شِواجی
شِواجی بھونسلے (تقریباً 1627ء/1630ء – 3 اپریل 1680ء) ایک ہندوستانی مجاہد بادشاہ اور مرہٹہ قبیلے بھونسلے کے فرد تھے۔ شیواجی نے بیجاپور کی زوال شدہ عادل شاہی سلطنت کے دروں خِطّہ پر مرہٹہ سلطنت قائم کی۔ 1674ء میں رسمی طور پر ان کو رائے گڑھ میں چھترپتی تاج پہنایا گیا۔
شِواجی | |
---|---|
مرہٹہ سلطنت کے چھترپتی | |
ریکس میوزیم میں موجود شیواجی کا 1680ء کی دہائی کا پورٹریٹ | |
مرہٹہ سلطنت کے پہلے چھترپتی | |
1674–1680 ع ز | |
جانشین | سمبھاجی |
شریک حیات | سائی بائی نمبالکر سوئیرا بائی موہٹے پتلا بائی پالکر سکوار بائی گائیکواڑ کاشی بائی جادھو[1] |
نسل | سکھوبائی نمبالکر رانوبائی جادھو امبیکا بائی مہادک سمبھاجی راجا رام اول راجکماری بائی شرکے |
مراٹھی | शिवाजी भोसले |
سنسکرت | शिवाजी भोसले |
خاندان | بھونسلے |
والد | شاہ جی بھونسلے |
والدہ | جیجابائی |
پیدائش | تقریباً اپریل 1627ء یا 19 فروری 1630ء شیونیری، احمد نگر سلطنت (موجودہ مہاراشٹر، بھارت) |
وفات | 3 اپریل 1680 (عمر 50–53 سال) قلعہ رائے گڑھ، ضلع رائے گڑھ، مرہٹہ سلطنت (موجودہ مہاراشٹر، بھارت) |
مذہب | ہندو مت |
اپنی زندگی کے دوران میں مغلیہ سلطنت، سلطنت گولكنڈہ اور سلطنت بیجاپور کے ساتھ ساتھ انگریز، پرتگیزی، فرانسیسی عہد استعمار کے ساتھ شِواجی کے اچھے اور برے تعلقات دونوں رہے۔ شِواجی کی عسکری افواج نے مرہٹہ کا دائرہ اختیار بڑھایا، قلعوں پر قبضہ کیا اور کچھ نئے بنائے اور مرہٹہ بحریہ کی تشکیل کی۔ شِواجی نے عمدہ ساخت والی انتظامی تنظیمیں قائم کیں اور ساتھ ساتھ موزوں اور متزائد سِول اصول بھی متعارف کیا۔ انھوں نے قدیم ہندو سیاسی طریقوں اور درباری اجتماعات میں جان ڈالی اور حکومت کے انتظامی امور اور دربار میں فارسی کی بجائے مراٹھی اور سنسکرت کو تقویت دی۔
ابتدائی زندگی
ترمیمشِواجی جنر کے شہر (جو اب ضلع پونہ) کے قریب شیونیری کے پہاڑی قلعے میں پیدا ہوئے۔ شِواجی جی تاریخِ پیدائش پر محققین مختلف رائے دیتے ہیں۔ مہاراشٹر میں شِواجی کا یوم پیدائش (شِواجی جینتی) 19 فروری کو منایا جاتا ہے اور 19 فروری کو وہاں عام تعطیل ہوتی ہے۔[ا][4][5] شِواجی کا نام مقامی دیوی ”شیوائی“ پر رکھا گیا تھا۔[6] شِواجی کے والد شاہ جی بھونسلے ایک مراٹھا جرنیل تھے جنھوں نے دکن کی سلطنتوں کے خدمات سر انجام دیں۔[7] ان کی والدہ جیجابائی سندکھیڑ کے ایک مغل ہم صف سردار لکھوجی جادھو راؤ کی بیٹی تھیں، جن کا دعویٰ تھا کہ وہ دیوگری کے یادو شاہی خاندان کی نسل ہیں۔[8][9]
شِواجی کی پیدائش کے وقت دکن میں تین اسلامی سلطنتوں کا راج تھا: بیجاپور، احمد نگر اور گولکنڈہـ شاہ جی کبھی بیجاپور کے عادل شاہ کے وفادار ہو جاتے تو کبھی مغلوں کے وفادار ہو جاتے تھے، لیکن ہمیشہ سے پونہ میں ان کی جاگیر اور ان کی چھوٹی فوج ان کے قبضے میں تھی۔[7]
حواشی
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Sarkar, Shivaji and His Times 1920, p. 260.
