محمد ضیاء الرحمن اعظمی
ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمن اعظمی (اور اَب مختصراً محمد عبد اللہ اعظمی بھی کہتے ہیں۔)(پیدائش: 1943ء، وفات: 2020ء) ہندوستانی نژاد سعودی عالم، متعدد کتابوں کے مصنف، اعلی مناصب پر فائز رہ چکے مشہور عالم دین اور محدث تھے، نو مسلم تھے۔ [2]
ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمن اعظمی | |
---|---|
(عربی میں: محمد ضياء الرحمن الأعظمي) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1943ء [1] اعظم گڑھ |
وفات | 30 جولائی 2020ء (76–77 سال)[1] مدینہ منورہ |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) سعودی عرب ڈومنین بھارت |
مذہب | اسلام [1] |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ دارالسلام، عمرآباد جامعہ اسلامیہ، مدینہ منورہ جامعہ ام القری جامعہ الازہر |
پیشہ | عالم ، محدث ، مصنف |
مادری زبان | ہندی |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی (ہندو سے مسلمان)
ترمیم1943ء میں اعظم گڑھ (بھارت) کے ایک ہندو گھرانے میں [3] پیدا ہوئے۔[4]
والدین نے نام بانکے رام رکھا۔ [5] والد ایک خوش حال کاروباری شخص تھے۔ اعظم گڑھ سے کلکتہ تک کاروبار پھیلا ہوا تھا۔ آسائشوں سے بھرپور زندگی گزارتے ہوئے جوان ہوئے۔ وہ شبلی کالج اعظم گڑھ میں تعلیم کے لیے داخل ہوئے، کتابوں کے مطالعے سے فطری رغبت تھی۔ ایک دن مولانا سید ابو الاعلی مودودی کی کتاب ”دین حق“ کا ہندی ترجمہ اس کے ہاتھ لگا، نہایت ذوق و شوق سے اس کتاب کا مطالعہ کیا۔ بار بار پڑھنے کے بعد انھیں اپنے اندر کچھ تبدیلی اور اضطراب محسوس ہوا۔ اس کے بعد خواجہ حسن نظامی کا ہندی ترجمہ قرآن حاصل کیا اور اس کو پڑھا۔
جبکہ ان کا تعلق ایک برہمن ہندو گھرانے سے تھا، سخت ہندو ماحول میں ان کی تربیت ہوئی تھی، ہندو مذہب سے خاص لگاؤ تھا۔ اسلام کا مطالعہ شروع کیا تو قرآن کی یہ آیت ان کی نگاہ سے گذری۔
ترجمہ: اللہ کے نزدیک پسندیدہ دین اسلام ہے۔ اس نے ایک بار پھر ہندو مذہب کو سمجھنے کی کوشش کی۔ اپنے کالج کے لیکچرار جو گیتا اور ویدوں کے ایک بڑے عالم تھے، سے رجوع کیا۔ ان کی باتوں سے مگر اس کا دل مطمئن نہیں ہو سکا۔ شبلی کالج کے ایک استاد ہفتہ وار قرآن کا درس دیا کرتے تھے۔ نوجوان کی جستجو کو دیکھتے ہوئے استاد نے اسے حلقہ درس میں شامل ہونے کی خصوصی اجازت دے دی۔
سید مودودی کی کتابوں کے مسلسل مطالعے اور درس قرآن میں باقاعدگی سے شمولیت نے نوجوان کے دل کو قبول اسلام کے لیے قائل اور مائل کر دیا۔
پریشانی مگر یہ تھی کہ مسلمان ہونے کے بعد ہندو خاندان کے ساتھ کس طرح گزارا ہو سکے گا۔ اپنی بہنوں کے مستقبل کے متعلق بھی وہ فکرمند ہوئے۔ یہی خیالات اسلام قبول کرنے کی راہ میں حائل تھیں۔ ایک دن درس قرآن کی کلاس میں استاد نے سورت عنکبوت کی یہ آیت پڑھی۔
ترجمہ: "جن لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر دوسروں کو اپنا کارساز بنا رکھا ہے، ان کی مثال مکڑی کی سی ہے، جو گھر بناتی ہے اور سب سے کمزور گھر مکڑی کا ہوتا ہے۔ کاش لوگ ( اس حقیقت سے ) باخبر ہوتے۔"
اس آیت اور اس کی تشریح نے بانکے رام کو جھنجوڑ کر رکھ دیا، اس نے تمام سہاروں کو چھوڑ کر صرف اللہ کا سہارا پکڑنے کا فیصلہ کیا اور فوری طور پر اسلام قبول کر لیا۔ اس کے بعد اس کا بیشتر وقت سید مودودی کی کتابیں پڑھنے میں گزرتا۔ نماز کے وقت خاموشی سے گھر سے نکل جاتا اور کسی الگ تھلگ جگہ پر نماز ادا کرتے۔
تعلیم
ترمیم- شبلی کالج اعظم گڑھ
- درسگاہ اسلامی، ککرالہ بدایوں
- عالمیت، فضیلت: جامعہ دار السلام، عمرآباد
- گریجویشن: الجامعۃ الاسلامیۃ المدینۃ المنورۃ
- ماسٹرز: جامعۃ الملک عبد العزیز مکۃ المکرمۃ، جو اَب جامعۃ أم القریٰ کے نام سے جانی جاتی ہے۔
- ڈاکٹریٹ: جامعۃ الأزھر، مصر۔
مناصب:
ترمیمرابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ میں مختلف مناصب پر فائز رہے اور آخر میں انچارج ہیڈ آفس معتمدِ عام (مدیر مکتب الأمین العام لرابطۃ العالم الاسلامی) رہے۔
تعلیم وتدریس:
ترمیم- 1399ھ میں جامعہ اسلامیہ میں بطورِ پروفیسر متعین ہوئے۔ - ڈاکٹریٹ کے مقالوں کی نگرانی اور ان کے مناقشے۔
ادارتی ذمہ داریاں:
ترمیم- مدیر البحث العلمی - مدیر مکتب الجالیات التابعۃ للجامعۃ الإسلامیۃ - رکن مجلۃ الجامعۃ الاسلامیۃ - عمید کلیۃ الحدیث
دعوتی اسفار:
ترمیمہندوستان، پاکستان، مصر، اردن، آسٹریلیا،سری لنکا، انڈونیشیا، ملیشیا، نیپال، برطانیہ، الامارات العربیۃ وغیرہ۔
اساتذہ
ترمیماساتذہ کے علاوہ جن مشائخ کے دروس سے زیادہ علمی استفادہ کیا ان میں سرِ فہرست:
- علامہ شیخ عبد اللہ بن حمید رحمہ اللہ (چیف جسٹس سعودی عرب)
- علامہ شیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ (وائس چانسلر جامعہ اسلامیہ اور پھر مفتی ٔ اعظم سعودی عرب)
- جامعہ دارالسلام عمرآباد. جنوبی ہند میں آپ نے شیخ الحدیث مولانا عبد الواجد عمری رحمانی پیارم پیٹی ،مولانا ابوالبیان حماد عمری وغیرہ سے تعلیم حاصل کی ہے.
