عمدۃ الامراء غلام حسین علی خان
'عمدۃ الامراء غلام حسین علی خان (پیدائش: 8 جنوری 1748ء– وفات: 15 جولائی 1801ء) نواب کرناٹک تھے۔ 1795ء میں انھیں سلطنت مغلیہ نے بحیثیتِ نواب کرناٹک تسلیم کیا۔
عمدۃ الامراء | |
---|---|
نواب کرناٹک، امیر الہند، عمدۃ الامراء، والا جاہ، ناظم الملک، عضد الدولہ، نواب غلام حسین علی خان بہادر، منصور جنگ، سپہ سالار، صوبیدار کرناٹک | |
عمدۃ الامراء غلام حسین علی خان بہادر– 1770ء | |
13 اکتوبر 1795ء– 15 جولائی 1801ء ( 5 سال 9 ماہ 2 دن) | |
محمد علی خان والا جاہ | |
عظیم الدولہ | |
نواب دلہاری بیگم نواب مبارک النساء بیگم مہتاب بیگم، صاحب بیگم، رضیہ بیگم | |
اولاد
تین بیٹے، تین بیٹیاں | |
مکمل نام
غلام حسین علی خان | |
والد | محمد علی خان والا جاہ |
والدہ | نواب بیگم صاحبہ |
پیدائش | 8 جنوری 1748ء |
وفات | 15 جولائی 1801ء (عمر: 53 سال 6 ماہ 7 دن) چیپاک محل، مدراس، مدراس پریزیدینسی، مغل ہندوستان، موجودہ چینائی، تمل ناڈو، بھارت |
تدفین | |
مذہب | اسلام |
' | |
وفاداری | سلطنت مغلیہ |
سروس/ | نواب کرناٹک |
درجہ | صوبے دار |
مقابلے/جنگیں | چوتھی اینگلو میسور جنگ |
پیدائش اور ابتدائی حالات
ترمیم- مزید پڑھیں: محمد علی خان والا جاہ
غلام حسین علی خان کی پیدائش 8 جنوری 1748ء کو مدراس میں ہوئی۔ اُن کا پیدائشی نام اُن کے دادا انور الدین خان نے عبد الولی رکھا تھا مگر وہ اپنے خطاب عمدۃ الامراء سے مشہور ہوئے جو انھیں مغل شہنشاہ شاہ عالم ثانی نے کمانڈر انچیف ہند رابرٹ کلائیو سے بہترین تعلقات و مشاورت کے بدلے میں 1765ء میں تفویض کیا تھا۔ غلام حسین علی کے والد نواب کرناٹک محمد علی خان والا جاہ تھے جو ایسٹ انڈیا کمپنی کے اتحادی بھی تھے۔ والدہ نواب بیگم صاحبہ تھیں۔
صوبیداری ارکاٹ
ترمیم- مزید پڑھیں: شاہ عالم ثانی، رابرٹ کلائیو
- مزید پڑھیں: معاہدہ الٰہ آباد
1759ء میں غلام حسین علی کو نثارنگر کا نائب صوبے دار مقرر کیا گیا۔ 1760ء میں آرکاٹ، ویلور کی صوبیداری بھی دے دی گئی۔ 12 اگست 1765ء کو مغل شہنشاہ شاہ عالم ثانی نے عمدۃ الامراء کا خطاب تفویض کیا جو معاہدہ الٰہ آباد 1765ء میں بہترین مشاورت و سفارت کا نتیجہ تھا۔
عہدِ حکومت
ترمیم13 اکتوبر 1795ء کو نواب کرناٹک محمد علی خان والا جاہ نے وفات پائی تو غلام حسین علی نواب کرناٹک بنے۔ 16 اکتوبر 1795ء کو باقاعدہ تخت نشینی کی تقریب چیپاک محل، مدراس میں ادا کی گئی۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کے متعدد ارکان یہ یقین رکھتے تھے کہ 1798ء میں شروع ہونے والی چوتھی اینگلو میسور جنگ میں غلام حسین علی نے ٹیپو سلطان کو خفیہ طور پر امداد فراہم کی تاکہ وہ جنوبی ہندوستان میں ایسٹ انڈیا کمپنی کا بڑھتا ہوا تسلط ختم کرسکیں۔ 4 مئی 1799ء کو ٹیپو سلطان کی شہادت کے بعد ایسٹ انڈیا کمپنی نے غلام حسین علی پر اِس امداد کا الزام لگاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وہ کرناٹک کی انتظام ایسٹ انڈیا کمپنی کے حوالے کر دے جس پر نواب نے انکار کیا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اِس کشمکش میں نواب کی اچانک موت کا سبب ایسٹ انڈیا کمپنی کی جانب سے دیا گیا زہر تھا۔
وفات
ترمیمنواب غلام حسین علی نے 53 سال 6 ماہ 7 دن کی عمر میں 15 جولائی 1801ء کو چیپاک محل، مدراس میں انتقال کیا۔تدفین حضرت نثار والی درگاہ، فرنگی دروازہ، تروچراپلی میں کی گئی۔
حوالہ جات
ترمیممزید پڑھیے
ترمیمماقبل | نواب کرناٹک 13 اکتوبر 1795ء– 15 جولائی 1801ء |
مابعد |