نیو یارک
مطلوبہ مضمون پر جائیے
- نیویارک شہر: امریکا کا سب سے عظیم شہر
- ریاست نیویارک: امریکا کی ایک ریاست
نیو یارک ریاست | |||||
| |||||
دیگر نام: دی ایمپائر اسٹیٹ | |||||
نصب العین: ایکسیلسیئر (لاطینی زبان)[1] Ever upward | |||||
سرکاری زبان | کوئی نہیں | ||||
دیگر زبانیں | انگریزی (صرف) 71.8فیصد ہسپانوی 14.0فیصد دیگر 14.1فیصد[2] | ||||
شہری | نیویارکر | ||||
دارالحکومت | البانی | ||||
سب سے بڑا شہر (آبادی) | نیویارک شہر | ||||
سب سے بڑا میٹرو علاقہ | نیویارک میٹروپولیٹن علاقہ | ||||
رقبہ | نمبر ستائیسواں امریکا میں. | ||||
- کل رقبہ | 54,556[3] مربع میل (141,300مربع کلومیٹر) | ||||
- چوڑائی | 285 میل (455 کلومیٹر) | ||||
- لمبائی | 330 میل (530 کلومیٹر) | ||||
- % پانی | 13.5 | ||||
- عزض بلد | 40° 30′ N to 45° 1′ N | ||||
- طول بلد | 71° 51′ W to 79° 46′ W | ||||
آبادی | نمبر تیسرا امریکا میں. | ||||
- کل آبادی | 19,465,197 (2011 تقریباً)[4] | ||||
- آبادی کی کثافت | 412/مربع میل (159/مربع کلومیٹر) نمبر ساتواں امریکہ میں. | ||||
ارتقاع | |||||
- سب سے اونچا مقام | مارسی پہاڑ[5][6][7] 5,344 فٹ (1628.85 میٹر) | ||||
- اوسط | 1,000 فٹ (304.8 میٹر) | ||||
- سب سے نیچا مقام | بحر اوقیانوس [6][7] sea level | ||||
اتحاد میں شمولیت | جولائی 26, 1788 (گیارھواں) | ||||
گورنر | اینڈریو کومو (ڈیموکریٹ پارٹی) | ||||
لیفٹیننٹ گورنر | رابرٹ ڈفی (ڈیموکریٹک پارٹی) | ||||
مجلس قانون ساز | نیویارک قانون ساز مجلس | ||||
- ایوان بالا | ریاستی سینیٹ | ||||
- ایوان زیریں | اریاستی اسمبلی | ||||
سینیٹر | چارلس شومر (D) کرسٹن گلی برانڈ (D) | ||||
امریکی ہاؤس کا وفد | 21 ڈیموکریٹس, 8 ریپبلیکن (list) | ||||
منتقہ میقات | Eastern: UTC -5/-4 | ||||
مخفف | NY US-NY | ||||
موقع حبالہ | www |
نیو یارک متحدہ امریکا کے شمال مشرق کی ایک ریاست ہے۔ نیویارک امریکا کی پچاس ریاستوں میں رقبہ کے حساب سے ستائیسویں، آبادی کے تناسب سے تیسری اور شرح آبادی کے تناسب سے ساتویں بڑی ریاست ہے۔ نیویارک جنوب میں نیو جرسی اور پنسلوانیا اور مشرق میں کنیکٹیکٹ، میساچوسٹس اور ورمونٹ کی ریاستیں ہیں۔ نیویارک کی بین الاقوامی سرحد کینیڈا سے ملتی ہے اور شمال مغرب میں اونٹاریو اور شمال میں کیوبیک کے صوبے ہیں۔
نیو یارک شہر اکیاسی لاکھ کی آبادی کے ساتھ امریکا کا سب سے گنچان آباد شہر اور نیویارک ریاست کے چالیس فیصد لوگوں کا گھر ہے۔ یہ شہر سرمایہ کاری اور ثقافت کا مرکز پہچانا جاتا ہے اور باب ہجرت (گیٹ وے آف امیگریشن) جانا جاتا ہے۔ امریکی محکمہ تجارت کے مطابق نیویارک غیر ملکی سیاحوں کی اولین ترجیح ہے۔ اس شہر کا نام سترہویں صدی کے ڈیوک آف یارک، جیمس اسٹوارٹ اور مستقبل کے جیمس دوم اور ہفتم برطانیہ اور اسکاٹ لینڈ پر رکھا گیا۔