مشغولیات
ترمیم- مسجدِ نبوی میں صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے دروس۔
- ہندی اور عربی میں مقالات کی کتابت اور تألیف ِ کتب۔
- پھر جامعہ سے ریٹائرمنٹ کے بعد یکسوئی سے علمی و تحقیقی کاموں میں مصروف ہو گئے اور ہر طرح کی سرگرمیوں کو موقوف کر دیا۔
تصانيف
ترمیم· عربی تصانیف:
ترمیم(1) أبو هریرة في ضوء مرویاته
ترمیمطبع اول: دار الکتاب المصری، القاہرۃ 1979م طبع دوم: مکتبۃ الغرباء الأثریۃ، المدینۃ المنورۃ 1418ھ صحابی ٔ جلیل حضرت ابو ہریرہؓ پر مستشرقین نے بے شمار اعتراضات کیے ہیں اور رواۃِ حدیث میں سب سے زیادہ انھیں کی حدیثوں کو اپنا نشانہ بنایا ہے۔ چنانچہ مؤلف نے اس موضوع کو اپنی ’’ماسٹر‘‘ کی ڈگری کے مقالے کے لیے منتخب کیا اور صحاحِ ستہ اور مسند احمد میں موجود اُن کی ساری حدیثوں کو جمع کرکے دوسرے صحابہ کی حدیثوں سے مقارنہ کیا اور آخر میں اس نتیجے پر پہنچے کہ اکثر وبیشتر حدیثوں میں دوسرے صحابہ نے ان کی موافقت کی ہے اور جن حدیثوں میں حضرت ابو ہریرہؓ منفرد ہیں ان کی تعداد بہت کم ہے۔ علما وطلبہ میں جو یہ بات مشہور ومتداول ہے کہ حضرت ابو ہریرہؓ کی حدیثوں کی تعداد 5374 ہے اس سے مراد مختلف اسانید ہیں، نہ کہ خالص متونِ حدیث اور متونِ حدیث کی تعداد کسی بھی صورت میں دو ہزار سے زیادہ نہیں پہنچتی۔ اب اگر حضرت ابو ہریرہؓ کی زندگی کے ایام، جو انھوں نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں گزارے، اُن پر یہ حدیثیں تقسیم کی جائیں تو روزانہ دو حدیث سے زیادہ نہیں بنتی، کیونکہ آپؓ نے غزوۂ خیبر میں اسلام قبول کیا جو 7ھ میں واقع ہوا اور غزوۂ خیبر سے رسول اللہ ﷺ کی زندگی کے ایام تقریباً ایک ہزار ہیں۔ اس نتیجے نے علما وطلبہ کے درمیان زبردست انقلاب برپا کر دیا اور اُن سارے اعتراضات کا ازالہ ہو گیا جو حضرت ابوہریرہؓ پر لگائے جاتے تھے، کیونکہ حضرت ابوہریرہؓ دن رات نبی ﷺ کی خدمت میں لگے رہتے تھے، اس لیے ان کا یومیہ دو حدیثیں بیان کرنا قابلِ اعتراض نہیں ہے۔ مؤلف کا ماسٹر کا رسالہ (Thesis) تقریباً 800 صفحات پر مشتمل تھا، اس کا مختصر نمونہ دو تین بار شائع ہو چکا ہے۔ اُس وقت جامعۃ الملک عبد العزیز کے مدیر ڈاکٹر محمد عبدہ یمانی تھے، جو بعد میں وزیرِ ثقافہ بھی بنے۔ انھوں نے بطورِ خاص اُس رسالے (Thesis) کی ایک کاپی طلب کی اور مؤلف کے نتیجے کی روشنی میں ایک گراں قدر مقالہ تحریر فرمایا جو ’’مجلۃ الیمامۃ‘‘ میں شائع ہوا اور پھر اسی نتیجے کی روشنی میں «أبو هریرة» کے نام سے ایک مستقل کتاب تصنیف کی۔ یہ موضوع نہایت ہی دقیق اور مشکل تھا، جسے مؤلف نے اپنی ماسٹر کی ڈگری کے لیے منتخب کیا تھا۔ موضوع کی حساسیت کااندازہ محدثِ شام شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ کے اس جملے سے بخوبی ہوتا ہے جو آپ نے مؤلف سے اس رسالے کی تیاری کے وقت کہا تھا، آپ نے فرمایا: «لقد دخلت في بحر لا ساحل له»، ’’تم ایسے سمندر میں داخل ہو گئے ہو جس کا کوئی ساحل ہی نہیں ہے۔‘‘ اس عظیم موضوع پر ریسرچ کی وجہ سے وہ مؤلف سے بہت محبت کرتے تھے اور انھیں «یا صاحب أبي هریرة» کہہ کر پکارتے تھے۔ ان واقعات کی تفصیل مؤلف کے مشفق استاد محترم جناب حافظ حفیظ الرحمن عمری مدنی نے «دراسات في الجرح والتعدیل» کے مقدمے میں تحریر فرمائی ہے جو جامعہ سلفیہ بنارس سے 1983م میں شائع ہوئی۔
(2) أقضیة رسول الله ﷺ لابن الطلاع (ت 497 هـ)
