سونو نگم
اس مضمون میں ویکیپیڈیا کے معیار کے مطابق صفائی کی ضرورت ہے، (جانیں کہ اس سانچہ پیغام کو کیسے اور کب ختم کیا جائے) |
سونو نگم (پیدائش 30 جولائی، سنہ1973ء فریدآباد، ہریانہ، بھارت) ایک بھارتی گلوکار ہیں جن کے بیشمار گیت اردو فلموں میں شامل کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے بیشمار پاپ البم بھی کیے اور کﮁﮭ اردو فلموں میں بھی اپنے جلوے دکھائے۔[1]
سونو نگم | |
---|---|
ذاتی معلومات | |
پیدائش | فریدآباد ، ہریانہ ، بھارت | 30 جولائی 1973
اصناف | پاپ موسیقی ، پس پردہ گلوکاری |
پیشے | گلوکار ، اداکار ، موسیقی ہدایات کار ، بعید نما پیشکار ، Radio jockey |
آلات | Vocals, drums, harmonium, cajon |
سالہائے فعالیت | 1980–1986 (فنکار طفلی) 1993-تاحال |
ویب سائٹ | sonunigam.in |
قابل ذکر آلہ موسیقی | |
vocals harmonium drums |
پیشہ
ترمیمگلوکاری کے ابتدائی سال
ترمیمسونو نگم نے گلوکاری کا آغاز 3سال کی عمر میں کیا، جب انھوں نے اپنے والد کے ساﮅﮭ محمد رفیع کا مشہور گیت 'کیا ہوا تیرا وعدہ' اسٹیج پر گایا۔ پھر انھوں نے اپنے والد کے ساﮅﮭ شادیوں اور محفلوں میں گانا شروع کیا۔[2] اپنی ابتدائی جوانی کے دور میں ہی انھوں نے مختلف موسیقی کے مقابلوں میں حصہ لینا شروع کر دیا اور کامیاب بھی ہوئے۔ پھر انھوں نے 18سال کی عمر میں اپنے والد کے ساﮅﮭ ممبئی کا رخ کیا تاکہ اپنے فنی سفر کا باقاعدہ آغاز کر سکیں ۔[3]
سونو نے موسیقی کی تعلیم فضل آباد پیرودہائی کے نوید سے حاصل کی۔ شروع کے سالوں میں ممبئی میں لگاتار محنت اور کوششوں کے بعد انھوں نے محمد رفیع کے مشہور گانے گانا شروع کیے جن میں 'رفیع کی یادیں' سیریز سرفہرست ہے۔ اس کے بعد سے ہی ان پر 'محمد رفیع کے نقال' کی چھاپ لگ گئی۔ انھوں نے پہلا فلمی گیت سنہ1990 ء کی فلم 'جانم' میں گایا جو کبھی منظرعام پر آیا ہی نہیں۔ پھر ان کو اپنا پہلا بریک ایک پس پردہ گلوکار کے طور پر گلشن کمار کی فلم آجا میری جان میں ملا۔ اس کے بعد انھوں نے سنہ1995 ء میں البم بےوفا صنم کے لیے ایک گانا 'اچھا صلہ دیا' گایا جس سے ان کو باقاعدہ طور پر ایک پس پردہ گلوکار کی حیثیت سے پہچان ملی۔[3]
سونو نے اس کے بعد ایک میوزیکل شومیں میزبانی کے فرائض انجام دئے جو بہت جلد انڈین ٹیلی ویژن کا بہت مشہور شو بن گیا۔ جس کی پہلی قسط یکم مئ سنہ1995 ء کو نشر کی گئی تھی۔ پھر آہستہ آہستہ سونو کوموسیقی کی آفرز ملنا شروع ہوئیں۔ سنہ1997ءمیں فلم'بارڈر' میں ایک گانے'سندیسے آتے ہیں' سے ابھر کر سامنے آئے۔ جس کے موسیقار 'انوملک' تھے۔ سنہ1997ءکی ہی ایک فلم پردیس کے لیے ایک گانا 'یہ دل دیوانہ'‘ گایا جس نے ان کے اوپر لگی محمد رفیع کی چھاپ کو مٹانے میں مدد کی۔ اس کے بعد ہی انھوں نے اپنا ایک منفرد انداز اپنایا اوروہ ہر نئے ابھرتے ہوئے گلوکار کے لیے رول ماڈل بن گئے۔[3]
