مینا شوری
مینا شورے (پیدائش:13 ستمبر 1926ء |وفات:3 ستمبر 1989ء) ایک پاکستانی فلمی اداکارہ تھیں جنھوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز ہندوستانی سنیما سے کیا اور بعد میں پاکستانی سنیما میں بھی کام کیا۔ وہ ہندی / اردو اور پنجابی فلموں میں نظر آئیں۔ فلموں میں اس نے اپنے فلمی نام "مینا" استعمال کیا جبکہ اس کا اصل نام خورشید جہاں تھا۔ انھوں نے اپنے اداکاری کے کیریئر کا آغاز سہراب مودی کی فلم سکندر (1941ء) میں ٹیکسلا کی بہن امبھی کی حیثیت سے، ایک کردار ادا کرتے ہوئے کیا تھا۔ سنہ 1940ء کی دہائی کے وسط تک اپنے تیسرے شوہر روپ کے شورے سے شادی کی۔ انھوں نے اپنے شوہر کی فلم ایک تھی لڑکی (1949ء) میں اداکاری کی۔ اس فلم میں ان کے مدمقابل اداکارموتی لال تھے۔ اس فلم سے انھوں نے بہت شہرت پائی۔ اس کہانی کو آئی ایس جوہر نے لکھا تھا، جس نے اس فلم میں اداکاری بھی کی تھی۔ ونود نے اس فلم کی موسیقی ترتیب دی۔ یہ موسیقی ایک "زبردست ہٹ" بن گئی، مینا "نئی آزاد" نوجوان خواتین کے لیے "آئیکون" بن گئیں۔ فلم میں اسی عنوان کے گانے سے، مینا کو "لارا لپا گرل" کی حیثیت سے سراہا گیا تھا۔ [2] وہ ہندوستان کی سنیما میں پہچاننے والی پہلی خواتین میں سے ایک تھیں جنہیں ایک "کامیڈیئن کیلیبر" کے طور پر پہچانا جاتا تھا۔ [3]
Meena Shorey | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 15 ستمبر 1921ء [1] رائے ونڈ |
وفات | سنہ 1989ء (67–68 سال) لاہور |
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
پیشہ | ادکارہ ، فلم اداکارہ |
IMDB پر صفحہ | |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی
ترمیممینا کا اصل نام خورشید جہاں تھا اور ان کی پیدائش 17 نومبر 1921ء کو پنجاب کے شہر رائیونڈ، برطانوی ہندوستانمیں ہوئی۔ وہ چار بچوں میں سے دوسرے نمبر پر تھیں۔ اس کا کنبہ غریب تھا اور اس کے والد کے پاس چھوٹی چھوٹی جائیدادیں تھی۔اس کے بعد اس نے لاہور میں رنگسازی کے کاروبار میں کام کیا، جو ناکام رہا۔ مینا کی بڑی بہن وزیر بیگم، جو شادی شدہ تھیں اور بمبئی میں رہتی تھیں، ان کی والدہ اور بہن بھائی وہاں آئے تھے۔ سہراب مودی نے اپنی فلم سکندر (1941ء) کی رونمائی کے موقع پر خورشید جہاں کو دیکھا، جس میں انھوں نے اپنی بھابھی کے ساتھ شرکت کی تھی اور انھیں اس کا نیا فلمی نام "مینا" دیتے ہوئے فلم میں معاون کردار کی پیش کش کی تھی۔ [4]
کیریئر
ترمیمہندوستان میں
ترمیم1941ء میں سکندر نام کی پہلی فلم میں مینا نے اداکاری کی تھی، جس میں انھوں نے ٹیکسلا کے بادشاہ کی چھوٹی بہن کا کردار ادا کیا تھا۔۔ [3] یہ ایک تاریخی فلم تھی جس میں سکندر کے ذریعہ جہلم کے خطے میں ہندوستان پر حملہ ہوا تھا۔ اس کی ہدایتکاری سہراب مودی نے کی تھی اور اس نے سکندر کا کردار پرتھوی راج کپور کو دیا تھا۔ فلم "آل انڈیا ہٹ" بن گئی اور اس کے لیے فوری لانچنگ پیڈ فراہم کیا۔ اس فلم کے بعد اس کو یکے بعد دیگرے فلموں کی آفر آتی رہیں۔ اس فلم کے فورا بعد اس نے تین فلموں "پھر ملینگے (1942ء)، "پرتھوی بھلا" (1943ء) اور "پتھروں کا سوداگر" میں کام کیا۔ [5]
پاکستان میں
ترمیمروپ کے شورے اور مینا کو پاکستانی فلم پروڈیوسر جے سی آنند نے فلم بنانے کے لیے مدعو کیا تھا۔ مس 1956ء (1956ء) گرو دت کے مسٹر اینڈ مسز '55 (1955ء) کا سرقہ کا ورژن تھا اور اس میں مینا شورے، سنتوش کمار، شمیم آرا اور نور محمد چارلی نے اداکاری کی تھی۔ [6] اس فلم کی موسیقی جی اے چشتی نے ترتیب دی تھی۔ مینا کا لاہور میں خیرمقدم کیا گیا تھا اور اس نے اپنے شوہر کے ہندوستان واپس چلے جانے کے باوجود پاکستان میں ہی رہنے کا فیصلہ کیا تھا۔ وہ لکس صابن کے لیے ماڈلنگ کرنے والی پہلی پاکستانی اداکارہ بن گئیں اور "پاکستان کی لکس لیڈی" کے نام سے مشہور ہوگئیں۔ [4]
ذاتی زندگی
ترمیممینا کے بارے میں پانچ بار شادی کرنے کی اطلاعات ہیں۔ [7]