ترمیمطبع اول: دار الکتاب، بیروت 1981م طبع دوم: دار الکتاب، بیروت 1982م طبع سوم: دار السلام، الریاض 2003م یہ کتاب دراصل اندلس کے معروف عالم محمد بن فرج المالکی کی تصنیف ہے، جسے ڈاکٹر صاحب نے جامعۃ الأزھر مصر سے Ph.d کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے اپنی تحقیق کا موضوع بنایا۔ بشری اختلافات اور باہمی تنازعات میں رسول اللہ ﷺ کے فیصلوں کو جو اہمیت حاصل ہے وہ کسی سے مخفی نہیں ہے۔ اسی اہمیت کے پیشِ نظر ابن الطلاع نے نبی ﷺ کے تمام فیصلوں کو اس کتاب میں جمع کرنے کی کوشش کی، لیکن اُن سے بہت سے فیصلے چھوٹ گئے تھے، جن کو محترم ڈاکٹر صاحب نے استدراک کرکے اس کتاب میں شامل کر دیا اور ہر فیصلے کی تحقیق وتخریج کرکے اس کی صحت وضعف کی نشان دہی فرما دی۔ اس طرح یہ کتاب رسول اللہ ﷺ کے فیصلوں پر مشتمل ایک مستند اور کامل انسائیکلوپیڈیا بن گئی۔ اس کا اُردو ترجمہ متعدد بار لاہور پاکستان سے شائع ہو چکا ہے اور اب انگلش زبان میں اس کے ترجمے کی کوشش ہو رہی ہے، تاکہ غیر مسلمین میں نبی ﷺ کی شخصیت ایک چیف جسٹس اور جج کی حیثیت سے بھی اجاگر ہو اور عدل وانصاف کی جو بے نظیر مثالیں آپ ﷺ نے قائم کی ہیں اُن پر واضح ہوں۔
(3) دراسات في الجرح والتعدیل
ترمیمطبع اول: الجامعۃ السلفیۃ، بنارس 1983م طبع دوم: عالم الکتب، بیروت 1995م طبع سوم: مکتبۃ الغرباء، المدینۃ 1995م طبع چہارم: مکتبۃ دار السلام، الریاض 1424ھ اس کتاب میں مؤلف نے رواۃ الحدیث سے متعلق محدثین کے جرح و تعدیل کے قواعد مختلف کتبِ احادیث سے جمع کیا ہے۔ اس کتاب میں کل چار فصلیں ہیں، پہلی فصل جرح سے متعلق، دوسری فصل تعدیل سے متعلق، تیسری فصل بعض مصطلحاتِ حدیث سے متعلق اور چوتھی فصل میں ابتدائی تین صدیوں کے 35 مشہور ناقدینِ حدیث کا مختصر تعارف اور ان کے یہاں حدیثوں کی جانچ پڑتال کرنے اور پرکھنے کے جو طریقے تھے ان کا مکمل تعارف ہے۔ مؤلف نے تدریس کے دوران حدیث کے طلبہ کو جب ’’جرح و تعدیل‘‘ کے باب میں محدثین کے منہج سے دور دیکھا اور ان کی اصطلاحات سے ناواقف پایا، تو اس کتاب کی تالیف فرمائی، تاکہ علمِ حدیث کے اس نازک باب سے طلبہ اچھی طرح واقف ہو سکیں۔
(4) المدخل إلی السنن الکبری للبیهقي (ت 458 هـ)
ترمیم- طبع اول: أضواء السلف، الریاض 1404ھ
- طبع دوم: أضواء السلف، الریاض 1420ھ
یہ امام بیہقی کی مشہور کتاب ’’السنن الکبری‘‘ کا مقدمہ ہے جو اب تک ناپید تھا، ڈاکٹر صاحب نے خدابخش لائبریری سے اس کا قلمی نسخہ حاصل کیا اور اس کو اپنی تحقیق وتعلیق سے شائع کرایا۔
صحابہ، تابعین اور تبعِ تابعین کے یہاں سنت کا کیا مقام ومرتبہ تھا، انھوں نے سنت کو کیسے محفوظ کیا اور کیسے اس کی نشر و اشاعت کی اور اس راستے میں کن کن مصائب وآلام سے سامنا کیا، ان تمام موضوعات کا اس کتاب میں احاطہ کیا گیا ہے۔
کتاب کے شروع میں محقق نے ایک نہایت ہی وقیع اور جامع مقدمہ تحریر فرمایا ہے جس میں امام بیہقی نے سنت ِ نبوی کی خدمت واشاعت میں جو کارہائے نمایاں انجام دیے ہیں انھیں اجاگر کیا گیا ہے اور ان کے 89 مشہور اساتذہ کے حالاتِ زندگی کو مختلف کتب ِ تراجم سے جمع کیا گیا ہے۔ اس کا اُردو ترجمہ 1997م میں لاہور سے شائع ہو چکا ہے۔
(5) دراسات في الیهودیة والنصرانیة
ترمیمطبع اول: مکتبۃ الدار، المدینۃ المنورۃ 1988م اس کتاب میں یہودیت ونصرانیت کے آغاز، ارتقا، تحریف اور انحطاط پر خالص علمی انداز میں بحث کی گئی ہے اور ٹھوس علمی وعقلی دلائل سے ثابت کیا گیا ہے کہ یہودیت ونصرانیت کے نام سے آج دنیا میں جو مذاہب پائے جاتے ہیں اِن کا اُس دین سے کوئی تعلق نہیں جو حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ علیہما السلام پر نازل ہوا تھا۔ نیز بائبل میں علمائے یہود ونصاریٰ نے جو تحریف کی ہیں اس کا بھرپور جائزہ لیا گیا ہے اور بائبل میں موجود تحریفات کے باوجود نبی ﷺ سے متعلق جو بشارات ہیں انھیں ایک فصل میں جمع کر دیا گیا ہے جس کی تاکید قرآن مجید میں بھی وارد ہے۔ ﴿وَإِذْ قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُم مُّصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِن بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ ۖ فَلَمَّا جَاءَهُم بِالْبَيِّنَاتِ قَالُوا هَٰذَا سِحْرٌ مُّبِينٌ﴾ [الصف: ٦].
