مومِنہ دُرید ایک پاکستانی ہدایت کار اور تخلیق کار ہیں۔ وہ ٹی وی چینل ہم ٹی وی کی اہم ڈرامائی تخلیق کار اور سربراہ اور ایم ڈی پروڈکشنز کی مرکزی مُنتظم ہیں۔ انھوں نے داستان (2010ء)، قیدِ تنہائی (2010ء تا 2011ء)، ہم سفر (2011ء تا 2012ء)، شہرِ ذات (2012ء)، زندگی گُلزار ہے (2012ء تا 2013ء)، دیارِ دل (2015ء)، صدقے تُمہارے (2015ء)، من مائل (2016ء)، اُڈاری (2016ء)، بِن روئے (2016ء)، یقیں کا سفر (2017ء)، سُنو چندا (2018ء)، رانجھا رانجھا کردی (2018ء تا 2019ء) اور عہدِ وفا (2019ء) سمیت کئی مقبول ترین تمثیلات تخلیق کیں ہیں۔

مومِنہ دُرید
معلومات شخصیت
پیدائش 30 جون 1971ء (54 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات درید قریشی
خاندان سُلطانہ صدّیقی (خوشدامن)
عملی زندگی
مادر علمی لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ
وجہ شہرت بُزُرگ تخلیق کار اور ہدایت کار برائے ہم ٹی وی
مرکزی مُنتظم ہم ٹی وی
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

2015ء میں مومنہ، فلموں کی ہدایت کاری میں قدم رنجاء ہوئیں اور مشہور فلم بِن روئے تخلیق کی۔ اسی سال، انھوں نے فلمی تخلیقاتی ادارہ ہم فلمز بھی قائم کیا۔ وہ دُرید قُریشی کی زوجہ اور ہم نیٹورک کی صدر سُلطانہ صدّیقی کی بہو ہیں۔ اُن کا اور بین الخدماتی تعلقات عامہ کی مُشترکہ تمثیل "عہدِ وفا" بھی عوام میں خُوب مقبول ہے۔

فیشن

ترمیم

ابلاغیات میں داخلے سے قبل، مومِنہ ایک بینک میں عاملِ ترسیلات کے عہدے پر فائز تھیں۔[1] وہ فرماتی ہیں کہ، "میرے افکار و خیالات میں ابلاغ میرا آخری پیشہ تھا۔ بلاشُبہ میری محترمہ خُوشدامن صاحبہ، سُلطانہ صدّیقی پی ٹی وی کے توسُّط سے تماش کاری کی صنعت کا حصّہ رہ چُکی ہیں، لیکن میرا ارادہ محض مالیات کے استحکام کا تھا۔ مُجھے اندازہ نہ تھا کہ میں کبھی اس کی تخلیقاتی سمت میں قیام کرُوں گی۔"[1] انھوں نے اپنے پہلے آزاد ڈرامے کے طور پر سمیرہ فضل کا ڈراما "میرے پاس پاس" تخلیق کیا، جس نے انھیں ناقدین کا مُستحسن بنا دیا۔ 2010ء میں انھوں نے تقسیمِ ہند پر مبنی ڈرماا داستان تخلیق کیا جو رضیہ بٹ کی مرقُومہ داستان بانو پر مبنی تھی۔ اس ڈرامے کے مرکزی کردار فوّاد خان اور صنم بلوچ تھے جنھوں نے بالترتیب حسن اور بانو کا کردار ادا کیا۔[2] یہ ڈرما ناقدین میں بھی خُوب مقبُول ہوا۔[3] ہم اعزازات اوّل کی تقریب میں اس ڈرامے کو اعزازی مُشکل ترِین موضوع کا اعزاز عطا کیا گیا اور لکس سِجٌل اعزازات دَہُم میں 5 اعزازات کے لیے نامزد کیا گیا، جن میں سے حشّام حُسین کو بہترین ہدایت کار کا اعزاز موصول ہُوا۔[4][5] بعد ازاں، انھوں نے اپنا ذاتی تخلیقاتی ادارہ ایم ڈی پروڈکشنز تشکیل دیتے ہوئے نے نئی تمثیلات تخلیق کیں اور ہم ٹی وی کی بُزُرگ ڈراماتی تخلیق کیا قرار پائیں۔[6]

2011ء میں انھوں نے فرحت اشتیاق کو اپنی مرقُومہ داستان ہم سفر کو ڈرامغي تشکیل میں تبدیل کرنے پر راضی کیا، جو اس سے قبل 2 تخلیقاتی اداروں سے مُسترد ہوچُکی تھی۔[1] اوّلاً نشر ہوتے ہی ہم سفر نے دُنیا بھر کے ناظرین اور ناقدین میں خُوب مقبولیت حاصل کی، [7] حتّیٰ کہ ناقدین نے ہم سفر کو پاکستان میں صنعتِ ڈراما کی حیاتِ نو قرار دیا۔[8] ڈان (اخبار) کی صباحت ذکریا فرماتی ہیں کہ، "اگر حسِینہ مُعین ایک وسیع مقبولیت کا معیار ہیں تو ہم سفر ہماری ستانکماری رجعت پسندی کی علامت ہے۔"[9] اس ڈرامے کے، بھارت، یورپ اور شُمالی امریکا میں خُوب مدّاح ہیں۔[10] اس ڈرامے کے مرکزی اداکار، فوّاد خان اور ماہرہ خان آج صنعتِ ڈراما پاکستان کے مقبُول ترین اداکار ہیں۔[11] اس ڈرامے کے عملے اور ہنرمندی کو ہم ٹی وی کی جانب سے اعزازیہ غیر معمولی ڈراما کا اعزاز ملا۔[12]