ست رہیوں صدی عیسوی میں ڈچ آبادکاروں کے اس علاقہ میں آمد کے وقت یہاں مقامی امریکی قبائل بستے تھے۔ 1609 میں ڈچ جہازران ہینری ہڈسن نے اس علاقہ پر پہلا دعوٰی کیا۔ 1614 میں دور حاضر کے شہر البانی کے قریب قلعہ نساء کی بنیاد رکھی گئی اور جلد ہی ڈچ آبادیوں کو نیا ایمسٹرڈیم اور وادی دریائے ہڈسن میں بسایا گیا اور نئے نیدر لینڈ کی بنیاد رکھی گئی۔ 1664 میں برطانیہ اس بستی پر قابض ہو گیا۔
تقریباً ایک تہائی امریکی انقلابی جنگوں کے میدان نیویارک میں سجے۔ 1777 میں نیویارک کا ریاستی آئین پاس ہوا۔ 26 جولائی 1788 میں نیویارک ریاستہائے متحدہ امریکا کے آئین کو منظور کرنے والی گیارہویں ریاست بنی۔
تاریخ
ترمیمست رہیوں صدی
ترمیم1609 میں ہینری ہڈسن کے سفر نے اس علاقہ میں یوپیوں کی آمد کا آغاز ہوا۔ وہ ڈچ ایسٹ انڈیا کمپنی کے لیے جہاز رانی کرتے ہوئے ایشیا کا راستہ ڈھونڈتے ہوئے بالائی خلیج نیویارک میں 11 ستمبر کو داخل ہوئے۔[8] ان کی واپسی پر خبر پھیلنے کے بعد ڈچ تاجروں نے پوستین تجارت کے لیے اس ساحل کا رخ کیا۔ اس کے بعد سترہویں صدی کے دوران علاقائی لوگوں سے کھالوں کی تجارت کو فروغ دینے کے لیے قائم ہونے والی تجارتی منڈی بڑھ کر نئے نیدر لینڈ کی کالونی بن گئی۔ ان تجارتی منڈیوں میں فورٹ نساؤ (قیام 1614، موجودہ دور کے البانی شہر کے قریب)؛ فورٹ اورنج (قیام 1624، نزد دریائے ہڈسن، موجودہ دور کے شہر البانی کے جنوب میں)، 1647 میں یہ بڑھ کر بیوروک کی بستی بنی اور پھر البانی شہر قیام میں آیا؛ فورٹ ایمسٹرڈیم (قیام 1625، جو بڑھ کر نیا ایمسٹرڈیم بنا اور موجودہ دور کا نیویارک شہر قیام میں آیا) اور ایسوپس (قیام 1653، موجودہ دور کا کنگسٹن شہر)۔ رینسلارسوک کی پیٹرون شپ (1630) کی کامیابی، جو البانی شہر کے گرد واقع تھی اور انیسویں صدی کے وسط تک قائم رہی، اس بستی کی ابتدائی کامیابی کی وجہ بنا۔ دوسری اینگلو ڈچ جنگ کے دوران اس کالونی پر انگریزوں نے قبضہ کر لیا۔ تیسری اینگلو ڈچ جنگ (1672–1674) میں ڈچ نے نیویارک شہر کو واپس حاصل کر لیا اور اس کا نام نیؤ اورنج رکھ دیا گیا، مگر ویسٹ منسٹر معاہدہ کے تحت ایک سال بعد انگریزوں کو اس کا قبضہ واہس مل گیا۔[9]
امریکی انقلاب
ترمیم1760 میں لبرٹی کے بیٹے نیویارک شہر میں منظم ہوئے اور اس کی وجہ تھا 1765 میں برطانوی پارلیمان کا پاس کردہ ناقابل قبول اسٹیمپ بل یا اسٹیمپ ایکٹ۔ 19 اکتوبر کو اسٹیمپ ایکٹ کانگریس کا نیویارک میں اجلاس ہوا اور اس میں تیرہ کالونیوں کے نمائندوں نے شرکت کی اور یہیں سے کونٹیننٹل کانگریس کا اسٹیج سجا۔ اسٹیمپ ایکٹ کانگریس کے نتیجہ میں حقوق اور شکایات کا اعلامیہ وجود میں آیا۔ یہ کسی بھی قسم کے حقوق اور شکایات کا پہلا تحریری اظہار تھا۔
فورٹ ٹکونڈیروگا پر قبضہ نے انقلابی دستوں کو ضروری توپوں اور بارود کا ذخیرہ فراہم کیا جو 1775 میں بوسٹن محاصرہ میں برطانیہ کے پیچھے ہٹنے باعث بنا۔
9 جولائی 1776 کو نیویارک نے آزادی کے اعلامیہ کی منظوری دی۔[10] نیویارک کے ریاستی آئین کو 10 جولائی 1776 کو وائٹ پلینس، نیویارک میں ایک سیاسی اجتماع میں بنایا گیا۔ 20 اپریل 1777 میں جون جے کا بنایا ہوا ایک نیا آئین اپنایا گیا۔ 30 جولائی 1777 میں جورج کلنٹن کنگسٹن میں نیویارک کے پہلے گورنر مقرر ہوئے۔