’’اور جب عیسیٰ بن مریم نے کہا: اے بنی اسرائیل! میں یقیناً تمھاری طرف اللہ کا رسول ہوں اور پہلے سے نازل شدہ تورات کی تصدیق کرتا ہوں اور ایک رسول کی بشارت دیتا ہوں جو میرے بعد آئے گا اور اس کا نام احمد ہوگا۔‘‘
(6) فصول في أدیان الهند
ترمیمطبع اول: دار البخاری، المدینۃ المنورۃ 1997م اس کتاب میں ہندوستان کے چار بڑے مذاہب ہندومت، بدھ مت، جین مت اور سکھ مذہب کا علمی و تحقیقی جائزہ لیا گیا ہے کہ یہ چارو مذاہب اپنے بعض بنیادی اختلافات کے باوجود اپنی موجودہ صورت میں بہت سی باتوں میں مشترک ہیں اور ان کی بنیادیں زیادہ تر دیومالائی عقائد وتصورات اور رسم ورواج پر کھڑی ہیں۔ یہ کتاب دراصل ان مقالات کا مجموعہ ہے جو ’’مجلۃ الجامعۃ الاسلامیۃ‘‘ مدینہ منورہ میں شائع ہوتے رہے اور پھر جب ڈاکٹر صاحب جامعہ اسلامیہ میں پروفیسر مقرر ہوئے اور دیگر مضامین کے علاوہ ’’أدیان العالم‘‘ کی تدریس کی بھی ذمہ داری آپ کو سونپی گئی تو آپ نے انھیں مقالات سے ’’ادیان‘‘ کے دروس تیار فرمائے اور پھر افادۂ عام کے لیے ان مقالات کو نئی ترتیب وتہذیب کے بعد کتابی شکل میں شائع کر دیا۔ اور اب یہ دونوں کتابیں جو ’’ادیان‘‘ سے متعلق ہیں، یعنی ’’یہودیت ونصرانیت‘‘ اور ’’ادیان الھند‘‘، مضمون کی یکسانی کی وجہ سے ایک جلد میں شائع کردی گئی ہیں، جو 784 صفحات پر مشتمل ہے۔ اسے سعودی عرب کا مشہور طباعتی ادارہ مکتبۃ الرشد شائع کر رہا ہے اور اس کے اب تک سات ایڈیشن آچکے ہیں۔ یہ کتاب اس ادارے سے ہر سال شائع ہو رہی ہے، کیونکہ یہاں کی یونیورسٹیوں کے اساتذہ وطلبہ میں یہ بے حد مقبول ہے۔
(7) فتح الغفور في وضع الأیدي علی الصدور للعلامة محمد حیاة السندي (ت 1163 هـ)
ترمیمطبع اول: دار السنۃ، مصر 1409ھ طبع دوم: کلیۃ القرآن والحدیث، فیصل آباد 1418ھ طبع سوم: مکتبۃ الغرباء، المدینۃ المنورۃ 1419ھ یہ محمد حیات السندی رحمہ اللہ کی کتاب ہے، جو بہت مفید موضوع پر مشتمل ہے۔ ڈاکٹر صاحب کی تحقیق وتخریج سے اس کی اہمیت وافادیت میں مزید اضافہ ہو گیا۔
(8) ثلاثة مجالس من أمالي ابن مردویه (ت 410 هـ)
ترمیمطبع اول: دار علوم الحدیث، الإمارات العربیۃ المتحدۃ 1990م یہ کتاب حافظ ابوبکر احمد بن موسیٰ بن مردویہ کی تین مجالس کے املاِ حدیث پر مشتمل ہے، جس کی تحقیق وتخریج ڈاکٹر صاحب نے کی، تاکہ حدیث رسول کے طلبہ اس سے استفادہ کر سکیں۔ محقق نے کتاب کے شروع میں نہایت ہی قیمتی اور مفید مقدمہ بھی تحریر فرمایا، جس میں ابن مردویہ کا مفصل تذکرہ اور انھوں نے احادیث کی تدوین وترویج میں جو کارنامہ انجام دیا ہے اس کو اجاگر کیا اور مشہور کتب ِ امالی کا مفصل تذکرہ بھی کر دیا۔
(9) معجم مصطلحات الحدیث ولطائف الأسانید
ترمیمطبع اول: أضواء السلف، الریاض 1999م یہ کتاب حدیث، مصطلحِ حدیث، اسانید ِ حدیث سے متعلق تمام اصطلاحات اور اہم مصادرِ حدیث کے جامع تعارف پر مشتمل ہے۔ مؤلف نے قارئین کی آسانی کے لیے اس کو حروفِ تہجی پر مرتب فرمایا ہے۔ چونکہ آپ کے اسفار کے دوران علمِ حدیث اور جرح و تعدیل سے متعلق بکثرت سوالات کیے جاتے تھے جو حدیث کی بے شمار کتابوں میں منتشر ہیں، لہٰذا آپ نے اس کتاب کی تألیف فرمائی، تاکہ قارئین یہ تمام معلومات اور علمِ حدیث کی اصطلاحات ایک جگہ ایک کتاب میں دیکھ سکیں اور اب مزید ترمیم واضافے کے بعد اس کا نیا ایڈیشن زیرِ طبع ہے۔ اس کتاب کا اُردو ترجمہ بعض اضافوں کے ساتھ ڈاکٹر سہیل حسن نے اسلام آباد سے شائع کیا اور پھر اس کو ڈاکٹر عبد الرحمن الفریوائی نے دار الدعوۃ دہلی سے شائع کیا۔
(10) المنة الکبری شرح وتخریج السنن الصغری للحافظ البیهقي (ت 458 هـ)
ترمیمجلدیں: 7 طبع اول: مکتبۃ الرشد 2001م طبع دوم: مکتبۃ الرشد 2005م امام بیہقی کی کتاب ’’السنن الصغری‘‘ جو ’’السنن الکبری‘‘ کی تلخیص ہے، ’’المنۃ الکبری‘‘ اسی تلخیص کی شرح وتخریج ہے۔ امام بیہقی اپنے وقت کے بہت بڑے محدث تھے اور امام شافعی کے مذہب کے مؤید وناصر تھے، انھوں نے اس کتاب میں امام شافعی کے مذہب کی صحیح حدیثوں کو جمع کیا تھا۔ لیکن محقق نے اس میں بقیہ تینوں مذاہب (حنفی، مالکی، حنبلی) کی دلیلوں کو جمع کرکے ہر حدیث پر صحت اور ضعف کا حکم بھی بیان فرما دیا اور پھر ہر باب میں راجح مسئلے کی نشان دہی بھی کردی۔ اس طرح یہ کتاب ’’فقہِ شافعی‘‘ سے نکل کر ’’فقہِ مقارن‘‘ کی کتاب بن گئی، تاکہ ہر مذہب کے لوگ اس سے استفادہ کر سکیں۔
