کھرل ایک شاہی قبیلہ اور کئی شاخوں میں تقسیم ہے۔
اس قبیلے کے زیادہ تر افراد خود کو جاٹ، راجپوت اور کچھ گجر بھی بتاتے ہیں۔ یہ راوی کے بڑے قبیلوں میں سے ہے۔ ان میں بعض نے اپنا تعلق بھٹیوں سے بتایا ہے، کچھ کھرل اپنے کو پنوار راجپوت کہتے ہیں اور کچھ راجا کرن سے اپنا رشتہ جوڑتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے مخدوم شاہ جہانیاں کے ہاتھوں اسلام قبول کیا ہے۔ ان کی جھنگ کے سیالوں کے شدید دشمنی رہی ہے۔ یہ فساد پسندی اور بلند ہمتی میں سب سے آگے رہے ہیں۔ ان کا مشہور رہنما کھرل اور حلیف قبائل کا سربراہ تھا۔ وہ پانچ باغبانہ تحریکوں کا رہنما تھا۔ اسے 1857 میں کیپٹن بلیک کی قیادت میں مار دیا گیا۔ وہ راجپوت ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اس لیے کھیتی باڑی خود کرنے کی بجائے مزارع سے کرواتے ہیں۔ مگر یہ اپنی بیواؤں کی شادیاں کرتے ہیں۔ ان میں دکھاوا بہت ہے اور ان کی بہت سی رسومات کا ماخذ ہندوانہ ہے۔ بٹہ یا بٹہ کھرل سرادر تھا اور سلطان محمد غوری کے دور میں پیر شیر شاہ سید جلال نے اسے مسلمان کیا تھا۔ کسی زمانے میں یہ دختر کشی کی روایت بھی تھی۔ ان کی ایک روایت پکی چھت کے نیچے نہیں سونے کی بھی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ انھیں حضرت سلیمان علیہ سلام نے پکی چھت کے نیچے سونے سے منع کیا ہے۔[1]

کھرل مشاہیر

ترمیم

کھرل مقامات

ترمیم

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ذاتوں کا انسائیکلو پیڈیا، ایچ ڈی میکلگن/ایچ اے روز(مترجم یاسر جواد)، صفحہ 336،بک ہوم لاہور پاکستان