نکئی مثل (گرمکھی: ਨਕਈ ਮਿਸਲ ) خطۂ پنجاب میں اٹھارہویں صدی میں سکھوں کی بارہ مثلوں میں سے ایک مثل (گروہ) تھی۔ اِس مثل کے مقبوضات ضلع قصور، شرقپور، کوٹ کمالیہ اور گوگیرہ تک پھیلے ہوئے تھے۔ اِس مثل کا مزکر چونیاں تھا۔ اِس مثل کے لوگ اوکاڑہ، دیپالپور، گوگیرہ، کھڈیاں، کھیم کرن، باہروال کلاں کے شہروں میں آباد تھے۔

تاریخ

ترمیم

یہ مثل سندھو جاٹ سکھوں نے قائم کی تھی۔اِس مثل کا بانی سردار ہیرا سنگھ سندھو تھا جس نے 1748ء میں خطۂ پنجاب میں مغلوں کی حکومت کمزور پڑتے ہی اِس مثل کو تشکیل دیا۔ہیرا سنگھ سندھو ضلع لاہور کی تحصیل چونیاں ( حال ضلع قصور) کے پرگنہ فریدآباد کا باشندہ تھا۔اِس پرگنہ کو ملک نکہ کہتے تھے جس سے اِس مثل کا نام نکئی مشہور ہوا۔ پنجابی زبان میں ’’ نَکَہ‘‘ کے معنی ہیں: راستہ۔ یہ علاقہ چونکہ دریائے ستلج اور دریائے راوی کے مابین واقع تھا، اِسی لیے اِسے نکہ کہا جاتا تھا۔ اِس مثل کی آبادی ضلع قصور، چونیاں اور باہروال کلاں کے شہروں میں آباد تھی۔ہیرا سنگھ سندھو جو اِس مثل کا بانی سردار تھا، نے 1731ء میں پاہل لے کر سکھ مت مذہب اختیار کر لیا تھا۔ اُس نے اولاً افغانوں سے پاکپتن کا قبضہ چھڑوانے کی کوشش کی جس میں درگاہ بابا فرید کے ایک عقیدت مند سجان چشتی سے لڑائی کے درمیان میں ہیرا سنگھ سندھو قتل ہو گیا۔

نار سنگھ سندھو

ترمیم

1776ء میں ہیرا سنگھ سندھو کے قتل کے بعد اُس کا بھتیجا نار سنگھ سندھو (جس کا باپ نتھا سنگھ سندھو تھا) اِس مثل کا سردار مقرر ہوا کیونکہ ہیرا سنگھ سندھو کا بیٹا اُس کی وفات کے وقت نو عمر تھا۔ 1778ء میں کھرل قوم کے ساتھ ایک لڑائی میں نار سنگھ سندھو کوٹ کمالیہ میں قتل ہو گیا تو اُس کا بھائی رن سنگھ سندھو اِس مثل کا سردار بنا۔[1] رن سنگھ سندھو کی سربراہی میں اِس مثل کا دائرہ اقتدار کوٹ کمالیہ، شرقپور اور قصور میں انتہا کو پہنچ گیا اور اُس نے کوٹ کمالیہ کا قلعہ کھرل قبیلے سے چھین کر مثل میں شامل کر لیا۔1781ء میں اُس نے سیدوالہ کے حاکم کمار سنگھ سے سیدوالہ چھین کر اُسے وہاں سے بے دخل کر دیا اور سیدوالہ نکئی مثل کا حصہ بن گیا۔1781ء میں ہی وہ کھرل قبیلے سے جنگ کے دوران میں زنبورق کے حملے سے قتل ہوا۔

بھگوان سنگھ نکئی

ترمیم

رن سنگھ سندھو کے قتل کے بعد سردار بھگوان سنگھ مثل کا سردار بنا مگر اُس کے دور میں حاکم سیدوالہ کمار سنگھ کے بھائی وزیر سنگھ نے سیدوالہ پر لشکر کشی کرکے اُسے نکئی مثل کے قبضے سے چھڑوا لیا۔ بھگوان سنگھ نے اپنی بہن راج کور کی نسبت رنجیت سنگھ سے کردی جو سکرچکیہ مثل کے سردار مہاں سنگھ کا بیٹا تھا۔ 1785ء میں جب مہاں سنگھ کنہیا مثل کے سردار جے سنگھ کنہیا کے مدمقابل تھا تو اُس نے مدد کے لیے بھگوان سنگھ اور وزیر سنگھ کو اپنے ساتھ جنگ میں شریک ہونے کی استدعا کی۔ بھگوان سنگھ اور وزیر سنگھ مہاں سنگھ کے ساتھ اس جنگ میں جے سنگھ کنہیا کے مد مقابل لڑے اور فتح پائی۔ جے سنگھ کنہیا سے دوسرے مقابلے کے دوران میں بھگوان سنگھ قتل ہوا۔[2]

گیان سنگھ نکئی

ترمیم

1789ء میں ہیرا سنگھ سندھو کے بیٹے دَل سنگھ نے وزیر سنگھ کو اپنے بدلے کی خاطر قتل کر دیا، کیونکہ وزیر سنگھ نے دَل سنگھ کو بطور خادم کے اپنے پاس رکھا ہوا تھا۔ وزیر سنگھ کے قتل کے بعد 1789ء میں گیان سنگھ نکئی اِس مثل کا سردار بنا۔ 1798ء میں گیان سنگھ نے اپنی بیٹی داتار کور کی شادی رنجیت سنگھ سے کردی۔ داتار کور سے 1802ء میں کھڑک سنگھ پیدا ہوا اور رنجیت سنگھ داتار کور کو مہارانی نکائن بھی کہا کرتا تھا۔

کاہن سنگھ نکئی

ترمیم

1807ء میں گیان سنگھ نکئی کے انتقال کے بعد اُس کا بیٹا کاہن سنگھ نکئی سردار بنا مگر 1810ء میں مہاراجہ رنجیت سنگھ نے اِس مثل پر اپنا تسلط قائم کرکے اِسے سکھ سلطنت میں شامل کر دیا۔ بعد ازاں نکئی سردار دربار لاہور میں اپنا مقام و تشخص برقرار رکھنے میں باقی رہے۔ رنجیت سنگھ نے کاہن سنگھ نکئی کو باہروال کلاں میں پندرہ ہزار روپئے کی مالیت کی جاگیر تفویض کی۔سردار خازن سنگھ کو نانکوٹ میں جاگیر تفویض کی گئی جو سردار رَن سنگھ نکئی کا بیٹا تھا۔ [3]

عسکری قوت

ترمیم

بقول سیتا رام کوہلی اِس مثل کی عسکری قوت دو ہزار سوار تھی۔[4] دیگر مؤرخین کے بیانات کے مطابق عسکری قوت سات ہزار سوار تھی۔

مثل کے سردار

ترمیم
  • سردار نار سنگھ نکئی (وفات: 1768ء)
  • سردار رن سنگھ نکئی (وفات: 1781ء)
  • سردار بھگوان سنگھ نکئی ( وفات: 1789ء)
  • سردار گیان سنگھ نکئی (وفات: 1807ء)
  • سردار کاہن سنگھ نکئی، 1810ء تک مثل کا سردار رہا۔ (وفات: 1873ء)

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Griffin 1865، ص 120
  2. Griffin 1865، ص 121
  3. Griffin 1865، ص 121
  4. سیتا رام کوہلی: مہاراجہ رنجیت سنگھ، صفحہ 37۔