کانوڑ یاترا (ہندی: कांवड़ यात्रा) ایک مقدس سفر ہے جسے شیو کے عقیدت مند (جن کو کانوڑیا یا بھولے کہا جاتا ہے) گنگا کا مقدس پانی لانے کے لیے ہریدوار، گومکھ اور صوبہ اتراکھنڈ کے گنگوتری اور صوبہ بہار کے سلطان گنج کا رخ کرتے ہیں۔ لاکھوں کی تعداد میں عازمین سفر گنگا جل بھر کر لاتے ہیں اور ہزاروں میل کا سفر طے کر کے اپنے علاقائی شیو مندروں پر چڑھاتے ہیں یا کسی خاص مندر پر جیسے پُرا مہادیو اور اوگڑناتھ میرٹھ میں، کاشی وشوناتھ، بیدیہ ناتھ اور دیوگھر جھارکھنڈ میں۔ کہنے کو تو یہ ایک مذہبی سفر ہے مگر اس کے کچھ سماجی پہلو بھی ہیں۔ بھارت کا شمالی علاقہ گھاس کے میدانوں اور پانی کے ذخیروں سے عبارت ہے۔ پانی انسان کے ساتھ ساتھ گھاس، کیڑے مکوڑے اور مختلف قسم کے پودے اور پرندے جو ماحول کے لیے بہت اہم ہے۔

ہریدوار کے کانوڑ میلے میں کانوڑیے۔

1980ء کی دہائی تک یہ یاترا بہت محدود تھی اور محض چند عقیدت مند اور سادھو سنت اس میں حصہ لیتے تھے۔ لیکن 1980ء کے بعد یہ یاترا عوام میں مقبول ہونے لگی۔[1]

آج کے دور میں کانوڑ یاترا بھارت کے سب سے بڑے اجتماعات میں سے ایک ہے جس میں بھارت کے تقریباً تمام تر علاقوں سے عقیدت مند شیو اور عازمین سفر مقدس ہریدوار کا رخ کرتے ہیں۔ 2010ء اور 2011ء میں تقریباً 12 ملین عازمین نے اس تقریب میں حصہ لیا تھا۔ یہ عقیدت مند زیادہ تر دہلی، دہلی، اتر پردیش، ہریانہ، راجستھان، پنجاب، بہار سے ہوتے ہیں اور کچھ جھارکھنڈ، چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش سے بھی ہوتے ہی۔ حکومت اس موقع پر دہلی-ہریدوار نیشنل ہائی وے 58 پر حفاظت اور ٹریفک کے سخت انتظامات کرتی ہے۔[2][3]

نام ترمیم

کانوڑ بانس یا کسی اور لکڑی کا ایک ڈنڈا ہوتا ہو جس کے دونوں سرے میں یکساں وزن کے برتن لٹکے ہوتے ہیں۔ جو لوگ کانوڑ کو لے کر چلتے ہیں ان کو کانوڑیا اور اس سفر کو کانوڑ یاترا کہتے ہیں۔ ہندی میں یاترا کے معنی سفر کے ہوتے ہیں۔ کانوڑ بھی ایک ہندی زبان کا ایک لفظ ہے جس کی اصل سنسکرت کا لفظ کانوانڑتھی (काँवाँरथी) ہے۔[4] کانوڑیے کانوڑ کو اپنے کندھوں پر لے کر چلتے ہیں اور دونوں جانب ایک چھوٹے لوٹے یا کسی اور برتن میں پانی بھرا ہوتا ہے جسے وہ لوگ ڈھک دیتے ہیں۔ [2]

تاریخ ترمیم

 
بھولے کانوڑ لے جاتے ہوئے۔

کانوڑ یاترا کا تعلق پران کے سمندر منتھن سے ہے۔ امرت بننے سے قبل جب زہر باہر آنے لگا اور تپش کی وجہ سے دنیا گرم ہونے لگی تو شیو نے سارا زہر خود پینا قبول کر لیا۔ لیکن جب وہ زہر پی چکے تو ان کے جسم کے اندر زہر کے منفی اثرات ظاہر ہونے لگے ۔ تریتا یگ میں شیو کے عقیدت مند شاگرد راون نے ان کا علاج کیا۔ انھوں نے کانوڑ کا استعمال کرتے ہوئے گنگا سے مقدس جل (پانی) لاکر پورامہادیو میں شیو کے مندر میں ڈال دیا۔ اس طرح شیو کو زہر کےمنفی اثر سے راحت ملی۔