امریکی جنگ آزادی کی سب سے بڑی لڑائی؛ جنگ لانگ آئیلینڈ ( دوسرا نام: جنگ بروکلن) نیویارک میں اگست 1776 میں لڑی گئی اور اس میں برطانوی فوج فاتح ٹھری۔ اس فتح نے نیویارک کو تنازع کے دوران برطانیہ کی شمالی امریکا میں فوجی اور سیاسی کارروائیوں کا گڑھ بنا دیا۔ یہی وجہ تھی کے نیویارک جنرل جارج واشنگٹن کے انٹیلی جنس نیٹ ورک کی توجہ کا باعث بنا۔
1777 میں کونٹیننٹل فوجوں نے ساراٹوگا کی لڑائی میں برطانیہ کی دو اہم فوجوں میں سے ایک کو قابو کر لیا، جس نتیجہ میں فرانس انقلابیوں کا حامی بنا۔
اس دوران اپنی خود مختاری اور آزادی کی خواہش مند مقامی ایروکیز قوموں میں سے چار نے برطانوی فوجوں کا ساتھ دیا؛ صرف اونیڈاس اور ان پر انحصار کرنے والے ٹسکاروراس قبیلوں نے امریکیوں کا ساتھ دیا۔[11] 1778 اور 1779 کی سلیوان مہم نے 50 کے قریب ایروکیز گاؤں اور فصلیں مسمار کیں جس کے نتیجہ میں پناہ گزیروں نے برطانوی نیاگرا کا رخ کیا۔[12] جنگ کے اختتام کے بعد برطانوی حامی ایروکیز قبائل کو کینیڈا میں بسایا گیا اور برطانیہ نے انڈین زمین کا بیشتر حصہ امریکا کے حوالہ کر دیا۔ کیونکہ نیویارک ریاست نے کانگریس کی منظوری کے بغیر ایروکیز قبائل سے معاہدہ کیا تھا لہٰذا خریدی گئی زمیں کے کافی حصّہ پر آج بھی کچھ قبائل اپنا دعوٰی جتاتے ہیں۔ کوئی پانچ ملین ایکڑ (20000 مربع میل) سابقہ ایروکیز علاقے انقلابی جنگ کے بعد فروخت کیے گئے جس سے نیویارک کے شمالی علاقوں نے تیز رفتاری سے ترقی کی۔[13] پیرس معاہدہ کے تحت 1783 میں سابق تیرہ کالونیوں میں بسنے والی برطانوی فوج کے آخری دستے 1783 میں نیویارک سے روانہ ہوئے، جسے کافی عرصہ تک انخلا کے دن کے نام سے منایا گیا۔
26 جولائی 1788 میں کافی گرما گرمی کے عمل کے بعد نیویارک، ریاستہائے متحدہ امریکا کے آئین کو تسلیم کرنے والی گیارویں ریاست بنی۔[14]
انیسویں صدی
ترمیمانیسویں صدی کے ابتدا میں بننے والی نہروں سے قبل مغربی نیویارک تک رسائی ایک مشکل عمل تھا۔ دریائے ہڈسن اور دریائے موہاک کو وسطی نیویارک تک ہی استعمال کیا جا سکتا تھا اور دریائے سینٹ لارنس میں اونٹاریو تک سفر کیا جا سکتا تھا، نیاگرا آبشار کیوجہ سے مغرب کی جانب بڑی جھیلوں تک رسائی ممکن نہیں تھی لہٰذا مغربی نیویارک تک صرف زمینی راستہ کے ذریعہ سفر ممکن تھا۔
اس وقت کے گورنر ڈی وٹ کلنٹن نے دریائے ہڈسن کو ایری جھیل سے ملانے پر پرزور اسرار کیا جس سے بڑی جھیلوں سے بھی رسائی حاصل ہو سکتی تھی۔ 1817 میں ایری نہر پر کام شروع ہوا اور 1825 میں کام مکمل ہوا۔ سیر و سیاحت کے شوقین افراد کشتیوں کے ذریعہ نہر کے دونوں اطراف سفر کرتے نظر آنے لگے۔[15] اس نہر نے نیویارک کے لیے تجارت اور رہائش کے بڑے علاقہ کھول دیے۔ اس کے علاوہ بڑی جھیل کے کنارے بسے شہر بفالو اور روچسٹر کو بھی پھلنے پھولنے کا موقع ملا۔ اس نہر نے مغرب کے وسط میں ہونے والی زرعی پیداوار اور بڑی جھیلوں میں ہونے والی تجارت کو نیویارک کی بندرگاہ تک راستہ فراہم کیا۔ سفر کی سہولت نے نیویارک کے مغربی علاقوں میں نقل مکانی کو فروغ دیا۔