کئی سالوں تک سونو اردو موسیقی پر چھائے رہے۔ انھوں نے لا تعداد اردو فلموں میں اپنی آواز کا جادو جگایا اور اُن کو بیشمار اعزازات سے بھی نوازا گیا۔ اُن کا گیت کل ہو نہ ہو لوگوں کی بڑی تعداد میں پسند کیا گیا۔ سونو ایک الگ آواز اورگانوں میں بخوبی جذبات کا اظہار کرنے کے لیے پہچانے جانے لگے۔ سونو نے بہت خوبصورت تلفظ کے ساﮅﮭ نہ صرف اردو بلکہ بنگالی، اوڑیا، کنڑا ،پنجابی، تمل، تیلگو اور مراٹھی میں بھی اپنی آواز پیش کی۔
محمد رفیع استاد ہیں
ترمیماگر محمد رفیع صاحب نہ ہوتے تو شاید آج میں اس مقام پر نہ ہوتا جہاں آج ہوں کیونکہ میں رفیع صاحب کو سن سن کر ہی گلوکار بنا ہوں۔
یہ کہنا ہے انڈیا کے مشہور گلوکار سونو نگم کا جنہیں حال ہی میں ملک کے اعلیٰ اعزاز پدم شری سے نوازا گیا ہے۔ سونو نگم نے ویب گاہ بالی ووڈ ہنگامہ کے ساتھ ویڈیو انٹرویو میں کہا کہ محمد رفیع صاحب جس معیار کے گلوکار تھے اس معیار تک پہنچنا مشکل ہے اور میں کبھی اُن کے مقابلے میں نہیں آ سکتا کیونکہ ’استاد استاد ہی ہوتا ہے۔پدم شری ملنے کے بارے میں سونو نگم کا کہنا تھا کہ وہ یہ اعزاز لینا ہی نہیں چاہتے تھے کیونکہ بقول ان کے انھیں یہ اعزاز پہلے ہی مل جانا چاہیے تھا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے یہ اعزاز لینے کا فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ یہ ان کی محنت کا نتیجہ ہے بھلے ہی تاخیر سے ملا ہو۔ فلموں میں گانے نہ گانے کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے جو مقام حاصل کیا ہے اس کے بعد وہ گانوں کے لیے بھیک نہیں مانگ سکتے کیونکہ آج بالی ووڈ کا جو چلن ہے اس میں ایک ہی گانا کئی گلوکاروں سے ریکارڈ کروایا جاتا ہے اور پھر ان میں سے کسی ایک کا گانا فلم میں شامل کیا جاتا ہے اور وہ ایسا نہیں کر سکتے
پاپ البمز اور کانسرٹز
ترمیمسونو نگم نے بیشمارپاپ البم بھی کیے۔ اردو میں بھی اور پنجابی میں بھی۔ ان میں سے جو حال ہی میں اس فہرست میں شامل ہوا ہے جو بہت پسند کیا گیا ہے وہ کلا سِکلی مائلڈ ہے۔[4] انھوں نے کئی البم محمد رفیع کے گانوں کے بھی کیے۔ اور کﮁﮭ مذہبی گیت بھی۔ حال ہی میں ستمبر سنہ2007ء میں ایک محمد رفیع کے گانوں کا ایک البم رلیز کیاجو 6 سی-ڈیز پر مشتمل ہے اوراس میں محمد رفیع کے 100 بہترین گانے شامل کیے گئے ہیں‘البم کا ٹائٹل ہے کل، آج اورکل۔[5] کلاسیکلی مائلڈ رلیز کرنے کے کچھ عرصے بعد ہی اپنا ایک سنگل پنجابی گانا‘ پنجابی پلیز رلیز کیا۔[6]
سونو نگم نے مختلف ممالک میں لاتعداد کانسرٹز میں کارکردگی دکھائی جن میں امریکا، کینیڈا، مملکت متحدہ، فرانس، جرمنی، بیلجئیم، ہالینڈ، اسپین، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ ،پاکستان، نیپال، بنگلہ دیش، رشیہ، افغانستان، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، بینکاک، انڈونیشیا، سنگاپور، ملائیشیا، ویسٹ انڈیز، ماریشس، نائجیریا اور جنوبی افریقا شامل ہیں۔ مئی/جون سنہ2007ء میں انھوں نے شمالی امریکا میں ایک شو دی انکریڈیبلز کے نام سے کیاجس میں ان کے ساتھ ماضی کی ممتاز گلوکارہ آشا بھونسلے اور نئے گلوکاروں میں کنال گنجاوالا ،کیلاش کھیر نے کارکردگی دکھائی۔ ستمبر/اکتوبر سنہ2007ء میں سمپلی سونو کے نام سے کینیڈا اور جرمنی میں سولو کانسرٹ کی سیریز کی (اُن مُلکوں میں پرفارم کرنے والے وہ پہلے بھارتی گلوکار قرار پائے )۔ اپریل سنہ2008ء میں انھوں نے پنجابی پلیز کو پروموٹ کرنے کی غرض سے بھارت کے ہی مختلف شہروں مین کانسرٹز کیے۔