(11) التمسک بالسنة في العقائد والأحکام
ترمیمطبع اول: مکتبۃ الغرباء، المدینۃ المنورۃ 1417ھ سنت کیا ہے؟ اسلام میں اس کا تشریعی مقام کیا ہے؟ سلف ِ صالحین کے یہاں سنت کا کیا مرتبہ ہے؟ محدثین وفقہاء کے نزدیک سنت کا کیا مفہوم ہے؟ سنت کے بارے میں مستشرقین کا نظریہ کیا ہے؟ اور ان کے استدلال کا رد کیسے کیا جا سکتا ہے؟ کیا سنت محض اعمال واحکام ہی میں قابلِ حجت ہے یا عقائد میں بھی؟ کیا سنت کے بغیر قرآن کو سمجھنا ممکن ہے؟ حکمرانوں کی اطاعت میں ضابطۂ سنت کیا ہے؟ مؤلف محترم نے اپنی اس کتاب میں مذکورہ سوالات کا مختصر مگر نہایت ہی مدلل جواب دیا ہے۔ اصل کتاب عربی زبان میں ہے، جس کا اُردو ترجمہ مؤلف کے ایک فاضل شاگرد ڈاکٹر ابو الحسن طاہر محمود نے انجام دیا، تاکہ اُردوداں طبقہ بھی اس اہم کتاب سے مستفید ہو سکے۔ یہ ترجمہ دو بار مکتبہ دار السلام ریاض سے شائع ہو چکا ہے اور ممبئی سے بھی چھپ چکا ہے۔
(12) تحفة المتقین في ما صح من الأذکار والرقی والطب عن سید المرسلین
ترمیمطبع اول: مکتبہ احمد بن حنبل، فیصل آباد 2015م طبع دوم: جامعہ دار السلام، عمرآباد 2016م ’’الجامع الکامل‘‘ جو بارہ ضخیم جلدوں میں شائع ہو چکی ہے، جس میں مؤلف محترم نے ساری صحیح حدیثوں کو فقہی ترتیب سے جمع کر دیا ہے۔ اُردو، انگریزی اور دوسری عام زبانوں میں ترجمے کے لیے اس کی تلخیص پانچ جلدوں میں تیار ہو چکی ہے۔ اسی تلخیص کا ایک باب جو ’’أدعیہ وأذکار‘‘ سے متعلق ہے، مستقل کتاب کی صورت میں دو بار شائع کیا گیا۔ یہ کتاب اصلاً عربی زبان میں ہے اور اس کا اُردو ترجمہ بھی آچکا ہے،جو مختار فاؤنڈیشن ممبئی سے شائع ہو چکا ہے۔ یہ ہر گھر کی ضرورت ہے، کیونکہ اس میں نہ صرف صحیح احادیث سے ثابت مسنون دعاؤں اور اذکار ووظائف کی طرف رہنمائی کی گئی ہے، بلکہ بہت ساری بیماریوں کا علاج طب ِ نبوی سے پیش کیا گیا ہے اور بعض باطل عقائد کی اصلاح کتاب وسنت کی روشنی میں کی گئی ہے۔
(13) الجامع الكامل في الحدیث الصحیح الشامل
ترمیمجلدیں: 12 طبع اول: دار السلام، الریاض 2016م تاریخِ اسلام میں یہ وہ پہلی کتاب ہے جس میں رسول اللہ ﷺ کی تمام صحیح حدیثوں کو مختلف کتب ِ احادیث جیسے مؤطات، مصنفات، مسانید، جوامع، صحاح، سنن، معاجم، مستخرجات، أجزاء اور أمالی سے مؤلف نے جمع کیا ہے اور ہر حدیث کی تخریج کے بعد اس کے صحیح اور حسن کا درجہ بھی بیان فرما دیا ہے اور قارئین کی سہولت کے لیے اسے فقہی ابواب پر مرتب فرمایا ہے۔ یہ کتاب سولہ ہزار پانچ سو چھیالیس (16546) صحیح حدیثوں پر مشتمل ہے، جس میں عقائد، احکام، عبادات، معاملات، غزوات، سیرۃ النبی، فضائل ومناقب، آداب، تفسیر القرآن، زہد ورقاق، أدعیہ وأذکار، رقیہ شرعیہ، طب ِ نبوی، تعبیرِ رؤیا، لباس وزینت، فتن اور علاماتِ قیامت نیز جنت وجہنم سے متعلق حدیثیں شامل ہیں۔ اسلامی شریعت کے دو مآخذ ہیں، ایک کتابُ اللہ اور دوسرا رسول اللہ ﷺ کی سنت ِ مبارکہ۔ مؤلف محترم سے سفر وحضر میں بار بار سوال کیا جاتا تھا کہ دوسرا مأخذ کہاں ہے اور اس سے استفادے کی کیا شکل ہے؟ لہٰذا مؤلف نے اس عظیم الشان کام کا بیڑا اٹھایا اور اللہ تعالیٰ کی نصرت وتائید سے پندرہ سال کی طویل مدت میں شب وروز کی انتھک محنت ومشقت کے بعد یہ کام پایۂ تکمیل کو پہنچا۔ ’’الجامع الكامل‘‘ میں کل 67 کتابیں اور چھ ہزار (6000) ابواب اور سولہ ہزار پانچ سو چھیالیس (16546) صحیح حدیثیں ہیں اور ہر باب کے اخیر میں اُن ضعیف حدیثوں کی بھی نشان دہی کر دی گئی ہے جو عوام الناس میں معروف ومشہور ہیں، اِن کی مجموعی تعداد تین ہزار (3000) ہے، لیکن یہ ضعیف حدیثیں اصل ’’الجامع الکامل‘‘ کی شرط پر نہیں ہیں، بلکہ مؤلف نے قارئین کے مزید علم کے لیے اسے ذکر کیا ہے، اسی لیے مطبوعہ نسخے میں اِن ضعیف حدیثوں سے پہلے گول دائرہ (l) نہیں لگایا گیا ہے، جبکہ ہر صحیح حدیث سے پہلے یہ دائرہ موجود ہے۔ اور طبع دوم میں إن شاء اللہ تمام صحیح حدیثوں پر گول دائرے کی بجائے تسلسلی نمبرنگ کی جائے گی، لیکن ضعیف حدیثیں ان نمبروں سے خالی ہوں گی۔ مؤلف کے خیال کے مطابق طبع دوم میں 99 فیصد صحیح احادیث آجائیں گی، سو فیصد کہنا اس لیے درست نہ ہوگا کہ صد فیصد صحیح تو صرف اللہ کی کتاب ہی ہے۔ اس کتاب کی تألیف پر بہت سارے علما، فضلاء اور اسکالرس نے خوشی کا اظہار کیا اور اس بات کو شدت سے محسوس کیا کہ یہ ایک اہم ضرورت تھی، گو تاخیر سے سہی مگر پوری ہو گئی اور بعض نے برجستہ اظہارِ خیال کیا کہ اب إن شاء اللہ اس کتاب کے بعد مسلمانوں کے بہت سارے اختلافات دور ہو جائیں گے۔ یہ کتاب بیس (20) جلدوں میں تھی، لیکن ناشر نے فانٹ بدل کربارہ (12) جلدوں میں شائع کیا ہے، جو الحمد للہ انتہائی قلیل مدت میں بازار سے ختم ہو گئی اور متعدد لوگوں نے شکایت کی کہ ابھی ہم خریدنے کا ارادہ کر ہی رہے تھے کہ کتاب بازار سے ختم ہو گئی۔ مؤلف محترم نے غیر عربی داں حلقوں کے لیے اس کی تلخیص پانچ جلدوں میں تیار کی ہے، جو آئندہ کسی وقت شائع ہوگی، لیکن فی الحال اس تلخیص کا اُردو اور انگریزی ترجمہ ہو رہا ہے۔
جلدیں : 19 طبع ثانی : یہ مبارک کتاب مؤلف رحمہ اللہ کی طرف سے حتمی اور معتمد نسخہ قرار پایا اور اسے مؤلف رحمہ اللہ کی زندگی میں ہی دار ابن بشیر پاکستان سے شائع کیا گیا اور اس نسخہ کے حقوق طبع شیخ اعظی رحمہ اللہ نے دار ابن بشیر کے سربراہ شیخ محمد ابراہیم ابن بشیر الحسینوی کو دیئے اور انہی کو اس کی ذمہ داری سونپی اور اسی طرح الیکٹرانک میڈیا پر نشر و اشاعت کی اجازت ابوحسن میاں سعید کو دی گئی جو کہ شیخ رحمہ اللہ نے اپنے صوتی پیغام کی صورت میں دی اس کی ویڈیو محدث مدینہ صاحب الجامع الکامل دکتور محمد عبداللّٰه اعظمی(المعروف بالضياء) رحمہ اللّٰه، صوتی پیغامات کےنام سے یوٹیوب پر موجود ہے، پھر طبع دوم کا دوسرا ایڈیشن 2022 میں شائع ہوا اور اب تیسرا ایڈیشن بھی عنقریب شائع ہونے والا ہے اسی طرح 2023 میں طبع دوم کا پہلا ایڈیشن ہندوستان سے پہلی مرتبہ شائع ہوا،الحمدللہ۔
یہ کتاب بھی ’’الجامع الکامل‘‘ کا ایک باب ہے،جسے شیخ اعظمی رحمہ نے عربی میں مرتب کیا اور مارچ 2021 میں شیخ رحمہ اللہ کی وفات کے بعد دار طیبہ الخضراء نے مکہ سے شائع کیا اور پھر دار ابن بشیر سے اگست 2023 میں عربی زبان میں شائع ہوئی۔
· ہندی تصانیف:
ترمیم(1) قرآن کی شیتل چھایا
ترمیمطبع اول: دہلی 1977م یہ کتاب ہندی زبان میں ہے۔[6] اس میں پڑھے لکھے ہندوؤں کے لیے ان کے مخصوص مزاج کی مناسبت سے اسلام کی دعوت پیش کی گئی ہے۔ یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے، پہلے حصے میں قرآن کی بنیادی دعوت جیسے عقیدہ، عبادات، اخلاقِ حسنہ وغیرہ کا ذکر ہے اور دوسرے حصے میں پہلی صدی سے لے کر ماضی قریب تک کے ان اصحابِ عزیمت بزرگوں کا ذکر ہے جنھوں نے اسلام کی راہ میں جانی ومالی قربانیوں کی تابناک مثالیں قائم کیں۔ 70-1969م میں جب مؤلف جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں زیرِ تعلیم تھے، اسی طالب علمی کے زمانے میں اس کتاب کو مقالات کی شکل میں تحریر فرمایا اور ’’کانتی‘‘ دہلی میں یہ مقالے شائع ہوتے رہے۔ انھیں مقالوں کو ایک جگہ جمع کرکے کتابی شکل میں دہلی سے 1977م میں شائع کیا گیا۔ اس کے بعد سے اب تک اس کے دسیوں ایڈیشن مختلف جگہوں سے شائع ہو چکے ہیں، جیسے مدھر سندیش سنگم دہلی، قرآن اکادمی ڈمریاگنج سدھارتھ نگر، مکتبہ دار السلام ریاض، جمعیۃ التوحید بمبئی وغیرہ۔ یہ کتاب غیر مسلم حضرات میں کافی مقبول ہوئی۔ سنا ہے کہ اس کا ملیالم اور تمل زبان میں ترجمہ شائع ہو گیا ہے۔
(2) قرآن مجید کی انسائیکلوپیڈیا
ترمیمطبع اول: دارالسلام، الریاض 2010م طبع دوم: جمعیت اہل حدیث، دہلی 2010م طبع سوم: دار الہدی، ممبئی 2011م طبع چہارم: اسلامک دعوہ سنٹر، دہلی 2012م طبع پنجم: توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ، بہار 2012م طبع ششم: صوبائی جمعیت اہل حدیث، ممبئی 2013م طبع ہفتم: الجامعۃ السلفیۃ، بنارس 2016م،طبع اول دار ابن بشیر پاکستان ،مارچ 2023
