آبادیات راولپنڈی
جنوری 2006ء کے مطابق راولپنڈی میں خواندگی کی شرح %70.5 ہے۔ شہر کی آبادی میں پوٹھوہاری، پنجابی، مہاجر قوم (بھارت سے پاکستان ہجرت کر کے آنے والے افراد) اور پٹھان شامل ہیں۔ راولپنڈی شہر میں ضلع اٹک سے تعلق رکھنے والی برادریاں کافی تعداد میں آباد ہیں اس کے علاوہ خیبر پختونخوا کے ہزارہ ڈویژن سے تعلق رکھنے والے افراد کی ایک بڑی تعداد رہائش پزیر ہے جن کی مادری زبان ہندکو ہے یہ لوگ شہر اور شہر کے اطراف میں بکھری آبادیوں، اپنی ذاتی رہائش گاہوں یا پھر کرایہ کے گھروں میں رہتے ہیں۔
آبادی
ترمیمآبادی کے لحاظ سے راولپنڈی پاکستان کا چوتھا بڑا اور پنجاب کا تیسرا بڑا شہر ہے۔ مرکزی حثیت ہونے کی وجہ سے اس کی آبادی دن بدن بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ 2017ء کی مردم شماری کے مطابق اس وقت راولپنڈی شہر کی آبادی 2,280,733[1] ہے۔ آبادی کا تناسب فی مربع کلومیٹر 1936.17 ہے۔[2]
زبانیں
ترمیمراولپنڈی شہر کی آبادی ایک یا ایک سے زیادہ زبانیں بولتی ہے۔[3]
- اردو، قومی زبان اور عام رابطہ کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
- پوٹھوہاری، اردو اور پنجابی زبان راولپنڈی کے مقامی لوگ بولتے ہیں۔
- پشتو اور انگریزی زبان بھی کافی زیادہ بولی جاتی ہے۔
- دری، ہزارگی، فارسی اور تاجک، مختلف افغان مہاجرین بولتے ہیں۔
- دیگر زبانوں میں پہاڑی، گوجری، کشمیری، ہندکو، سرائیکی، میواڑی، ہزاروی، بلتی، بلوچی، براہوی اور سندھی بھی بولی جاتی ہے۔
- تحریری طور پر اردو اور انگریزی ہی راولپنڈی میں استعمال ہوتی ہیں جبکہ عربی اور فارسی انتہائی کم مقدار میں استعمال ہوتی ہیں۔
مذہب
ترمیم2017ء کی مردم شماری کے مطابق راولپنڈی شہر کی 97.01% مسلمان ہے۔ جب کہ عیسائی، سکھ مت، ہندومت اور دوسرے مذاہب کے لوگ بھی آباد ہیں۔[4] 1947ء میں تقسیم ہند سے قبل راولپنڈی ایک اکثریتی ہندو اور سکھ شہر تھا، جو 1941ء کی مردم شماری کے مطابق کل آبادی کا 51.05 فیصد پر مشتمل تھا۔ [5] :32اسی مردم شماری کے مطابق مسلمان کل آبادی کا 43.79 فیصد تھے۔ [6][5] راولپنڈی میں بابا دیال سنگھ گوردوارہ تھا جہاں سے سکھ مت کی اصلاحی نرنکاری تحریک شروع ہوئی تھی۔ شہر میں اب بھی سکھوں کی چھوٹی آبادی موجود ہے۔ راولپنڈی میں اب بھی چند سو ہندو خاندان آباد ہیں۔ ہندوؤں کے اکثریت خاندان تقسیم کے بعد ہندوستان چلے گئے، پرانے شہر میں زیادہ تر ہندو مندر موجود ہیں۔ پرانے شہر کے بہت سے محلے ہندو اور سکھوں کے ناموں کو برقرار رکھے ہوئے ہیں جن کرشن پورہ، آریہ محلہ، اکال گڑھ، موہن پورہ، امر پورہ، کرتار پورہ، باغ سرداراں، انگت پورہ وغیرہ شامل ہیں۔
شری کرشنا مندر راولپنڈی کا واحد فعال ہندو مندر ہے۔ یہ کباڑی بازار میں 1897ء میں تعمیر کیا گیا تھا۔ راولپنڈی کا بڑا کلیان داس مندر 1880ء سے "گورنمنٹ" کی تحویل میں تھا۔[7] کنک منڈی میں رام لیلا مندر اور کباڑی بازار میں کانجی مال اجگر مل رام رچپال مندر، دونوں اس وقت کشمیری پناہ گزینوں کے رہنے کے لیے استعمال ہوتے تھے۔ لنڈا بازار میں موہن مندر موجود ہے، لیکن اس میں عبادت نہیں ہوتی اور عمارت اب کسی مقصد کے لیے استعمال نہیں ہوتی۔ راولپنڈی کا شمشان گھاٹ اب بھی پرانے شہر میں موجود ہے جس کی تزئین و آرائش 2012ء میں کی گئی تھی۔ برطانوی دور میں برطانوی فوجیوں کی عبادت کے لیے بہت سے گرجا گھر بنائے گئے تھے کیونکہ راولپنڈی چھاؤنی برطانوی فوج کا گھر تھا۔
مذہب |
1891[8]:68 | 1901[9]:44 | 1911[10]:20 | 1921[11]:23 | 1931[12]:26 | 1941[5]:32 | 2017[13] | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
