حسین شہید سہروردی
حسین شہید سہروردی پاکستان کے سیاست دان تھے۔ آپ 1956ء سے 1957ء تک پاکستان کے وزیراعظم رہے۔ آپ قائد اعظم کے پسندیدہ افراد میں سے تھے۔ 16 اگست، 1946ء کے راست اقدام کے موقع پر آپ نے شہرت حاصل کی۔
حسین شہید سہروردی | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(بنگالی میں: হোসেন শহীদ সোহ্রাওয়ার্দী) | |||||||
پانچویں وزیر اعظم | |||||||
مدت منصب 12 ستمبر 1956ء – 17 اکتوبر 1957ء | |||||||
صدر | اسکندر مرزا | ||||||
| |||||||
وزیر دفاع پاکستان | |||||||
مدت منصب 12 ستمبر 1956ء – 17 اکتوبر 1957ء | |||||||
| |||||||
وزیر اعظم بنگال | |||||||
مدت منصب 3 جولائی 1946ء – 14 اگست 1947ء | |||||||
گورنر | |||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 8 ستمبر 1892ء [1] مدناپور، مغربی بنگال |
||||||
وفات | 5 دسمبر 1963ء (71 سال)[1] بیروت |
||||||
وجہ وفات | دورۂ قلب | ||||||
مدفن | ڈھاکہ | ||||||
طرز وفات | طبعی موت | ||||||
شہریت | پاکستان | ||||||
جماعت | بنگلہ دیش عوامی لیگ (1949–1963) آل انڈیا مسلم لیگ (1920–1947) |
||||||
زوجہ | ویرا ایکزاندروونا تیسکونکو کلایر | ||||||
اولاد | بیگم اختر سلیمان | ||||||
والد | زاہد سہروردی | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | جامعہ کلکتہ سینٹ کیتھرینز کالج جامعہ اوکسفرڈ جامعہ عالیہ |
||||||
پیشہ | سیاست دان ، بیرسٹر | ||||||
مادری زبان | اردو | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | اردو ، بنگلہ | ||||||
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی
ترمیمخاندان
حسین شہید سہروردی 8 ستمبر1892 کومغربی بنگال اس وقت کے مدنا پور میں بنگالی مسلم خاندان میں پیدا ہوئے۔ آپ جسٹس سر زاہد سہروردی کے چھوٹے صاحبزادے تھے جو کلکتہ ہائی کورٹ کے معروف جج تھے۔ آپ کی والدہ خجستہ اختر بانو اردو ادب کا مایہ ناز نام اور فارسی کی اسکالر تھیں، خجستہ اختر بانو کے والد عبید اللہ العبادی سہروردی تھے۔ برطانوی آرمی آفیسر لفٹیننٹ کرنل حسن سہرودری اور سر عبد اللہ المنان سہروردی کی بہن تھیں۔
ابتدائی تعلیم اور شادی
1910 میں حسین سہروردی نے سینٹ زیورس کالج سے ریاضی میں بی ایس کیا۔ اس کے بعد انھوں نے کلکتہ یورنیورسٹی کے شعبہ آرٹس میں داخلہ لیا۔ 1913میں آپ نے عربی زبان میں ایم اے کیا۔ اور بیرون ملک تعلیم کے لیے اسکالر شپ حاصل کیا۔ اور انگلینڈ روانہ ہو گئے جہاں انھوں نے سینٹ کیتھرین سوسائٹی آکسفرڈ سے سول لا میں گریجویشن کی۔ انھوں نے کلکتہ ہائی کورٹ سے اپنے کرئیر کا آغاز کیا۔
1920 میں حسین سہروردی نے بنگال کے اس وقت کے وزیر داخلہ سر عبد الرحیم کی بیٹی بیگم نیاز فاطمہ سے شادی کر لی۔ اس شادی سے حسین سہروردی کا ایک بیٹا احمد شہاب سہروردی اور ایک بیٹی بیگم اختر سلیمان تھے۔ احمد سہروردی 1940 میں لندن میں نمونیا کی وجہ سے انتقال کر گئے۔ جبکہ بیگم اختر سلیمان کی شادی جسٹس سر شاہ سلیمان کے صاحبزادے شاہ احمد سلیمان سے ہوئی۔
1922 میں حسین سہروردی کی پہلی زوجہ بیگم نیاز فاطمہ کا انتقال ہو گیا۔ 1940 میں حسین سہروردی نے روس کے ماسکو آرٹ تھیٹر کی اداکارہ ویرہ الیگزینڈروینا سے شادی کی جنھوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد اپنا نام بیگم نورجہاں رکھا۔ 1951 میں دونوں کے درمیان طلاق ہو گئی۔ اس شادی سے حسین سہروردی کا ایک بیٹا راشد سہروردی ہوا جو لندن میں اداکاری کرتا ہے۔
انڈیا واپسی