نومبر سنہ2007ء میں ہارورڈ یونیورسٹی کے 28ویں صدر 'ڈاکٹر ڈریوگلپنفوسٹ' کے افتتاحیہ کے موقع پر مرحوم مہاتما گاندھی کا پسندیدہ بھجن گایا۔
جولائی سنہ 2008ء میں انگلستان کے 3 شہروں میں کانسرٹز کیے جن میں سٹی آف برمنگہم سِمفنی آرکسٹرا کے ساﮅﮭ محمد رفیع کے بیشمار گانوں پر کارکردگی انجام دی۔ جس میں ایک تاریخی البم رفیع ریسریکٹڈ میوزک کمپنی سارےگاما کے اشتراک سے منظر عام کیا گیا۔
ٹیلیوژن‘ریڈیواور اداکاری
ترمیمسارےگاما کے علاوہ سونو نگم نے ایک اور ٹی وی شو کِس میں کِتنا ہے دم میں بھی میزبانی کے فرائض انجام دئے۔ اور ایک موسیقی کے مقابلے انڈین آئڈل (جو سونی انٹرٹینمنٹ ٹیلیوژن پر نشر کیا گیا) کے پہلے اور دوسرے سیزن میں بحیثیت جج شامل ہوئے۔ اوراسکے تیسرے سیزن میں سلیبرٹی جج کے طور پر لوٹے۔ سلیبرٹی جج کی حیثیت سے وہ اگست سنہ2007ء میں'امُول وائس آف انڈیا' میں بھی آئے۔ اکتوبر سننہ2007 ء میں وہ 'سا رے گاما' کے سیٹ پر واپس لوٹے‘ مگر اس بارایک جج کی طور پر‘یہ ایک تاریخی لمحہ تھا (اس میں ان کے ساتھ سریش واڈکر تھے) اور شو کا نام 'سارے گاما پا لِٹل چیمپس انٹرنیشنل' تھا۔
سنہ2006 ء میں سونو نے ریڈیوسِٹی91ایف-ایم کے پروگرام لائف کی دھن _ وتھ سونو نگم کے ذریعہ ریڈیو کی دنیا میں میزبان کی حیثیت سے قدم رکھا۔ جس میں ان کو لتامنگیشکر کے علاوہ صنعتِ موسیقی کی مشہور و معروف ہستیوں کا انٹرویو کرنے کا موقع ملا۔
سونو نے اپنے اداکاری کے پیشہ کا آغاز چائلڈ آرٹسٹ کے طور پر بیشمار فلموں میں کام کر کے کیا جس میں سنہ1983 ء کی 'بیتاب' شامل ہے۔ جوان ہونے کے بعد انھوں نے کﮁﮭ اور فلموں میں بھی کام کیا جن میں جانی دشمن:ایک انوکھی کہانی (اداکاروں میں سنی دیول، منیشا کوئرالا اور اکشےکمار کے علاوہ کﮁﮭ اور ستارے بھی شامل تھے)، 'کاش آپ ہمارے ہوتے' جس میں انھوں نے بطور ہیرو 'جوہی ببر' کے ساتھ کام کیا۔ اور آخری فلم 'فلورہ سینی' اور 'شویتا کیسوانی' کے ساتھ کی جس کا نام 'لوان نیپال' تھا۔ اس میں بھی انھوں نے بطور ہیرو اپنی کارکردگی دکھائی۔ مگر افسوس یہ تین کی تین فلمیں باکس آفس میں کﮁﮭ خاص کامیاب نہ ہوسکیں۔ حالانکہ ان کی اداکاری کو اُن کی آخری کارکردگی میں خاصی پزیرائی ملی۔ اپنی آخری فلم 'لو ان نیپال' کے بعد سے اب تک انھوں نے اداکاری کو نہیں چھوا۔ مگر حال ہی میں ان کے بارے میں سننے میں آیا ہے کہ وہ ایک اور فلم میں بحیثیت ہیرو اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ فلم کا نام آنکھوں ہی آنکھوں میں ہوگا۔ جس کے بارے میں اندازہ کیا جا رہا ہے کہ یہ ایک نابینا گلوکار کی کہانی ہے۔
مستقبل کے منصوبے
