گھریلو جسمانی سزا (Domestic corporal punishment) جسے گھر میں جسمانی سزا (Corporal punishment in the home) یا والدینی جسمانی سزا (parental corporal punishment) بھی کہا جاتا ہے، بچے کی اصلاح یا انضباط رویہ کے مقاصد کے لیے والدین / سرپرست کی طرف سے جسمانی طاقت کا استعمال ہے۔[1] عام طور پر یہ ایک جسمانی سزا ہوتی ہے جو والدین یا سرپرست کی طرف سے بچوں کو گھر پر دی جاتی ہے۔ اس میں عموماْ چوتڑوں پر مار، تھپڑ، لیکن کبھی کبھار بیلٹ، جوتا، چھڑی یا پیڈل کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔

یورپ میں جسمانی سزا کی قانونی حیثیت
  اسکول اور گھر میں جسمانی سزا کی ممانعت
  صرف سکولوں میں جسمانی سزا ممنوع
  اسکولوں میں یا گھر میں جسمانی سزا کی ممانعت نہیں
ریاست ہائے متحدہ امریکا میں اسکولوں میں جسمانی سزا کی قانونی حیثیت (سرخ = قانونی, نیلا = غیر قانونی). تمام ریاستوں میں گھر میں جسمانی سزا کی اجازت ہے۔

جہاں گھر میں جسمانی سزا غیر قانونی

ترمیم

2014ء کے مطابق والدین کی طرف سے بچوں کو جسمانی سزا پر 38 ممالک میں پابندی عائد ہے۔[2][3]

بلحاظ سال بلحاظ ملک
2010   البانیہ
1989   آسٹریا
2014   برازیل
2000   بلغاریہ
2010[4]   جمہوریہ کانگو
2008   کوسٹاریکا
1999   کرویئشا
1994   قبرص
1997   ڈنمارک
1983   فن لینڈ
2000   جرمنی
2006   یونان
2013[5]   ہونڈوراس
2004   مجارستان
2003   آئس لینڈ
2000 [ا]   اسرائیل
2010   کینیا
1998   لٹویا
2008   لیختینستائن
2008   لکسمبرگ
2013   مقدونیہ
2014   مالٹا
2008   مالدووا
2007   نیدرلینڈز
2007   نیوزی لینڈ
1987[7][ب]   ناروے
2010   پولینڈ
2007   پرتگال
2004   رومانیہ
2011[10]   جنوبی سوڈان
2007   ہسپانیہ
1979[پ]   سویڈن
2007   ٹوگو
2010[12]   تونس
2002   ترکمانستان
2004   یوکرین
2007   یوراگوئے
2007   وینزویلا

حوالہ جات

ترمیم
  1. Barwick, Melanie. "Corporal Punishment is Ineffective and Abusive." Parenting. Ed. Roman Espejo. Detroit: Greenhaven Press, 2013. Opposing Viewpoints. Rpt. from "Parenting: The Line Between Punishment and Abuse." 2008. Opposing Viewpoints In Context. Web. 9 Sept. 2013.
  2. "آرکائیو کاپی"۔ 20 ستمبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اگست 2014 
  3. Global Initiative to End All Corporal Punishment of Children آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ endcorporalpunishment.org (Error: unknown archive URL) (GITEACPOC).
  4. "آرکائیو کاپی"۔ 20 اکتوبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اگست 2014 
  5. http://www.endcorporalpunishment.org/pages/progress/reports/ہونڈوراس۔html[مردہ ربط]
  6. Beinisch takes fight against graft, Jewish extremism to Supreme Court - Haaretz - Israel News | Haaretz.com
  7. "About corporal punishment" آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ barneombudet.no (Error: unknown archive URL), The Ombudsman for Children in ناروے, 30 September 2008, retrieved on 8 August 2009
  8. Tisdall, Jonathan, "Supreme Court upholds spanking ban", Aftenposten English web desk, Oslo, 30 November 2005.
  9. Torbjørn Brandeggen (9 April 2010)۔ "Forbudt å klapse barn - Barneloven endret i dag" (بزبان النرويجية)۔ TV2 Nyhetene۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اگست 2010 
  10. http://www.سوڈانtribune.com/IMG/pdf/The_Draft_Transitional_Constitution_of_the_ROSS2-2.pdf[مردہ ربط]
  11. Strauss, Valerie. "تونس bans spanking (even by parents)"[مردہ ربط]. واشنگٹن پوسٹ، 23 July 2010.

ملاحظات

ترمیم