علیم ڈار

بین الاقوامی پاکستانی کرکٹ امپائر

علیم سرور ڈار (پیدائش: 6 جون 1968ء جھنگ، پنجاب) پاکستان کے درجہ اول کرکٹ کھلاڑی تھے۔ انھوں نے الائیڈ بینک، گوجرانوالا کرکٹ ایسوسی ایشن اور پاکستان ریلوے کی طرف سے کرکٹ کھیلی۔ ڈار سیدھے ہاتھ سے بلے بازی اور لیگ بریک بالنگ کراتے تھے۔ کرکٹ سے رخصت ہونے کے بعد امپائرنگ ان کی وجہ شہرت بنا۔ ڈار ایک بین الاقوامی امپائر ہیں۔ انھوں نے اپنی تعلیم اسلامیہ کالج، سول لائنز، لاہور سے حاصل کی۔

علیم سرور ڈار
تمغائے حسن کارکردگی
ڈار ایشیز 18-2017ء کے دوران
ذاتی معلومات
مکمل نامعلیم سرور سندھی ڈار
پیدائش (1968-06-06) 6 جون 1968 (عمر 56 برس)
جھنگ، پنجاب، پاکستان
بلے بازیدائیں ہاتھ کا بلے باز
گیند بازیدائیں ہاتھ کا لیگ بریک، گوگلی گیند باز
حیثیتامپائر
ملکی کرکٹ
عرصہٹیمیں
1986–2009پاکستان ریلوے
1988–1995لاہور سٹی
1995الائیڈ بینک لمیٹڈ
1997–1998گوجرانوالہ
پہلا فرسٹ کلاس8 فروری 1987 پاکستان ریلوے  بمقابلہ  اے ڈی بی پی
آخری فرسٹ کلاس6 دسمبر 1997 گوجرانوالہ  بمقابلہ  بہاولپور
پہلا لسٹ اے29 ستمبر 1986 پاکستان ریلوے  بمقابلہ  یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ
آخری لسٹ اے23 مارچ 1998 گوجرانوالہ  بمقابلہ  ملائیشیا
امپائرنگ معلومات
ٹیسٹ امپائر145 (2003–2023)
ایک روزہ امپائر231 (2000–2023)
ٹی 20 امپائر72 (2009–2023)
خواتین ٹی 20 امپائر5 (2009–2016)
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ فرسٹ کلاس لسٹ اے
میچ 17 18
رنز بنائے 270 179
بیٹنگ اوسط 11.73 19.88
100s/50s 0/0 0/0
ٹاپ اسکور 39 37
گیندیں کرائیں 740 634
وکٹ 11 15
بولنگ اوسط 34.36 31.66
اننگز میں 5 وکٹ 0 0
میچ میں 10 وکٹ 0 0
بہترین بولنگ 3/19 3/27
کیچ/سٹمپ 5/– 17/–
ماخذ: ای ایس پی این کرک انفو، 24 جون 2023

امپائرنگ کیرئیر

ترمیم

علیم ڈار کی اصل وجہ شہرت ان کی امپائرنگ بنی۔ آپ نے اپنا بین الاقوامی امپائرنگ کا سفر پاکستان اور سری لنکا کے مابین 16 فروری، 2000ء میں گوجرانوالا میں کھیلے جانے والے ایک روزہ بین الاقوامی سے کیا۔ 2002ء میں وہ آئی۔ سی سی کے امپائر کے بین الاقوامی پینل کا حصہ بنے اپنے نپے تلے اور درست فیصلوں کی وجہ سے انھیں آئی سی سی ورلڈ کپ 2003ء میں امپائرنگ کرنے کا موقع ملا، اس سے علیم ڈار کو کافی پزیرائی ملی۔ اکتوبر 2003ء میں اپنی اعلٰی امپائرنگ کیوجہ سے ڈار اپنے پہلے ٹیسٹ بین الاقوامی مقابلہ جو بنگلہ دیش اور سری لنکا کے مابین ڈھاکا میں کھیلا گیا میں بطور ریفری اپنے فرائض ادا کرنے کے لیے چنے گئے اپریل 2004ء میں وہ آئی۔ سی سی کے ایلیٹ (ممتاز) پینل کے پہلے پاکستانی امپائر بنے۔[1] علیم ڈار کی کرکٹ کھیل کے مختلف قسموں میں امپائر کے طور پر شمولیت کے شماریات درج ذیل ہیں۔