بول بم ترمیم

 
بول بم

بول بم بھارت اور نیپال میں مختلف تہواروں اور مقدس اسفار میں شیو کی تعظیم سے عبارت ہے۔ یہ تہوار بارش کے موسم (جولائی-اگست) میں آتے ہیں۔ دریائے گنگا (یا اس کی کسی معاون ندی) سے پانی لینے کے بعد بول بم، جن کو کانوڑیا یا شیو کے متبعین بھی کہتے ہیں، برہنہ پا زعفرانی رنگ میں ملبوس اپنے کندھوں پر کانوڑ لے کر کم از کم 105 کلومیٹر کاسفر طے کر کے کسی علاقائی یا آس پاس کے بڑے شیو مندر میں جاتے ہیں اور گنگا جل چڑھاتے ہیں۔ اگر گھر تک کی مسافت کم ہے تو راستہ بدل کر 105 کلومیٹر کا سفر پورا کرنا پڑتا ہے۔ دوران میں سفر وہ “بول بم” کہتے رہتے ہیں اور ساتھ بھجن بھی گاتے ہیں۔

سفر ترمیم

 
امرناتھ مندر، کانوڑ یاترا کے اہم مندروں میں سے ایک ہے۔

شراون کا مہینہ شیو کے لیے خاص ہے اور اس ماہ میں سوموار کو عقیدت مند روزہ رکھتے ہیں۔ چونکہ یہ ماہ چتورماس کے ایام میں آتا ہے لہذا روایتی طور یہ مذہبی اسفار، مقدس ندیوں میں اسنان (غسل) وغیرہ بھی انجام پاتے ہیں۔ مانسون کے دوران میں ہزاروں زعفرانی رنگ میں ملبوس شیو کے عقیدت مند گنگا، گنگوتری یا گو مکھ (وہ جگہ جہاں سے دریائے گنگا شروع ہوتی ہے) یا گنگا پر واقع کسی دوسری جگہ جیسے سلطان گنج (وہ واحد مقدس جگہ جہاں ندی شمال کی جانب مڑتی ہے اور اپنے گھر کی طرف سفر کرتی ہے)، سے پانی لے کر اپنے اپنے گھروں کو لوٹتے ہیں اور کسی بڑے مندر میں شیو لنگ پر اس پانی سے مسح کرتے ہیں۔ اور اس طرح وہ شیو کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ [1]

حالانکہ زیادہ تر کانوڑیے مرد ہوتے ہیں مگر خواتین بھی اس میں شرکت کرتی ہیں۔ زیادہ تر لوگ پیادہ سفر کرتے ہیں مگر کچھ لوگ بائیسائکل، موٹر سائیکل، چھوٹی لاری اور جیپ کا بھی استعمال کرتے ہیں۔ متعدد ہندو تنظیمیں اور دیگر رضاکار جماعتیں نیشنل ہائی وے پر خیمے لگاتے ہیں جہاں ان کے کھانے، پینے، دوائی اور آرام کرنے کی سہولیات مہیا کی جاتی ہیں۔ [5]

 
ہریدوار میں کانوڑیے، 2017ء

اس طرح کے اسفار دیگر مقدس مقامات کی جانب بھی کیے جاتے ہیں جیسے الہ آباد اور وارانسی۔ جھارکھنڈ کے دیوگھر میں شراوانی میلہ لگتا ہے جہاں کانوڑیے سلطان گنج سے گنگا جل لے کر 105 کلومیٹر پیدل سفر کرتے ہیں اور پھر بھگوان بیدھناتھ (شیو) کو چڑھاتے ہیں۔ 1960ء تک یہ سفر محض چند سنتوں اور آس پاس کے مالدار مارواڑیوں تک محدود تھا مگر گذشتہ چند سالوں میں عوام میں کافی مقبول ہوا ہے۔ [6]

جب کانوڑیے اپنے گھر پہنچ جاتے ہیں پھر گنگا جل سے شوارن کے تیرہویں دن مہاشیوراتری کےموقع پر شیو لنگ کو غسل دیتے ہیں۔

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب Vikash, Singh (2017)۔ Uprising of the fools : pilgrimage as moral protest in contemporary India۔ Stanford, CA: Stanford University Press۔ ISBN 1-5036-0167-6۔ OCLC 953363490۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2018 
  2. ^ ا ب "Security beefed up for Kanwar yatra"۔ CNN-IBN۔ 12 اکتوبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2018 
  3. "Security stepped up at Delhi-Haridwar rail, road routes"۔ The Hindu۔ 26 جولائی 2007۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2018 
  4. "LUDHIANA: KANWAD YATRA:"۔ The Tribune۔ 23 جولائی 2002۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2018 
  5. Choudhary, p. 29