قاری محمد صدیق منشاوی

قاری محمد صدیق المنشاوی

قاری محمد صدیق منشاوی (20 جنوری، 1920ء - 20 جون، 1969ء) ایک مشہور مصری قاری تھے جو اسلامی دنیا میں قرات کے میدان میں ایک ممتاز شخصیت سمجھے جاتے ہیں، قاری عاصم کوفی کی قرات میں ماہر سمجھے جاتے ہیں، مصری ریڈیو میں قاری بھی تھے .[1]

قاری محمد صدیق منشاوی (مرحوم)

ابتدائی زندگی ترمیم

قاری محمد صدیق منشاوی نے مصر کے مشہور قاری صدیق منشاوی کے یہاں 20 جنوری، 1920ء کو سوہاج کے قصبہ المنشاہ میں آنکھ کھولی، آپ کے دادا طیب منشاوی بھی قاری تھے یوں آپ کا سارا خاندان قرآن کے قاریوں کا خاندان ہے۔ایک بھائی قاری احمد صدیق منشاوی جو جوانی میں ہی فوت ہو گئے تھے اور قاری محمود صدیق منشاوی جو تاحال زندہ ہیں آپ کے بھائی ہیں۔ 1927ء کو آپ اپنے چچا احمد السید کے ساتھ قاہرہ کا سفر کرتے ہیں اور وہاں ایک چوتھائی قرآن یاد کیا اور پھر واپس اپنے قصبہ المنشاہ آکر پورا قرآن یاد کیا۔

تلاوت قرآن ترمیم

قاری محمد صدیق المنشاوی کی تلاوت میں ایک خاص طرز ہے جس کی خصوصیت ایک عاجزانہ انداز ہے، اس لیے ان کی آواز کو رونے والی آواز کا لقب دیا گیا۔

شہرت ترمیم

اپنے والد اور چچا کے ساتھ مختلف علاقوں میں تلاوت کے لیے جایا کرتے 1952ء میں ایک دن سوہاج کے گورنر کے یہاں اکیلے پڑھنے کا موقع ملا اور یہیں سے ان کا نام ہر طرف گونج اٹھا۔

اس کے بعد مصری ریڈیو کی جانب سے آپ کو باقاعدہ دعوت ملی اور وہاں انھوں نے مکمل قرآن پاک ریکارڈ کروایا، یوں آپ ملک سے باہر بھی مشہور ہو گئے اور آپ کو بیرون ملک سے تلاوت کے لیے دعوت نامے آنے لگے اور آپ نے دنیا کی بڑی بڑی مشہور مساجد میں تلاوتیں کرنا شروع کیں جن میں مسجد الحرام، مسجد نبوی، مسجد اقصیٰ اور دیگرمیں تلاوتیں کیں۔

بیرونی دورے ترمیم

انھوں نے عراق، شام، انڈونیشیا، لیبیا، کویت، فلسطین،سعودی عرب جیسے متعدد ممالک کے دورے کیے۔

اعزازات ترمیم

ان کی  شہرت ان کی آواز کی مٹھاس، خوب صورتی اور انفرادیت کے ساتھ ساتھ پڑھنے کے مقامات پر مہارت اور قرآن کے معانی اور الفاظ کے بارے میں ان کے گہرے جذبے کی وجہ سے بھی ہوئی، اسی وجہ سے انھیں مختلف ممالک جیسے انڈونیشیا، لبنان، شام اور پاکستان کی جانب سے کئی اعزازات سے بھی نوازا گیا۔وہ بیسویں صدی کے پچاس کی دہائی  کے مشہور قاری جیسا کہ قاری عبدالباسط عبدالصمد جیسے مشہور قاریوں کی فہرست میں شامل تھے اور وہ آج بھی قارئین کی فہرست میں سرفہرست ہی ہیں اور یہ سب ان کی آواز تھی جس نے انھیں اس درجے تک پہنچایا۔

خاندان ترمیم

قاری صاحب نے دو شادیاں کیں جن میں پہلی بیوی سے چار بیٹے اور دو بیٹیاں جب کہ دوسری بیوی سے پانچ بیٹے اور چار بیٹیاں پیدا ہوئیں، ان کی دوسری بیوی کا انتقال ان کی وفات سے ایک سال قبل حج کے دوران ہوا۔

بیماری اور موت ترمیم

1966ء میں وہ غذائی نالی کے امراض کا شکار ہو گئے اور اپنی بیماری کے باوجود انھوں نے قرآن پڑھنا جاری رکھا۔یہاں تک کہ بروز جمعہ 20 جون 1969ء کو ان کا انتقال ہو گیا، انتقال کے وقت ان کی عمر 49 سال، 5ماہ، 2دن تھی۔