بھٹی (ذات)
بھٹی لفظ پنجابی زبان و لہجہ میں ہے اسکا اصل نام راجھستانی (راجپوتانہ) لہجہ و سنسکرت لفظ بھاٹی ہے جو ایک مشہور ہندو راجہ بھاٹی راۓ کے نام سے منسوب ہے ۔ اسی راجہ بھاٹی راۓ کےنام سے بھٹی(بھاٹی)قبیلہ وجود میں آیا۔بھٹی راجپوتوں اور گجروں کی سب سے بڑی شاخ اورقدیم قبیلہ ہے۔بھٹی راجپوت اور گجر یادوونشی (Yaduvanshi)اور چندرونشی سے مشہورہیں۔بھاٹی یا بھٹ گجر کرشن جی کی اولاد مانے جاتے ہیں۔اس قبیلہ کے مشہور ہندو راجاؤں میں راجہ کرشن جی مہاراج، راجہ باہوبلی ، راجہ گج سنگھ،راجہ سالباہن،راجہ بلند،راجہ رسالو،راجہ بھاٹی راۓ،راجہ بھونی سنگھ المعروف بجےراۓ ،راول جیسل سنگھ والئ ریاست جیسلمیر ،رانا کپور سنگھ بانئ ریاست کپورتھلہ مشہور ہیں اور مسلمانوں میں راۓ اچت سنگھ جو کہ بہاؤالدین زکریا ملتانی کےپڑپوتے کےہاتھ پر مسلمان ہوۓ اور نام راۓ اللہ دتہ خاں بھٹیؒ رکھا گیا،راۓ بھوۓ خاں بھٹی بانئ بھوۓ دی تلونڈی اٹھارہ سو مربع جاگیر موجودہ ننکانہ صاحب وگردونواح , راۓ بلار خاں بھٹی ؒ (بابا گرونانک کو ساڑھے سات سو مربع زمین وقف کی )ننکانہ صاحب ، راۓ محبوب خاں بھٹی ؒ المعروف بوبے خاں ننکانوی و کپورتھلوی،راۓ عبدللہ خاں بھٹی المعروف دُلا بھٹی شہیدؒ پنڈی بھٹیاں،مشرقی پنجاب کے عظیم صوفی بزرگ حضرت بابا شاہ کمال الدین خاں ؒ والی ء حمیرا جاگیر کپورتھلہ ,بابا بڈھے خاںؒ بانی بڈھا تھیہہ جاگیر کپورتھلہ قابل ذکرہیں۔راجپوت بھٹیوں کی مشہور ریاست و قلعہ بھٹنیر راجھستان تھا جس کو1398ءمیں امیر تیمور کے حملوں نے مسخ کیا جس سے بھٹی راجپوت بھٹنیر چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں بکھر گۓ۔ایک زمانے میں راجپوت بھٹی ہستناپور سے لے کر کاشغر تک حکمران رہے ہیں جس کو بھٹسر سے یاد کیا جاتا ہے۔ افغانستان میں غزنی، جسکا پرانا نام گجنی تھا اسی قبیلے کے ایک راجہ گج سنگھ کے نام پر ہے۔۔ راجپوت بھٹیوں کی گوتوں میں بارہ پال قابل زکر ہیں جن میں گورپال بھٹی,مین پال بھٹی,لکھن پال بھٹی,سانس پال بھٹی,ہرپال بھٹی وغیرہ مشہورہیں۔[1]
بھٹی علاقے
- جلال پور بھٹیاں (ضلع حافظ آباد)
- پنڈی بھٹیاں (ضلع حافظ آباد)
- سالار بھٹیاں (ضلع شیخوپورہ)
- اعوان بھٹیاں (ضلع شیخوپورہ)
- بھٹی کے (وزیر آباد)
- چاہ پکا بھٹیاں (ضلع ننکانہ صاحب)
- میر پور بھٹیاں (ضلع ننکانہ صاحب)
- خیر پور بھٹیاں (ضلع ننکانہ صاحب)
- بھاکا بھٹیاں (ضلع حافظ آباد)