طرز دور میچ
ٹیسٹ 2003–تاحال 178
ایک روزہ 2000–تاحال 299
ٹی 20 2009–تاحال 88

علیم ڈار 2005ء اور 2006ء میں آئی۔ سی۔ سی کے بہترین امپائر کے اعزاز کے لیے نامزد ہوئے مگر دونوں دفعہ آسٹریلوی امپائر سائمن ٹافل ان سے بازی لے گئے 17 اکتوبر 2007ء کو آسٹریلیا اور بھارت کے مابین کھیلے جانے والے ایک روزہ مقابلے علیم ڈار کے لیے خاص اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ ان کا 100واں میچ تھا اور وہ یہ سنگ میل طے کرنے والے 10ویں امپائر بنے۔ اور انھوں نے یہ سنگ میل صرف سات سالوں میں پورا کیا۔

تنازعات

ترمیم

علیم ڈار کی امپائرنگ میں ہر امپائر کی طرح تھوڑی غلطیاں بھی ہیں۔ جنوری 2005ء میں جنوبی افریقہ اور انگلستان کے مابین سنچیورین میں کھیلے جانے والے پانچ روزہ میچ میں علیم ڈار اور ان کے ساتھی سٹیو بکنر کو دھمکیاں ملیں۔[2] 2007 میں کھیلے گئے عالمی کپ مقابلوں کے فائنل کھیل میں علیم ڈار اور ان کے ساتھیوں اسٹیو بکنر، روڈی کرٹزن، بلی باؤڈن اور کرو کو ڈک ورتھ لوئس کے تحت ہونے والے کھیل کے حالات سے بے خبر ہونے اور آسٹریلیا کو اندھیرے میں تین اوور کروانے پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور اس کے نتیجہ میں باقی امپائروں کے ساتھ 2007ء میں ان کو ٹی 20 مقابلہ میں امپائرنگ کا موقع نہیں دیا گیا۔

اعزازات

ترمیم
 
علیم ڈار نے 2011ء میں تمغا حسن کارکردگی حاصل کیا[3]
تاریخ14-08-2010
ملکاسلامی جمہوریہ پاکستان
میزبانآصف علی ذرداری
شمار۔ سال وجہ اعزازات
01 2009 آئی سی سی سال کا بہترین ایمپائر آئی سی سی سال کا بہترین ایمپائر 2009
آئی سی سی اعزازات
02 2010 آئی سی سی سال کا بہترین ایمپائر آئی سی سی سال کا بہترین ایمپائر 2010
آئی سی سی اعزازات
03 2011 آئی سی سی سال کا بہترین ایمپائر آئی سی سی سال کا بہترین ایمپائر 2011
آئی سی سی اعزازات
04 2011 تمغا حسن کارکردگی، ایمپائرنگ تمغا حسن کارکردگی پاکستان
تمغا حسن کارکردگی (2010–2019)

حوالہ جات

ترمیم
  1. "میلنڈر اور ڈار کا ایلیٹ پینل میں انتخاب"۔ Cricinfo۔ Feb 6, 2004۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مارچ 2010 
  2. "امپائروں کو ملیں دھمکیاں، بقول سٹیو بکنر"۔ Cricinfo۔ Jan 30, 2005۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مارچ 2010 
  3. Aleem Dar gets Pride of Performance award

مزید دیکھیے

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم