پاکستان میں ہندومت

پاکستان کا دوسرا بڑا مذہب

پاکستان میں ہندومت کے پیروکاروں کی تعداد کل پاکستانی آبادی کا 1.85% ہے۔[1] سنہ 1998ء کی مردم شماری کے مطابق اسلام کے بعد پاکستان میں ہندومت دوسرا بڑا مذہب ہے۔[2] سنہ 2010ء تک پاکستان میں دنیا کی پانچویں سب سے بڑی ہندو آبادی تھی اور پیو نے پیش گوئی ہے کہ 2050ء تک پاکستان میں دنیا کی چوتھی سب سے بڑی ہندو آبادی ہو گی۔[3]

پاکستانی ہندو
کل آبادی
3,885,000 ملین (2017)
پاکستانی آبادی کا 1.85%
گنجان آبادی والے علاقے
زبانیں
زیادہ تر اردو، سندھی  • کم تر: گجراتی، پنجابی اور انگریزی

پیو ریسرچ کے مطابق ہندو آبادی کی تعداد 5.6 ملین تک پہنچ جائے گی[3] اور سنہ 2050ء میں ہندو پاکستان کی آبادی کا 2% ہوں گے۔[4] 14 اگست 1947ء کو پاکستان کی آزادی اور برطانوی ہندوستان سے علاحدگی کے بعد مغربی پاکستان کے 4.7 ملین ہندو اور سکھ بھارت ہجرت کر گئے جبکہ 6.5 ملین مسلمان بھارت سے مغربی پاکستان میں رہنے کے لیے چلے گئے۔[5]

سنہ 1998ء کی مردم شماری کے مطابق ہندوؤں کی تعداد 2,443,614 تھی۔[2] ہندو پاکستان کے تمام صوبوں میں پائے جاتے ہیں مگر سندھ میں ان کی اکثریت ہے۔[6] یہ بہت سی زبانیں بولتے ہیں[7] مگر زیادہ تر سندھی، سرائیکی، مارواڑی اور گجراتی زبانیں بولی جاتی ہیں۔[8]

تاریخ

ترمیم
 
ہنگلاج ماتا مندر
 
پشاور، پاکستان

قدیم ترین ہندو کتاب رگ وید کے متعلق عقیدہ ہے کہ وہ خطہ پنجاب (موجودہ پاکستان اور بھارت کے کچھ علاقوں) میں دریائے سندھ کے کناروں پر لگ بھگ 1500 قبل مسیح میں لکھی گئی۔[9] مختلف آثار قدیمہ جیسے کہ سواستک کی علامت اور یوگی شخص جو دکھنے میں پشوپتی کی تصویر معلوم ہوتی ہے، موئن جو دڑو، سندھ کے لوگوں کی مہروں (seals) پر دریافت ہوئے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قدیم دور میں یہاں ہندومت کا بول بالا تھا۔ جنوبی ایشیا کے اس حصہ میں وادیٔ سندھ کے لوگوں کی اکثریت یقین کے مطابق ہندو عقیدہ پر قائم تھی۔

 
1931ء میں برطانوی راج کے مردم شماری کے مطابق، اس وقت کے پاکستانی سرزمین میں سب سے بڑے ہندو ذات دکھائے گئے ہیں۔

ہندوستانی رزمیہ نظم مہابھارت میں سندھ سلطنت اور اس کے حکمرانوں کا اہم کردار یے۔ ایک مشہور ہندو روایت ہے کہ پاکستانی شہر لاہور کی بنیاد سب سے پہلے لو جبکہ قصور کی بنیاد اس کے جڑواں کش نے رکھی، یہ دونوں راماین کے رام کے بیٹے تھے۔ شمال مغرب کی گندھارا سلطنت اور اس کے افسانوی لوگ بھی ہندو ادب جیسے کہ راماین اور مہابھارت کا ایک اہم حصہ ہیں۔ کئی پاکستانی شہروں کے نام (جیسے کہ پشاور[10] اور ملتان[11]) سنسکرت زبان سے اردو زبان میں داخل ہوئے ہیں۔

