یاسر شاہ  کی پیدائش جون1977ء میں بھارت کے صوبہ اتر پردیش کے مشہور شہر بہرائچ کے محلہ قاضی پورہ میں شہر کے ایک معروف خاندان میں ہوئی۔ آپ کے والد کا نام ڈاکٹر وقار احمد شاہ اور والدہ کا نا م محترمہ روباب سعیدہ(سابق ممبر لوک سبھا) ہیں۔ یاسر شاہ ایک بھارتی سیاست دان اور اترپردیش کی 16th اور 17thقانون ساز اسمبلی کے ارکان اسمبلی ہیں۔[1][7] آپ میں اتر پردیش کے ضلع بہرائچکے قانون ساز اسمبلی حلقہ مٹیرہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔ آپ سماج وادی پارٹی سے رکن ممبر اسمبلی ہے ۔[2][3][8]

یاسر شاہ (سیاست دان)
تفصیل=
تفصیل=

رکن، اترپردیش سولہویں قانون ساز ساز اسمبلی[1]
مدت منصب
مارچ2012ء–11مارچ2017ء
خود
خود
اترپردیش حکومت میں ریاست کے وزیر مملکت برائے توانائی
مدت منصب
مارچ 2014ءاکتوبر 2015ء
اترپردیش حکومت میں ریاست کے وزیر(آزاد چارج) برائے ٹرانسپورٹ [2][3]
مدت منصب
نومبر 2015ءستمبر 2016ء
اترپردیش حکومت میں ریاست کے کبینیٹ وزیر برائے سیلس ٹیکس
مدت منصب
ستمبر 2016ءمارچ 2017ء
رکن، اترپردیش سولہویں قانون ساز ساز اسمبلی[1]
مدت منصب
12 مارچ 2017ء-11مارچ 2022ء
خود
ماریہ علی شاہ
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1977ء (عمر 46–47 سال)[4]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہرائچ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
جماعت سماج وادی پارٹی   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد وقار احمد شاہ   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ رباب سعیدہ   ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
تعليم (ایم۔بی۔اے)
مادر علمی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان ،  رکن اتر پردیش قانون ساز اسمبلی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ہندی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی حالات

ترمیم

یاسر شاہ کی ابتدائی تعلیم شہر بہرائچ میں ہی ہوئی۔ آپ بہرائچ کے مشہور انگلش اسکول سیوینتھ ڈے ایڈوینٹست انٹر کالج کے طالب علم تھے۔ جہاں آپ نے انٹر تک کی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد آپ نے مشہور یونیورسٹی علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی سے ایم۔ بی۔ اے۔ کی سند حاصل کی۔ آپ کے والدوقار احمد شاہ بہرائچ اسمبلی حلقہ سے 1993 ء سے 2012ء مسلسل پانچ مرتبہ رکن اسمبلی چنے گئے۔ اور آپ کی والدہ روباب سعیدہ 1995ء میں صدر ضلع پنچایت بہرائچ رہی اور بعد میں 2004ء کے لوک سبھا انتخابات میں بہرائچ لوک سبھا حلقہ سے ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوئی۔

سیاسی سفر

ترمیم

یاسر شاہ نے اپنا سیاسی سفر 2005ء میں ہوئے ضلع پنچایت بہرائچ کے لیے ہوئے ایلکشن سے کیا تھا جس میں آپ کو سب سے زیادہ وٹوں سے فتح حاصل ہوئی تھی۔ 2007ء میں بہرائچ کے نانپارہ اسمبلی حلقہ سے سماج وادی پارٹی کے ٹکٹ پر ایلکشن میں حصہ لیا تھا لیکن بعد میں اپنا نام ایلکشن سے واپش لے لیا تھا۔ 2012ء میں بہرائچ میں نئے بنے اسمبلی حلقہ مٹیرا سے سماج وادی پارٹی کے ٹکٹ پر ایلکشن میں حصہ لیا اور کامیاب ہوئے۔ 2013ء میں آپ کے والد ڈاکٹر وقار احمد شاہ جو اترپردیش حکومت میں وزیر برائے محنت اور روزگار تھے بیمار ہو گئے ۔2014ءاس وقت وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے یاسر شاہ کو اپنی وزارت میں شامل کیا اور وزیر تواانائی کا عہدہ حاصل کیا۔ آپ نے اس عہدے پر کام کرتے ہوئے ضلع اور شہر بہرائچ میں بجلی کی سپلائی کی بہتری کے لیے شہر اوپورے ضلع میں پاور ہاوئس کا جال پھیلادیا تھا۔ شہر بہرائچ میں بجلی کی زیر زمین سپلائی کے منسوبے کو شروع کیا جس کی لاگت 100کروڈ ہے۔ اس کے علاوہ شہر میں میڈیکل کالج اور ٹرامہ سینٹر کی تعمیر شروع کرائی۔| اترپردیش کی اکھلیش یادو حکومت میں ریاست کے وزیر مملکت برائے توانائیمارچ 2014ء سے اکتوبر 2015ء تک رہے۔ نومبر 2015ءسے ستمبر 2016ءتک اترپردیش کی اکھلیش یادوحکومت میں ریاست کے وزیر(آزاد چارج) برائے ٹرانسپورٹ رہے۔ ستمبر 2016ءمارچ 2017ءاترپردیش حکومت میں ریاست کے کبینیٹ وزیر برائے سیلس ٹیکس۔2017 میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں آپ نے فتح حاصل کی اور دوبارہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔

عہدے

ترمیم

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ http://myneta.info/uttarpradesh2017/candidate.php?candidate_id=4427
  2. ^ ا ب http://www.jagran.com/uttar-pradesh/bahraich-13106211.html
  3. ^ ا ب http://www.patrika.com/news/bahraich/history-about-yasar-shah-political-carrer-in-hindi-1410332/
  4. http://behraich.nic.in/affidavit_ge2012/AC284/4_yasharshah_SC.pdf
  5. http://uplegisassembly.gov.in/pdfs/mla/284.pdf
  6. "آرکائیو کاپی" (PDF)۔ 21 مارچ 2017 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جولا‎ئی 2017 
  7. http://myneta.info/up2012/candidate.php?candidate_id=433
  8. "آرکائیو کاپی"۔ 09 اپریل 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جولا‎ئی 2017