رمیش چندر دت ((بنگالی: রমেশচন্দ্র দত্ত)‏) ‏(13 اگست 1848ء – 30 نومبر 1909ء) ایک ہندوستانی سول سرونٹ، معاشی مورخ، مصنف اور راماین و مہابھارت کے مترجم تھے۔

رمیش چندر دت
(بنگالی میں: রমেশচন্দ্র দত্ত ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رمیش چندر دت

معلومات شخصیت
پیدائش 13 اگست 1848(1848-08-13)
کولکاتا، بنگال پریزیڈنسی، برطانوی ہند
وفات 30 نومبر 1909(1909-11-30) (عمر  61 سال)
ریاست بڑودا، برطانوی ہند
قومیت ہندوستانی
نسل بنگالی ہندو
مذہب ہندو مت
جماعت انڈین نیشنل کانگریس
زوجہ من موہنی دت (سابقہ بوس)
عملی زندگی
مادر علمی کلکتہ یونیورسٹی
یونیورسٹی کالج لندن
پیشہ مورخ، ماہر معاشیات، ماہر لسانیات،
سول سرونٹ، سیاست دان
مادری زبان بنگلہ   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان بنگلہ [1]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت ریاست بڑودا ،  جامعہ لندن ،  انڈین سول سروس   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 کمپینین آف دی آرڈر آف دی انڈین ایمپائر   ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 

ابتدائی زندگی اور تعلیم

ترمیم

رمیش چندر دت کی پیدائش ایک ممتاز کائستھ بنگالی خاندان میں ہوئی، اس خاندان کے افراد اپنے ادبی و علمی اکتسابات کی بنا پر خاصے معروف تھے۔ ان کی والدہ کا نام تھکامنی اور والد کا ایسام چندر دت تھا۔ ان کے والد بنگال میں ڈپٹی کلکٹر تھے اور رمیش اکثر دفتری فرائض میں ان کے ساتھ ہوتے۔ ابتدا میں انھوں نے متعدد بنگالی اسکولوں میں پڑھا، پھر کلکتہ کے ہیئر اسکول میں داخل ہوئے۔ سنہ 1861ء میں ان کے والد مشرقی بنگال میں ایک حادثے میں وفات پا گئے۔ والد کی بے وقت موت کے بعد ان کے چچا اور معروف مصنف شوشی چندر دت ان کی کفالت کرنے لگے۔ رمیش انیسویں صدی عیسوی کے بنگال کی انتہائی مشہور شاعرہ تورو دت کے عزیزوں میں تھے۔

رمیش سنہ 1864ء میں کلکتہ یونیورسٹی میں داخل ہوئے۔ سنہ 1866ء میں آرٹس کے پہلے امتحان میں دوسرے نمبر سے کامیاب ہوئے اور وظیفہ پایا۔ ابھی وہ بی اے کے طالب علم ہی تھے کہ سنہ 1868ء میں اپنے خاندان کی اجازت کے بغیر اپنے دو دوستوں بہاری لال گپتا اور سریندرناتھ بنرجی کے ساتھ لندن چلے گئے۔[2]

اُس وقت تک محض ایک اور ہندوستانی ستیندر ناتھ ٹیگور ہی انڈین سول سروس کے اہل سمجھے گئے تھے۔ دت نے ان کی ہمسری کا ارادہ کیا۔[3]

یونیورسٹی کالج لندن میں رمیش دت نے برطانوی مصنفین کا مطالعہ جاری رکھا۔ سنہ 1869ء میں وہ انڈین سول سروس کے امتحان میں کامیاب ہوئے[4] اور تیسرا مقام حاصل کیا۔[5] 6 جون 1871ء کو آنریبل سوسائٹی آف دی مڈل ٹیمپل نے انھیں بار کاؤنسل میں مدعو کیا۔[6]

وفات

ترمیم

ابھی رمیش چندر دت بر سر منصب ہی تھے کہ بڑودا میں 30 نومبر 1909ء کو 61 برس کی عمر میں وفات پائی۔[7]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہhttp://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12199653w — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. Jnanendranath Gupta, Life and Works of Romesh Chandra Dutt, CIE، (London: J.M.Dent and Sons Ltd.، 1911); while young Romesh came out unnoticed, Beharilal, possibly his closest friend ever, was chased all the way down to the Calcutta docks by his "poor" father, who could not, however, successfully persuade his son to return to the safety of his parental home. Later, in England, both the friends took the civil service examination successfully, becoming the 2nd and 3rd Indians to join the ICS. The third person in the group, Surendranath Banerjee, also cleared the test, but was incorrectly disqualified, as being over-age.
  3. Nitish Sengupta, History of the Bengali-speaking People، UBS Publishers' Distributors Pvt. Ltd. (2002)، p. 275. آئی ایس بی این 81-7476-355-4۔
  4. ""Selected Poetry of Romesh Chunder Dutt (1848–1909)"، University of Toronto (2002) On line."۔ 05 فروری 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 مئی 2018 
  5. S. K. Ratcliffe, A Note on the Late Romesh C. Dutt، in the Everyman's Library edition The Ramayana and the Mahabharata Condensed into English Verse (London: J.M. Dent and Sons and New York: E.P. Dutton, 1910)، ix.
  6. "South Asians at the Inns: Middle Temple" (PDF)۔ 28 جولا‎ئی 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 مئی 2018 
  7. "Dutt, Romesh Chunder [Rameshchandra Datta]"۔ اوکسفرڈ ڈکشنری آف نیشنل بائیوگرافی (آن لائن ایڈیشن)۔ اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس۔ doi:10.1093/ref:odnb/32943  (Subscription or UK public library membership required.)

بیرونی روابط

ترمیم