یہ کتاب ہندی زبان میں ہے۔[7] بر صغیر ہند میں مسلمانوں نے آٹھ صدیوں تک حکومت کی، لیکن انھوں نے اپنے ہم وطن غیر مسلمین کے لیے کوئی ایسا کام نہیں کیا جس سے وہ ’’قرآن مجید‘‘ جو ساری دنیا کے لیے رشد وہدایت ہے، کی طرف راغب ہوتے۔ اسی غرض سے محترم ڈاکٹر صاحب نے اس ’’انسائیکلوپیڈیا‘‘ کی تصنیف فرمائی، جو قرآن مجید کے تقریباً چھ سو (600) موضوعات پر مشتمل ہے۔ یہ تاریخِ ہند میں اپنی نوعیت کی سب سے پہلی کتاب ہے جو اس موضوع پر لکھی گئی اور لوگوں میں کافی مقبول ہوئی اور نہایت ہی قلیل مدت میں اس کے سات ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور آٹھواں ایڈیشن مؤلف کی نظرِ ثانی کے بعد جلد ہی طباعت کے اعلیٰ معیار سے مزین ہو کر منظرِ عام پر آنے والا ہے۔ ہندی زبان میں قرآن مجید کے تقریباً دس ترجمے شائع ہو چکے ہیں، لیکن ایک غیر مسلم کے لیے صرف ترجمے کے ذریعے قرآن کی تعلیمات کو سمجھنا مشکل ہے، مگر اس ’’انسائیکلوپیڈیا‘‘ کے ذریعے قرآن کے ہر موضوع کو سمجھنا آسان ہو گیا ہے۔ بعض مسلم دوستوں نے مطالعے کے بعد یہ اصرار کیا کہ اس کا اُردو ترجمہ بھی ہونا چاہیے، کیونکہ بہت سے مسلمان بھی اِن موضوعات سے ناواقف ہیں، ان کی خواہش کے مطابق الحمد للہ اُردو ترجمہ ڈاکٹر عبد الرحمن الفریوائی کے زیرِ نگرانی پایۂ تکمیل کو پہنچا۔ محترم ڈاکٹر صاحب نے بہت جانفشانی کے ساتھ اس کو اُردوداں طبقے کے لیے تیار کیا۔ امید ہے کہ اس ’’انسائیکلوپیڈیا‘‘ سے عوام وخواص سبھی لوگ فائدہ اٹھائیں گے۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ اس کا انگریزی ترجمہ بھی مکمل ہو گیا ہے، جو ڈاکٹر صہیب حسن (لندن) کی نگرانی میں مراجعت کے مرحلے سے گذر رہا ہے، جلدازجلد اس کو لندن اور امریکا سے شائع کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، کیونکہ ڈاکٹر صہیب حسن صاحب کے خیال میں یہ اپنے موضوع کے اعتبار سے منفرد کتاب ہے جو کسی صحیح العقیدہ مسلمان کے قلم سے لکھی گئی ہے، اس کے بر خلاف یورپ اور امریکا میں ’’قرآن کی انسائیکلوپیڈیا‘‘ کے موضوع پر جو کتابیں شائع ہوئی ہیں اُن میں جان بوجھ کر اسلامی تعلیمات کو مسخ کرنے کی کوشش کی گئی ہے، کیونکہ ان کے لکھنے والے زیادہ تر یہودی، مسیحی، قادیانی وغیرہ ہیں۔یہ کتاب قرآن مجید کی انسائیکلوپیڈیا ہندوستان کے علاوہ ابو حسن میاں سعید کی کاوش سے پاکستان میں دار ابن بشیر سے مارچ 2023 میں ڈاکٹر عبد الرحمن الفریوائی حفظہ اللہ کی اجازت سےشائع ہوئی ،الحمدللہ۔
اردو تصانیف:
ترمیم(1) الأدب العالي
ترمیمیہ کتاب بھی ’’الجامع الکامل‘‘ کی تلخیص کا ایک باب ہے، جو آدابِ زندگی کے تمام شعبوں پر محیط ہے، جس کے مطالعے سے ہمیں صحیح اندازہ ہوتا ہے کہ اسلامی آداب کی تعلیماب کتنی اعلیٰ وارفع ہیں اور ایک مسلمان اگر اپنی زندگی میں ان آداب کا لحاظ رکھے تو وہ اسلام کا چلتا پھرتا نمونہ بن جائے گا۔ یہ کتاب الأدب العالی (اسلامی آداب و اخلاق کا مجموعہ) ادارۂ تحقیقاتِ اسلامیہ جامعہ دار السلام، عمرآباد سے اُردو ترجمہ میں اپریل 2019ء کو شائع ہوئی اور پھر ابو حسن میاں سعید کی کاوش سے پاکستان میں دار ابن بشیر سے مولانا حفیظ الرحمن عمری رحمہ اللہ کی اجازت سےشائع ہوئی ،الحمدللہ، یہ کتاب 1200 احادیث کا مجموعہ ہے جسے اردو قالب میں مولانا محمد صادق محی الدین عمری ندوی حفظہ اللہ نے ڈھالا۔
یہ کتاب بھی ’’الجامع الکامل‘‘ کی تلخیص کا ایک باب ہے، جیسا کہ نام سے ہی پتہ چل جاتا ہے کہ فتنوں اور علامات قیامت کے متعلق ہے اور میں سبھی احادیث کو جمع کردیا ہے اور اسےپاکستان میں دار ابن بشیر سےاکتوبر 2022 میں شائع کیا گیا ،الحمدللہ، یہ کتاب 423احادیث کا مجموعہ ہے جسے اردو قالب میں حافظ تنویر الاسلام حفظہ اللہ نے ڈھالا اور یہ کتاب ہندوستان سے بھی شائع ہوئی۔
