی۔ ضیاء الرحمان نے صدر بننے کے بعد 1978 میں جماعت اسلامی سمیت تمام جماعتوں پر سے پابندی ہٹا دی۔ شیخ مجیب الرحمان کے قتل میں ملوث افراد کو معافی نامہ جاری کر دیا۔ آئین کے دیباچے میں بسم اللہ الرحمان الرحیم کے الفاظ شامل کیے۔ مسلمان ممالک سے تعلقات پر خصوصی توجہ دی اور پاکستان، سعودی عرب، چین اور دیگر اسلامی ممالک سے تعلقات بہتر کیے۔ بنگلہ دیش کے شہریوں کے لیے لفظ بنگالی کی بجائے بنگلہ دیشی کا لفظ آئین میں شامل کیا کیونکہ بنگلہ دیش میں اردو بولنے والے بہاری اور دیگر غیر بنگالی قومیتیں بھی موجود تھیں جو اپنے ساتھ بنگالی کی بجائے بنگلہ دیشی کا لفظ استعمال کرنے کو ترجیح دیتی تھیں۔
ضیاء الرحمان کا قتل
ترمیمضیاء الرحمان 1981 میں چٹاگانگ کے دورے پر گئے تاکہ ایک انٹرا پارٹی مسئلے کو حل کریں۔ آپ کا قیام چٹاگانگ سرکٹ ہاؤس میں تھا۔ 30 مئی 1981 کی صبح چند فوجی افسران نے ضیاء الرحمان کو چھ باڈی گارڈز سمیت قتل کر دیا۔ آپ کا جنازہ پارلیمنٹ سکوائر میں ہوا جس مین لگ بھگ دو ملین افراد نے شرکت کی۔
اولاد
ترمیمضیاء الرحمان کی بیوی خالدہ ضیاء سابقہ وزیر اعظم رہ چکی ہیں، جس سے ان کے دو بیٹے طارق رحمان اور عرفات رحمان پیدا ہوئے۔ عرفات رحمان فوت ہو چکے ہیں جبکہ طارق رحمان سیاست میں سرگرم ہیں۔
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب مدیر: الیکزینڈر پروکورو — عنوان : Большая советская энциклопедия — اشاعت سوم — باب: Зиаур Рахман
- ^ ا ب فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/15033025 — بنام: Ziaur Rahman — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Ziaur-Rahman — بنام: Ziaur Rahman — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000014828 — بنام: Zia-ur-Rahman — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 27 جون 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جون 2016
- ↑ History of freedom movement in Bangladesh, 1943–1973: some involvement – Jyoti Sen Gupta – Google Books
حوالہ جات
ترمیمبیرونی روابط
ترمیم- Ziaur Rahman Biography
- Ziaur Rahman on Virtual Bangladesh
- Chandan Saha Ray۔ জিয়াউর রহমান [Ziaur Rahman]۔ Gunijan Trust (بزبان البنغالية)۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 ستمبر 2017
- US State Department Secret Telegram on Bangladesh Declaration of Independence
- Former US President Jimmy Carter on President Ziaur Rahmanآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ presidency.ucsb.edu (Error: unknown archive URL)
- Khaleda Zia, the most potential mediator to resolve ME crisisآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ texas-press-release.com (Error: unknown archive URL)