- کلیاں بھٹیاں (ضلع حافظ آباد)
- مہدی بھٹیاں ، ضلع حافظ آباد
- بھٹی منصور (تحصیل وزیر آباد)
- گوٹھ صوفان بھٹی (سندھ)
- بھٹی گوٹھ (حیدرآباد)
- چک ابراہیم بھٹی ریلوے اسٹیشن
- دریا خان بھٹی گوٹھ ، سندھ
- گوٹھ حاجی اللہ بچایو بھٹی ، سندھ
- گوٹھ حاجی بھٹی حیدرآباد
- قلندر بخش بھٹی (ضلع شیخوپورہ)
- گوٹھ محمد رمضان بھٹی ، سندھ
- احمد بخش بھٹی ، ملتان
- چک بھٹی (ضلع حافظ آباد)
- کوٹ زاہد بھٹی شہید
- بھٹیاں ، ضلع راولپنڈی
- عنایت پور بھٹیاں ، (لالیاں)
- قلعہ بھٹیاں والا
- بھٹیاں چباں ، تحصیل کھاریاں
- کوٹ بھٹیاں ، کھوئی رٹہ
- گوٹھ حسن بھٹی ، (سندھ)
- گوٹھ علی نواز بھٹی ، (سندھ)
- محلہ بھٹیاں والا ، دنیا پور
- محلہ بھٹیاں والا ، بھکر
- بھٹی نگر ، تحصیل اٹھارہ ہزاری
- بھٹی نگر ، حیدرآباد
- عزیز بھٹی ٹاؤن ، ضلع لاہور
- بھٹی کالونی ، وہاڑی
- بھٹی کالونی ، خان پور ، ضلع رحیم یار خان
- بھٹی کالونی ، لاہور
- عزیز بھٹی ٹاؤن ، ضلع سرگودھا
- قلعہ بھٹیاں والہ ، مریدکے
- دھمیال بھٹی
مختلف نام
ان کے نام پر مختلف علاقہ جات مثلاً "بھٹیانہ"، "بھٹیورہ" اور مختلف مقامات جیسا کہ"بھٹینڈہ"، "بھٹنیر" اور "پنڈی بھٹیاں" موسوم ہیں۔ بھٹی روایات کے مطابق وہ "شری کرشن جی مہاراج" کی اولاد میں سے ہیں اور اسی واسطہ سے راجپوتوں کی "چندر ونشی" شاخ سے تعلق رکھتے ہیں۔ روایات کے مطابق ازمنہ قدیم میں انہیں سندھ سے پار دھکیل دیا گیا تھا لیکن انہوں نے اپنا علاقہ واپس لے کر جوئیہ،لنگاہ اور دوسرے قبا ئل کو ستلج کے پار دھکیل دیا جیسلمیر اور بھٹیانہ رياستون کی بنیاد رکھی۔ راجپوت جاٹ اور گجر قبائل کی اکثر شاخیں مثلا وٹو، نارو، نون، وگن، سدھو،ڈوگر کچھی باجوہ، باجو، گھمن اپنا نسب بھٹی راجپوتوں سے جوڑتی ہیں۔ ایک وقت میں بھٹی راجپوتوں کی سلطنت میں تمام سرسہ ضلع اور ضلع حصار کے ملحقہ علاقہ جات شامل تھے جو آج بھی بھٹیانہ کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ جنرل کننگہم کے مطابق ابتدائی ایام میں بھٹی راجپوتوں کی سلطنت سالٹ رینج اور کشمیر پرمشتمل تھی اور ان کا دار الحکومت گجنی پور موجودہ راولپنڈی تھا۔ غالباً دوسری صدی قبل مسیح میں ہندوساسانی قبائل نے انہیں جہلم کے پار دھکیل دیا اور ان کے راجہ رسالو، بھٹی راجپوت نے سیالکوٹ کاشہرآباد کیا تاہم قابض قبائل نے انھیں مزید پرے دھکیل دیا، البتہ کشمیر میں ان کا اقتدار 1339ء تک قائم رہا۔ اگرہم بھٹی قبیلہ سے نکلنے والی ذیلی شاخوں کو بھی بھٹی شمار کریں تو پنجاب کا کوئی ایسا علاقہ ایسانہیں ہو گا جس میں بھٹی غالب اکثریت میں نہ ہوں۔ تاہم تقریباً بھٹی روایات اپنا تعلق بھٹنیر کے قدیم شہر اور بھٹیانہ کے علاقہ سے جوڑتے جو عرصہ دراز سے خشک ہوئے دریائے گھاگرا کے کنارے پرآباد ہیں اور ان دونوں علاقوں کا بھٹی قوم سے کوئی ناتانہ ہونا ناممکن ہے۔ یہ ممکن ہے کہ یا تو دریائے گھاگھرا کے خشک ہونے سے یا پھر راٹھوروں سے شکست کھانے کے بعد بھٹی قبائل پنجاب میں آ کر آباد ہوئے۔ جہاں سے ہندوساسانی قبائل نے انہیں پھر واپس بھٹیانہ کے علاقوں میں دھکیل دیا۔ بھٹی قبیلہ راجپوتوں کی چندرا ونشی شاخ ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق بھٹیوں کی 40 سے زائد ذیلی شاخیں ہیں۔
بھٹی مشاہیر
کتابیات
بھٹی راجپوتوں پر لکھی گئی کتب۔ (تحریر:راجہ آفتاب بھٹی)
- ( 1 ) تاریخ بھٹیاں ،
نواب برکت علی خاں بھٹی والی ریاست بھٹیانا ،
- ( 2 ) تاریخ بھٹیاں ،
جسٹس نواب اوصاف علی خاں بھٹی لاہور ،
- ( 3 ) بھٹی راجا سالباہن کی اولاد ہیں ،
غلام اکبر ملک لاہور ،
- ( 4 ) تاریخ قوم بھٹی راجپوت ،
سیکنڈ لیفٹیننٹ ( ر ) ڈاکٹر محمود سلطان خاں پرویز بندا بھٹی راجپوت جہلم ، کراچی
- ( 5 ) افکار بھٹی ،
انسپیکٹر حاکم علی بھٹی ریڈر SSP کراچی ، سندھ پولیس ،کراچی ،
- ( 6 ) تاریخ راجپوت بھٹی ،
راجا محمد انور خاں جنجوعا چیچاوطنی ، ساہیوال ،
- ( 7 ) تاریخ بھٹی ،
صاحبزادہ اعجاز سمبڑیالوی ، شارجا UAE ، لاہور
- ( 8 ) تاریخ بھٹی راجپوت اور راجپوت گوتیں ،
صاحبزادہ اعجاز سمبڑیالوی شارجاUAE ، لاہور ،
- ( 9 ) بھٹی راجپوت خاندان اور پڑہار راجپوت خاندان کی تاریخ کا مطالعہ ،
حاجی نور الاہی بھٹی ایم اے ، ایم ایڈ ، رٹائرڈ پرنسپل ، ساہیوال ،
- ( 10 ) بھٹی جیسلمیر جا ،
عبد القادر بھٹی سھروردی ، حیدرآباد ، سندھ ،
- ( 11 ) تاریخ وتمدن مسلم راجپوت کنیری بھٹی پاکستان ، جلد اول ،
عزیز الرحیم دانش امدادی بھٹی ، حیدرآباد ، سندھ ،
- ( 12 ) تاریخ وتمدن مسلم راجپوت کنیری بھٹی پاکستان ، جلد دوم ،
عزیز الرحیم دانش امدادی بھٹی ، حیدرآباد ، سندھ ،
- ( 13 ) تاریخ و تمدن مسلم راجپوت
کنیری بھٹی پاکستان ، جلد سوم ، عزیز الرحیم دانش امدادی بھٹی ، حیدرآباد ، سندھ ،
- ( 14 ) تاریخ و تمدن مسلم راجپوت
کنیری بھٹی پاکستان ، جلد چارم ، عزیز الرحیم دانش امدادی بھٹی ، حیدرآباد ، سندھ ،