یہ کتاب بھی ’’الجامع الکامل‘‘ کی تلخیص کا ایک باب ہے، یہ300 سے زائد منتخب کردہ احادیث صحیحہ کے مجموعے کے ترجمے کی کتاب ایسی شاندار کتاب ہے کہ جو دلوں کو نرم کر دے،اس میں احادیث کو پڑھ کر اپنے اوپر ضبط کرنا محال ہوجاتا ہے اور اشک ان مناظر ان واقعات کی منظر کشی پر خود ہی بہہ پڑتے ہیں اس کتاب کو سبقا سبقا پڑھایا جائے اور ساتھ میں اس کی شرح کی جائے تو واللہ یہ انتہائی مفید اور اہم ثابت ہوگی طلاب اور عوام الناس کیلئے،خندق کے موقع پر صحابہ کرام بھوک کی شکایت کر رہے ہیں اور وہ نبی اللہ اکبر کبیرا کہ جسے قیامت کے دن اولاد آدم کی سرداری عطاء کی جائے گی اور جس کے علاوہ کوئی رب سے کلام نہیں کرے گا ڈر کی وجہ سے اور جس کے کہنے پرشفاعت ہوگی اور جب جنت کے دروازے پر دستک دی جائے گی تو اندر سے پوچھا جائے گا کون؟ فرمایا جائے گا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو وہ فرشتہ عرض کرے گا کہ مجھے رب العالمین کی طرف سے حکم تھا کہ آپ ﷺ کے علاوہ کسی کیلئے دروازہ نہ کھولا جائے بلکہ جسے زمین کے خزانوں کی چابیاں عطاء کی گئی ہوں یعنی اتنی سعادتوں و شرف و عظمتوں والا نبی ﷺ اپنے پیٹ سے کپڑا ہثاکر دکھاتا ہے کہ یہ دیکھو دو پتھر پیٹ پر بندھے ہوئے ہیں ، اللہ اکبر کبیرا
یہ کتاب بھی ’’الجامع الکامل‘‘ کا ایک باب ہے،جسے شیخ اعظمی رحمہ نے عربی میں مرتب کیا اور مارچ 2021 میں شیخ رحمہ اللہ کی وفات کے بعد دار طیبہ الخضراء نے مکہ سے شائع کیا اور پھر دار ابن بشیر سے اگست 2023 میں عربی زبان میں شائع ہوئی اور اس کے اردو ترجمے پر کام جاری تھا جو کچھ ناگزیر وجوہات کی بنا پر تاخیر کا شکار ہوگیا اور پھر 2024 میں یہ عظیم کتاب اردو ترجمہ کے ساتھ دار ابن بشیر سے شائع ہوئی اور یہ ان نفوس جلیلہ کے فضائل و مناقب پر مشتمل صحيح احادیث کا گلدستہ ہے کہ جن کی تعریفیں رب العالمین نے جابجا اپنی کتاب میں فرمائیں اور جن سے رب العالمین ان کی زندگیوں میں ہی راضی ہوگیا اور انہیں یہ سند عطاء فرمائی رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ یہ صحابہ کرام کے متعلق صحیح احادیث کا انسائیکلوپیڈیا ہے جس پڑھ کر ایک مسلمان اپنے ایمان کی حرارت کو بڑھا سکتا ہے اور جسے مطالعہ میں لاکر صحابہ کرام کے متعلق جان سکتا ہے اور سبھی صحابہ کرام سے رب العالمين کا عظیم وعدہ اس آیت میں ہے کہ وَكُلا وَعَدَ اللَّهُ الْحُسْنَى اور اللہ تعالیٰ نے خود ہی بتا دیا کہ صحابہ کرام کے تذکروں پر کن کی حالت غیر ہوجاتی ہے لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ بلکہ خود رب العالمین بھی ان بغض رکھنے والوں کو جلاتا ہے۔
وفات
ترمیم30 جولائی 2020ء اور 9 ذو الحجہ 1441 کو مدینہ منورہ میں ظہر کی اذان کے وقت اپنے خالق حقیقی سے جاملے اور بقیع غرقد میں مدفون ہوئے۔ [8] [9]
بیرونی روابط
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ محمد ضياء الرحمن الأعظمي - المكتبة الشاملة — اخذ شدہ بتاریخ: 28 دسمبر 2022
- ↑ An Ex-Brahmin as a Dean of the College of Hadith https://www.islam-hinduism.com/an-ex-brahmin-as-a-dean-of-the-college-of-hadith
- ↑ "Journey from Hinduism to Islam to professor of Hadith in Madinah"
{{حوالہ رسالہ}}
: الاستشهاد بدورية محكمة يطلب|دورية محكمة=
(معاونت) - ↑ "Biography of Shaykh Dhiya Ar-Rahman A'zami"۔ 2020-08-16 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
{{حوالہ ویب}}
:|archive-date=
/|archive-url=
timestamp mismatch (معاونت) - ↑ ڈاکٹر لبنیٰ ظہیر۔ "اعظم گڑھ کا ہندو کیسے مدینہ یونیورسٹی اور مسجد نبوی کا معلم بن گیا"
{{حوالہ رسالہ}}
: الاستشهاد بدورية محكمة يطلب|دورية محكمة=
(معاونت) - ↑ डॉ. मुहम्मद ज़ियाउर्रहमान आज़मी۔ "क़ुरआन की शीतल छाया"
{{حوالہ رسالہ}}
: الاستشهاد بدورية محكمة يطلب|دورية محكمة=
(معاونت) - ↑ Quran Majeed Ki Encyclopedia, क़ुरआन मजीद की इनसाइक्लोपीडिया https://quranwahadith.com/product/quran-majeed-ki-encyclopedia/
- ↑ Shaikh Zia ur Rahman Dies. Born Hindu Brahman, Death as Great Scholar of Islam https://www.muslimworldjournal.com/shaikh-zia-ur-rahman-dies-from-hindu-brahman-to-great-scholar-of-islam/ آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ muslimworldjournal.com (Error: unknown archive URL)
- ↑ اسلام کا بیٹا : ضیاء الرحمن [ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمن اعظمی کی رحلت پر ایک تاثراتی تحریر] ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی https://www.baseeratonline.com/114238