سعدی شیرازی

فارسی زبان کے مشہور شاعر اور ادیب ۔
(شیخ سعدی سے رجوع مکرر)

مصلح الدين شیخ سعدی آج سے تقريباً 800 برس پہلے ايران كے شہر شیراز ميں پيدا ہوئے۔ آپ ایک بہت بڑے معلم مانے جاتے ہيں-آپ كى دو كتابيں گلستان اور بوستان بہت مشہور ہيں-پہلى كتاب گلستان نثر ميں ہے جبكہ دوسرى كتاب بوستان نظم ميں ہے- آپ نے سو برس كى عمر ميں شيراز، ايران ميں انتقال فرمايا-

مصلح الدین ابن عبد اللہ شیرازی
(فارسی میں: سعدی شیرازی ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ایک گلاب باغ میں سعدی، ان کے کام گلستان ، جن کا ایک مغل پانڈلپی سے۔ 1645

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1210ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شیراز، ایران
وفات 1292ء/1291ء[2] (عمر 82 سال)
شیراز
مدفن سعدی کا مقبرہ   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
فرقہ اہل سنت
فقہی مسلک شافعی
عملی زندگی
مادر علمی مدرسہ نظامیہ (بغداد) (1195–1226)[3][4]  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ شاعر [5][6]،  مصنف [7][8]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان فارسی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان فارسی [9]،  عربی [1][10]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل فلسفہ ،  ادب ،  شاعری   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں گلستان سعدی ،  بوستان سعدی   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سوانح حیات

ترمیم

شیخ

1210ء میں ایران کے شہر شیراز میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کی وفات آپ کے بچپن میں ہی ہو گئی تھی۔ اپنی جوانی میں سعدی نے غربت اور سخت مشکلات کا سامنا کیا اور بہتر تعلیم کے لیے آپ نے اپنے آبائی شہر کو خیرباد کہا اور بغداد تشریف لے آئے۔ آپ نے المدرسة النظاميہ میں داخلہ لیا، جہاں آپ نے اسلامی سائنس، قانون، حکمت و فلسفہ، تاریخ، عربی ادب اور اسلامی الٰہیات کی تعلیم حاصل کی۔ سعدی شیرازی نے جامع نظامیہ سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد متعدد ملکوں کی سیاحت کی۔ وہ شام، مصر، عراق، انتولیا بھی گئے، جہاں بڑے شہروں کی زیارت کی، گاہکوں سے بھرے پررونق بازار دیکھے، اعلیٰ درجہ کے فنون لطیفہ کے نمونوں سے محضوظ ہوئے اور وہاں کے علما اور فن کاروں سے ملاقاتیں کی۔ آخر کار وہ جہادی صوفیوں کے ایک گروہ میں شامل ہو گئے، جو صلیبی جنگوں میں شریک تھا۔ ان کے ساتھ مل کر انھوں نے جنگیں لڑیں۔ ایک ایسی ہی جنگ میں وہ جنگی قیدی بنے اور سات سال اس کیفیت میں گزارے۔ ایک غلام کی حیثیت سے وہ خندقیں کھودنے کے کام پر متعین رہے۔ مملوکوں نے تاوان ادا کیا، تو جنگی قیدیوں کو رہا کیا گیا۔ ،جن میں سعدی شیرازی بھی شامل تھے۔ قیدسے رہائی کے بعد سعدی شیرازی یروشلم(بیت المقدس) چلے گئے۔ وہاں سے مکہ اور مدینہ کا رُخ کیا۔ بیس برس کی طویل مسافت کے بعد سعدی شیرازی آخر کار اپنے آبائی وطن ایران پہنچے ،جہاں انھیں اپنے پرانے رفقا کی صحبت میسر آئی۔

خراسان میں ان کی ملاقات ایک ترکی امیر طغرل سے ہوئی، جن سے بہت جلد گہری دوستی ہو گئی۔ وہ سعدی شیرازی کو ساتھ لیے سندھ گیا، جہاں انھیں پیر پتر سے ملنے کا موقع ملا، جو ایرانی صوفی شیخ عثمان مروندی کے پیروکار تھے۔ اس سفر میں وہ برصغیر بھی آئے اور وسطی ایشیا کے ممالک کی بھی سیر کی، جہاں و منگول حملوں سے بچے رہنے والے مسلمانوں سے ملے۔ یہی طغرل بعد ازاں سلطنت دہلی کی ملازمت میں داخل ہو گیا۔ اس نے سعدی شیرازی کوبھی اپنے ہاں مدعو کیا۔ سعدی شیرازی، جو ثقافتوں کی رنگا رنگی کے شائق تھے، اس دعوت پر لبیک کہتے ہوئے چل پڑے اور دہلی اور گجرات میں جا کر رہے۔ اس دورمیں انھیں سومناتھ کے تاریخی مندر کی سیر کابھی موقع ملا ۔

 
سعدی شیرازی کاکاشغر کے نوجوانوں کی طرف سے بخارا میں ایک عوامی اجتماع کے موقع پر استقبال۔

تصانیف

ترمیم

سعدیؔ نے بہت سی کتابیں تصنیف کیں جن میں گلستان، بوستان کو زیادہ شہرت ملی مگر ان کے علاوہ عربی قصیدہ قافیہ میم،طیبات، بدائع، خواتیم، قصائد فارسیہ، مراثی، طمعات، مثلثات،(فارسی،عربی اور ترکی میں) قصائد عربیہ، ترجیعات، مقطعات، مجلسِ ہزل، مطائبات، رباعیات، مفردات اور غزلیات بھی ہیں

بنی آدم

ترمیم

سعدی کو ان کے اقوال زریں کی وجہ سے بہت شہرت حاصل ہے۔ جن میں سب سے زیادہ مشہور "بنی آدم"، "گلستان" کا حصہ ہے:

بنی آدم اعضاے یک دیگرند

کہ در آفرینش ز یک گوہرند

چو عضوے بہ درد آورَد روزگار

دگر عضوہا را نمانَد قرار

تو کز محنت دیگران بے غمی

نشاید کہ نامت نہند آدمی

 
ایک مغل مسودہ سے لیا گیا بوستان کا پہلا صفحہ
 
مزار سعدی

نگار خانہ

ترمیم

وفات

ترمیم

9 دسمبر 1292ء کو شیراز میں انتقال کر گئے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب عنوان : Encyclopædia Iranica — ناشر: جامعہ کولمبیا — ایرانیکا آئی ڈی: https://www.iranicaonline.org/articles/sadi-sirazi
  2. ^ ا ب SAʿDI – Encyclopaedia Iranica
  3. صفحہ: 13 ; 37 — Internet Archive ID: https://archive.org/details/essaisurlepote00massuoft
  4. مصنف: اینڈریو بیل — ناشر: انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا انک. — Encyclopædia Britannica
  5. https://cs.isabart.org/person/122081 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
  6. https://cs.isabart.org/person/145342 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
  7. ربط: https://d-nb.info/gnd/118604716 — اخذ شدہ بتاریخ: 25 جون 2015 — اجازت نامہ: CC0
  8. عنوان : Library of the World's Best Literature — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.bartleby.com/lit-hub/library
  9. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jo20000082642 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مارچ 2022
  10. http://www.teheran.ir/spip.php?article702#gsc.tab=0

بیرونی روابط

ترمیم