ہجرت
ترمیمانیسویں صدی کے ابتدا سے بیسویں صدی کے وسط تک نیویارک شہر متحدہ امریکا میں ہجرت کی مرکزی بندرگاہ رہا۔ گو کے متحدہ امریکا میں ہجرت کا قانوں پاس ہو چکا تھا مگر ہجرت پالیسی کا قومی سطح پر کوئی باظابطہ معمول نہیں تھا۔ 1890 میں وفاقی حکومت نے براہ راست اس دائرہ اختیار کو لازم قرار دیا۔ اس سے قبل یہ معاملہ ریاست سطح پر طے پاتا اور پھر ریاست اور وفاقی حکومت کے درمیان طے پاتا۔ زیادہ تر مہاجرین دریائے ہڈسن اور مشرقی دریاؤں کے کنارے بسے جو حالیہ دور کا ڈاؤن ٹاؤن مینھٹن علاقہ ہے۔ 4 مئی 1847 کو نیویارک ریاست کی قانون ساز مجلس نے ہجرت کو باظابطہ کرنے کے لیے کمشنر برئے ہجرت کا بورڈ تشکیل دیا۔[16]
نیویارک کا پہلا مستقل ہجرت ڈپو 1855 میں کلنٹن محل میں بنایا گیا۔ اس ڈپو پر سب سے پہلے پہنچنے والے مہاجرین تین پانی کے جہازوں پر لائے گئے۔ کلنٹن محل نے 18 اپریل 1890 تک ہجرت ڈپو کا کام دیا، یعنی اس وقت تک جب تک وفاقی حکومت نے ہجرت کا اختیار اپنے قابو میں نہیں کر لیا۔ اس دوران اسی لاکھ مہاجرین کلنٹن محل کے دروازوں سے گذر چکے تھے۔(ہر تین میں سے دو مہاجر)۔[17]
وفاقی حکومت نے ہجرت کا اختیار اپنے پاس کرنے کے بعد ہجرت کا محکمہ قائم کیا، جس کے لیے نیویارک کی بندرگاہ کے شمال میں واقع تین ایکڑ پر محیط ایلس جزیرہ کو چنا گیا۔ ایلس جزیرہ جو پہلے ہی وفاقی ملکیت تھا، ماضی میں گولا بارود کے ڈپو کے طور پر استعمال ہوتا رہا تھا۔ ایلس جزیرہ کا چناؤ اس کے الگ تھلگ مقام پر ہونے کیساتھ نیویارک شہر اور نیوجرسی کے شہر جرسی سٹی ریلوے لائن کے قریب ہونے کیوجہ سے کیا گیا، جس پر ایک مسافر کشتی کے ذریعہ آرام سے پہنچا جا سکتا تھا۔ استعمال سے پہلے اس جزیرہ کو بہتری کی ضرورت تھی جس میں زمین کی بھرائی شامل تھی، اس لیے وفاقی حکومت نے کچھ عرصہ بارج دفتر کے ڈپو کا عارضی استعمال کیا۔[18]
ایلس جزیرہ 1 جنوری 1892 میں کھولا گیا اور 1924 کے قومی اصلیت قانون کے پاس ہونے تک استعمال ہوتا رہا۔ 12 نومبر 1954 میں اس جزیرہ ہر امیگریشن کی کارروائی مستقل طور پر بند کر دی گئی۔
1892 سے 1954 کے دوران باوہ ملین کے زائد تارکین وطن ایلس جزیرہ سے امریکا داخل ہوئے، آج سو ملین سے زائد امریکی کلنٹن قلعہ اور ایلس جزیرہ سے داخل ہونے والے افراد سے اپنا شجرہ جوڑ سکتے ہیں۔
یہ جزیرہ نیویارک اور نیو جرسی ریاست کے درمیان کافی عرصہ تک تنازع کا باعث بنا رہا۔ اس مسئلہ کا حل 1998 میں امریکی عدالت عظمٰی کے فیصلہ سے ہوا جس کے مطابق اس جزیرہ کے اصل 3۔3 ایکڑ کو نیویارک اور بقیہ 5۔27 ایکڑ جو 1834 میں سمندر کی بھرائی سے حاصلی کیا گیا تھا نیو جرسی میں شامل کر دیا گیا۔[19]
آج بھی یہ جزیرہ وفاقی حکمت کی ملکیت ہے۔ اسے مئی 1965 میں صدر لنڈن جانسن نے قومی پارک بنا دیا اور یہ مجسمہ آزادی قومی یادگار کا حصہ ہے۔ 1990 میں اسے امیگریشن عجائب گھر کے طور پر عوام کے لیے کھول دیا گیا۔[20]
جغرافیہ
ترمیمنیویارک ریاست کا کل رقبہ 54،556 مربع میل (141،300 مربع کلومیٹر) ہے اور یہ امریکا کی رقبہ کے اعتبار سے ستائیسویں (27) ریاست ہے۔ اس کے مشرقی حصہ کا اہم جز عظیم ایپالاچین وادی جبکہ شمال میں چیمپلین جھیل موجود ہے، اس میں دریائے ہڈسن بھی شامل ہے جو جنوب کی سمت بہتا ہوا بحر اوقیانوس میں گرتا ہے۔ وادی کے مغربی حصہ میں ایڈیرونڈاک کا ناہموار پہاڑی سلسلہ ہے۔[3]
نیویارک ریاست کے جنوب کا بیشتر حصّہ الیگھینی سطح مرتقع پر مبنی ہے، جو جنوب مشرق سے اٹھتا ہے اور کیٹسکل کی پہاڑیوں تک جاتا ہے۔ مشرقی حصہ کا سارا پانی دریائے الیگھینی کے ذریعے نکلتا ہے، اس کے علاوہ سسکیوہینا اور ڈیلاویر کے دریائی سلسلہ بھی پانی کے اخراج میں مدد دیتے ہیں۔ نیویارک ریاست کا سب سے اونچا مقام مارسی پہاڑ ہے جو ایڈیرونڈاک پہاڑی سلسلہ میں واقع ہے۔[21]
نیویارک کی سرحد دو عظیم جھیلیں (ایری اور اونٹاریو، جو دریائے نیاگرا سے مربوط ہیں)؛ کینیڈا کے صوبے اونٹاریو اور کیوبیک؛ چیمپلین جھیل؛ نیو انگلینڈ کی ریاستیں (ورمونٹ، میساچوسٹس اور کنیکٹیکٹ؛ بحر اوقیانوس اور نیو جرسی اور پنسلوانیا کی ریاستوں سے لگتی ہے۔ اس کے علاوہ نیوئارک کی سمندی سرحد پر روڈ آئلینڈ موجود ہے۔
نیویارک شہر کی میٹرو آبادی کے علاوہ ریاست کا بیشتر حصہ کھیت کھلیان، جنگلات، دریاؤں، پہاڑوں اور جھیلوں پر مشتمل ہے۔ نیویارک کا ایڈیرونڈاک پارک امریکا کا سب سے بڑا قومی پارک ہے۔ اس پارک کا کل رقبہ ییلوسٹون نیشنل پارک، ییسومائٹ، گرینڈ کینین (عظیم وادی)، گلیشیئر اور اولمپک عوامی پارک کے کل رقبہ سے بڑا ہے۔[22]
دریائے ہڈسن کی ابتدا جھیل ٹیئر آف کلاؤڈ (اردو: بادلوں کا آنسو) سے ہوتی ہے اور یہ جنوب کی سمت میں ریاست کی مغربی حصہ سے جھیل جارج اور جھیل چیمپلین کا پانی کا اخراج کیے بغیر گزرتا ہے۔ جھیل جارج کا پانی جھیل کے شمال سے جھیل چیمپلین میں خارج ہوتا ہے، جس کا شمالی حصہ کینیڈا میں میں شامل ہے جہاں اس کا پانی رچلیو میں خارج ہوتا ہے اور وہاں سے دریائے سینٹ لارنس میں جاتا ہے۔
نیویارک کی پانچ میں سے چار برگ (بلدیہ) دریائے ہڈسن کے منہ پر موجود تین جزیروں پر ہیں ان میں: مینھٹن جزیرہ، اسٹیٹن جزیرہ، لانگ آئیلینڈ شامل ہیں جن میں بروکلن اور کوئینس شامل ہیں
موسم
ترمیمنیویارک کی آب و ہوا مرطوب براعظمی ہے، حالانکہ کوپن آب و ہوا کی درجہ بندی کے مطابق نیویارک کی آب و ہوا نم ذیلی استوائی (سب ٹروپیکل) ہے۔ نیویارک کے موسم پر بر اعظمی ہوا کا شدید اثر مرطب ہوتا ہے، جس میں جنوب مغربی کی جانب سے گرم اور نم جبکہ شمال مغرب کی جانب سے اٹھنے والی ٹھنڈی اور خشک ہوائیں شامل ہیں۔
سطح مرتقع کے علاقوں میں سردیاں لمبی اور قدرے ٹھنڈی ہوتی ہیں۔ موسم سرما کے دوران شمالی پہاڑوں میں بیشتر لمحہ درجہ حرارت منفی 13 °F (منفی 25 °C ) یااس بھی نیچہ گر سکتا ہے جبکہ جنوب مغربی اور مشرق وسطی کے پہاڑوں (جنوبی سطح مرطقع) میں درجہ حرارت 5 °F (منفی 15 °C ) تک گر سکتا ہے۔ ایڈیرونڈاک، کیٹ اسکل اور جنوبی سطح ًمرطقع کے اونچے مقامات میں موسم گرما کے دوران بھی خنکی رہتی ہے۔
