فاس
فاس، فرانسیسی میں فیس (fes or fez)، المغرب کا تیسرا بڑا شہر ہے، جو فاس بولمان (Fès-Boulemane) علاقہ کا دار الحکومت ہے۔ 2004ء کی مردم شماری کے مطابق شہر کی آبادی نو لاکھ چھیالیس ہزار آٹھ سو پندرہ نفوس پر مشتمل ہے۔ شہر کے تین حصے ہیں فاس البالی (قدیم شہر)، فاس جدید (نیا فاس) اور ولے نوالے (فرانسیسی تعمیر شدہ شہر کا جدید حصہ)۔ فاس البالی دنیا کا سب سے بڑا گاڑیوں کی آمدورفت کا ممنوعہ علاقہ (contiguous carfree urban area) ہے۔
فاس | |
---|---|
(عربی میں: فاس) | |
پرچم | نشان |
تاریخ تاسیس | 789 |
انتظامی تقسیم | |
ملک | المغرب [1] |
دار الحکومت برائے | |
تقسیم اعلیٰ | فیز ( پری فیکچر ) |
جغرافیائی خصوصیات | |
متناسقات | 34°02′36″N 5°00′12″W / 34.043333333333°N 5.0033333333333°W [2] |
رقبہ | 320 مربع کلومیٹر |
بلندی | 408 میٹر [3] |
آبادی | |
کل آبادی | 1112072 (2014) |
• گھرانوں کی تعداد | 17342 (2014)[4] |
مزید معلومات | |
جڑواں شہر | کراکوف (13 مارچ 1986–)[5][6][7][8] فلورنس (7 ستمبر 1961–)[5][9][10][8] مونپیلیے (14 جون 2003–)[5][7][11][12] بوبو-دیؤلاسو (2005–)[5][7] لاہور (1988–)[5] کویمبرا (4 جولائی 1988–)[5][8] مشرقی یروشلم (7 مئی 1982–)[5][7] برشلونہ (2009–)[5] کارٹاجینا، کولمبیا (1993–)[5] قرطبہ (12 جون 1990–)[5][13][14] جینے شہر (1997–)[5] قیروان (22 اکتوبر 1965–)[5][7] نابلس (1990–)[5] روفیسقوی (2007–)[5] سینٹ-ایٹیینے (2006–)[5] سینٹ-لوئیس (16 دسمبر 1979–)[5][7][15][8] ستراسبورگ (1998–)[5][7][16] سووون (21 فروری 2003–)[5][7] ترارزہ علاقہ (2009–)[5] چینگدو (29 دسمبر 2015–)[17][18] تلمسان |
اوقات | متناسق عالمی وقت+01:00 |
رمزِ ڈاک | 30000–30206[19] |
فون کوڈ | 05356 |
آیزو 3166-2 | MA-FES[20] |
قابل ذکر | |
باضابطہ ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
جیو رمز | 2548885 |
درستی - ترمیم |
تاریخ
ترمیمشہر کی بنیاد ادریس اول نے 789ء میں رکھی۔ 810ء میں ادریس دوم نے افریقا کی سب سے قدیم اور بڑی مسجد تعمیر کی، جس سے ملحقہ جامعہ 859ء میں تعمیر کی گئی۔ شہر شمالی افریقہ اور مشرق وسطی سے آنے والے مسلمانوں اور سقوط غرناطہ کے بعد اندلس سے بے دخل کیے گئے مسلمانوں سے آباد ہوا۔ ان کے علاوہ شہر میں یہودیوں کی آبادی بھی تھی۔
1170ء سے 1180ء کے عشرہ میں فاس دنیا کا سب سے بڑا شہر سمجھا جاتا تھا اور یہ اس وقت کی بادشاہت فاس کا دار الحکومت تھا جو موجودہ المغرب، الجزائر اور اندلس کے ان حصوں پر مشتمل تھی جو مسلمانوں کے زیر حکومت رہے۔ فاس سائنسی اور مذہبی علوم کا مرکز قرار پایا جہاں یورپ اور دوسرے علاقوں سے مسلمان اور مسیحی علم حاصل کرنے کے لیے آتے تھے۔ 1492ء میں سقوط غرناطہ کے بعد اندلس سے نکالے گئے مسلمان فاس میں آ کر آباد ہوئے۔ 1548ء میں فاس المغربی حکومت کا حصہ بنا۔
1649ء میں فاس العلویون حکمران خاندان کا مرکز بنا اور اس وقت یہ شمالی افریقی ساحلوں پر سب سے اہم بندرگاہ تھا۔ انیسویں صدی تک شہر فاس ٹوپیاں بنانے کا واحد مرکز تھا جس کے بعد یہ ٹوپیاں فرانس اور ترکی میں بننے لگیں۔ اسی شہر کے ذریعے ٹمبکٹو سے آنے والے سونے کی تجارت ہوتی تھی۔
