ملک شاہ اول
جلال الدولہ ملک شاہ المعروف ملک شاہ اول (فارسی: معزالدنیا و الدین ملکشاه بن محمد الب ارسلان قسیم امیرالمومنین[1]) جو 1072ء سے 1092ء تک سلجوقی سلطنت کا حکمران رہا۔ وہ اپنے والد الپ ارسلان کی وفات کے بعد تخت نشین ہوا۔ یہ لائق اور بہادر باپ کا سچا جانشیں تھا اور اوصاف میں اسی کے مشابہ تھا۔ الپ ارسلان نے اپنی زندگی میں اس کو نامزد کر دیا تھا۔ عباسی خلیفہ قائم باللہ نے اس کی حکومت کی تصدیق کی اور اس کا سکہ اور خطبہ سارے سلجوقی مقبوضات میں جاری ہو گیا۔ اس کا عہد سیاسی عروج، علمی ترقی اور دینی عظمت کے لحاظ سے بہت اہم تھا۔ اس کے عہد میں نہ صرف پورے دمشق کو سلجوقی حکومت میں شامل کر لیا گیا بلکہ ترکستان کو فتح کرکے خاقان چین سے بھی خراج وصول کیا گیا اور اسلامی جھنڈا ساحل شام تک لہرایا۔ اس کے عہد میں ہر جگہ فارغ البالی اور امن و عافیت تھی۔ تجارت اور صنعت کو فروغ حاصل تھا۔ راستے محفوظ تھا اور اس کا عہد ہر اعتبار سے سنہری کہلانے کا مستحق تھا۔ علمی ترقی، دینی عظمت، معاشی خوش حالی اور تمدنی عروج کسی جگہ کمی نہ تھی۔ وہ بلا کا شجاع اور بہادر تھا اور جہاں رخ کیا وہاں کامیابی حاصل کی۔ دشمن کو زیر کیا اور سلجوقی حکومت کو وسعت دی۔
امیرالمومنین | ||||
---|---|---|---|---|
| ||||
(فارسی میں: ملكشاه) | ||||
دور حکومت | 15 دسمبر 1072 – 19 نومبر 1092 | |||
معلومات شخصیت | ||||
پیدائش | 8 اگست 1055 اصفہان |
|||
وفات | 19 نومبر 1092 (عمر 37) بغداد، خلافت عباسیہ، اب عراق |
|||
وجہ وفات | زہر | |||
طرز وفات | قتل | |||
شہریت | سلجوقی سلطنت | |||
مذہب | اسلام | |||
زوجہ | ترکان خاتون زبیدہ خاتون تاج الدین خاتون صفاریہ خاتون |
|||
اولاد | احمد سنجر ، ناصر الدین محمود اول سلجوقی ، گوہر خاتون ، برکیاروق | |||
والد | الپ ارسلان | |||
خاندان | سلجوق خاندان | |||
نسل | برکیارق محمد اول سلجوقی احمد سنجر محمود بن ملک شاه داؤد ماہی مُلک خاتون ستارہ خاتون گوہر خاتون عصماء خاتون |
|||
دیگر معلومات | ||||
پیشہ | مقتدر اعلیٰ | |||
درستی - ترمیم |
1092ء میں اس کے انتقال کے بعد سلجوقی سلطنت کا زوال شروع ہو گیا اور وہ مختلف حصوں میں تقسیم ہو گئی۔ اناطولیہ میں قلج ارسلان اول نے سلاجقہ روم کی بنیاد رکھی۔ شام میں اس کے بھائی تتش اول، عراق میں برکیارق، فارس میں محمود اول اور خراسان میں احمد سنجر بر سر اقتدار آ گئے۔
سلجوقیوں کے آپس کے اختلافات ہی 1096ء میں پہلی صلیبی جنگ میں عیسائیوں کی فتح کا باعث بنے اور انھوں نے بیت المقدس فتح کر لیا۔
متعلقہ مضامین
ترمیممزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Muḥammad Rāvandī۔ Rāḥat al-ṣudūr va āyat al-surūr dar tārīkh-i āl-i saljūq۔ Tehran: Intishārāt-i Asāṭīr۔ صفحہ: 85۔ ISBN 9643313662