اس کے برعکس نیویارک شہر/لونگ آئیلینڈ اور ہڈسن وادی میں موسم گرما شدید اور کبھی کبھی تکلیف دہ حد تک گرم اور نم ہو جاتا ہے۔ نیویارک ریاست کے بقیہ حصہ میں موسم گرما خوشگوار رہتا جبکہ کبھی کبھی حبس ہو جاتا ہے۔ گرمیوں میں دن کے بیشتر حصہ میں درجہ حرارت 70 سے 80 °F کے درمیان رہتا ہے۔
نیویارک ریاست کے شہروں کے مایانہ کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت (°F)[23] (فارن ہائیٹ) شہر جنوری فروری مارچ اپریل مئی جون جولائی اگست ستمبر اکتوبر نومبر دسمبر البانی زیادہ
کم31
1334
1644
2557
3670
4678
5582
6080
5871
5060
3948
3136
20بنگ ہیمپٹن زیادہ
کم28
1531
1741
2553
3566
4673
5478
5976
5768
5057
4044
3133
21بفالو زیادہ
کم31
1833
1942
2654
3666
4875
5780
6278
6070
5359
4347
3436
24لیک پلاسڈ زیادہ
کم27
532
840
1654
2966
3974
4878
5376
5169
4456
3444
2532
12لانگ بیچ زیادہ
کم39
2340
2448
3158
4069
4977
6083
6682
6475
5764
4554
3644
28نیویارک شہر زیادہ
کم38
2641
2850
3561
4471
5479
6384
6982
6875
6064
5053
4143
32روچسٹر زیادہ
کم31
1733
1743
2555
3568
4677
5581
6079
5971
5160
4147
3336
23سائراکیوز زیادہ
کم31
1434
1643
2456
3568
4677
5582
6080
5971
5160
4047
3236
21
نیویارک ریاست کے شہروں کے مایانہ کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت (°C) (سینٹی گریڈ) شہر جنوری فروری مارچ اپریل مئی جون جولائی اگست ستمبر اکتوبر نومبر دسمبر البانی زیادہ
کم−1
−111
−97
−414
221
826
1328
1627
1422
1016
49
−12
−7بنگ ہیمٹن زیادہ
کم−2
−9−1
−85
−412
219
823
1226
1524
1420
1014
47
−11
−6بفالو زیادہ
کم−1
−81
−76
−312
219
924
1427
1726
1621
1215
68
12
−4لیک پلاسڈ زیادہ
کم−3
−150
−134
−912
−219
423
926
1224
1121
713
17
−40
−11لانگ بیچ زیادہ
کم4
−54
−49
−114
421
925
1628
1928
1824
1418
712
27
−2نیویارک شہر زیادہ
کم3
−35
−210
216
722
1226
1729
2128
2024
1618
1012
56
0روچسٹر زیادہ
کم−1
−81
−86
−413
220
825
1327
1626
1522
1116
58
12
−5سائرا کیوز زیادہ
کم−1
−101
−96
−413
220
825
1328
1627
1522
1116
48
02
−6
علاقہ
ترمیماپنی تاریخی حیثیت کیوجہ سے نیویارک ریاست میں موجود علاقوں کی تقسیم کی ایک سے زیادہ بنیادیں ہیں اور اس کی اکثر و بیشتر متضاد وضاحتیں ملتی ہیں۔ نیویارک ریاست کا محکمہ برائے اقتصادی ترقی کے مطابق دو وضاحتیں موجود ہیں۔ ایک وضاحت کے مطابق نیویارک ریاست کے دس اقتصادی حصہ ہیں،[24] جو مقامی لوگوں کے استمعال کردہ ناموں کے قریب تر ہے۔
اس کے علاوہ نیویارک ریاست کے محکمہ برائے اقتصادی ترقی نے سیاحت کی بنیاد پر کاؤنٹیوں کو گیارہ علاقوں میں تقسیم کیا ہوا ہے۔[25]
- چاٹاکوا - الیگھینی
- نیاگرا فرنٹیئر
- جھیل فنگر
- تھاؤزنڈ آئیلینڈ
- وسطی خطہ (سانقہ وسطی لیدراسٹاکنگ)
- ایڈیرونڈاک پہاڑیاں
- کیپیٹل ڈسٹرکٹ
