باب:مصر
باب مصر
تعارف'عرب جمہوریہ مصر یا مصر (انگریزی:Egypt)'، جمهورية مصر العربية، بر اعظم افریقا کے شمال مغرب اور بر اعظم ایشیا کے سنائی جزیرہ نما میں واقع ایک ملک ہے۔ مصر کا رقبہ 1،001،450 مربع کلو میٹر ہے۔ مصر کی سرحدوں کو دیکھا جائے تو مغرب میں لیبیا، جنوب میں سوڈان، مشرق میں بحیرہ احمر، شمال مشرق میں فلسطین شمال میں بحیرہ روم ہیں۔ اس کے دارالحکومت کا نام قاہرہ ہے۔ مصر کی کرنسی کا نام Egyptian Pound ہے۔اقوام متحدہ کے شعبہ شماریات کے مطابق 2012 میں مصر کی آبادی 80,721,874 تھی۔ آبادی کے حساب سے مصر دنیا کا پندھرواں اور افریقہ کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ مصر کے 7 کروڑ 88 لاکھ لوگوں کی اکثریت دریائے نیل کے قریب رہتی ہے۔ اس ہی علاقے میں مصر کی قابل کاشت زمین بھی پائی جاتی ہے۔ منتخب مضمون6 روزہ جنگ (عربی: حرب الأيام الستة ) جسے عرب اسرائیل جنگ 1967ء، تیسری عرب اسرائیل جنگ اور جنگ جون بھی کہا جاتا ہے مصر، عراق، اردن اور شام کے اتحاد اور اسرائیل کے درمیان لڑی گئی جس میں اسرائیل نے فیصلہ کن کامیابی حاصل کی۔ مصر کے صدر جمال عبدالناصر کی جانب سے دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی سب سے نمایاں مثال یمن کی ہے۔ یہاں انہوں نے پہلے تو یمنی حریت پسندوں کے ایک گروہ سے سازش کرکے ستمبر 1965ء میں امام یمن کا تختہ الٹ دیا اور جب اس کے نتیجے میں شاہ پسندوں اور جمہوریت پسندوں کے درمیان جنگ چھڑگئی تو صدر ناصر نے اپنے حامیوں کی مدد کے لئے وسیع پیمانے پر فوج اور اسلحہ یمن بھیجنا شرع کردیا اور چند ماہ کے اندر یمن میں مصری فوجوں کی تعداد 70 ہزار تک پہنچ گئی۔ بلاشبہ صدر ناصر کے اس جرات مندانہ اقدام کی وجہ سے عرب کے ایک انتہائی پسماندہ ملک یمن میں بادشاہت کا قدیم اور فرسودہ نظام ختم ہوگیا اور جمہوریت کی داغ بیل ڈال دی گئی لیکن یہ اقدام خود مصر کے لئے تباہ کن ثابت ہوا۔ہمیشہ کی طرح یہاں بھی جمہوریت نے تباہی پھیلانا شروع کر دی صدر ناصر یمن کی فوجی امداد کے بعد اس غلط فہمی میں مبتلا ہوگئے تھے کہ اب مصر دنیائے عرب کا سب سے طاقتور ملک بن گیا ہے وہ اسرائیل کے مقابلے میں روس پر مکمل بھروسہ کرسکتا ہے چنانچہ ایک طرف تو انہوں نے طاقت کے مظاہرے کے لئے ہزاروں فوجی یمن بھیج دیئے اور دوسری طرف اسرائیل کو دھمکیاں دینا اور مشتعل کرنا شروع کردیا۔ اقوام متحدہ کی جو فوج 1956ء سے اسرائیل اور مصر کی سرحد پر تعینات تھی صدر ناصر نے اس کی واپسی کا مطالبہ کردیا اور آبنائے عقبہ کو جہاز رانی کے لئے بند کرکے اسرائیل کی ناکہ بندی کردی۔ منتخب تصویرصحارا الجیریا، چاڈ، مصر، لیبیا، مالی، موریتانیا، مراکش، نائیجر، مغربی صحارا، سوڈان اور تیونس کے ایک بڑے حصے پر مشتمل ہے۔ کیا آپ کو معلوم ہے...
منتخب سوانح حیاتجمال عبدالناصر (پیدائش: 15 جنوری 1918ء، وفات: 28 ستمبر 1970ء) 1954ء سے 1970ء میں اپنی وفات تک مصر کے صدر رہے۔ وہ عرب قوم پرستی اور نو آبادیاتی نظام کے خلاف اپنی پالیسی کے باعث مشہور ہوئے۔ عرب قوم پرستی انہی کے نام پر ناصر ازم کہلاتی ہے۔ ناصر اب بھی عرب دنیا میں عربوں کی عظمت اور آزادی کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔ وہ 15 جنوری 1918ء کو مصر کے شہر اسکندریہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد محکمہ ڈاک خانہ میں کام کرتے تھے۔ وہ بچپن ہی سے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے شوقین تھے اور محض 11 سال کی عمر میں ایک سیاسی مظاہرے میں شرکت کی جہاں پولیس کے لاٹھی چارج سے زخمی اور بعد ازاں گرفتار ہوئے۔ انہوں نے دوسری جنگ عظیم کے دوران مصر کو برطانوی قبضے سے آزاد کرانے کے لیے محوری طاقتوں خصوصاً اطالویوں سے رابطہ کیا تاہم منصوبے میں ناکام رہے۔ انہوں نے فوج میں ہم خیال افراد کا ایک گروہ تشکیل دیا جو حركة الضباط الأحرار کہلایا۔ اسی گروہ نے 23 جولائی 1952ء کو بغاوت کرتے ہوئے حکومتی دفاتر، ریڈیو اسٹیشنوں، تھانوں اور قاہرہ میں فوج کے صدر دفتر پر قبضہ کرلیا۔ اس بغاوت کے نتیجے میں 1948ء کی عرب اسرائیل جنگ کے ہیرو جنرل محمد نجیب مصر کے صدر بن گئے۔ مصر خبریں14 ستمبر 2014ء: امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ شدت پسند عراق اور الشام میں اسلامی ریاست سے نمٹنے میں مصر کا اہم کردار ہے۔ زمرہ جاتویکی منصوبےمصر موضوعاتچیزیں جو آپ کر سکتے ہیں
متعلقہ ابواب |