منظر بھوپالی
منظر بھوپالی ایک بھارتی شاعر ہیں۔ انھوں نے نوجوانی میں ہی مشاعرہ میں دلچسپی لینی شروع کردی۔ 17 برس کی عمر میں انھوں نے پہلی دفعہ مشاعرہ میں اپنا کلام پڑھا۔ ان کا پیدائشی نام سیر علی رضا ہے مگر دنیائے شعر و ادب میں وہ منظر بھوپالی کے نام سے مشہور ہیں۔ اردو ادب و شاعری کی دنیا میں و گذشتہ تین دہائیوں سے سرگرم عمل ہیں اور اس دوران میں انھوں نے درجنوں کتابیں اردو دنیا کو دی ہیں۔
منظر بھوپالی | |
---|---|
پیدائش | سید علی رضا 29 دسمبر 1959 امراوتی، ریاست بمبئی، بھارت |
پیشہ | اردو شاعری |
قومیت | بھارتی |
شہریت | بھارتی |
تعلیم | ایم اے |
مادر علمی | برکت اللہ یونیورسٹی |
اصناف | غزل، نظم، گیت |
شریک حیات | تبسم منظر |
ابتدائی زندگی
ترمیممنظر بھوپالی کی ولادت 29 دسمبر 1959ء کو امراوتی، مہاراشٹر، بھارت میں ہوئی۔ اپنے والدین کی چار اولادوں میں وہ تیسرے ہیں۔ ان کے دادا میر خیریت علی اچلاپور میں حکیم تھے۔ ان کے والد میر عباس علی بھی اردو زبان کے شاعر تھے اور انھوں نے اردو ادب کی بہت خدمت کی ہے۔ ان کی والدہ طاہرہ نکہت ایک معلمہ تھیں۔ منظر بھولی کے عہد طفلی میں ہی ان کا خاندان امراوتی سے بھوپال منتقل ہو گیا۔ یہاں کا شاعرانہ ماحول انھیں بہت راس آیا۔ خود ان کا خاندان علم و ادب کا پروردہ تھا لہذا منظر بھوپالی کا شاعری سے لگاؤ فطری تھا۔ 14 برس کی عمر میں ہی انھوں نے اپنے اشعار لکھنا شروع کردئے اور 17 برس کی عمر میں انھوں پہلی دفعہ مشاعرہ میں اپنا کلام پیش کیا۔
کیرئر
ترمیمان کا کیرئر تین دہائیوں پر محیط ہے۔ اس دوران میں انھوں نے تقریباً پانچ براعظموں اور درجنوں ممالک میں اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا ہے۔ انھوں اپنا پہلا بین الاقوامی مشاعرہ کراچی، پاکستان میں میں 1987ء میں پڑھا۔ تب سے اب تک انھوں نے ریاستہائے متحدہ امریکا کے 26 اسفار کیے ہیں۔ آسٹریلیا کے 7، کینیڈا کے 8، پاکستان کے 18، ایران کے 2، سعودی عرب کے 13، اومان کے 16، دبئی کے 18، کویت کے 8 اسفار کیے۔ ان کے علاوہ وہ شارجہ، انگلینڈ، ناروے، ملائیشیا، تھائی لینڈ، اردن، نیدرلینڈز، سنگاپور اور بحرین کے اسفار کر چکے ہیں۔[1] .[2][3][4][5]
نمونۂ کلام
ترمیمہم سے ہوں گے نہ لہو سینچنے والے جس دن
دیکھـنا قیمـتِ گـلـزار بھـی گــر جـائے گـی
اپنے پرکھوں کی وراثت کـو سنبـھالـو ورنہ
اب کی بارش میں یہ دیوار بھی گرجائے گی
ہـم نے یہ بـات بـزرگـوں سے سنـی ہے منظر
ظلـم ڈھـائے گی تو سرکار بھی گر جائے گی
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Bhopal-based poet Manzar Bhopali felicitated in US"۔ 10 اکتوبر 2014۔ مورخہ 2016-02-25 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-02-17
- ↑ "Bhopal-based poet Manzar Bhopali felicitated in US | bhopal"۔ ہندوستان ٹائمز۔ 10 اکتوبر 2014۔ مورخہ 2016-02-25 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-02-17
- ↑ "Bhopal poet caught in terrorist crossfire in Pak"۔ Timesofindia.indiatimes.com۔ 28 مارچ 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-02-17
- ↑ "Urdu poet Manzar Bhopali's mother passes away"۔ IBNLive.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-02-17[مردہ ربط]
- ↑ "manzar bhopali, rahat indori survive pakistan shootout"۔ Daily.bhaskar.com۔ 28 مارچ 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-02-17