2015ء میں مومِنہ نے اپنے تخلیقاتی ادارے ہم فلمز کے تحت اپنی پہلی فلم بِن روئے اپنی ہدایت کاری میں تخلیق کی، [13][14] جو پاکستان کی اُس وقت تک کی مقبول ترین فلم قرار پائی۔[15][16] بن روئے کی مقبولیت کے بعد ہم فلمز نے 15 سے زائد فلمیں تخلیق کیں۔

2016ء میں مومِنہ دُرید نے داستان (2010ء)، ہم سفر (2011ء تا 2012)، زِندگی گُزار ہے (2012ء تا 2013ء) اور صَدقے تُمہارے(2015ء) سمیت اپنی ڈراموں کو نیٹ فلکس پر آن لائن نشر کیا۔[17][18]

کام کی فہرست

ترمیم

فلمیں

ترمیم

ڈرامے

ترمیم

اعزازات میں نامزدگی

ترمیم
سال تمغا/تقریب قسم ڈراما نتیجہ حوالہ جات
2012ء بہترین سیریل شہرِ ذات فاتح
[19]
2013ء بہترین سیریل زِندگی گُزار ہے فاتح
[20]
بہترین سیریل فاتح
2015ء بہترین سیریل بنٹی آئی لَوٌ یُو فاتح
[21]
بہترین سیریل صدقے تمہارے فاتح
2016ء بہترین سیریل دیارِ دل فاتح
[22]
بہترین سیریل فاتح
2012ء لکس اسٹائل اعزاز Best TV Serial – Satellite داستان نامزد
[23]
ملال نامزد
2014ء ہم سفر فاتح
[24]
شہر ذات نامزد
2015ء رہائی نامزد
[25]
2016ء بہترین تمثیلی نغمہ صدقے تمہارے نامزد
[26]
2015ء Best Director – Film بن روئی نامزد
[27]
Best TV Play دیارِ دل فاتح
Best Original Soundtrack فاتح
  1. ^ ا ب پ "Humsafar was rejected by two production houses: Momina Duraid"۔ Zoya Anwer۔ Dawn News۔ 19 فروری 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-01-14
  2. "Dastaan: History on TV"۔ Taneeya Hasan۔ The Express Tribune۔ 24 ستمبر 2011۔ 2016-04-14 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-01-14
  3. "20 Pakistani TV dramas that you should watch if you haven't"۔ Saadia Qamar۔ The Daily Times۔ 20 جولائی 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-01-14
  4. "Hum award Winners List"۔ dailymailnews.com۔ 2013-10-14 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-01-14
  5. "LSA 2011 Nominations and winners"۔ Lux۔ 2012-04-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-12-13
  6. "'Dastaan': Reflecting the Indo-Pak divide"۔ Saadia Qamar۔ The Express Tribune۔ 6 اکتوبر 2011۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-01-14
  7. "Humsafar: Here's what the noise is about"۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-02-29
  8. "Mohabbaton ka safar"۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-02-29
  9. "Drama Serials:Golden Age?"۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-03-03
  10. "Popular Pakistani television drama Humsafar reaches Toronto fans via web"۔ The Star۔ 16 فروری 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-02-29
  11. "Thank God for Fawad Khan and Mahira Khan!"۔ Sadaf Haider۔ The Express Tribune۔ 16 مارچ 2013۔ 2016-10-21 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-03-26
  12. "Hum Honorary TV Award"۔ ڈان نیوز۔ 16 مارچ 2013۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-03-26
  13. "Could Pakistan rival India's Bollywood?"۔ Haroon Rashid۔ BBC Asian Network۔ 21 جولائی 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-07-24
  14. "The box office Eidi"
  15. "'Bin Roye' rides Pakistani new wave"۔ Gulf News۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-07-23
  16. "Bin Roye Final Gross"۔ Box Office Detail۔ 2015-10-01 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-01-14
  17. "Netflix to air hit Pakistan TV shows"۔ Muhammad Farooq Dhedhi۔ Samaa TV۔ 19 دسمبر 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-01-14
  18. "Netflix to stream popular Pakistani shows"۔ Raj Baddhan۔ Biz Asia۔ 19 دسمبر 2016۔ 2017-01-16 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-01-14
  19. THR Staff۔ "Hum Awards: Winners and nominees List"۔ 2013-06-20 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-06-18
  20. "Winner List of 2nd Hum Awards"۔ Showbiz Spice۔ 30 مارچ 2014۔ 2014-04-03 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-04-06
  21. "2014 Hum Awards winners"۔ Correspondent۔ ڈان نیوز۔ 10 اپریل 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-07-13
  22. "The awards will be held in Karachi on اپریل 23rd and the voting lines are open till اپریل 6, 2016."۔ HIP۔ 6 اپریل 2016۔ 2016-04-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-04-04
  23. "Lux Style Awards 2011: Glamour's night out"۔ The Express Tribune۔ 17 ستمبر 2011۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-01-14
  24. "12th Lux Style Awards 2013 Pictures And Winner's List"۔ Desi Free TV۔ 6 جولائی 2013۔ 2017-01-18 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-01-14
  25. "Nominees announced for 2014 Lux Style Awards"۔ Daily Times۔ 12 اگست 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-08-19
  26. "Lux Style Awards 2015: 'Na Maloom Afraad' declared best film, Javaid Sheikh best actor and Ayeza Khan best TV actress"۔ Daily Times۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-10-01
  27. "Lux Style Awards 2016 nominations revealed at star-studded event"۔ correspondent۔ دی ایکسپریس ٹریبیون۔ 30 مئی 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-05-31