فاس کئی ادوار میں المغرب کا دار الحکومت رہا ہے، جس کا اختتام 1912ء میں المغرب کے فرانسیسی اختیار میں آنے کے بعد ہوا جب دار الحکومت آخری دفعہ فاس سے رباط منتقل کیا گیا اور جو موجودہ آزاد المغرب کا دارالحکومت ہے۔ دار الحکومت کی منتقلی کے بعد کئی باشندے ہجرت کر گئے، یہودی آبادیاں خالی ہو گئیں اور فاس کی اقتصادی اہمیت ختم ہونے لگی۔ تاہم فاس آج بھی المغرب کے تمام شاہی شہروں میں سے سب سے زیادہ دلچسپ اور دلکش ہے۔
موجودہ شہر
ترمیمقدیم عمارات اور نوادرات کے ساتھ ساتھ شہر جدیدیت کا مظہر بھی ہے جس کی مثال ولے نویلے ہے جو تیزی سے ترقی کرتے ہوئے اقتصادی مرکز کے طور پر ابھر رہا ہے۔ شہر ایک بار پھر اس وقت شہرت ملی جب شاہ المغرب نے ایک فاسی کمپیوٹر انجینئر سلمہ بینانی سے شادی کی۔ شہر کی شہرت اور اہمیت اب دوبارہ بحال ہو رہی ہے جس کی ایک وجہ سالانہ فاس میلہ کی ہے جس میں دنیا بھر کی موسیقی پیش کی جاتی ہے اور جو پوری دنیا کے مداحوں کو کھینچتا ہے۔ میلہ کا آغاز المغربی عالم اور فلسفی فاؤضی سکالی (Faouzi Skali) نے 1994ء میں کیا اور اس کے انعقاد میں تعاون بین الاقوامی بنک (عالمی بنک) کا ہے۔ اب شہر سیاحوں کے لیے ایک اہم منزل کے طور پر ابھر رہا ہے۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "صفحہ فاس في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 دسمبر 2024ء
- ↑ "صفحہ فاس في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 دسمبر 2024ء
- ↑ https://it-ch.topographic-map.com/map-r3k6cz/Fes/?center=34.03446%2C-5.01619&zoom=19&popup=34.03445%2C-5.01618
- ↑ http://rgph2014.hcp.ma/file/166326/
- ↑ http://fes.ma/index.php/fr/services-en-ligne/telechargement/summary/11-/179-024.html
- ↑ https://www.krakow.pl/otwarty_na_swiat/2531,miasto,2,0,otwarty_na_swiat.html
- ↑ Jumelage — اخذ شدہ بتاریخ: 31 جنوری 2023
- ↑ https://www.collectivites-territoriales.gov.ma/sites/default/files/pnct/2020-12/CL%20en%20chiffres%202004.pdf
- ↑ https://www.comune.fi.it/pagina/firenze-internazionale/gemellaggi-e-patti-di-amicizia
- ↑ https://www.fescity.com/jumelage/
- ↑ https://www.montpellier.fr/42-fes-ville-jumelle-de-montpellier.htm
- ↑ https://www.montpellier.fr/30-six-villes-jumelees-a-montpellier-un-jumelage-sur-4-continents.htm#toced_headerH2_6
- ↑ https://www.diariocordoba.com/cordoba-ciudad/2020/02/09/12-hermanas-cordoba-36064687.html
- ↑ https://www.collectivites-territoriales.gov.ma/sites/default/files/pnct/2020-12/cl%20en%20chiffres.%202005.pdf
- ↑ https://www.ndarinfo.com/Plaidoyer-pour-la-revitalisation-du-jumelage-entre-Saint-Louis-et-Fes_a12927.html
- ↑ https://www.strasbourg.eu/documents/976405/1086315/Rapport+d%27activite%CC%81+2020-Eurome%CC%81tropole+de+Strasbourg.pdf/794449f8-3574-341d-2550-c6562834d45d?t=1637915270869
- ↑ https://www.gochengdu.cn/news/our-sister-cities/sister-cities-of-chengdu/the-city-of-fez-a2378.html?xcSID=04j06l2e0bo8q3o2mh7ud63pm2
- ↑ https://www.fescity.com/investissements-fes-interesse-chinois/
- ↑ http://www.geopostcodes.com/Fes?loc=Fès
- ↑ https://www.iso.org/obp/ui/#iso:code:3166:MA
بیرونی روابط
ترمیم- حکومت المغرب کی ویب گاہآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ mincom.gov.ma (Error: unknown archive URL)