- ↑ Siba Pada Sen (1973)۔ Historians and historiography in modern India۔ Institute of Historical Studies۔ صفحہ: 106۔ ISBN 9788120809000
- ↑ N. Jayapalan (2001)۔ History of India۔ Atlantic Publishers & Distri۔ صفحہ: 211۔ ISBN 978-81-7156-928-1
- ↑ Sailendra Sen (2013)۔ A Textbook of Medieval Indian History۔ Primus Books۔ صفحہ: 196–199۔ ISBN 978-9-38060-734-4
- ↑ "Public Holidays" (PDF)۔ maharashtra.gov.in۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 مئی 2018
- ↑ Sarkar, Shivaji and His Times 1920, p. 19.
- ^ ا ب Richard M. Eaton (17 November 2005)۔ A Social History of the Deccan, 1300–1761: Eight Indian Lives۔ 1۔ Cambridge University Press۔ صفحہ: 128–221۔ ISBN 978-0-521-25484-7۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2018
- ↑ Arun Metha (2004)۔ History of medieval India۔ ABD Publishers۔ صفحہ: 278۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2018
- ↑ Kalyani Devaki Menon (6 July 2011)۔ Everyday Nationalism: Women of the Hindu Right in India۔ University of Pennsylvania Press۔ صفحہ: 44–۔ ISBN 0-8122-0279-1۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2018
کتابیات
ترمیم- R. M. Betham (1908)۔ Maráthas and Dekhani Musalmáns۔ Asian Educational Services۔ ISBN 978-81-206-1204-4۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2018
- Richard Maxwell Eaton (2015)، The Sufis of Bijapur, 1300-1700: Social Roles of Sufis in Medieval India، Princeton University Press، ISBN 978-1-4008-6815-5
- Stephen Meredyth Edwardes، Herbert Leonard Offley Garrett (1995) [first published by Oxford University Press, 1930]۔ Mughal Rule in India۔ Atlantic Publishers & Dist (1995 edition)۔ ISBN 978-81-7156-551-1۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2018
- Abraham Eraly (2000)۔ Emperors of the Peacock Throne: The Saga of the Great Mughals۔ Penguin Books India۔ ISBN 978-0-14-100143-2۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2018
- Salma Ahmed Farooqui (2011)۔ A Comprehensive History of Medieval India: Twelfth to the Mid-Eighteenth Century۔ Pearson Education India۔ ISBN 978-81-317-3202-1۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2018
- Nicholas F. Gier (2014)۔ The Origins of Religious Violence: An Asian Perspective۔ Lexington Books۔ ISBN 978-0-7391-9223-8۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2018
- Wolseley Haig، Richard Burn (1960) [first published 1937]۔ The Cambridge History of India, Volume IV: The Mughal Period۔ Cambridge University Press۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2018
- Setumadhava Rao Pagadi (1983)۔ Shivaji۔ National Book Trust, India۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2018
- Stewart Gordon (1993)۔ The Marathas 1600–1818۔ Cambridge University Press۔ ISBN 978-0-521-26883-7
- Jadunath Sarkar (1920)۔ Shivaji and His Times (Second ایڈیشن)۔ London: Longmans, Green and Co.۔ ISBN 1178011569۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2018
- Jadunath Sarkar (1920)۔ History of Aurangzib: Based on Original Sources۔ Longmans, Green and Company۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2018
- Stanley A. Wolpert (1962)۔ Tilak and Gokhale: Revolution and Reform in the Making of Modern India۔ University of California Press۔ GGKEY:49PR049CPBX۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2018
بیرونی روابط
ترمیمویکی ذخائر پر شِواجی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
ماقبل نئی سلطنت
|
مرہٹہ سلطنت کے چھترپتی 1674–1680 |
مابعد |