آبادی

ترمیم
Hindu population in Pakistan
سالآبادی±% پی.اے.
1941 4,060,000—    
1951 438,100−19.96%
1961 600,320+3.20%
1981 1,276,116+3.84%
1990 1,723,251+3.39%
1998 2,443,614+4.46%
2017 4,444,870+3.20%
Hindus were counted separately as Hindu (jati) and Hindu Scheduled Castes in 1998 and 2017 Census
ماخذ: [12][13][14][15][16][17][18]

Hinduism (%) in Pakistan by decades[14][13][19][12]

Year Percent Increase
1931 15%
1941 14%

−1%

1947 12.9%

−1.1%

1951 1.3%

−11.8%

1961 1.4%

+0.1%

1981 1.5%

+0.1%

1998 1.85%

+0.35%

2017 2.14%

+0.29%

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Population by religion"۔ 2 اپریل 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  2. ^ ا ب "Population Distribution by Religion, 1998 Census" (PDF)۔ Pakistan Bureau of Statistics۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 دسمبر 2016 
  3. ^ ا ب "10 Countries With the Largest Hindu Populations, 2010 and 2050"۔ Pew Research Center۔ 2 اپریل 2015۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جنوری 2017 
  4. "Projected Population Change in Countries With Largest Hindu Populations in 2010"۔ Pew Research Center۔ 2 اپریل 2015۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جنوری 2017 
  5. Arif Hasan، Mansoor Raza (2009)۔ Migration and Small Towns in Pakistan۔ IIED۔ صفحہ: 12۔ ISBN 978-1-84369-734-3۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مئی 2018۔ When the British Indian Empire was partitioned in 1847, 4.7 million Sikhs and Hindus left what is today Pakistan for India, and 6.5 million Muslims left India and moved to Pakistan. 
  6. "The truth about forced conversions in Thar"۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مئی 2018 
  7. "Pakistan"۔ Ethnologue۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  8. Zia Ur Rehman (18 August 2015)۔ "With a handful of subbers, two newspapers barely keeping Gujarati alive in Karachi"۔ The News International۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جنوری 2017۔ InPakistan, the majority of Gujarati-speaking communities are in Karachi including Dawoodi Bohras, Ismaili Khojas, Memons, Kathiawaris, Katchhis, Parsis (Zoroastrians) and Hindus, said Gul Hasan Kalmati, a researcher who authored “Karachi, Sindh Jee Marvi”, a book discussing the city and its indigenous communities. Although there are no official statistics available, community leaders claim that there are three million Gujarati-speakers in Karachi – roughly around 15 percent of the city’s entire population. 
  9. "Rigveda | Hindu literature"۔ Encyclopædia Britannica۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جنوری 2017 
  10. Kumkum Roy۔ Historical Dictionary of Ancient India۔ Rowman & Littlefield۔ صفحہ: 259 
  11. Jarred Scarboro۔ Ultimate Handbook Guide to Multan : (Pakistan) Travel Guide۔ صفحہ: 7 
  12. ^ ا ب Dr Iftikhar H. Malik۔ "Religious Minorities in Pakistan" (PDF)۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2020 
  13. ^ ا ب
  14. ^ ا ب Riazul Haq، Shahbaz Rana (27 May 2018)۔ "Headcount finalised sans third-party audit"۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 جنوری 2021 
  15. "4 Million Hindus persecuted in partition of the West Pakistan"۔ World Hindu Council۔ 24 March 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 فروری 2021 
  16. "As per as Pakistan government official estimation, there are 75 lakhs Hindus living in Pakistan in the year of 2021"۔ News Indian Express 
  17. "Has Pak's Hindu population dropped sharply"۔ The Times of India۔ 10 February 2020۔ 09 جنوری 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 فروری 2021