- کیٹسکل پہاڑیاں
- وادی ہڈسن
- نیویارک شہر
- لانگ آئیلینڈ
انتظامی تقسیم
ترمیمنیویارک ریاست کی 62 کاؤنٹیاں ہیں۔ نیویارک شہر کی پانچ کاؤنٹیاں چھوڑ کر باقی تمام کی مزید قصبوں اور شہروں میں تقسیم موجود ہے۔ قصبوں کو مزید گاؤں اور ہیملٹ میں تقسیم کیا گیا ہے۔
شہر اور میٹرو علاقہ
ترمیمنیویارک ریاست میں 62 شہر ہیں۔ ریاست کا سب سے بڑا اور متحدہ امریکا کا سب سے گنجان آباد شہر نیویارک جس میں پانچ کاؤنٹیاں (بورو) ہیں: برونکس، نیویارک (مینھاٹن)، کوئینز، کنگز (بروکلن) اور رچمنڈ (اسٹیٹن جزیرہ)۔ نیویارک شہر میں ریاست کے دو تہائی لوگ آباد ہیں۔
نیویارک کی سب سے قدیم ریاست ہونے کیوجہ سے میٹروپولیٹن شماریاتی علاقہ ریاست کی مرکزی آبادی کی پیمائش کا درست ذریعہ ہے، کیونکہ نئی شہری آبادیوں کو مرکزی شہر کی آبادی میں شمار نہیں کیا گیا تھا۔[26]
- نیویارک شہر (18,897,109 نیویارک/نیوجرسی/پنسلوانیا، 12,368,525 نیویارک)
- بفالو-نیاگرا آبشار (1,135,509)
- روچسٹر (1,054,323)
- البانی اور کیپیٹل ڈسٹرکٹ (870,716)
- پوکپسی اور ہڈسن Valley (670,301)
- سائراکیوز (662,577)
- یوٹیکا-روم (299,397)
- بنگہمٹن (251,725)
- کنگسٹن (182,493)
- گلینس آبشار (128,923)
- اتھاکا (101,564)
- المائرہ (88,830)
آبادی کے شماریات
ترمیمآبادی
ترمیممتحدہ امریکا مردم شماری بیورو کے اندازے کے مطابق پہلی جولائی 2012 کو نیویارک کی آبادی 19،570،261 تھی۔ جو 2010 کی مردم شماری کے مقابلہ میں ایک فیصد اضافہ زیادہ ہے۔ اس بات کے باوجود کے نیویارک کی ریاست کا بڑا حصہ میدانی ہے اس شہر کی آبادی کا بیشتر حصہ شہری ہے اور 92 فیصد آبادی شہری علاقوں میں بستی ہے۔
نیویارک کی آبادی کے بڑھنے کی رفتار قدرے سست ہے اور ایک کثیر آبادی ہر سال دوسری ریاستوں کی طرف کوچ کرتی ہے۔ 2000 اور 2005 میں کسی بھی ریاست سے دوسری ریاست میں کوچ کرنے والوں کی تعداد سے زیادہ لوگ نیویارک سے فلوریڈا منتقل ہوئے۔ اس کے برعکس بین الاقوامی سطح پر نیویارک دنیا بھر کی آبادی کا اولین منزل ہے اور اسی وجہ سے ملک کی دوسری بڑی امیگرینٹ آبادی نیویارک میں بستی ہے۔ 2008 میں ان کی تعداد 4،20 ملیں کے لگ بھگ تھی۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "New York State Motto"۔ New York State Library۔ جنوری 29, 2001۔ 08 جون 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 نومبر 2007
- ↑ آرکائیو کاپی۔ MLA Data Center۔ 26 دسمبر 2018 میں – Languages اصل تحقق من قيمة
|url=
(معاونت) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جون 2012 - ^ ا ب "Land and Water Area of States (2000)"۔ Infoplease.com۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اپریل 2008 Note: This area is based on U.S. Census Bureau figures. Other sources such as The World Almanac and the Rand McNally World Atlas use an area of 49,576 مربع میل (128,400 کلومیٹر2), which would rank the state 30th.
