عبد اللہ بن احمد بن حنبل

محدث اور امام احمد بن حنبل کے فرزند
(عبداللہ بن احمد سے رجوع مکرر)

امام الحافظ عبد اللہ بن احمد بن حنبل (پیدائش: ستمبر 828ء— وفات: 22 مئی 903ء ) محدث اور امام احمد بن حنبل کے فرزند تھے۔ امام عبد اللہ تیسری صدی ہجری کے نامور اور مشہور علمائے اسلام میں سے تھے۔

عبد اللہ بن احمد بن حنبل
 

معلومات شخصیت
پیدائش 1 ستمبر 828ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بغداد   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 22 مئی 903ء (75 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بغداد   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت دولت عباسیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
فرقہ اہل سنت
فقہی مسلک حنبلی
والد احمد بن حنبل   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
عملی زندگی
استاذ احمد بن حنبل   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلمیذ خاص احمد بن شعیب النسائی رضوان ،  ابو القاسم بغوی   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فقیہ ،  محدث   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل فقہ ،  علم حدیث   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی حالات

ترمیم

نام و نسب

ترمیم

نام عبد اللہ بن احمد بن حنبل اور کنیت ابوعبدالرحمٰن تھی۔ سلسلہ ٔ نسب یوں ہے: عبد اللہ بن محمد بن حنبل بن ہِلال الذھلی الشیبانی المروزی البغدادی۔[1]

پیدائش

ترمیم

امام عبد اللہ کی پیدائش جمادی الثانی 213ھ مطابق ستمبر 828ء میں بغداد میں ہوئی۔[2][3] یہ اپنے بھائی صالح بن احمد بن حنبل سے چھوٹے تھے۔

روایت حدیث

ترمیم

امام عبد اللہ نے بغداد کے کثیر محدثین اور علما سے حدیث روایت کی ہے اور اِس سے بڑھ کر اپنے والد امام احمد بن حنبل سے مسند احمد بن حنبل کو روایت کیا ہے۔ والد امام احمد بن حنبل کی وفات کے بعد اُن کے اصحاب سے بھی حدیث روایت کی ہے۔[4] علاوہ ازیں احمد بن ابراہیم الدورقی، ابومعمر اسماعیل الہذلی، عباس الدوری، ابوبکر بن ابی شیبہ، یحییٰ بن معین سے بھی اکتساب علم کیا۔ ابن المنادی کا قول ہے کہ اِن سے بڑھ کر کسی دوسرے نے احمد بن حنبل سے روایت نہیں کی ہے۔ انھوں نے اپنے والد سے تیس ہزار احادیث کو مسند احمد بن حنبل اور تفسیر کی ایک لاکھ بیس ہزار روایت کی ہیں۔ اِن میں سے براہِ راست بھی سنی ہوئی ہیں اور کچھ احادیث کی بطور اجازتِ روایت حاصل ہے۔[5] امام نسائی نے اِن سے حدیث کی روایت سنن نسائی میں بھی کی ہے۔

تلامذہ

ترمیم

امام عبد اللہ کے مشہور تلامذہ یہ ہیں:

وفات

ترمیم

امام عبد اللہ کی وفات 77 سال قمری کی عمر میں بروز اتوار 21 جمادی الثانی 290ھ مطابق 22 مئی 903ء کو بغداد میں ہوئی۔[2] نمازِ جنازہ میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ نمازِ جنازہ اِن کے بھتیجے زہیر بن صالح بن احمد بن حنبل نے اداء کروائی۔ تدفین باب التین میں کی گئی۔[5]

متاخرین کی آراء

ترمیم

ابن المنادی کا قول ہے کہ: ہم ہمیشہ اپنے شیوخ کو یہ دیکھتے آئے کہ اُن کے بارے میں یہ گواہی دیتے تھے کہ یہ محدثین کی شناخت کی خرابیوں اور اُن کے ناموں اور کنیتوں کی شناخت کی اچھی صلاحیت رکھتے تھے اور عراق میں ہمیشہ طلبِ حدیث میں مصروف رہتے تھے۔اور کہا کرتے تھے کہ ہمارے اسلاف بھی اِن باتوں کا اقرار کرتے تھے۔ یہاں تک کہ بعض تو معرفت حدیث کے سلسلہ میں اُن کی تعریف میں اسراف سے کام لیتے تھے اور یہ کہ انھوں نے اپنے والد (احمد بن حنبل) سے بھی زیادہ احادیث سنی ہیں۔[5]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. شمس الدین الذہبی: سیر اعلام النبلاء: جلد 13، صفحہ 516۔
  2. ^ ا ب شمس الدین الذہبی: سیر اعلام النبلاء: جلد 13، صفحہ 523۔
  3. شمس الدین الذہبی: سیر اعلام النبلاء: جلد 13، صفحہ 517۔
  4. شمس الدین الذہبی: سیر اعلام النبلاء: جلد 13، صفحہ 517۔
  5. ^ ا ب پ ابن کثیر: البدایہ والنہایہ، جلد 11، صفحہ 190 ۔