غلام مصطفٰی خان (گلوکار)

ہندوستانی کلاسیکی موسیقی کے گلوکار

غلام مصطفٰی خان ہندوستانی کلاسیکی موسیقی کے گلوکار تھے۔ انھیں 1991ء میں پدم شری 2006ء میں پدم بھوشن اور 2018ء میں پدم وبھوشن کے اعزازات سے نوازا گیا۔ 2003ء میں انھیں سنگیت ناٹک اکیڈمی ایوارڈ بھی ملا۔

غلام مصطفٰی خان (گلوکار)
 

معلومات شخصیت
پیدائش 3 مارچ 1931ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بدایوں   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 17 جنوری 2021ء (90 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ممبئی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
برطانوی ہند
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فنکارانہ زندگی
نوع ہندوستانی کلاسیکی موسیقی   ویکی ڈیٹا پر (P136) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پروڈکشن کمپنی سارےگاما   ویکی ڈیٹا پر (P264) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ استاد موسیقی ،  گلو کار ،  نغمہ ساز ،  شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 پدم وبھوشن   (2018)[1]
 پدم بھوشن   (2006)
سنگیت ناٹک اکادمی ایوارڈ   (2003)[2]
 فنون میں پدم شری   (1991)  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

وہ 3 مارچ 1931ء کو اتر پردیش کے شہر بدایوں میں پیدا ہوئے۔ اُن کی والدہ استاد عنایت حسین خان کی صاحبزادی تھیں اور موسیقی اُن کے خاندان کی میراث تھی۔ عنایت حسین خان واجد علی شاہ کے زمانے کے موسیقات تھے اور گوالیر گھرانہ کے بانی حدو خان کے داماد تھے۔

چونکہ غلام مصطفٰی خان کے والد اور والدہ دونوں اِنیہں گلوکار بنانا چاہتے تھے اس لیے اِن کی موسیقی کی تعلیم بہت چھوٹی عمر میں ہی شروع کر دی گئی جب وہ صفر دھن یاد کر سکتے تھے الفاظ کے معنے نہیں سمجھ سکتے تھے۔ اپنے والد کے بعد انھوں نے استاد فدا حسین خان اور پھر نثار حسین خان سے تعلیم حاصل کی۔

اُس وقت ہر شہر میں وکٹوریہ گارڈن ہوتا تھا اور یہ روایت تھی کہ موسیقی میں دلچسپی رکھنے والے لوگوں کے سامنے اپنا پہلی ہنرسازی کرشن جنم اشٹمی کے وقت دکھاتے تھے۔ علی مقصود جو شہر کے منتظم اعلیٰ تھے ہر سال یہ تقریب منعقد کرتے تھے۔ انھوں نے غلام مصطفٰی خان کو 8 سال کی عمر میں وہاں اپنا ہنر پیش کرنے کی دعوت دی۔ اُن کے کزن حفیظ احمد خان آکاش وانی میں ملازم تھے۔

کیریئر

ترمیم

انھوں نے اپنا پہلا فلمی گانا میراٹھی زبان میں 1951ء میں گایا۔ پھر انھوں نے مراٹھی اور گجراتی فلموں میں گانا شروع کر دیا۔ انھوں نے اپنی 70 سے زیادہ دستاوزی فلموں میں اپنی آواز کا جادو جگایا اور بہت سے قومی اور بین القوامی اعزازات حاصل کیے۔ انھوں نے پورے بھارت اور یورپ میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ اُن کے شاگردوں[3] میں آشا بھوسلے، منا ڈے، کمل باڑت، وحیدہ رحمن، رانی مکرجی، گیتا دت، اے آر رحمان، [4][5] ہری ہرن، [6][7] شان، سونو نگم، [8][9] ثنا موئدوٹی، [10] ساگاریکا، الیشا چنائی اور شلپا راوْ[11][12] شامل ہیں۔ انھوں نے اپنے چاروں بیٹوں کو بھی موسیقی کی تعلیم دی اور وہ بھی پیشہ ورانہ گلوکار ہیں۔ اُن کے پوتے فیض اور عامر نے بھی اُن سے تعلیم حاصل کی۔ کوک اسٹوڈیو میں اے آر رحمان نے اپنے 82 سالہ استاد اور اُن کے چاروں صاحبزادوں اور 12 سالہ پوتے فیض کے ساتھ فن کا مظاہرہ کیا۔[13]

ذاتی زندگی

ترمیم

انھوں نے پدم بھوشن یافتہ گلوکار مشتاق حسین خان کی صاحبزادی آمینہ بیگم سے شادی کی تھی۔ اُن کے چار بیٹے، مرتضیٰ مصطفٰی، قادر مصطفٰی، ربّانی مصطفٰی اور حسن مصطفٰی ہیں۔ وہ کلاسیکی گلوکار [./Https://en.wikipedia.org/wiki/Rashid_Khan_(musician) راشد خان] کے استاد ہیں[14] اور ممبئی مہاراشٹر میں اپنے خاندان کے ساتھ رہتے تھے۔

اعزازات

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://padmaawards.gov.in/PDFS/Padma2018List.pdf
  2. https://www.sangeetnatak.gov.in/public/uploads/awardees/docs/Ghulam_Mustafa_Waris_Khan.pdf
  3. "Celebs wish Ustad Gulam Mustafa Khan on b'day"۔ Times of India۔ Times Group۔ 4 مارچ 2012۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 مارچ 2012 
  4. Nirmika Singh (17 اگست 2013)۔ "AR Rahman teams up with guru" (Mumbai)۔ Hindustan Times۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اگست 2013 
  5. Namita Nivas (14 اپریل 2011)۔ "Mani Ratnam releases A.R. Rahman's biography" (Mumbai)۔ The Indian Express۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اپریل 2011 
  6. "Mumbai reaches out to Chennai flood victims"۔ The Hindu۔ 20 جنوری 2016۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جنوری 2016 
  7. Yogesh Pawar (23 فروری 2014)۔ "Seven years on, tabla hazir for ghazal" (Entertainment)۔ DNA India۔ Essel Group۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 فروری 2014 
  8. Ujala Ali Khan (9 ستمبر 2015)۔ "A look at the rise and careers of Sonu Nigam and Atif Aslam ahead of their concert tomorrow" (UAE)۔ The National۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 ستمبر 2015 
  9. "Sonu and Shaan wish Ustaad Ghulam Mustafa Khansaab on his birthday"۔ radioandmusic۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 مارچ 2016 
  10. "Meeting AR Rahman was a dream: Sanah Moidutty" (Entertainment)۔ Deccan Chronicle۔ 16 جولائی 2016۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جولائی 2016 
  11. Sejal Mehta (20 دسمبر 2013)۔ "A life told in tune" (Mumbai Edition)۔ DNA India۔ Essel Group۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 دسمبر 2013 
  12. Ujala Ali Khan (22 جنوری 2013)۔ "MTV India unplugged comes to Dubai this weekend" (UAE)۔ The National۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جنوری 2013 
  13. "AR Rahman teams up with guru"۔ Hindustan Times۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اگست 2013 
  14. P N Mathur (1 جولائی 2015)۔ "The 'Albela' Rashid Khan, India's Most Popular Classical Vocalist"۔ The Quint۔ Quint Media۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 جولائی 2015 

بیرونی روابط

ترمیم