قرون وسطی کی اسلامی دنیا میں سائنس

قرون وسطی کی اسلامی دنیا میں سائنس کو نہ صرف ترقی دی گئی بلکہ عملی طور پر اسے استعمال میں لایا گیا۔ قرون وسطی کے اسلامی عہد زریں میں قرطبہ کی خلافت امویہ، اشبیلیہ کی عبادی سلطنت، دولت سامانیہ، زیاریانی خاندان، فارس کی آل بویہ، ما وراء النہر کا تیموری خاندان، خلافت عباسیہ اور 800 صدی عیسوی سے 1429 صدی عیسوی کا دور شامل ہے۔ اسلامی سائنسی کار ہائے نمایاں فلکیات، ریاضی، علم طب اور سائنس کے دوسرے شعبہ جات جن میں کیمیا، الکیمیا، حیاتیات، نقشہ نگاری، طب العین، علم الادویہ، طبیعیات اور حیوانیات کا وسیع پیمانے پر احاطہ کیے ہوئے ہے۔ قرون وسطی کی اسلامی دنیا میں سائنس کا عملی طور پر استعمال کسی نہ کسی مقصد کے لیے ہوتا تھا جیسے فلکیات کا مقصد قبلہ کی سمت معلوم کرنا اور علم نباتیات کا مقصد زراعت تھا۔ علم نباتات پر ابن بصال اور ابن العوام نے کام کیا اور جغرافیہ ابو زید بلخی کو درست نقشے بنانے میں معاون ثابت ہوا۔ اسلامی ریاضی دان جیسے الخوارزمی، ابن سینا اور غیاث الدین مسعود جمشید کاشانی نے الجبرا، ہندسہ اور تکونیات کے بہت سے طریقے ایجاد کیے۔ اسلامی اطباء نے اپنی کتابوں میں مختلف بیماریوں جیسے چیچک اور خسرہ کے علاج کے طریقے بتائے اور روایتی یونانی طبعی نظریات کو رد کیا۔ البیرونی اور ابن سینا اور دوسرے مسلم اطباء نے اپنی کتابوں میں جڑی بوٹیوں اور کیمیائی مرکبات سے بنی بہت سی ادوایات کو بیان کیا۔ اسلامی طبیعیات دانوں نے بصریات، میکانیات اور فلکیات کا مطالعہ کیا اور ارسطو کے حرکت کے نقطہ نظر پر تنقید کی۔ مورخوں نے تاریخ قرون وسطی کی اسلامی سائنس کو بہت اہمیت دی۔

مزید دیکھے

ترمیم