ترمیمحسین شہید سہروردی 1921 میں انڈیا واپس آئے۔ اور بنگال سے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز کیا۔ ابتدا میں آپ انڈین نیشنل کانگرس کی سوراج پارٹی سے منسلک ہوئے اور چترنجن داس کے پرجوش حامی تھے۔ انھوں نے 1923 میں بنگال معاہدے میں اہم کردار ادا کیا۔
حسین سہروردی 1924 میں31 سال کی عمر میں کلکتہ کارپوریشن کے ڈپٹی مئیر بنے ، صوبائی اسمبلی میں سوراج پارٹی کے ڈپٹی سربراہ بھی رہے۔ لیکن 1925 میں چترنجن داس کی وفات کے بعد آپ نے خود کو سوراج پارٹی سے الگ کر لیا اور جلد ہی مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کر لی۔ حسین سہروردی خواجہ ناظم الدین کے دور میں وزیر محنت و ترقی رہے۔ 1946 میں حسین سہروردی بنگال میں پہلے مسلم لیگی وزیر اعظم بنے۔
سیاسی زندگی
ترمیمپاک چین تعلقات کے معمار بھی جناب حسین شہید سہروردی ہی تھے۔ انھوں مغربی بلاک کے دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے 1956 میں چین کا دورہ کیا اور پاکستان کے پہلے وزیر اعظم قرار پائے جس نے کمیونسٹ چین کے ساتھ تعلقات قائم کیے۔ اس دورے میں کابینہ اور اعلیٰ افسران کا ایک بڑا وفد بھی وزیر اعظم کے ساتھ تھا جس نے چینی وزیر اعظم چو این لائی کے ساتھ ملاقات کی اور الائنس پیکٹ پر دستخط کیے۔ اس ملاقات کے بعد ہی بیجنگ میں پاکستانی سفارتخانہ قائم کیا گیا۔ اسی طرح جب 1957 میں چو این لائی پاکستان آئے تو کراچی میں ان کا پرتپاک خیر مقدم کیا گیا۔یہاں یہ ذکر بھی دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ سوشلسٹ عوامی لیگ سے تعلق رکھنے والے سہروردی وہ پہلے وزیر اعظم پاکستان ہیں جنھوں نے جواہر لال نہرو کا نام لے کر ان پر پاکستان میں علیحدگی پسندی کی تحریکوں کی پشت پناہی کا الزام عائد کیا اور کہا کہ نہرو تقسیم ہند کو رول بیک کرنے کی کوشش سے باز آجائیں[2]۔
پشاور کے نزدیک بڈابیر کا فضائی اڈا سی آئی اے کو دینے اور وہاں سے سوویت یونین کی فضائی جاسوسی کے لیے یو 2 طیاروں کی پروازیں شروع کرنے کے لیے باقاعدہ اجازت طلب کرنے والے امریکی صدر آئزن ہاور تھے جبکہ یہ اجازت بخوشی دینے والے عوامی لیگ کے رہنما اور اس وقت کے وزیر اعظم حسین شہید سہروردی تھے۔ یہ اجازت 10 جولائی 1957 کو انھوں نے اپنے دورہ امریکا کے دوران دی اور اسی وقت واشنگٹن کے پاکستانی سفارتخانے کو اس سلسلے میں ہدایات بھی دے دی گئیں[3]۔
حسین شہید سہروردی اپنی جماعت عوامی لیگ کے منشور کے برعکس سوویت یونین کی بجائے امریکا کی جانب شدید جھکاؤ رکھتے تھے۔ انھوں نے 1956 میں اپنے مشیر برائے سائنس ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی کے سفارش کردہ جدید کینیڈین ری ایکٹر کے لیے فنڈز جاری کرنے سے انکار کرتے ہوئے امریکی ری ایکٹر خریدنے کی ہدایت کی تھی۔ سہروردی کے اسی جھکاؤ کے باعث انھیں امریکی سفارتی حلقوں میں پاک امریکا سٹریٹجک تعلقات کا معمار قرار دیا جاتا ہے جو آنے والے والی دہائیوں تک قائم رہے[4]۔
وفات
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6jr0stn — بنام: Huseyn Shaheed Suhrawardy — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ Mainsprings of Indian and Pakistani Foreign Policies مصنف: S. M. Burke
- ↑ Glimpses مصنف: امجد علی (سابق پاکستانی سفیر برائے امریکا) ناشر: جنگ پبلشرز 1992
- ↑ جنرل سروے: فار ایسٹ، آسٹریلیشیا/ پاکستان 2002
سیاسی عہدے | ||
---|---|---|
ماقبل نیا عہدہ تخلیق ہوا
|
وزیراعلٰی مشرقی بنگال 1946ء – 1947ء |
مابعد |
ماقبل | وزیر اعظم پاکستان 1956ء – 1957ء |
مابعد |
ماقبل | وزیر دفاع پاکستان 1956ء – 1957ء |
مابعد |