علی حیدر زیدی
سید علی حیدر زیدی ایک پاکستانی سیاست دان ہیں جنھوں نے 11 ستمبر 2018 سے 10 اپریل 2022 تک سمندری امور کے وفاقی وزیر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ [1]
علی حیدر زیدی | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
وفاقی وزیر برائے سمندری امور | |||||||
مدت منصب 11 ستمبر 2018 – 10 اپریل 2022 | |||||||
صدر | عارف علوی | ||||||
وزیر اعظم | عمران خان | ||||||
| |||||||
رکن پاکستان کی قومی اسمبلی | |||||||
مدت منصب 13 اگست 2018 – 10 اپریل 2022 | |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
مقام پیدائش | کراچی | ||||||
شہریت | پاکستان | ||||||
جماعت | پاکستان تحریک انصاف | ||||||
عملی زندگی | |||||||
پیشہ | سیاست دان | ||||||
مادری زبان | اردو | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | اردو | ||||||
درستی - ترمیم |
وہ پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر ہیں۔ وہ اس سے قبل اگست 2018 سے اپریل 2022 تک پاکستان کی قومی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں [2]
سیاسی دور
1999 میں علی زیدی نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی [3]
انھوں نے 2002 کے عام انتخابات میں حلقہ PS-116 (کراچی-XXVIII) سے پی ٹی آئی کے امیدوار کے طور پر سندھ کی صوبائی اسمبلی کی نشست پر انتخاب لڑا، لیکن ناکام رہے۔ انھوں نے 2,941 ووٹ حاصل کیے اور وہ نشست ایم ایم اے کے امیدوار نصراللہ خان سے ہار گئے۔ [4]
انھوں نے 2013 کے عام انتخابات میں حلقہ NA-252 (کراچی-XIV) اور حلقہ NA-208 (جیکب آباد) سے پی ٹی آئی کے امیدوار کے طور پر پاکستان کی قومی اسمبلی کی نشست کے لیے انتخاب لڑا لیکن ناکام رہے۔ انھوں نے NA-252 (کراچی-XIV) سے 49,622 ووٹ حاصل کیے اور عبدالرشید گوڈیل سے ہار گئے۔ انھوں نے NA-208 (جیکب آباد) سے 7,589 ووٹ حاصل کیے اور اعزاز حسین جاکھرانی سے نشست ہار گئے۔ [5]
25 دسمبر 2014 کو انھیں پی ٹی آئی کراچی کا صدر مقرر کیا گیا۔ [6] [7] دسمبر 2015 میں، انھوں نے اعلان کیا کہ وہ بلدیاتی انتخابات میں پارٹی کی خراب کارکردگی کے بعد پی ٹی آئی کراچی کے صدر کے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔ [8]
وہ 2018 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے امیدوار کے طور پر حلقہ این اے 244 (کراچی ایسٹ-III) سے قومی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے تھے۔ [9]
11 ستمبر 2018 کو، انھیں وزیر اعظم عمران خان کی وفاقی کابینہ میں شامل کیا گیا اور انھیں وفاقی وزیر برائے سمندری امور مقرر کیا گیا۔ [10] [11]
علی زیدی کو 25 دسمبر 2021 کو عمران خان نے پی ٹی آئیسندھ کا صدر مقرر کیا تھا [12]
تنازع
جولائی 2017 میں، سلیم صافی نے زیدی پر سعودی عرب کے خلاف اور ایرانی لابی گروپس کے حق میں کام کرنے کا الزام لگایا۔ زیدی نے الزامات کو مسترد کر دیا اور سلیم کو ایک قانونی نوٹس بھیجا جس میں 300 ملین روپے کا ہتک عزت ہرجانے دعویٰ کیا گیا۔ [13]
بیرونی ربط
اسکرپٹ نقص: «citation/CS1/ar» کے نام سے کوئی ماڈیول نہیں ہے۔
مزید پڑھیے
حوالہ جات
- ↑ جنیدی، اکرام (12 ستمبر 2018)۔ "Six federal ministers inducted into cabinet"۔ ڈان۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-09-12
- ↑ APP (24 نومبر 2019). "Ali Zaidi to address 31st session of IMO Assembly as a guest Speaker". Brecorder (انگریزی میں). Retrieved 2020-06-28.
- ↑ "Party politics: PTI's new local leader upsets old members | The Express Tribune"۔ The Express Tribune۔ 1 جنوری 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-09-08
- ↑ "2002 election result - Sindh" (PDF)۔ ECP۔ 2018-04-13 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-09-08
- ↑ "2013 election result" (PDF)۔ ECP۔ 2018-02-01 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-09-08
- ↑ "Cracks emerge in PTI Karachi ‹ The Friday Times"۔ The Friday Times۔ 2 جنوری 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-09-08
- ↑ "Party politics: PTI's new local leader upsets old members | The Express Tribune"۔ The Express Tribune۔ 1 جنوری 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-09-08
- ↑ "PTI's Ali Zaidi tenders resignation from party position | The Express Tribune"۔ The Express Tribune۔ 7 دسمبر 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-09-08
- ↑ "Ali Haider Zaidi of PTI wins NA-244 election"۔ Associated Press Of Pakistan۔ 26 جولائی 2018۔ 2018-10-22 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-09-08
- ↑ Reporter، The Newspaper's Staff (13 ستمبر 2018)۔ "State ministers for revenue, frontier regions notified"۔ DAWN.COM۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-09-13
- ↑ "Govt announces portfolios of new ministers"۔ www.pakistantoday.com.pk۔ 13 ستمبر 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-09-13
- ↑ "Ali Zaidi appointed as PTI Sindh President"۔ 25 دسمبر 2021
- ↑ "PTI's Ali Zaidi sends legal notice to journalist Saleem Safi claiming Rs 300 million in damages over allegations of working for Iranian lobby"۔ Daily Pakistan Global۔ 2018-09-09 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-09-08