عبدالطیف آفریدی (پیدائش:14 جنوری 1943ء)|وفات:16 جنوری 2023ء) جن کو لطیف لالا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ ایک وکیل، سیاست دان، سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر تھے۔

لطیف آفریدی
عبدالطیف افریدی

معلومات شخصیت
پیدائش 14 جنوری 1943ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ضلع لنڈی کوتل   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات جنوری 16، 2023(2023-10-16) (عمر  79 سال)
پشاور   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قومیت پاکستانی
جماعت نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ
عملی زندگی
مادر علمی جامعۂ پشاور   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ
مادری زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک پشتون تحفظ موومنٹ

پیدائش

ترمیم

عبد اللطیف آفریدی 14 نومبر 1943ء کو تیراہ، خیبر ایجنسی میں پیدا ہوئے۔

تعلیم

ترمیم

انھوں نے 1966ء میں پشاور یونیورسٹی سے ماسٹرز کیا۔ دو سال بعد اسی ادارے سے ایل ایل بی کیا۔ انھیں 1964ء کے صدارتی انتخابات میں فاطمہ جناح کی حمایت کرنے پر یونیورسٹی سے نکال دیا گیا تھا۔

سیاسی زندگی

ترمیم

1979ء میں، انھوں نے غوث بخش بزنجو کی زیر قیادت پاکستان نیشنل پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور اس کے خیبر پختونخوا کے صوبائی صدر بن گئے۔ 1986ء میں جب پاکستان نیشنل پارٹی کو عوامی نیشنل پارٹی میں ضم کر دیا گیا تو لطیف آفریدی اس کے پہلے صوبائی صدر بنے۔ 1997ء میں این اے 46 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ [2] عوامی نیشنل پارٹی کے سابق صوبائی صدر (1986ء تا 1989ء) اور جنرل سیکرٹری (2005ء تا 2007ء) اور اس کے مختصر عرصے سے الگ ہونے والے دھڑے، نیشنل عوامی پارٹی آف پاکستان نے ایک حامی کے طور پر شہرت حاصل کی۔ 2007ء-2009ء میں وکلا کی تحریک۔ [3] 2 ستمبر 2019ء کو اے این پی سے آفریدی کی رکنیت پارٹی کے نوجوان صوبائی صدر ایمل ولی خان نے ختم کر دی۔ [4][5] 1 ستمبر 2021ء کو آفریدی نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے بانی رکن بن گئے۔ [6]

70 کی دہائی کے بعد ملک میں جتنے بھی مارشل لا نافذ کیے گئے اور پھر ملک میں حزب مخالف کی جتنی تحاریک چلیں تو وہ ہر بار جیل گئے۔

ان کی آواز اور دبنگ انداز زمانہ طالب علمی سے تھا۔ انھیں محترمہ فاطمہ جناح کو انتخابات میں حمایت کرنے کی پاداش میں یونیورسٹی سے نکال دیا گیا تھا۔

پہلے فوجی صدر ایوب خان کے دور میں انھیں طالب علم رہنما کی حیثیت سے پابند سلاسل رکھا گیا۔ وہ بطور سیاسی کارکن سابق ڈکٹیٹر ضیا الحق کے دور میں بھی پانچ مرتبہ جیل جا چکے ہیں۔

پھر سنہ 2007ء میں انھوں نے ملک میں پرویز مشرف کی جانب سے لگائی جانے والی ایمرجنسی کی شدید مخالفت کی تھی۔

تب وہ جیل تو نہیں گئے لیکن چھ اکتوبر سنہ 2007ء کو ہی خیبرپختونخوا اسمبلی کے گیٹ پر جب وہ پُرامن احتجاج کر رہے تھے تو بکتر بند گاڑی نے انھیں روند ڈالا تھا جس کی وجہ سے ان کی ایک ٹانگ ٹوٹ گئی تھی۔

اس کے بعد سے وہ چھڑی کے سہارے عدالتوں میں پیش ہوتے تھے۔

عدالتی زندگی

ترمیم

لطیف آفریدی 30 اکتوبر 2020ء کو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آف پاکستان ایس سی بی اے کے صدر منتخب ہوئے 1,236 ووٹ لے کر جبکہ ان کے حریف امیدوار ستار خان 968 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ [7]

وہ پشاور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ وہ پشتون تحفظ موومنٹ کے حامی ہیں۔ [8] لطیف آفریدی پشاور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور اے این پی لائرز ونگ کے سابق صدر ہونے کے ساتھ ساتھ پارٹی کے خیبرپختونخوا چیپٹر کے نائب صدر بھی ہیں۔ پانچ بار پشاور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر منتخب ہوئے، وہ وکلا کی اس تحریک میں سب سے آگے رہے ہیں جو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی پر منتج ہوئی۔

وفات

ترمیم

لطیف آفریدی 16 جنوری 2023ء کو پشاور میں ایک قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہو گئے۔ ان کی عمر 80 سال تھی۔[9]ایس پی کینٹ محمد اظہر کا کہنا تھا لطیف آفریدی پر فائرنگ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ ہے، لطیف آفریدی ایڈووکیٹ پر سیشن جج آفتاب اقبال اور ان کے خاندان کے 3 افراد کے قتل کا الزام تھا۔ لطیف آفریدی پر فائرنگ کرنے والا ملزم انسداد دہشت گردی کے مقتول جج آفتاب آفریدی کا بھانجا ہے،

پشاور ہائیکورٹ بار کے اندر عدنان نامی ملزم نے لطیف آفریدی پر 6 گولیاں چلائیں، انھیں فوری طور پر لیڈی ریڈنگ اسپتال لے جایا گیا تاہم ڈاکٹرز نے تصدیق کی کہ اسپتال پہنچنے سے قبل ہی ان کی موت واقع ہو چکی تھی۔[10]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Presidents[مردہ ربط]۔ Supreme Court Bar Association of Pakistan.
  2. A dream come true by Tahir Ali. THE NEWS on Sunday۔ 4-4-2009.
  3. NAPP leaders rejoin ANP,Asfandyar welcomes old colleagues آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ pashtunistan.i8.com (Error: unknown archive URL) مئی 22, 2005. اخذکردہ بتاریخ 08-10-08
  4. "ANP terminates basic membership of senior leader Latif Afridi"۔ The News International۔ ستمبر 3, 2019 
  5. "Latif Afridi's expulsion from ANP won't end journey of his long political struggle"۔ 12 ستمبر 2019 
  6. "Waziristan MNA, nationalists form political party"۔ Dawn۔ 2 ستمبر 2021 
  7. Veteran lawyer Latif Afridi elected SCBA president۔ GEO News۔ 30-10-2020.
  8. "ANP terminates membership of founding member"۔ The Friday Times۔ ستمبر 13, 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ اکتوبر 30, 2020  [مردہ ربط]
  9. https://www.samaa.tv/news/40014253
  10. https://urdu.geo.tv/latest/314227-