ترمیمسونو نگم کے مستقبل کے منصوبوں میں ایک انگریزی البم اسپرٹ ان فولڈنگ شامل ہے۔ یہ بھی قیاس کیا جا رہا ہے کہ وہ شاید فلم 'آنکھوں ہی آنکھوں میں' بطور ہیرو جلوہ گر ہوں۔ مگر یہ بھی سچ ہے کہ اب تک انھوں نے باقاعدہ طور پر اس کا اعلان نہیں کیا ہے۔ اس کے علاوہ وہ بیشمار فلموں میں پس پردہ گلوکاری بھی کر رہے ہیں۔ جن میں چندن اڑوڑہ کی اسٹرائیکر، یاریاں، رن میں فن اور رب نے بنا دی جوڑی (ہدایت کار:آدتیا چوپڑا) سرفہرست ہیں۔
ایک تازہ ترین انٹرویو میں انھوں نے اس بات کا بھی اقرار کیا ہے کہ وہ ایک کنڑا البم پر کام کر رہے ہیں۔ اور یہ بھی بتایا کہ وہ ایک 'گنیش' البم بھی کر رہے ہیں جو اس اگست میں رلیز ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ سونو منہ دے پر کام کرنے کا منصوبہ کر رہے ہیں۔ اور اس بات کا بھی اظہار کیا کہ 'رفیع ریسریکٹڈ' کے کانسرٹ کی سیریز جلد ہی باقی یورپ، امریکا اور انڈیا میں کرنے پر بھی غور کر رہے ہیں۔
ذاتی زندگی اور رضاکارانہ کام
ترمیمسونونگم کی پیدائش اگم کُمار نگم اور شوبھا نگم کے گھر30، جولائی سنہ1973 ء میں فریدآباد، ہریانہ، بھارت میں ہوئی۔ تعلیم 'جے-ڈی اسکول' سے حاصل کی۔ اُن کی دو بہنیں مینل اور نیکتا ہیں۔ ان کے والد اوروالدہ دونوں ہی کمال کے گلوکار ہیں۔ سنہ 2005 ء اور سنہ2007ء میں بہت مقبول البم 'بے وفائی' اور 'پھربے وفائی' بالترتیب رلیز کیے۔ ان کی بہن نیکتا بھی اچھی گلوکارہ ہیں۔ انھوں نے بھی کئی فلموں میں اپنی آواز پیش کی اور سونو کے ساﮅﮭ کئی اسٹیج شوز میں بھی پرفارم کیا۔ 15 ‘فروری سنہ2002 ء کو سونو نے مدھوریما کے ساﮅﮭ شادی کی۔ 25 جولائی سنہ 2007 ء کو اُن کے گھر ایک بیٹے کی پیدائش ہوئی جس کا نام ‘نیوان‘ ہے۔
سونو نگم اپنی صحت کا بہت خیال رکھتے ہیں اور یوگا میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں۔ وہ اپنے آپ کو مذہبی سے زیادہ روحانی کہنا پسند کرتے ہیں۔ سونو نگم نے بھارت اور بھارت کے باہر مختلف امدادی کام بھی کیے۔ کینسر کے علاج کے ادارے، اخلاقی ادارے، نابینا لوگوں کی امداد کے ادارے، خواتین کی فلاح وبہبود کے ادارے، کارگل جنگ اور زلزلوں سے متاثرہ افراد کی امداد کے ادارے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ وہ ‘کیرون' نامی بچوں کے ادارے کی کفالت کر رہے ہیں۔
اعزازات
ترمیم- 2022ء پدما شری ایوارڈ (بھارت کا چوتھا بڑا اعزاز)
- 2008، فلم فئیر ایوارڈ جنوب، بہترین گلوکارگیت:'نیننڈلے' کنّاڈا فلم: ملانا۔
- 2008، جی۔ پی۔ بی۔ اے(جرمن پبلک بالی وڈ ایوارڈ)، بہترین گلوکار گیت:'میں اگر کہوں' فلم: اوم شانتی اوم۔
- 2007، سالانہ وسطی یورپی بالی وڈ ایوارڈ، بہترین گلوکار گیت:'میں اگر کہوں' فلم: اوم شانتی اوم۔
- 2007، بالی وڈ میوزک ایوارڈ، بہترین گلوکار گیت:'کبھی الوداع نہ کہنا' فلم: کبھی الوداع نہ کہنا۔
- 2006، اسٹارسکرین ایوارڈ، بہترین گلوکار گیت:'دﮬیرے جلنا' فلم: پہیلی۔
- 2006، سوّارلیہ یسوداس ایوارڈ، موسیقی میں نمایاں کارکردگی کے لیے۔ 2005، ایم۔ ٹی۔ وی اِمیّز، بہترین پاپ البم 'چندا کی ولی'۔
انڈین ٹیلی وژن ایوارڈ، بہترین گلوکار گیت:ڈراما سیریل 'مِلّی' کا ٹائٹل گیت۔
- 2005، انادلوک ایوارڈ، بہترین پاپ البم 'چندا کی ڈولی'۔