- ان کی پہلی شادی اداکار پروڈیوسر-ہدایتکار ظہور راجا سے ہوئی۔ فلم انڈیا میں اپریل 1942ء میں، ظہور راجا کے ساتھ ایک انٹرویو میں ذکر کیا گیا تھا کہ ظہور اور مینا کی شادی "چھ ماہ" پہلے ہی ہو چکی تھی۔ فلم سکندر کی شوٹنگ کے دوران میں دونوں کی ملاقات ہوئی اور محبت ہو گئی۔ "ظہور نے 6 ماہ پہلے ہی مینا سے شادی کر لی تھی، مینا جو ایک خوبصورت اداکارہ ہیں جو شاید اپنی آخری فلم "پھر ملیں گے" میں ادکاری کر رہی ہیں۔
- اس کی دوسری شادی ساتھی اداکار، الناصر سے ہوئی تھی۔ وہ 40ء کی دہائی کے وسط تک اس سے الگ ہوگئیں اور الناصر نے اداکارہ وینا سے شادی کی۔ بابوراؤ پٹیل نے فلم انڈیا کے اگست 1946ء میں ایک کالم میں مینا کے سابقہ شوہروں میں سے ایک کے طور پر ان کا تذکرہ کیا، "فلم اداکارہ مینا کے سابقہ شوہر، الناصر اب پنجاب کی فلمی اداکارہ منورما سے شادی شدہ ہیں"۔
- اس کی تیسری شادی روپ کے شورے سے ہوئی تھی جو 1956ء تک قاءم رہی۔ ان کی شادی لگ بھگ 7–8 سال قائم رہی اور اس حقیقت کی وجہ سے کہ انھوں نے صرف اس عرصے میں وہ اس کی بیوی ہونے کی وجہ سے کامیابی حاصل کرتی رہیں۔ وہ اپنے تیسرے شوہر کے نام سے ہی جانی جانے لگیں۔ وہ پاکستان کے کامیاب سفر کے بعد الگ ہو گئے، جب مینا نے پاکستان میں ہی رہنے کا فیصلہ کیا، جب کہ اس کا ہندو شوہر روپ شوری ہندوستان واپس چلا گیا۔
- اس کی چوتھی شادی پاکستانی رہائشی رضا میر سے ہوئی۔
- اس کی پانچویں شادی فلم جمالو (1962) میں اس کے شریک اداکار اسد بخاری سے ہوئی۔ [4]
وفات
ترمیمپاکستان میں، مینا نے اپنی زندگی کے آخری دن غربت میں بسر کیے۔ اور انھیں 1974–75ء کے بعد زندہ رہنے کے لیے بہت تگ و دو کرنا پڑی۔ [8] اس کی موت کے بعد، اس کی تدفین کا انتظام خیراتی رقم سے کیا گیا تھا۔ وہ 3 ستمبر 1989ء کو لاہور، پنجاب، پاکستان میں انتقال کر گئیں۔ [9]<ref name="Bali">Karan Bali۔ "Profile: Meena Shorey"۔ upperstall.com۔ Upperstall۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 ستمبر 2019 Bali, Karan. "Profile: Meena Shorey"۔ upperstall.com۔ Upperstall۔ Retrieved 25 ستمبر 2019۔</ref
وفات
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ ربط: https://www.imdb.com/name/nm1242253/ — اخذ شدہ بتاریخ: 20 جون 2019
- ↑ Sanjit Narwekar (12 دسمبر 2012)۔ "13-The Image Manipulators"۔ Eena Meena Deeka: The Story of Hindi Film Comedy۔ Rupa Publications۔ صفحہ: 182–۔ ISBN 978-81-291-2625-2۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 ستمبر 2019
- ^ ا ب Sanjit Narwekar (12 دسمبر 2012)۔ "14-The Female Of The Species"۔ Eena Meena Deeka: The Story of Hindi Film Comedy۔ Rupa Publications۔ صفحہ: 182–۔ ISBN 978-81-291-2625-2۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 ستمبر 2019
- ^ ا ب پ Karan Bali۔ "Profile: Meena Shorey"۔ upperstall.com۔ Upperstall۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 ستمبر 2019
- ↑ Sushila Rani Patel (1952)۔ Stars Of The Indian Screen۔ Bombay, India: Parker & Sons Ltd.۔ صفحہ: 33
- ↑ Mushtāq Gazdar (1997)۔ Pakistan Cinema, 1947–1997۔ Oxford University Press۔ ISBN 978-0-19-577817-5۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 ستمبر 2019
- ↑ Illustrated Weekly of Pakistan۔ 51-52۔ 21۔ Pakistan Herald Publications.۔ 1969۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 ستمبر 2019
- ↑ From circa late-1970s till 1987, late Pakistani film director/producer انور کمال پاشا was a loyal friend and often helped her out financially as much as he could, but after his death she was left utterly destitute.
- ↑ "Meena Shorey"۔ Muvyz.com website۔ 02 فروری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 ستمبر 2019