قدامہ ابن جعفر
قدامہ ابن جعفر (پیدائش: 873ء— وفات: 948ء) خلافت عباسیہ میں مؤرخ، فلسفی، عالم اور خلافت عباسیہ کے ادارۂ محاصل و خراج کے منتظم تھے۔
قدامہ ابن جعفر | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 873ء بغداد |
تاریخ وفات | سنہ 948ء (74–75 سال)[1][2] |
شہریت | دولت عباسیہ |
مذہب | اسلام |
عملی زندگی | |
پیشہ | ادیب ، قاموس نگار [3] |
پیشہ ورانہ زبان | سریانی زبان ، عربی |
شعبۂ عمل | قرون وسطی کا اسلامی جغرافیہ اور ترسیم کشی ، فلسفہ ، تاریخ ، انتظامیہ ، بلاغت ، منطق |
کارہائے نمایاں | کتاب الخراج و صنعۃ الکتابت ، نقد الشعر |
درستی - ترمیم |
سوانح
ترمیمکنیت ابوالفرج، نام قُدَامَہ ابن جعفر بن قُدامہ بن زیاد ہے جبکہ اپنے زمانے میں الکاتب البغدادی کے نام سے مشہور تھے۔ قدامہ ابن جعفر کے والد ابو القاسم جعفر بن قدامہ بن زیاد تھے۔ قدامہ ابن جعفر کی پیدائش بغداد میں 259ھ مطابق 873ء میں ہوئی۔ صاحب کتاب الاغانی ابو الفرج اصفہانی کے قول کے مطابق ابو القاسم جعفر بن قدامہ کی وفات بروز منگل 21 جمادی الثانی 329ھ مطابق 23 مارچ 941ء کو ہوئی۔[4] قدامہ مسیحی خاندان میں پیدا ہوئے لیکن بعد میں عباسی خلیفہ المکتفی باللہ کے ہاتھ پر اسلام قبول کر لیا۔
المکتفی باللہ کے عہدِ خلافت میں ہی قدامہ بغداد کے دیوانِ خراج میں ایک زمانہ تک اوسط درجہ کی خدمات کے نتیجے میں ابو الحسن علی بن محمد بن الفرات کی وزارت میں دیوان الزمام کے رئیس مقرر ہوئے۔ مؤرخ یاقوت الحموی نے لکھا ہے کہ: آخری بات جو ہمیں اُس کی نسبت معلوم ہے، وہ ابوحیان کا یہ قول ہے کہ وہ سنہ 320ھ میں ابوسعید السیرافی اور ابو بشر متیٰ ابن یونس کے مناظرے کے موقع پر الفضل بن جعفر بن الفرات کے ہاں موجود تھا۔ قدامہ اپنے عہد کے فصحاء و بلغاء اور فاضل فلاسفہ شخصیات میں سے تھے۔ انھوں نے ابوالعباس ثعلب (متوفی 291ھ)، المُبَرَّد (متوفی 285ھ)، عاصر ابن قتیبہ (متوفی 285ھ) اور ابوسعید السکری (متوفی 275ھ) کا زمانہ پایا۔ ریاضی اور علم منطق میں اعلیٰ دستگاہ حاصل تھی۔ نقد شعر میں اپنے زمانے میں مشہور تھے۔ ادب پر بہت سی کتابیں تصنیف کی تھیں لیکن اس وقت قدامہ کی صرف دو کتابیں ہی موجود ہیں۔[5]
وفات
ترمیمقدامہ ابن جعفر کا انتقال عباسی خلیفہ المکتفی باللہ کے عہد میں 337ھ مطابق 948ء میں بغداد میں ہوا۔ اُس وقت قدامہ کی عمر 74 یا 75 سال کی تھی۔ تدفین بغداد میں کی گئی۔
تصانیف
ترمیمقدامہ کثیرالتصانیف تھے مگر اُن کی دو کتب ہم تک پہنچ سکی ہیں:
یہ کتاب شعر پر تنقید کے حوالے اور اپنے موضوع کی مناسبت سے پہلی اور مفید کتاب سمجھی جاتی ہے۔ پہلی بار 1301ھ میں استنبول کے مطبعۃ الجوائب سے شائع ہوئی۔
یہ کتاب قدامہ ابن جعفر کی تالیفات میں غالباً سب سے بڑی اور نہایت جامع و جزیل الفائدہ کتاب تھی۔ اِس میں سلطنت کے تمام دواوین کے اعمال و احوال، اُن کے رسوم و آداب اور وہ تمام اُمور جن کی ایک کاتب کو ضرورت پیش آتی ہے، اِس میں تفصیل سے لکھے گئے تھے۔ لیکن افسوس ہے کہ اِس کثیر المنفعت کتاب کا بڑا حصہ ضائع ہو گیا اور اب اِس کی آٹھ منزلوں اور ہر منزل کے متعدد اَبواب میں سے ہم تک جو پہنچ سکا ہے[6] وہ پانچویں منزل کا آخری حصہ اور چھٹی منزل کے سات ابواب میں سے دو کامل اور چار ناقص ابواب ہیں۔ یہ ابواب ’’ کتاب الخراج‘‘ کے نام سے مشہور مستشرق ڈی خوی نے استنبول کے مکتبہ کوپرولو کے دو نامکمل نسخوں سے مرتب کرکے مع ترجمہ لائیڈن کے مطبع بریل سے شائع کیے۔ اردو زبان میں پہلا ترجمہ حیدرآباد دکن سے 1930ء میں ابو الخیر مودودی کا شائع ہوا۔
حوالہ جات
ترمیم
- ↑ دائرۃ المعارف یونیورسل آن لائن آئی ڈی: https://www.universalis.fr/encyclopedie/qudama-ibn-dja-far/
- ↑ بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb145238180
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jx20080130011 — اخذ شدہ بتاریخ: 8 جون 2022
- ↑ کتاب الخراج و صنعۃ الکتابت: صفحہ 5، مطبوعہ دار الرشید، 1981ء
- ↑ ابوالخیر مودودی: کتاب الخراج، اردو ترجمہ، صفحہ 2۔ مطبوعہ حیدرآباد دکن، 1930ء
- ↑ یاقوت الحموی: معجم الادباء، جلد 6، صفحہ 205۔