مشرق وسطی اعظمی
مشرق وسطی اعظمی (Greater Middle East) ایک سیاسی اصطلاح ہے جو اکیسویں صدی کی پہلی دہائی میں دوسری بش انتظامیہ کی طرف سے استعمال کی گئی۔[1] جو عالم اسلام کے ممالک خاص طور پر ایران، ترکی، افغانستان اور پاکستان کے لیے۔[2] وسطی ایشیاء کے کئی ممالک کو بھی بعض اوقات شامل کیا جاتا ہے۔ بعض مفکر اسے اہم مسلم اکثریت والے علاقوں کی اصطلاح کے طور پر بھہی استعمال کرتے ہیں، لیکن اس کے استعمال عالمی نہیں ہے۔[3] مشرق وسطی اعظمی کو بعض اوقات مشرق وسطی جدید (The New Middle East) یا مشرق وسطی اعظمی منصوبہ (The Great Middle East Project) بھی کہا جاتا ہے۔[4][5][6]
جی8 کے مطابق مشرق وسطی کے ممالک اور خطے
ترمیمبعض اوقات مشرق وسطی اعظمی سے منسلک ممالک
ترمیممزید دیکھیے
ترمیمبیرونی روابط
ترمیمویکی ذخائر پر مشرق وسطی اعظمی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- گلبرٹ (2004-04-04) مشرق وسطی اعظمی: امریکی منصوبہ,
- مشرق وسطی اعظمی شراکت داریآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ al-bab.com (Error: unknown archive URL)
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Safa Haeri (2004-03-03)۔ "Concocting a 'Greater Middle East' brew"۔ Asia Times۔ 19 اگست 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اگست 2008
- ↑ Ottaway, Marina & Carothers, Thomas (2004-03-29), The Greater Middle East Initiative: Off to a False Start آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ carnegieendowment.org (Error: unknown archive URL), Policy Brief, Carnegie Endowment for International Peace, 29, Pages 1-7
- ↑ Dimitri Kitsikis, «Les frontières de sang - Géopolitique d'un Proche-Orient à venir»,Diplomatie, no.24, janvier-février 2007
- ↑ Mahdi Darius Nazemroaya (2006-11-18)۔ "Plans for Redrawing the Middle East: The Project for a "New Middle East""۔ Global Research۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اگست 2008
- ↑ “Great Middle East Project” Conference by Prof. Dr. Mahir Kaynak and Ast.Prof. Dr. Emin Gürses in SAU
- ↑ Turkish Emek Political Parties