- ↑
- ↑ "Marcy"۔ این جی ایس ڈیٹا شیٹ۔ یو ایس نیشنل جیوڈیٹک سروے۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اکتوبر 2011
- ^ ا ب "Elevations and Distances in the United States"۔ United States Geological Survey۔ 2001۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اکتوبر 2011
- ^ ا ب Elevation adjusted to North American Vertical Datum of 1988.
- ↑ Nevius, Michelle and James, "New York's many 9/11 anniversaries: the Staten Island Peace Conference", Inside the Apple: A Streetwise History of New York City, 2008-09-08. Retrieved 2012-9-24.
- ↑ Scheltema, Gajus and Westerhuijs, Heleen (eds.),Exploring Historic Dutch New York. Museum of the City of New York/Dover Publications, New York (2011). ISBN 978-0-486-48637-6
- ↑ "آزادی کا اعلامیہ"۔ history.com۔ 09 اپریل 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اپریل 2008
- ↑ Alan Taylor (2006)۔ The Divided Ground: Indians, Settlers, and the Northern Borderland of the American Revolution۔ Knopf۔ ISBN 978-0-679-45471-7
- ↑ "Sullivan/Clinton Interactive Map Set"۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اگست 2010
- ↑ Chen, David W. Battle Over Iroquois Land Claims Escalates [1] نیو یارک ٹائمز۔ مئی 16, 2000. . Retrieved 2008-04-11.
- ↑ "New York's Ratification"۔ The U.S. Constitution Online۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اپریل 2008
- ↑ "The Erie Canal: A Brief History"۔ New York State Canals۔ 24 جنوری 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اپریل 2008
- ↑ "National Park Service: Castle Garden as An Immigrant Depot:1855-1890" (PDF)۔ 02 جولائی 2007 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 نومبر 2012
- ↑ National Park Service: Castle Clinton
- ↑ Vincent J. Cannato: American Passage: The History of Ellis Island. p.50: Harper Collins (2009) ISBN 0-06-074273-9
- ↑ نیو یارک ٹائمز: THE ELLIS ISLAND VERDICT: THE RULING; High Court Gives New Jersey Most of Ellis Island [2]
- ↑ National Park Service
- ↑ "Elevations and Distances in the United States"۔ U.S Geological Survey۔ اپریل 29, 2005۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 نومبر 2006
- ↑ About the Adirondack Park, Adirondack Park Agency. Retrieved 2009-07-01.
- ↑ "Typical High and Low نیویارک کے شہروں کے درجہ حرارت"۔ US Travel Weather۔ 13 مارچ 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2010
- ↑ "Age/sex/race in New York State: Based on Census 2010" (PDF)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مئی 2012
- ↑ "Map of eleven regions"۔ Visitnewyorkstate.net۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اکتوبر 2010
- ↑ "2010 Census National Summary File of Redistricting Data – Population and Housing Occupancy Status: 2010 – United States – Metropolitan Statistical Area; and for Puerto Rico"۔ 2010 United States Census۔ ریاستہائے متحدہ مردم شماری بیورو, Population Division۔ اپریل 14, 2011۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مارچ 2012
ماقبل | فہرست امریکی ریاستیں بلحاظ تاریخ ریاستی درجہ 26 جولائی 1788 آئین منظور ہونے کی تاریخ |
مابعد |