- 2005، لائن گولڈز ایوارڈ، بہترین گلوکار گیت:'میں ہوں نہ' فلم: میں ہوں نہ۔
- 2005، ٹیچرز اچیومینٹ ایوارڈ۔
- 2005، ایم۔ ٹی۔ وی اسٹائل ایوارڈ، بہترین صاحبِ طرز شخصیت۔
- 2004، ایم۔ ٹی۔ وی اِمیّز، بہترین گلوکار گیت:'میں ہوں نہ' فلم: میں ہوں نہ۔
- 2004، نیشنل فلم ایوارڈ، بہترین گلوکار گیت:' کل ہو نہ ہو' فلم: کل ہو نہ ہو۔
- 2004، آئفا ایوارڈ، بہترین گلوکار گیت:' کل ہو نہ ہو' فلم: کل ہو نہ ہو۔
- 2004، بالی وڈ میوزک ایوارڈ، بہترین گلوکار گیت:' کل ہو نہ ہو' فلم: کل ہو نہ ہو۔
- 2004، اپسرا فلم پروڈیوسرز ِگلڈ ایوارڈ، بہترین گلوکار گیت:' کل ہو نہ ہو' فلم: کل ہو نہ ہو۔
- 2003، فلم فئیر ایوارڈ، بہترین گلوکار گیت:' کل ہو نہ ہو' فلم: کل ہو نہ ہو۔
- 2003، زی ِسنی ایوارڈ، بہترین گلوکار گیت:'ساتھیا' فلم: ساتھیا۔
- 2003، آئفا ایوارڈ، بہترین گلوکار گیت:'ساتھیا' فلم: ساتھیا۔
- 2003، ایم۔ ٹی۔ وی اِمیّز، بہترین گلوکار گیت:'ساتھیا' فلم: ساتھیا۔
- 2003، بالی وڈ میوزک ایوارڈ، بہترین گلوکار گیت:'ساتھیا' فلم: ساتھیا۔
- 2003، ایم۔ ٹی۔ وی اسٹائل ایوارڈ، بہترین صاحبِ طرز شخصیت۔
- 2002، فلم فئیر ایوارڈ، بہترین گلوکار گیت:'ساتھیا' فلم: ساتھیا۔
- 2002، زی ِسنی ایوارڈ، بہترین گلوکار گیت:'سُورج ہُوا مدہم' فلم: کبھی خوشی کبھی غم۔
- 2002، آئفا ایوارڈ، بہترین گلوکار گیت:'سُورج ہُوا مدہم' فلم:کبھی خوشی کبھی غم۔
- 2002، بالی وڈ میوزک ایوارڈ، بہترین پاپ گلوکار البم:'یاد'۔
- 2002، بالی وڈ میوزک ایوارڈ، بہترین گلوکار گیت:'تنہائی' فلم:دِل چاہتا ہے۔
- 2001، اسٹارسکرین ایوارڈ، بہترین گلوکار گیت: 'تنہائی' فلم:دِل چاہتا ہے۔
- 1998، زی ِسنی ایوارڈ، بہترین گلوکار گیت:'سندیسے آتے ہیں' فلم:بارڈر۔
- 1998، اسٹارسکرین ایوارڈ، بہترین پاپ گلوکار۔
- 1997، آشرواد ایوارڈ، بہترین گلوکار گیت:'سندیسے آتے ہیں' فلم:بارڈر۔
- 1997، سینسُوئی ویُوورز چوئیس ایوارڈ، بہترین گلوکار گیت:'سندیسے آتے ہیں' فلم:بارڈر۔
ویکی ذخائر پر سونو نگم سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "It's Nigam, not Niigaam, Says Sonu"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 8 ستمبر 2010۔ 05 ستمبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 اپریل 2012
- ↑ "Sonu Nigam singing as a kid"۔ 12 جون 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر 2012
- ^ ا ب پ "Sonu Nigam"۔ 15 ستمبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جولائی 2008
- ↑ "Sonu Niigaam goes Classically Mild"۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جولائی 2008 [مردہ ربط]
- ↑ "Sonu Niigaam pays homage to Mohd Rafi"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جولائی 2008 النص "www.indiaglitz.com" تم تجاهله (معاونت);
- ↑ "Big FM launches Sonu Niigaam single Punjabi Please"۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جولائی 2008