مولانا سید نجم الحسن رضوی ہندوستان کے ایک مشہور شیعہ عالم دین اور مذہبی مصنف تھے ـ

ولادت

ترمیم

آپ 2 صفرالمظفر سنہ 1337ھ مطابق 7 نومبر 1918ء بروز پنجشنبہ، قصبہ کراری ضلع الہ آباد (اتر پردیش) میں پیدا ہوئے ـ

آپ کے والد کا نام فیض محمد تھا ــ

نسب نامہ: مولانا سید نجم الحسن رضوی کراروی ابن سید فیض محمد ابن سید طیب حسین ابن سید امیر حسن ابن سید شریف علی ابن سید روشن علی ابن سید محمد فیض ابن سید علی اصغر ابن سید علی ابن سید شریف محمد ابن سید عیسیٰ ابن سید قائم ابن سید ہاشم ابن سید یعقوب ابن سید امام الدین ابن سید حیدر ابن سید محمد ابن سید فیروز ابن سید قطب الدین ابن سید امام الدین ابن سید‌ فخر الدین شہید ابن سید حسام الدین ابن سید کمال الدین عرف چھیتم ابن سید بدر الدین ابن سید تاج الدین ابن سید یحییٰ ابن سید عبد العزیز ابن سید‌ ابراہیم ابن سید محمود ابن سید زید ابن سید عبد اللہ زربخش ابن سید یعقوب ابن سید احمد نقیب قم ابن سید محمد اعرج ابن سید احمد ابن امام زادہ سید موسیٰ مبرقع ابن محمد التقی الجواد ع ابن امام علی الرضا ع

تعلیم

ترمیم

ابتدائی تعلیم وطن میں حاصل کرنے کے بعد سنہ 1927ء میں آپ مدرسہ ناظمیہ لکھنؤ میں داخل ہوئے ـ وہاں تین سال تعلیم حاصل کرنے کے بعد سلطان المدارس چلے گئے،. آپ اور مولانا محسن علی عمرانی (ڈیرہ اسماعیل خان ۔ صوبہ سرحد ) ایک ہی کمرے میں رہائش پزیر رہے اور مختلف جید علما اور مجتہدین سے کسب َ فیض حاصل کیا۔ ے آپ نے سنہ 1938ء میں صدر الافاضل کی سند حاصل کی ــ

سلطان المدارس سے صدرالافاضل کرنے کے بعد آپ نے مدرسۃ الواعظین میں داخلہ لیا۔ اس وقت علامہ سید عدیل اختر مدرسہ کے مدیر تھے جو آپ کو بڑی قدر کی نگاہوں سے دیکھا کرتے تھے ،ـ چنانچہ سنہ 1939ء میں کسولی ضلع انبالہ کے ایک پنڈت، جن کا نام نیک رام تھا، مدرسۃ الواعظین میں آکر مسلمان ہوئے اور اس کے بعد ان کا نام غلام الحسنین رکھا گیا، علامہ عدیل اختر نے انھیں دینی تعلیم حاصل کرنے کے لیے آپ کے اور مولانا محسن علی عمرانی کے سپرد کیا اور آپ نے انھیں تقریباً چھ مہینہ تک دینی تعلیم دی ــ [1]

اساتذہ

ترمیم

آپ کے مشہور اساتذہ مندرجہ ذیل ہیں :

1 : علامہ نجم الحسن امروہوی (نجم الملۃ)

2 : علامہ سید ناصر حسین موسوی (ناصرالملۃ)

3 : علامہ ابن حسن نونہروی

4 : علامہ ظہور حسین

دینی اور قومی خدمات

ترمیم

آپ نے مدرسۃ الواعظین سے فارغ ہو کر ایک مدت تک بہار اور دیگر صوبوں میں تبلیغی خدمات انجام دیں ــ

17/ جنوری 1941ء کو آپ نے قصبہ کراری میں ایک مدرسہ بنام مدرسہ امجدیہ قائم کیا جو آج بھی باقی ہے ــ

سنہ 1943ء میں مدرسۃ الواعظین لکھنؤ کے معروف رسالہ، الواعظ کی ادارت آپ اور مولانا محسن علی عمرانی کے سپرد کی گئی ــ

تقسیم ہندوستان کے بعد آپ پاکستان کے شہر پشاور ہجرت کر گئے ،ـ وہاں آپ نے محراب اور منبر کے فرائض انجام دینے کے ساتھ ساتھ، بہت سی دینی خدمات انجام دیں ــ

سنہ 1948ء میں اپنے دیرینہ دوست مولانا محسن علی عمرانی کے ساتھ مل کر پشاور میں پاکستان مجلس علماء شیعہ کا قیام عمل میں آیا جس کے آپ ناظم اعلیٰ مقرر ہوئے ــ

مئی سنہ 1950ء میں آپ نے ھفت روزہ ایک مذہبی جریدہ، شہاب ثاقب کے نام سے جاری کیا، جس کا سلسلہ آج تک قائم ہے ــ

سنہ 1974ء میں آپ کو تین سال کے لیے پاکستان کی اسلامی نظریاتی کونسل کا رکن منتخب کیا گیا ــ

تصنیف و تالیف

ترمیم

آپ کا شمار کثیرالتصانیف علما میں ہوتا ہے ـ آپ ایک نہایت ہی عمیق صاحب قلم تھے ـ بہت ہی گراں قدر کتابیں آپ نے تالیف کی ہیں جن میں سے چند اہم کتابیں مندرجہ ذیل ہیں:

1: چودہ ستارے : چودہ معصوم کی سوانح حیات

2: بہتر تارے : اردو زبان میں شہدائے کربلا کے بارے میں

3: تاریخ اسلام : حضرت آدم سے حضرت عیسی تک کے انبیاء کی سوانح حیات

4: ذکرالعباس : عباس بن علی علمدار کربلا کی سوانح حیات

5: مختار آل محمد : مختار ثقفی کی سوانح حیات

6: روح القرآن : اردو زبان میں علوم قرآن پر مشتمل ایک عمدہ کتاب ہے ــ

7: الغفاری : صحابی رسول، ابوذر غفاری کی سوانح حیات پر اردو زبان میں ایک مفصل کتاب ہے ــ

8: نص خلافت

اس کے علاوہ آپ نے کتاب لواعج الاحزان کی دونوں جلدوں پر حاشیہ لکھا ــ

وفات اور مدفن

ترمیم

رمضان المبارک 1402ھ مطابق یکم جولائی 1982ء بروز پنجشنبہ، پشاور، (پاکستان) میں دل کا دورہ پڑنے سے آپ کی وفات ہوئی ـ اور وہیں آپ کو سپرد لحد کیا گیا ــ [2]

آپ کی وفات پر صدرمملکت جنرل محمد ضیاء الحق سمیت متعدد سربراہان مملکت نے اظہار تعزیت کیا ــ

حوالہ جات

ترمیم
  1. تذکرہ علما امامیہ پاکستان، صفحہ 407
  2. خورشید خاور، صفحہ 446