آبادی | % | آبادی | % | آبادی | % | آبادی | % | آبادی | % | آبادی | % | آبادی | % | |
اسلام | 32,787 | 44.43% | 40,807 | 46.54% | 40,678 | 47.04% | 47,653 | 47.11% | 55,637 | 46.64% | 81,038 | 43.79% | 2,029,304 | 96.73% |
ہندو | 29,264 | 39.66% | 33,227 | 37.89% | 29,106 | 33.66% | 35,279 | 34.88% | 40,161[ب] | 33.67% | 62,394[ب] | 33.72% | 628 | 0.03% |
مسیحی | 6,072 | 8.23% | 6,275 | 7.16% | 7,846 | 9.07% | 8,111 | 8.02% | 6,850 | 5.74% | 3,668 | 1.98% | 65,729 | 3.13% |
سکھ مت | 4,767 | 6.46% | 6,302 | 7.19% | 8,306 | 9.6% | 9,144 | 9.04% | 15,532 | 13.02% | 32,064 | 17.33% | — | — |
جین مت | 848 | 1.15% | 1,008 | 1.15% | 963 | 1.11% | 916 | 0.91% | 1,025 | 0.86% | 1,301 | 0.7% | — | — |
زرتشتیت | 51 | 0.07% | 65 | 0.07% | 58 | 0.07% | 39 | 0.04% | 65 | 0.05% | — | — | — | — |
یہودی | 2 | 0% | — | — | 16 | 0.02% | 0 | 0% | 5 | 0% | — | — | — | — |
بدھ مت | 0 | 0% | 0 | 0% | 10 | 0.01% | 0 | 0% | 9 | 0.01% | — | — | — | — |
احمدیہ | — | — | — | — | — | — | — | — | — | — | — | — | 1,848 | 0.09% |
دیگر مذیب | 4 | 0.01% | 1 | 0% | 0 | 0% | 0 | 0% | 0 | 0% | 4,587 | 2.48% | 315 | 0.02% |
کل آبادی | 73,795 | 100% | 87,688 | 100% | 86,483 | 100% | 101,142 | 100% | 119,284 | 100% | 185,042 | 100% | 2,097,824 | 100% |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Pakistan Buerue of Statistics" (PDF)۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2023
- ↑ "Pakistan Buerue of Statistics" (PDF)۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2023
- ↑ Census-2017 - Detailed Tables
- ↑ "Pakistan Beureo of Statics - Religion" (PDF)۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2023
- ^ ا ب پ ت "CENSUS OF INDIA, 1941 VOLUME VI PUNJAB"۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جنوری 2023
- ↑ Farahnaz Ispahani (2017)۔ Purifying the Land of the Pure: A History of Pakistan's Religious Minorities۔ Oxford University Press۔ ISBN 978-0-19-062167-4۔ 19 اگست 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 دسمبر 2017
- ↑ "A 200-year-old temple in Rawalpindi is a school for special children"۔ Gounesco۔ 6 September 2016۔ 14 اگست 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اگست 2018
- ↑ "CENSUS OF INDIA, 1891 GENERAL TABLES BRITISH PROVINCES AND FEUDATORY STATES VOL I"۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جنوری 2023
- ↑ "CENSUS OF INDIA, 1901 VOLUME I-A INDIA PART II-TABLES"۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جنوری 2023
- ↑ "CENSUS OF INDIA, 1911 VOLUME XIV PUNJAB PART II TABLES"۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جنوری 2023
- ↑ "CENSUS OF INDIA, 1921 VOLUME XV PUNJAB AND DELHI PART II TABLES"۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جنوری 2023
- ↑ "CENSUS OF INDIA, 1931 VOLUME XVII PUNJAB PART II TABLES"۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جنوری 2023
- ↑ "Final Results (Census-2017)"۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جنوری 2023