- ( 15 ) تاریخ راجپوت بھٹی ،
رفیق بھٹی ، اسلام آباد ، پاکستان ،
- ( 16 ) عزیز بھٹی شہید رح ،
اصغر علی گھرال ، گجرات ،
- ( 17 ) میجر مسعود طارق بھٹی شہید یادوں کے آئینے میں ،
- ( 18 ) تاریخ بھٹی راجپوت ،
دانت خان بھٹی ، ۔۔۔۔۔۔۔
- ( 19 ) تاریخ بھٹی دھیر کوٹ ،
کوکب احمد خان ، ۔۔۔۔۔
- ( 20 ) پوٹھوہار یا بھٹی راجپوت ،
راجا محمد اشرف خان ، ۔۔۔۔۔
- ( 21 ) دلے دی بار ، دلا بھٹی اور اسکی سرزمین ،
پروفیسر اسد سلیم شیخ ، حافظ آباد ، لاہور ،
- ( 22 ) تحریرات بھٹی ( فارسی ) ،
مہاراجا بلبیر سنگھ بھٹی پٹیالہ ، ۔۔۔۔۔
- ( 23 ) راجگان بھٹی راجپوت ( ہندی )
مہاراجا ۔۔۔۔۔۔۔۔ پٹیالہ ، ۔۔۔۔۔۔
- ( 24 ) خاندان بھٹو بھٹی ،
کیپٹن ڈاکٹر محمد الیاس ، ۔۔۔
- ( 25 ) راجا بھائی راجپوت
مورث اعلیٰ : بھاٹی ، بھٹی بھاٹیا ، بھٹو ، قبائل ، راجا آفتاب خان بھٹی راجپوت ، ۔۔۔
- ( 26 ) تاریخ نامہ بھٹی راجپوت ،
نواب رئیس محمد عیسیٰ خان بھٹی راجپوت ،
- ( 27 ) تاریخ راجپوت بھٹی ،
عبد الرزاق جنجوعا ، تحصیل : دینا ، ضلع جہلم ، لاہور ،
- ( 28 ) پچھان ، بھٹی راجپوت امبر کے ،
محمد یوسف بھٹی ، گکھڑ منڈی ، گجرانوالا ،
- ( 29 ) بھٹی راجپوت تاریخ کے آئینے میں ،
خادم حسین خادم لکھن کے بھٹی راجپوت ، تحصیل : میلسی ، ضلع : وہاڑی ،
- ( 30 ) نواب شاھ کے بھٹیوں کے شجرے ،
کتابی صورت میں ، محمد حسن بھٹی ، تحصیل : و ضلع : نواب شاھ ، سندھ ،
- ( 31 ) شجرا نسب گائوں سونو خان بھٹی ،
کتابی صورت ، مولانا حافظ عزیز اللّٰه بھٹی ، گائوں ، سونو خان بھٹی ، تحصیل : کنڈیارو ، ضلع : نوشہرو فیروز ، ضلع : نواب شاھ ، شہید بینظیر آباد ، ڈویزن ، سندھ ،
- ( 32 ) بھٹی راجپوت شخصیات صوبا : سندھ ،
راجا آفتاب خان بھٹی راجپوت ،
حوالہ جات
1.کتاب ””ناننک سے ننکانہ “ مصنف پروفیسر عبدالکریم تبسم سابق پرنسپل گورنمنٹ گورونانک ڈگری کالج ننکانہ فون نمبر 0562876169
3-تاریخ بھٹی راجپوت مٶلف صاحبزادہ شہزادہ اعجازسمبڑیالوی,ایڈیشن مارچ 2017
Printed by: Nayyar Asad Press,Lahore
ISBN:9789696023722 [2]
- ↑ پروفیسر عبدالکریم، تبسم. نانک سے ننکانہ. ننکانہ صاحب. ISBN 056-2876169 تأكد من صحة
|isbn=
القيمة: checksum (معاونت). - ↑ صاحبزادہ شہزادہ، اعجازسمبڑیالوی (مارچ 2017ء). تاریخ بھٹی راجپوت. سرکلرروڈچوک اُردوبازارلاہور: القریش پبلی کیشنز. ISBN 9789696023722.